’کان‘ بھی یا رب کئی دیےہوتے

الف عین

لائبریرین
یہ خبر ہندوستانی فلمی موسیقی کے عاشقوں میں مسرّت سے پڑھی/ سنی جائے گی کہ مشہور موسیقار رویندر جین کو لتا منگیشکر انعام سے نوازا گیا ہے۔ رویندر جین اپنی لوک دھنوں کی نوعیت کی دھنوں کے لئے مقبول ہیں۔ ان کی مقبول فلموں میں "انکھیوں کے جھروکوں سے"، "چت چور" ، "اُپہار"، " گیت گاتا چل" اور "رام تیری گنگا میلی" وغیرہ شامل ہیں۔ راجشری پروڈکشنس کی اکثر فلموں میں ان کی موسیقی تھی، جیسے اپہار اور گیت گاتا چل۔ اگرچہ رویندر جین کو خدا نے آنکھوں کی دولت نہیں دی، لیکن سُر اور سنگیت کی وسیع دولت دویعت کی۔
پونے میں منعقد اس رنگارنگ تقریب میں کل انعام دیتے وقت مہاراشٹر گورنر آر۔ آر۔ پاٹل نے ایک دل چسپ بات کہی۔ انھوں نے فرمایا۔ ’آج کل کی ری مکس موسیقی سنتے وقت لگتا ہے کہ خدا نے ہمیں دو کان کیوں دئے ہیں۔ لیکن رویندر جین اور موسیقارِ اعظم نوشاد کی موسیقی سنتے وقت احساس ہوتا ہے کہ خدا نے صرف دو کان ہی کیوں دئے ہیں"
اس پیغام کی سرخی فدوی کی گستاخی ہے غالبِ خستہ کی جناب میں۔ چھیڑ غالب سے چلی جائے۔۔۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
راجہ پھر اس محفلَ موسیقی میں آئے ہی کیوں۔ کیا نہیں ہے تمھیں ایمان عزیز؟؟
یا غالب کی ہی شان میں پھر گستاخی
جس کو ہو دین و ایمان عزیز، اس کی گلی میں جائے کیوں؟
 

رضوان

محفلین
اعجاز صاحب جیسے ہم اپنے بزرگوں کی نظر میں شور سنتے تھے ۔
ایسے ہی ہمارے بچے بھی شور سنتے ہیں جسے انہوں نے میوزک کا نام دے رکھا ہے۔
اب تو ایر پلگ لگا کر بیٹھنا پڑتا ہے۔ ہمارے بزرگ جسے شور کہتے تھے اب وہ مدھر نغمیں ہیں۔
 
Top