arifkarim
معطل
’یونان کے پاس قرضوں پر معاہدہ کرنے کا آخری موقع‘
یونان کے مرکزی بینک کے مطابق ملک دیوالیہ ہونے اور یورو زون اور یورپی یونین دونوں سے بے دخلی کے ’تکلیف دہ راستے‘ پر جا سکتا ہے
یورو گروپ کے سربراہ نےکہا ہے کہ یونان کے پاس’ آخری موقع‘ ہے کہ وہ قرضوں کے بحران پر اپنے عالمی قرض خواہوں سے کسی معاہدے پر پہنچ جائے۔
یونان کے قرضوں کے مسئلے پر یورو زون کے رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس پیر کو طلب کیا گیا ہے۔
لکسمبرگ میں یونان کے مسئلے يورو زون کے وزرائے خزانہ کے اجلاس کے بعد یورو گروپ کے سربراہ جیرون ڈیشیبلوم نے کہا کہ یونان آنے والے دنوں میں قابل اعتبار تجاویز پیش کرے۔
یونان کے قرضوں کے مسئلے پر یورو زون کے رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس پیر کو طلب کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ یونان کے موجودہ بیل آؤٹ کے ختم ہونے میں بہت تھوڑا وقت باقی ہے اور یہ رواں ماہ کے آخر میں ختم ہو جائے گا۔
’ابھی بھی کسی سمجھوتے پر پہنچنا ممکن ہے اور موجودہ پروگرام کو اس ماہ کے اختتام سے پہلے توسیع دینا ممکن ہے لیکن گیند اب واضح طور پر یونان کے کورٹ میں ہے کہ وہ اس آخری موقعے سے کیسے فائدہ اٹھاتا ہے۔‘
یونانی حکومت اور اس کے بین الاقوامی قرض خواہ معاہدے پر پہنچنے میں ناکامی پر ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں
دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا ہے کہ یونان کو اپنے قرضے ادا کرنے کے لیے اضافی وقت نہیں دیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لیگارڈ نے یورو زون کے وزرائے خزانہ سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ یونان کو ایک قابل اعتبار پلان دینے کی ضرورت ہے جس میں پینشن میں کمی لانے کے لیے مناسب اصلاحات شامل ہیں۔ یونان پینشن میں بڑی کٹوتیاں کرنے کا مخالف ہے۔
ادھر جرمنی کی چانسلر آنگیلا میرکل نے ملک کی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب بھی قائل ہیں کہ یونان کے قرضوں کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جرمنی یونان کو یورپی اتحاد میں رکھنے کے لیے سخت محنت کر رہا ہے تاہم یونان کو بھی اصلاحات کے وعدوں پر دھیان دینا ہو گا۔
جمعرات کو اجلاس سے پہلے یونان کے وزیرِ خزانہ یانس وروفاکس کا کہنا تھا کہ یہ ان کے ملک کی ’سیاسی اور اخلاقی ذمہ داری‘ ہے کہ وہ قرضوں کے بحران پر اپنے عالمی قرض خواہوں سے کسی معاہدے پر متفق ہو جائے تاہم اجلاس میں اس مسئلے کا فوری حل سامنے آنے کی کوئی امید نہیں ہے۔
صحافیوں سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنی سیاسی اور اخلاقی ذمہ داری کے تحت جلد از جلد اپنے شراکت داروں اور اداروں کے ساتھ ایک معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کریں گے۔‘
یورپی کمیشن، یورپی مرکزی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف یونان کو مزید رقم دے سکتے ہیں لیکن وہ اس کے لیے مزید اصلاحات اور کفایت شعاری کے اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مرکزی بینک کے مطابق 30 ارب یورو بینک سے اکتوبر اور اپریل کے درمیان نکلوائے گئے ہیں
تاہم یونان کی حکمران جماعت سریزا اس مطالبے کو ماننے کے لیے تیار نہیں جس کے نتیجے میں بات چیت ڈیڈ لاک کا شکار ہے اور یونان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
یونانی حکومت اور اس کے بین الاقوامی قرض خواہ مالی اصلاحات کے حوالے سے کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکامی پر ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں۔
ان مذاکرات کی ناکامی سے یونان کو بیل آؤٹ فنڈز سے دی جانے والی سات ارب بیس کروڑ یورو کی رقم رک گئی ہے۔
براعظم یورپ کے لیے میں بی بی سی کے نامہ نگار کرس مورس کا کہنا ہے کہ یونان اور اس کے قرض خواہ دونوں مخالف فریق کی جانب سے اگلا قدم اٹھائے جانے کے منتظر دکھائی دیتے ہیں اور اس صورتحال میں کسی غلط اقدام اور حد سے زیادہ تاخیر کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ بدھ کو یونان کے مرکزی بینک نے پہلی بار خبردار کیا ہے کہ ملک دیوالیہ ہونے اور یورو زون اور یورپی یونین دونوں سے بے دخلی کے ’تکلیف دہ راستے‘ پر جا سکتا ہے۔
بینک آف گریس نے ایک رپورٹ میں کہا ہے: ’کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکامی ایک تکلیف دہ سفر ہو گا جو ابتدائی طور پر یونان کو دیوالیہ کر دے گا اور آخرِکار ملک کو یورو زون اور ممکنہ طور پر یورپی یونین سے بے دخل کر دے گا۔‘
بینک کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اپنے شراکت داروں کے ساتھ تاریخی معاہدے کی اشد ضرورت ہے جسے ہم نظر انداز کرنا گوارا نہیں کر سکتے۔‘
http://www.bbc.com/urdu/world/2015/06/150618_greece_debt_crisis_euro_update_zz
یورپی معیشت کسی زمانہ میں دنیا کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی تھی۔ آج وہیں یونان، اسپین، پرتگال، آئیرلینڈ وغیرہ قرضوں تلے ڈوبے ہیں۔ کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ ہر شے کو زوال ہے سوائے اس ایک ذات کے جو حی و قیوم ہے !
لئیق احمد الف نظامی عبدالقیوم چوہدری
یونان کے مرکزی بینک کے مطابق ملک دیوالیہ ہونے اور یورو زون اور یورپی یونین دونوں سے بے دخلی کے ’تکلیف دہ راستے‘ پر جا سکتا ہے
یورو گروپ کے سربراہ نےکہا ہے کہ یونان کے پاس’ آخری موقع‘ ہے کہ وہ قرضوں کے بحران پر اپنے عالمی قرض خواہوں سے کسی معاہدے پر پہنچ جائے۔
یونان کے قرضوں کے مسئلے پر یورو زون کے رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس پیر کو طلب کیا گیا ہے۔
لکسمبرگ میں یونان کے مسئلے يورو زون کے وزرائے خزانہ کے اجلاس کے بعد یورو گروپ کے سربراہ جیرون ڈیشیبلوم نے کہا کہ یونان آنے والے دنوں میں قابل اعتبار تجاویز پیش کرے۔
یونان کے قرضوں کے مسئلے پر یورو زون کے رہنماؤں کا ہنگامی اجلاس پیر کو طلب کیا گیا ہے۔
انھوں نے کہا ہے کہ یونان کے موجودہ بیل آؤٹ کے ختم ہونے میں بہت تھوڑا وقت باقی ہے اور یہ رواں ماہ کے آخر میں ختم ہو جائے گا۔
’ابھی بھی کسی سمجھوتے پر پہنچنا ممکن ہے اور موجودہ پروگرام کو اس ماہ کے اختتام سے پہلے توسیع دینا ممکن ہے لیکن گیند اب واضح طور پر یونان کے کورٹ میں ہے کہ وہ اس آخری موقعے سے کیسے فائدہ اٹھاتا ہے۔‘
یونانی حکومت اور اس کے بین الاقوامی قرض خواہ معاہدے پر پہنچنے میں ناکامی پر ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں
دوسری جانب عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی سربراہ نے کہا ہے کہ یونان کو اپنے قرضے ادا کرنے کے لیے اضافی وقت نہیں دیا جائے گا۔
آئی ایم ایف کی سربراہ کرسٹین لیگارڈ نے یورو زون کے وزرائے خزانہ سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ یونان کو ایک قابل اعتبار پلان دینے کی ضرورت ہے جس میں پینشن میں کمی لانے کے لیے مناسب اصلاحات شامل ہیں۔ یونان پینشن میں بڑی کٹوتیاں کرنے کا مخالف ہے۔
ادھر جرمنی کی چانسلر آنگیلا میرکل نے ملک کی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب بھی قائل ہیں کہ یونان کے قرضوں کا مسئلہ حل ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جرمنی یونان کو یورپی اتحاد میں رکھنے کے لیے سخت محنت کر رہا ہے تاہم یونان کو بھی اصلاحات کے وعدوں پر دھیان دینا ہو گا۔
جمعرات کو اجلاس سے پہلے یونان کے وزیرِ خزانہ یانس وروفاکس کا کہنا تھا کہ یہ ان کے ملک کی ’سیاسی اور اخلاقی ذمہ داری‘ ہے کہ وہ قرضوں کے بحران پر اپنے عالمی قرض خواہوں سے کسی معاہدے پر متفق ہو جائے تاہم اجلاس میں اس مسئلے کا فوری حل سامنے آنے کی کوئی امید نہیں ہے۔
صحافیوں سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنی سیاسی اور اخلاقی ذمہ داری کے تحت جلد از جلد اپنے شراکت داروں اور اداروں کے ساتھ ایک معاہدے پر پہنچنے کی کوشش کریں گے۔‘
یورپی کمیشن، یورپی مرکزی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی ادارہ آئی ایم ایف یونان کو مزید رقم دے سکتے ہیں لیکن وہ اس کے لیے مزید اصلاحات اور کفایت شعاری کے اقدامات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
مرکزی بینک کے مطابق 30 ارب یورو بینک سے اکتوبر اور اپریل کے درمیان نکلوائے گئے ہیں
تاہم یونان کی حکمران جماعت سریزا اس مطالبے کو ماننے کے لیے تیار نہیں جس کے نتیجے میں بات چیت ڈیڈ لاک کا شکار ہے اور یونان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔
یونانی حکومت اور اس کے بین الاقوامی قرض خواہ مالی اصلاحات کے حوالے سے کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکامی پر ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں۔
ان مذاکرات کی ناکامی سے یونان کو بیل آؤٹ فنڈز سے دی جانے والی سات ارب بیس کروڑ یورو کی رقم رک گئی ہے۔
براعظم یورپ کے لیے میں بی بی سی کے نامہ نگار کرس مورس کا کہنا ہے کہ یونان اور اس کے قرض خواہ دونوں مخالف فریق کی جانب سے اگلا قدم اٹھائے جانے کے منتظر دکھائی دیتے ہیں اور اس صورتحال میں کسی غلط اقدام اور حد سے زیادہ تاخیر کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ بدھ کو یونان کے مرکزی بینک نے پہلی بار خبردار کیا ہے کہ ملک دیوالیہ ہونے اور یورو زون اور یورپی یونین دونوں سے بے دخلی کے ’تکلیف دہ راستے‘ پر جا سکتا ہے۔
بینک آف گریس نے ایک رپورٹ میں کہا ہے: ’کسی معاہدے پر پہنچنے میں ناکامی ایک تکلیف دہ سفر ہو گا جو ابتدائی طور پر یونان کو دیوالیہ کر دے گا اور آخرِکار ملک کو یورو زون اور ممکنہ طور پر یورپی یونین سے بے دخل کر دے گا۔‘
بینک کا کہنا تھا کہ ’ہمیں اپنے شراکت داروں کے ساتھ تاریخی معاہدے کی اشد ضرورت ہے جسے ہم نظر انداز کرنا گوارا نہیں کر سکتے۔‘
http://www.bbc.com/urdu/world/2015/06/150618_greece_debt_crisis_euro_update_zz
یورپی معیشت کسی زمانہ میں دنیا کی ریڑھ کی ہڈی ہوتی تھی۔ آج وہیں یونان، اسپین، پرتگال، آئیرلینڈ وغیرہ قرضوں تلے ڈوبے ہیں۔ کسی نے سچ ہی کہا ہے کہ ہر شے کو زوال ہے سوائے اس ایک ذات کے جو حی و قیوم ہے !
لئیق احمد الف نظامی عبدالقیوم چوہدری
آخری تدوین: