’ونڈوز 10 کے بعد کوئی نیا ورژن نہیں آئےگا‘
9 مئ 2015
ماضی کی طرف اب بھی ونڈوز کو اپ ڈیٹ کیا جاتا رہے گا: مائیکروسافٹ
دنیا بھر میں پرسنل کمپیوٹرز میں استعمال ہونے والے آپریٹنگ نظام ونڈوز کا آخری ورژن ونڈوز 10 ہوگا۔
اس بات کا اعلان مائیکروسافٹ میں ترقیاتی عمل کے شعبے کے ایگزیکٹو جیری نکسن نے اس ہفتے شکاگو میں ’مائیکروسافٹ اگنائٹ کانفرنس‘ کے دوران تقریر کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز پر پر عرصے سے چلنے والے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم کے لیے ونڈوز 10 ’آخری ورژن‘ ہوگا۔ مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ نکسن کا بیان اس تبدیلی کا عکاس ہے جو اس سافٹ ویئر کی تیاری کے سلسلے میں آنے والی ہے۔ کمپنی خود بھی پہلے ہی ایسی ہی بات کر چکی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ ونڈوز کو مستقبل میں اپ ڈیٹ کرے گی جیسے کہ ونڈوز ماضی میں بھی ’اپ ڈیٹ ہوتی رہی ہے۔‘ فرم کے مطابق ونڈوز 10 کے بعد ایک نیا ورژن پیش کرنے کی بجائے اسی ورژن کو باقاعدگی سے بہتر بنایا جاتا رہے گا۔ ایک بیان میں مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ ’ونڈوز کو بطور ایک خدمت کے پیش کیا جائے گا جس میں نت نئی چیزیں ہوں گی اور جیسے اس کے اپ ڈیٹ جاری کیے جاتے ہیں ویسے ہی اپ ڈیٹس ہوں گے۔‘ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’فرم کو توقع ہے کہ ونڈوز کا مستقبل طویل عرصے پر محیط ہوگا۔‘ کمپنی کے مطابق ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ ونڈوز 10 کے بعد سے اس آپریٹنگ سسٹم کو کیا پکارا جائے گا۔ مائیکروسافٹ کو اپ ڈیٹس جاری رکھنے اور نئے نمایاں اوصاف بنانے کے لیے بہت محنت کرنا ہو گی۔ اور یہ سوال باقی رہے گا کہ تجارتی صارف کس طرح تبدیلی قبول کریں گے اور مائیکروسافٹ نئی تبدیلی کے لیے مدد کس طرح فراہم کرے گی۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ ونڈوز اب رک گئی ہے اور آئندہ کبھی آگے نہیں جائے گی۔ بلکہ اس کے برعکس ہوگا اور ونڈوز کے اپ ڈیٹ اب جلدی جلدی جاری کیے جائیں گے۔ سٹیو کلین ہینس مائیکروسافٹ پر نگاہ رکھنے والی تجزیے کی کمپنی’گارٹنر‘ کے تحقیق پر مامور نائب صدر سٹیو کلین ہینس کے مطابق ’ونڈوز 11 نہیں آئے گی۔‘
انھوں نے کہا کہ مائیکروسافٹ نے ماضی میں ونڈوز نائن کے نام سے ارادتاً گریز کیا تھا اور ماضی کی ڈگر سے ہٹنے کے لیے ونڈوز 10 کا نام استعمال کیا تھا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے مائیکروسافٹ اور اس کے صارفین کے لیے بہت سی مشکلات پیدا ہوئیں۔ ’ہر تیسرے سال مائیکروسافٹ کو سوچنا پڑتا تھا اور اپنا اگلا اہم آپریٹنگ سسٹم تیار کرنا پڑتا تھا۔ ڈیویلپر ایک جگہ بند ہو جاتے اور تین برس پہلے صارفین نے جو چاہا ہوتا تھا ویسا ہی کوئی ورژن تیار ہو کر سامنے آ جاتا۔‘ انھوں نے کہا کہ مائیکروسافٹ کو لوگوں کو یہ یقین دلانے کے لیے کہ انھیں اس نئے ورژن کی ضرورت ہے بہت محنت کے ساتھ مارکٹینگ کرنی پڑتی اور بہت زیادہ پیسہ لگانا پڑتا۔ انھیں یہ بھی کہنا پڑتا کہ اس سے بہتر چیز پہلے کبھی تیار نہیں ہوئی۔ سٹیو کلین ہینس نے بتایا کہ مائیکروسافٹ کو ونڈوز کے وجہ سے ملنے والی آمدن کا بہت زیادہ حصہ نئے ذاتی کمپیوٹروں (پی سیز) کی فروخت سے حاصل ہوتا تھا اور کمپنی اب جو تبدیلی لا رہی ہے اس سے آمدن متاثر نہیں ہوگی۔ ’مجموعی طور پر یہ ایک مثبت قدم ہے لیکن اس میں کچھ خطرات بھی ہیں۔‘
بی بی سی بات کرتے ہوئے سٹیو کلین ہینس کا کہنا تھا کہ ’مائیکروسافٹ کو اپ ڈیٹس جاری رکھنے اور نئے نمایاں اوصاف بنانے کے لیے بہت محنت کرنا ہو گی۔ اور یہ سوال باقی رہے گا کہ تجارتی صارف کس طرح تبدیلی قبول کریں گے اور مائیکروسافٹ نئی تبدیلی کے لیے مدد کس طرح فراہم کرے گی۔‘
تاہم انھوں یہ بھی کہا کہ ’اس کا مطلب یہ نہیں کہ ونڈوز اب رک گئی ہے اور آئندہ کبھی آگے نہیں جائے گی۔ بلکہ اس کے برعکس ہوگا اور ونڈوز کے اپ ڈیٹ اب جلدی جلدی جاری کیے جائیں گے۔‘
9 مئ 2015
ماضی کی طرف اب بھی ونڈوز کو اپ ڈیٹ کیا جاتا رہے گا: مائیکروسافٹ
دنیا بھر میں پرسنل کمپیوٹرز میں استعمال ہونے والے آپریٹنگ نظام ونڈوز کا آخری ورژن ونڈوز 10 ہوگا۔
اس بات کا اعلان مائیکروسافٹ میں ترقیاتی عمل کے شعبے کے ایگزیکٹو جیری نکسن نے اس ہفتے شکاگو میں ’مائیکروسافٹ اگنائٹ کانفرنس‘ کے دوران تقریر کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز پر پر عرصے سے چلنے والے ونڈوز آپریٹنگ سسٹم کے لیے ونڈوز 10 ’آخری ورژن‘ ہوگا۔ مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ نکسن کا بیان اس تبدیلی کا عکاس ہے جو اس سافٹ ویئر کی تیاری کے سلسلے میں آنے والی ہے۔ کمپنی خود بھی پہلے ہی ایسی ہی بات کر چکی ہے تاہم اس کا کہنا ہے کہ وہ ونڈوز کو مستقبل میں اپ ڈیٹ کرے گی جیسے کہ ونڈوز ماضی میں بھی ’اپ ڈیٹ ہوتی رہی ہے۔‘ فرم کے مطابق ونڈوز 10 کے بعد ایک نیا ورژن پیش کرنے کی بجائے اسی ورژن کو باقاعدگی سے بہتر بنایا جاتا رہے گا۔ ایک بیان میں مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ ’ونڈوز کو بطور ایک خدمت کے پیش کیا جائے گا جس میں نت نئی چیزیں ہوں گی اور جیسے اس کے اپ ڈیٹ جاری کیے جاتے ہیں ویسے ہی اپ ڈیٹس ہوں گے۔‘ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’فرم کو توقع ہے کہ ونڈوز کا مستقبل طویل عرصے پر محیط ہوگا۔‘ کمپنی کے مطابق ابھی یہ فیصلہ نہیں ہوا کہ ونڈوز 10 کے بعد سے اس آپریٹنگ سسٹم کو کیا پکارا جائے گا۔ مائیکروسافٹ کو اپ ڈیٹس جاری رکھنے اور نئے نمایاں اوصاف بنانے کے لیے بہت محنت کرنا ہو گی۔ اور یہ سوال باقی رہے گا کہ تجارتی صارف کس طرح تبدیلی قبول کریں گے اور مائیکروسافٹ نئی تبدیلی کے لیے مدد کس طرح فراہم کرے گی۔اس کا مطلب یہ نہیں کہ ونڈوز اب رک گئی ہے اور آئندہ کبھی آگے نہیں جائے گی۔ بلکہ اس کے برعکس ہوگا اور ونڈوز کے اپ ڈیٹ اب جلدی جلدی جاری کیے جائیں گے۔ سٹیو کلین ہینس مائیکروسافٹ پر نگاہ رکھنے والی تجزیے کی کمپنی’گارٹنر‘ کے تحقیق پر مامور نائب صدر سٹیو کلین ہینس کے مطابق ’ونڈوز 11 نہیں آئے گی۔‘
انھوں نے کہا کہ مائیکروسافٹ نے ماضی میں ونڈوز نائن کے نام سے ارادتاً گریز کیا تھا اور ماضی کی ڈگر سے ہٹنے کے لیے ونڈوز 10 کا نام استعمال کیا تھا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے مائیکروسافٹ اور اس کے صارفین کے لیے بہت سی مشکلات پیدا ہوئیں۔ ’ہر تیسرے سال مائیکروسافٹ کو سوچنا پڑتا تھا اور اپنا اگلا اہم آپریٹنگ سسٹم تیار کرنا پڑتا تھا۔ ڈیویلپر ایک جگہ بند ہو جاتے اور تین برس پہلے صارفین نے جو چاہا ہوتا تھا ویسا ہی کوئی ورژن تیار ہو کر سامنے آ جاتا۔‘ انھوں نے کہا کہ مائیکروسافٹ کو لوگوں کو یہ یقین دلانے کے لیے کہ انھیں اس نئے ورژن کی ضرورت ہے بہت محنت کے ساتھ مارکٹینگ کرنی پڑتی اور بہت زیادہ پیسہ لگانا پڑتا۔ انھیں یہ بھی کہنا پڑتا کہ اس سے بہتر چیز پہلے کبھی تیار نہیں ہوئی۔ سٹیو کلین ہینس نے بتایا کہ مائیکروسافٹ کو ونڈوز کے وجہ سے ملنے والی آمدن کا بہت زیادہ حصہ نئے ذاتی کمپیوٹروں (پی سیز) کی فروخت سے حاصل ہوتا تھا اور کمپنی اب جو تبدیلی لا رہی ہے اس سے آمدن متاثر نہیں ہوگی۔ ’مجموعی طور پر یہ ایک مثبت قدم ہے لیکن اس میں کچھ خطرات بھی ہیں۔‘
بی بی سی بات کرتے ہوئے سٹیو کلین ہینس کا کہنا تھا کہ ’مائیکروسافٹ کو اپ ڈیٹس جاری رکھنے اور نئے نمایاں اوصاف بنانے کے لیے بہت محنت کرنا ہو گی۔ اور یہ سوال باقی رہے گا کہ تجارتی صارف کس طرح تبدیلی قبول کریں گے اور مائیکروسافٹ نئی تبدیلی کے لیے مدد کس طرح فراہم کرے گی۔‘
تاہم انھوں یہ بھی کہا کہ ’اس کا مطلب یہ نہیں کہ ونڈوز اب رک گئی ہے اور آئندہ کبھی آگے نہیں جائے گی۔ بلکہ اس کے برعکس ہوگا اور ونڈوز کے اپ ڈیٹ اب جلدی جلدی جاری کیے جائیں گے۔‘