اس حقیقت سے کوئ انکار نہيں ہے کہ ہم ان بے رحم مجرموں کا تعاقب پوری استقامت اور تندہی سے کر رہے ہيں جو دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا کر انھيں قتل کر رہے ہيں۔ يہ ہمارا واضح کردہ ايجنڈا اور ہدف ہے۔ ليکن اس کاوش ميں ہم تنہا نہیں ہيں۔ ہميں عالمی برادری اور اقوام متحدہ کی مکمل حمايت کے ساتھ ساتھ پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں کی تائيد اور تعاون بھی حاصل ہے۔ اس تناظر ميں آپ کا يہ دعوی کہ ہم پاکستان میں عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہے ہيں، اس ليے بھی درست نہيں ہے کہ حکومت پاکستان اپنی سرحدوں کے اندر سيکورٹی کے امور کے لیے کلی طور پر خودمختار ہے۔ ہم پاکستان کی حکومت کی درخواست پر ہی فوجی امداد، لاجسٹک سپورٹ اور وسائل کی شراکت داری کے صورت ميں تعاون اور مدد فراہم کر رہے ہیں۔
ميں نے متعدد بار يہ واضح کيا ہے کہ پاکستان کے عام شہری ہمارا ہدف ہرگز نہيں ہیں۔ بدقسمتی سے يہ القائدہ اور اس سے منسلک تنظیموں کا خود بيان کردہ نصب العين ہے۔ خطے میں ہماری کاروائ ان عناصر کے خلاف ہے جو بچوں کو خود کش حملہ آور بنا کر معصوم شہريوں کا قتل عام کر رہے ہيں۔ لیکن ہماری کوششيں پاکستان کی حکومت، سول اور فوجی انتظاميہ کی مرضی کے بغير ہرگز نہيں ہیں۔
ميں پاکستان کے فورمز پر شدت کے ساتھ پيش کيے جانے والے اس غلط تاثر اور غیر متوازن دليل سے واقف ہوں جس کے تحت يہ دعوی کيا جاتا ہے کہ دہشت گردی پاکستان کا مسلۂ نہيں ہے اور پاکستانی شہری اپنی سرزمين پر محض امريکہ کی جنگ لڑ رہے ہيں، جس کا مقامی آبادی کو کوئ فائدہ نہيں ہے۔ گزشتہ چند برسوں کے واقعات نے يہ ثابت کر ديا ہے کہ ہميں اس حقيقت کو ماننا پڑے گا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی کی لعنت نہ صرف يہ کہ پاکستانی معاشرے کو گہنا رہی ہے بلکہ اس کی جڑيں اب قباۂلی علاقوں سے نکل کر شہروں تک پہنچ چکی ہيں۔
القائدہ کی قيادت کے بيانات اور عوامی موقف کے برعکس، امريکہ اور اس کے شہری دہشت گردی کی اس مہم کے واحد ہدف ہرگز نہيں ہیں۔ حقائق اس سے بالکل مختلف ہيں۔
پاکستان ميں وہ سينکڑوں خود کش حملے جن کی بدولت معاشرے کی بنياديں ہل کر رہ گئ ہيں، ان میں کتنے امريکی شہری ہلاک ہوئے ہيں؟ اسی طرح افغانستان ميں دانستہ اور بلاتفريق بے گناہ شہريوں کی ہلاکت اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دہشت گرد صرف امريکہ ہی کے خلاف حالت جنگ ميں نہيں ہیں۔
ايک متوازن اور تعميری تجزيے کے لیے ضروری ہے آپ امريکہ کی دہشت گردی کے خلاف ايک ايسی کوشش کے حوالے سے تنقيد پر ہی بضد نہ رہيں جس ميں حکومت پاکستان سميت اقوام متحدہ کے ممبران کی اکثريت شامل ہے بلکہ دہشت گردی کے اس عفريت کا قلع قمع کرنے کی ضرورت کو بھی ملحوظ رکھيں جس سے تمام سياسی اور مذہبی افکار سے منسلک پوری دنيا کے پرامن شہريوں کے ليے يکساں خطرہ ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
www.state.gov
http://www.facebook.com/pages/USUrduDigitalOutreach/122365134490320?v=wall