arifkarim
معطل
’مردہ بچوں کی پیدائش پاکستان میں سب سے زیادہ‘
ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں یومیہ 7200 بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں اور مردہ پیدا ہونے والے بچوں کی سب سے زیادہ شرح پاکستان میں ہے۔
طبی جریدے دا لانسٹ کی منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سنہ 2015 میں 26 لاکھ بچے مردہ حالت میں پیدا ہوئے ہیں اور ان میں سے نصف کی موت زچگی کے عمل کے دوران ہوئی۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مردہ پیدا ہونے والے بچوں میں سے 98 فیصد کا تعلق کم اور درمیانے آمدنی والے ممالک سے تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مردہ بچے پیدا ہونے کی سب سے کم شرح آئس لینڈ میں ہے جہاں ایک ہزار میں سے اوسطاً 1.3 بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر ڈنمارک ہے جہاں یہ شرح 1.7 ہے۔
سب سے کم مردہ بچوں کی پیدائش والے ممالک کی فہرست میں فن لینڈ، ناروے، نیدرلینڈز، کروئیشیا، جاپان، جنوبی کوریا، پرتگال اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 186 ملکوں میں مردہ پیدا ہونے والے بچوں کی شرح سب سے زیادہ پاکستان میں ہے جہاں ہر ایک ہزار بچوں میں سے اوسطاً 43.1 بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔
پاکستان کے علاوہ نائیجیریا، چاڈ، نائیجر، گنی بساؤ، صومالیہ، سینٹرل افریقن ریپبلک، ٹوگو اور مالی ان ممالک میں شامل ہیں جہاں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح بہت زیادہ ہے۔
دا لانسٹ کے ایڈیٹرز رچرڈ ہورٹن اور ادانی سماراسکرا نے اس رپورٹ کے بارے میں کہا ہے ’اصل خوفناک بات یہ ہے کہ مردہ پیدا ہونے والے بچوں میں سے 13 لاکھ بچے زچگی کے بعد مرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ بات کہ زچگی کے وقت یہ بچے زندہ ہوتے ہیں اور پیدائش کے چند گھنٹوں میں سہولیات مہیا نہ ہونے کے باعث ان کی موت ہو جاتی ہے ایک عالمی سطح کا سکینڈل ہونا چاہیے لیکن ایسا نہیں ہے۔‘
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے دس فیصد بچوں کی موت ماں کی غذائی قلت یا لائف سٹائل جیسے کہ موٹاپے یا سگریٹ نوشی، ذیابیطس، سرطان یا دل کے عارضے کے باعث ہوتی ہے۔ دا لانسٹ میں چھپنی والی رپورٹ کے مطابق افریقی صحرائے اعظم میں مردہ بچوں کی پیدائش کسی بھی خطے میں سب سے زیادہ ہے۔
’افریقی صحرائے اعظم کو 160 سال لگیں گے کہ اس علاقے میں عورتوں کے ہاں اسی شرح سے زندہ بچے پیدا ہوں جیسے کہ امیر ملکوں کی خواتین کے ہوتے ہیں۔‘
یاد رہے کہ 2014 میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے 2035 تک ایک ہزار بچوں میں سے 10 یا اس سے کم مردہ بچے پیدا ہونے کا ہدف مقرر کیا تھا۔
ماخذ
ایک تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں یومیہ 7200 بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں اور مردہ پیدا ہونے والے بچوں کی سب سے زیادہ شرح پاکستان میں ہے۔
طبی جریدے دا لانسٹ کی منگل کو جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں سنہ 2015 میں 26 لاکھ بچے مردہ حالت میں پیدا ہوئے ہیں اور ان میں سے نصف کی موت زچگی کے عمل کے دوران ہوئی۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مردہ پیدا ہونے والے بچوں میں سے 98 فیصد کا تعلق کم اور درمیانے آمدنی والے ممالک سے تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مردہ بچے پیدا ہونے کی سب سے کم شرح آئس لینڈ میں ہے جہاں ایک ہزار میں سے اوسطاً 1.3 بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔ دوسرے نمبر پر ڈنمارک ہے جہاں یہ شرح 1.7 ہے۔
سب سے کم مردہ بچوں کی پیدائش والے ممالک کی فہرست میں فن لینڈ، ناروے، نیدرلینڈز، کروئیشیا، جاپان، جنوبی کوریا، پرتگال اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 186 ملکوں میں مردہ پیدا ہونے والے بچوں کی شرح سب سے زیادہ پاکستان میں ہے جہاں ہر ایک ہزار بچوں میں سے اوسطاً 43.1 بچے مردہ پیدا ہوتے ہیں۔
پاکستان کے علاوہ نائیجیریا، چاڈ، نائیجر، گنی بساؤ، صومالیہ، سینٹرل افریقن ریپبلک، ٹوگو اور مالی ان ممالک میں شامل ہیں جہاں مردہ بچوں کی پیدائش کی شرح بہت زیادہ ہے۔
دا لانسٹ کے ایڈیٹرز رچرڈ ہورٹن اور ادانی سماراسکرا نے اس رپورٹ کے بارے میں کہا ہے ’اصل خوفناک بات یہ ہے کہ مردہ پیدا ہونے والے بچوں میں سے 13 لاکھ بچے زچگی کے بعد مرتے ہیں۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’یہ بات کہ زچگی کے وقت یہ بچے زندہ ہوتے ہیں اور پیدائش کے چند گھنٹوں میں سہولیات مہیا نہ ہونے کے باعث ان کی موت ہو جاتی ہے ایک عالمی سطح کا سکینڈل ہونا چاہیے لیکن ایسا نہیں ہے۔‘
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایسے دس فیصد بچوں کی موت ماں کی غذائی قلت یا لائف سٹائل جیسے کہ موٹاپے یا سگریٹ نوشی، ذیابیطس، سرطان یا دل کے عارضے کے باعث ہوتی ہے۔ دا لانسٹ میں چھپنی والی رپورٹ کے مطابق افریقی صحرائے اعظم میں مردہ بچوں کی پیدائش کسی بھی خطے میں سب سے زیادہ ہے۔
’افریقی صحرائے اعظم کو 160 سال لگیں گے کہ اس علاقے میں عورتوں کے ہاں اسی شرح سے زندہ بچے پیدا ہوں جیسے کہ امیر ملکوں کی خواتین کے ہوتے ہیں۔‘
یاد رہے کہ 2014 میں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی نے 2035 تک ایک ہزار بچوں میں سے 10 یا اس سے کم مردہ بچے پیدا ہونے کا ہدف مقرر کیا تھا۔
ماخذ