arifkarim
معطل
’گوگل کی خود کارگاڑیوں کوحادثات سے بچانا پڑا‘
ستمبر سنہ 2014 سے لے کر نومبر سنہ 2015 کے درمیانی عرصے میں گوگل کی خود کار گاڑیوں کو 13 مرتبہ ڈرائیورز نے بچایا۔
یہ انکشاف تب ہوا جب ایک مقامی ریگولیٹر نے کمپنی سے مزید معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ چھ دیگر گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے بھی اپنی خود کار گاڑیوں سے ہونے والے حادثات کی معلومات فراہم کی ہیں۔
گوگل خود کار گاڑیاں بنانا چاہتا ہے لیکن کیلیفورنیا میں قائم صارفین کو مانیٹر کرنے والے ادارے ’کنزیومر واچ ڈاگ‘ کا کہنا ہے کہ کمپنی سے جاری ہونے والے اعداد و شمار اس کے اپنے ہی موقف کو کمزور بناتے ہیں۔
پرائیویسی پروجیکٹ کے ڈائریکٹر جان سمپسن نے کہا ’گوگل ایک ایسی گاڑی بنانے کی تجویز کیسے پیش کر سکتا ہے جس کا نہ کوئی سٹیرنگ ویل ہو، نہ بریکس اور نہ ہی کوئی ڈرائیور؟‘
کنزیومر واچ ڈاگ کی جانب سے جاری ہونے والی 32 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کی سڑکوں پر یہ خودکار گاڑیاں 15 ماہ کے لیے چلائی گئی تھیں جس عرصے کے دوران:
رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے ’حادثات کے واقعات بہت کم پیش آئے ہیں اور ہمارے انجینیئرز نے ان کا اچھی طرح جائزہ لینے کے بعد سافٹ ویئر کو بہتر بنایا ہے تاکہ یہ خودکار گاڑیاں صحیح طریقے سے چل سکیں۔‘
رپورٹ کے مطابق ’اپریل سنہ 2015 سے لے کر نومبر سنہ 2015 تک ہماری خودکار گاڑیوں نے بنا کسی حادثے کے 230,000 میل کا سفر طے کیا تھا۔‘
گوگل کے برعکس خودکار گاڑیاں بنانے والی کئی دیگر کمپنیوں نے ’کیلیفورنیا ڈیپارٹمینٹ آف موٹر وہیکلز‘ میں ’گاڑیوں کے حادثوں کی رپورٹس‘ میں کم تفصیل ظاہر کی تھی۔
ماخذ
ستمبر سنہ 2014 سے لے کر نومبر سنہ 2015 کے درمیانی عرصے میں گوگل کی خود کار گاڑیوں کو 13 مرتبہ ڈرائیورز نے بچایا۔
یہ انکشاف تب ہوا جب ایک مقامی ریگولیٹر نے کمپنی سے مزید معلومات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اس کے علاوہ چھ دیگر گاڑیاں بنانے والی کمپنیوں نے بھی اپنی خود کار گاڑیوں سے ہونے والے حادثات کی معلومات فراہم کی ہیں۔
گوگل خود کار گاڑیاں بنانا چاہتا ہے لیکن کیلیفورنیا میں قائم صارفین کو مانیٹر کرنے والے ادارے ’کنزیومر واچ ڈاگ‘ کا کہنا ہے کہ کمپنی سے جاری ہونے والے اعداد و شمار اس کے اپنے ہی موقف کو کمزور بناتے ہیں۔
پرائیویسی پروجیکٹ کے ڈائریکٹر جان سمپسن نے کہا ’گوگل ایک ایسی گاڑی بنانے کی تجویز کیسے پیش کر سکتا ہے جس کا نہ کوئی سٹیرنگ ویل ہو، نہ بریکس اور نہ ہی کوئی ڈرائیور؟‘
کنزیومر واچ ڈاگ کی جانب سے جاری ہونے والی 32 صفحات پر مشتمل ایک رپورٹ کے مطابق کیلیفورنیا کی سڑکوں پر یہ خودکار گاڑیاں 15 ماہ کے لیے چلائی گئی تھیں جس عرصے کے دوران:
- گوگل نےگاڑیوں کو 424,331 میل کے لیے خودکار طور پر چلایا۔
- کچھ 272 ایسے واقعات پیش آئے جن میں گاڑیوں کے سافٹ ویئر ’ناکام‘ ہوگئے جس کے بعد ڈرائیورز کو سٹیرنگ ویل خود سنبھالنا پڑے۔
- دو الگ واقعات میں گاڑیاں ٹریفک کونز میں جا ٹکرائیں تھیں۔
رپورٹ میں مزید کہاگیا ہے ’حادثات کے واقعات بہت کم پیش آئے ہیں اور ہمارے انجینیئرز نے ان کا اچھی طرح جائزہ لینے کے بعد سافٹ ویئر کو بہتر بنایا ہے تاکہ یہ خودکار گاڑیاں صحیح طریقے سے چل سکیں۔‘
رپورٹ کے مطابق ’اپریل سنہ 2015 سے لے کر نومبر سنہ 2015 تک ہماری خودکار گاڑیوں نے بنا کسی حادثے کے 230,000 میل کا سفر طے کیا تھا۔‘
گوگل کے برعکس خودکار گاڑیاں بنانے والی کئی دیگر کمپنیوں نے ’کیلیفورنیا ڈیپارٹمینٹ آف موٹر وہیکلز‘ میں ’گاڑیوں کے حادثوں کی رپورٹس‘ میں کم تفصیل ظاہر کی تھی۔
ماخذ
آخری تدوین: