’’سر نہیں ڈھانپ سکتی‘‘ بھارتی کھلاڑی ایران سے باہر

فہد اشرف

محفلین
لازمی طور پر سر ننگا رکھنا ہندو مذہب میں ضروری نہیں ہے، اگر اس کے مذہب میں سر ننگا رکھنا ضروری ہوتا تو کہا جاسکتا تھا کہ اس کے مذہبی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔ نہ ہی اس کے کلچر میں سر ننگا رکھنا لازمی ہے۔
اسکارف یا حجاب ایک اسلامی شعار ہے اور کسی دوسرے مذہب کا ماننے والا اسے اپنانا ایسے ہی نہیں پسند کرے گا جیسے ہم گلے میں صلیب لٹکانا یا پیشانی پر تلک لگانا ناپسند کریں گے۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اسکارف یا حجاب ایک اسلامی شعار ہے اور کسی دوسرے مذہب کا ماننے والا اسے اپنانا ایسے ہی نہیں پسند کرے گا جیسے ہم گلے میں صلیب لٹکانا یا پیشانی پر تلک لگانا ناپسند کریں گے۔
بالکل درست کہا آپ نے، مثال کے طور پر ویٹی کن میں کوئی مقابلہ ہو اور کہا جائے کہ ہر کھلاڑی صلیب گلے میں لٹکا کر کھیلے گا اور بہت سے کھلاڑی جانے سے انکار کر دیں اور جوابی طور پر ویٹی کن والے اور ان کے حمایتی کہیں کہ کیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی، ثابت کرو وغیرہ وغیرہ۔

ایرانی حکومت کو عقل کے ناخن لینے چاہئیں، ایسے قوانین سے جگ ہنسائی ہی ہوگی۔ اپنی عوام کے ساتھ جو مرضی کرو، سولی لٹکا دو، شٹل کاک برقعے پہنا دو، لیکن دنیا پر اپنے جائز و ناجائز قوانین مت تھوپو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
یہ مثال زیادہ مناسب ہے
اس کے مقابلے میں وہ مثال دیکھیں جو ایک اور محفلین نے دی تھی
ہم کب سیکھیں گے کہ کب کونسی بات کس جگہ مناسب ہے
ان صاحبہ نے احتجاج کا ایک طریقہ اپنایا جو انہوں نے مناسب سمجھا
بات اس پر ہوسکتی ہے کہ پردے کی پابندی کس طرح، انسانی، مذہبی حقوق سے متصادم ہے. اور یہ پہلو بھی نکلتا ہے کہ فردی حقوق اور اجتماعی حقوق میں کیا بیلینس ہونا چاہیے
ڈاکٹر صاحب وہ مثال غیر معمولی ہے (اور بہت سوں کے لیے نامناسب بھی ہوگی) لیکن اس نے ابلاغ مکمل کیا ہے، اور بات کمال کی حد تک سمجھا دی ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
اس کے مقابلے میں وہ مثال دیکھیں جو ایک اور محفلین نے دی تھی
ہم کب سیکھیں گے کہ کب کونسی بات کس جگہ مناسب ہے
جب آپ یہ سیکھ جائیں گے کہ آپ اپنی دانست میں جو دلیل بہت مضبوط اور دوسرے فریق کو چاروں شانے چت کروانے والی سمجھ کر دے رہے ہیں وہ آپ کے سپورٹڈ نکتہ نظر کو بھی اسی شدت سے باطل کر رہی ہے۔ :laughing:
میرا مقصد صرف یہ تھا کہ آپ کی دلیل انتہائی کمزور بلکہ منطقی طور پر بہت عجیب ہے۔ :)
 
بالکل درست کہا آپ نے، مثال کے طور پر ویٹی کن میں کوئی مقابلہ ہو اور کہا جائے کہ ہر کھلاڑی صلیب گلے میں لٹکا کر کھیلے گا اور بہت سے کھلاڑی جانے سے انکار کر دیں اور جوابی طور پر ویٹی کن والے اور ان کے حمایتی کہیں کہ کیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی، ثابت کرو وغیرہ وغیرہ۔

ایرانی حکومت کو عقل کے ناخن لینے چاہئیں، ایسے قوانین سے جگ ہنسائی ہی ہوگی۔ اپنی عوام کے ساتھ جو مرضی کرو، سولی لٹکا دو، شٹل کاک برقعے پہنا دو، لیکن دنیا پر اپنے جائز و ناجائز قوانین مت تھوپو۔
قبلہ محترم شاید ابھی تک ایرانی حکومت کی جانب سے اس مسئلے پر کو بیان جاری نہیں ہوا ہے ۔ہوسکتا ہے کہ یہ خود ساختہ طور پر انکار کیا گیا ہو ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
قبلہ محترم شاید ابھی تک ایرانی حکومت کی جانب سے اس مسئلے پر کو بیان جاری نہیں ہوا ہے ۔ہوسکتا ہے کہ یہ خود ساختہ طور پر انکار کیا گیا ہو ۔
نہیں یہ قانون ہے وہاں، ابھی کسی غیر ملکی خاتون وزیر خارجہ یا سربراہ نے وہاں کا دورہ کیا تھا اسکارف پہن کر اس قانون کی وجہ سے۔
 
اسکارف یا حجاب ایک اسلامی شعار ہے اور کسی دوسرے مذہب کا ماننے والا اسے اپنانا ایسے ہی نہیں پسند کرے گا جیسے ہم گلے میں صلیب لٹکانا یا پیشانی پر تلک لگانا ناپسند کریں گے۔
مسلمانوں کے نزدیک گلے میں صلیب لٹکانا یا ہندؤوں کی طرح ماتھے پر تلک لگانا گناہ ہے ، اگر ہندو مذہب میں سرڈھکنا پاپ مانا جاتا تو آپ کی دلیل درست مانی جا سکتی تھی ۔ مگر ایسا نہیں ہے ۔ اگر آپ گلے میں صلیب لٹکانا یا ماتھے پر تلک لگانا گناہ نہیں سمجھتے تو الگ بات ہے۔
 
بالکل درست کہا آپ نے، مثال کے طور پر ویٹی کن میں کوئی مقابلہ ہو اور کہا جائے کہ ہر کھلاڑی صلیب گلے میں لٹکا کر کھیلے گا اور بہت سے کھلاڑی جانے سے انکار کر دیں اور جوابی طور پر ویٹی کن والے اور ان کے حمایتی کہیں کہ کیسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی، ثابت کرو وغیرہ وغیرہ۔

ایرانی حکومت کو عقل کے ناخن لینے چاہئیں، ایسے قوانین سے جگ ہنسائی ہی ہوگی۔ اپنی عوام کے ساتھ جو مرضی کرو، سولی لٹکا دو، شٹل کاک برقعے پہنا دو، لیکن دنیا پر اپنے جائز و ناجائز قوانین مت تھوپو۔
مسلمانوں کے نزدیک گلے میں صلیب لٹکانا یا ہندؤوں کی طرح ماتھے پر تلک لگانا گناہ ہے ، اگر ہندو مذہب میں سرڈھکنا پاپ مانا جاتا تو آپ کی دلیل درست مانی جا سکتی تھی ۔ مگر ایسا نہیں ہے ۔ اگر آپ گلے میں صلیب لٹکانا یا ماتھے پر تلک لگانا گناہ نہیں سمجھتے تو الگ بات ہے۔
 
نہیں یہ قانون ہے وہاں، ابھی کسی غیر ملکی خاتون وزیر خارجہ یا سربراہ نے وہاں کا دورہ کیا تھا اسکارف پہن کر اس قانون کی وجہ سے۔
میں آپ سے متفق ہوں کہ جبری کسی غیر ملکی مہمان کے ساتھ ڈریس کوڈ کی پابندی کروانے غیر مناسب عمل ہے ۔
 

فہد اشرف

محفلین
مسلمانوں کے نزدیک گلے میں صلیب لٹکانا یا ہندؤوں کی طرح ماتھے پر تلک لگانا گناہ ہے ، اگر ہندو مذہب میں سرڈھکنا پاپ مانا جاتا تو آپ کی دلیل درست مانی جا سکتی تھی ۔ مگر ایسا نہیں ہے ۔ اگر آپ گلے میں صلیب لٹکانا یا ماتھے پر تلک لگانا گناہ نہیں سمجھتے تو الگ بات ہے۔
جس طرح اسلام میں دوسرے مذاھب کی مشابہت اختیار کرنے سے روکا گیا ہے اسی طرح ہر مذہب دوسرے مذہب کی مشابہت سے بدکتا ہے۔
 
جس طرح اسلام میں دوسرے مذاھب کی مشابہت اختیار کرنے سے روکا گیا ہے اسی طرح ہر مذہب دوسرے مذہب کی مشابہت سے بدکتا ہے۔
اچھا تو بھارت میں بہت سی ہندو عورتیں بعض اوقات سر ڈھانپے کیوں نظر آتی ہیں؟ اگر سر ڈھانپنا ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے؟
 

زیک

مسافر
اسکارف یا حجاب ایک اسلامی شعار ہے اور کسی دوسرے مذہب کا ماننے والا اسے اپنانا ایسے ہی نہیں پسند کرے گا جیسے ہم گلے میں صلیب لٹکانا یا پیشانی پر تلک لگانا ناپسند کریں گے۔
خیال رہے کہ معاملہ صرف مذاہب کا نہیں بلکہ individual کا ہے
 

محمد وارث

لائبریرین
ویسے مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ ایرانی حکومت کا شاید یہ واحد کام ہے جس کی غیر شیعہ بھی حمایت کر رہے ہیں! :)
 

فہد اشرف

محفلین
اچھا تو بھارت میں بہت سی ہندو عورتیں بعض اوقات سر ڈھانپے کیوں نظر آتی ہیں؟ اگر سر ڈھانپنا ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتا ہے؟
بات سر ڈھانپنے کی نہیں بات ایک ایسا لباس اختیار کرنے کہ جو ایک مذہب کی پہچان ہے۔
 
آخری تدوین:

فاخر رضا

محفلین
بات سر ڈھانپنے کی نہیں بات ایک ایسا لباس اختیار کرنے کہ جو ایک مذہب کی پہچان ہے۔
بصد معذرت میں آپ سے متفق نہیں اور دلیل یہ ہے کہ کرسچن مذہبی خواتین جو نن کہلاتی ہیں یا تھیں وہ بھی (اسلامی حجاب) سر ڈاھنپتی تھیں یا ہیں
 

فاخر رضا

محفلین
اس کا ایک بہت ہی آسان حل یہ تھا کہ خواتین کو جو لباس وہ چاہیں پہننے کی اجازت دے دی جاتی اور نامحرم افراد کے داخلے پر پابندی لگا دیتے. اس طرح خواتین کی (آزادی اظہار) بھی سلب نہ ہوتی اور ایران کے قانون کی خلاف ورزی بھی نہ ہوتی
مگر شاعر نے ابھی ابھی کہا ہے
عقل تم کو مگر نہیں آتی
 
Top