محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
برطانیہ میں منعقدہونے والے ایک میچ میں پوری ٹیم ’’ڈک‘‘ کا اعزاز حاصل کرکے پویلین واپس لوٹ گئی ۔ دو پاکستانی کرکٹرز سمیت کئی عالمی کرکٹرز نے ’’گولڈن اور ڈائمنڈڈک ‘‘ جب کہ شاہد آفریدی 45مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوکرسلور اور برونز ڈک لینے کا اعزاز حاصل کرچکے ہیں۔
کرکٹ میچوں میں’’ ڈک آؤٹ ‘‘ہونے کی اصطلاح اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب بیٹس مین صفر پر آؤٹ ہوجائے۔ ٹیلی ویژن اسکرین پر اس کے آؤٹ ہونے کے موقع پر ایک بطخ یعنی’’ ڈک‘‘ دکھائی جاتی ہے۔کرکٹ کے شائقین یقیناً سوچتے ہوں گے کہ آخر صفر اور ڈک کا آپس میں کیا تعلق ہے اورصفر پر آؤٹ ہونے والے بلے باز کو ’’ڈک آؤٹ‘‘ کیوں کہا جاتا ہے؟ ’’ڈک‘‘ دراصل ’’ ڈک ایگزآؤٹ‘‘ کی شارٹ فارم ہے، جو اس وقت سےرائج العام ہے جب انگلینڈ میں کلب کرکٹ کا رواج ہوا تھا ۔
ڈک ایگ یعنی ’’بطخ کے انڈے‘‘ کی اصطلاح کا سب سے پہلے استعمال 17 جولائی 1886ء میں کیا گیا تھا جب ایک لیگ میچ کے دوران برطانیہ کے پرنس آف ویلز صفر پر آؤٹ ہو کر پویلین لوٹے تھے۔
برطانوی شہزادے کے اس طرح آؤٹ ہونے پر ایک برطانوی اخبار نے’’ ڈک ایگ‘‘ کی اصطلاح استعمال کرتے ہوئے سرخی بنائی تھی،جو اس قدر مقبول ہوئی کہ ہر اخبار نے اس کوشروع کر دیا۔ کیوں کہ صفرکی مشابہت بطخ کے انڈے کی مانند ہوتی ہے، اس لیےاسے ’’ڈک آؤٹ ‘‘ کہتے ہیں۔صفر پر آؤٹ ہونے والے بیٹس مین کے بھی کئی درجات ہوتے ہیں۔
اگر کوئی کھلاڑی پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہو جائے تو اسے گولڈن ڈک کہا جاتا ہے۔ اگر دوسری اور تیسری گیند پر آؤٹ ہو کر پویلین لوٹ جائے تو اسے سلور ڈک اور برونز ڈک کہتے ہیں ،جب کہ فاضل گیندوں پر آؤٹ ہونے والے بلے باز کو ’’ڈائمنڈ ڈک ‘‘ دیا جاتا ہے۔
نصف درجن بلے بازکوئی بھی رن بنانے میں ناکام رہے۔یہ عالمی کرکٹ کی تاریخ کا دوسرا واقعہ تھا، اس سے قبل یہ ریکارڈ 1913 میں قائم ہوا تھا جب سمرسیٹ کے کلب ’’لینگ پورٹ ‘‘ کی پوری ٹیم بغیرکوئی رن بنائے آؤٹ ہو گئی تھی۔
2014میں ’’وائرل کرکٹ کلب‘‘ کی ٹیم ’’ ڈویژن تھری چیشئیر لیگ‘‘ کے ایک میچ میں تین رنز پر آؤٹ ہو گئی، اس کے زیادہ تر بلے باز ڈک لے کر پویلین واپس لوٹے۔ گزشتہ ماہ ویسٹ انڈیز اور پاکستان کے درمیان پہلےٹی ٹوئنٹی میچ میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم صرف 60رنز کے معمولی اسکور پر آؤٹ ہوگئی تھی اور اس کے نصف درجن بلے بازوں نے ڈک لینے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
قارئین کی دل چسپی کے لیےپاکستان سمیت دنیا کےچند کھلاڑیوں کا تذکرہ ذیل میں پیش کیا جارہا ہے جنہوں نے متعدد عالمی ریکارڈ قائم کرنے کےعلاوہ صفر پر آؤٹ ہوکر ’’ڈک ‘‘ ،’’گولڈن ڈک‘‘ اور ’’ڈائمنڈ ڈک‘‘ لینےکا بھی منفی ریکارڈقائم کیا۔
عمر اکمل
عمر اکمل جارحانہ کھیل کی وجہ سے معروف ہیں۔ ان کا شمار مڈل آرڈر پوزیشن پر بیٹنگ کرنے والے ان بلے بازوں میں ہوتا ہے جنہیں ’’گیم چینجر‘‘ کا لقب دیا گیا ہے۔ ایک سال قبل انہوں نے سب سے زیادہ ’’ڈک‘‘ حاصل کرکے عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا ہےاور وہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سب سے زیادمرتبہ صفر پر آؤٹ ہونے والےعالمی کرکٹرزمیں سرفہرست ہوگئے ہیں۔
پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن میںجب وہ پشاور زلمی کے خلاف صفر پر آؤٹ ہوئے تو یہ ان کا 24 واں’’ ڈک ‘‘تھا۔اکمل نے ویسٹ انڈیز کے ڈیوائن اسمتھ، جنوبی افریقا کے ہرشل گبز اور سری لنکا کے تلکارتنے دلشان کا ریکارڈ توڑا ،جو ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں 23 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔
بابر اعظم
جب کہ ایک ہی ملک میں لگاتارپانچ سنچریوں کا نیا عالمی ریکارڈ بھی قائم کیا ۔ حال ہی میں فیصل آباد کے اقبال اسٹیڈیم میں، ٹی10میں صرف 26گیندوں پرسنچری اسکور کرکے نیا کارنامہ انجام دیا ہے۔ ٹیسٹ میچز میں ’’ڈک‘‘ لینے کا اعزاز حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ 12 اننگز میں پانچ مرتبہ وہ صفر پر آؤٹ ہوئے۔
مرلی دھرن
سب سے زیادہ صفر پر آؤٹ ہونے والے ،متایا مرلی دھرن سری لنکا کے آف اسپن بالر تھےجنہیں آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل کیا گیا ہے۔ لندن میں تقریب کے دوران آئی سی سی کے چیف ایگزیکٹوو ڈیوڈ رچرڈسن نے انھیں اعزازی کیپ دی۔ سری لنکا کی ٹیم کی جانب سے بیٹس مین کی حیثیت سے کھیلتے ہوئے 59مرتبہ ’’ڈک ‘‘ کا اعزاز حاصل کرنے والےپہلے عالمی کرکٹر ہیں۔
کورٹنی والش
سنتھ جے سوریا
سنتھ جے سوریا کو ایک روزہ کرکٹ میں ’’آل ٹائم کاعظیم بلے باز ‘‘ کہا جاتا ہے۔ اوپننگ بیٹس مین کے طور پراننگ کا آغاز کرنے والے جے سوریا، پہلے دس اوورز میں رنزکا پہاڑ کھڑا کرنے والی مشین کے نام سے معروف تھے۔انہوں نے وکٹ کیپر بلے باز رمیش کالوودھرنا کے ساتھ مل کر 15 اوورز میں دائرے کے قانون کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور پنچ ہٹنگ کی بنیاد رکھی۔ لیکن ’’ڈک‘‘ کا منفی ریکارڈ ان کے پاس بھی ہے۔ وہ 53مرتبہ صفر پر آؤٹ ہونے والے کورٹنی والش کے بعد تیسرے عالمی کھلاڑی ہیں۔گلین میک گرا
گلین ڈونالڈ میک گرا آسٹریلیا کے میڈیم فاسٹ بالر ہیںجو آئی سی سی کی آل ٹائم کے عظیم کرکٹرز کی فہرست میں چوتھے نمبر پر فائز ہیں۔49مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوکر ’’ڈک‘‘ کے چوتھے درجے پر فائز ہیں۔وسیم اکرم
پاکستان میں سونئگ کے سلطان اورریورس سوئنگ کے مؤجد کہلائے جانے والے وسیم اکرم کا شمار دنیا کے عظیم کرکٹر ز میں ہوتا ہے۔ وزڈن آف کرکٹرز المیناک کی 150ویں سالگرہ کے موقع پر کرکٹ کے کھیل میں ان کے کارناموں کو سراہتے ہوئے’’وزڈن آل ٹائم ورلڈ الیون ‘‘کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل کیا گیا۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 500 وکٹیں لینے والے دنیا کے پہلے بالر تھے۔ بلے بازی میں بھی انہوں نے متعدد عالمی ریکارڈقائم کیے۔ ٹیسٹ کرکٹ میں ڈک کا اعزاز حاصل کرنے والے کھلاڑیوں کی فہرست میں ڈینئیل ویٹوری کے بعد چھٹے نمبر پر فائز ہیں۔ ویٹوری نے 46جب کہ وسیم اکرم نے 45بار صفر پر آؤٹ ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ایک روزہ میچوں میں بھی وکی کو45 بار صفر پر آؤٹ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔
مہیلا جے وردھنے
شاہد آفریدی
آٹھویں نمبر پر ڈک لینے والے والے شاہد آفریدی جنگجویانہ انداز کی بلے بازی کی بہ دولت معروف ہیں۔انہوں نے اکتوبر 1996ء میں صرف سولہ سال کی عمر میںکرکٹ کے کھیل میںقدم رکھااور سری لنکا کے خلاف ایک روزہ میچ میں صرف37 گیندوں پرسنچری بنائی، ان کا یہ ریکارڈ کئی سال تک ناقابل تسخیر رہا۔جنوری 2006ء میں بھارت کے خلاف ٹیسٹ میچ میں ہربھجن سنگھ کے ایک اوور میں لگاتار چار چھکے لگائے تھےوہ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے طویل چھکا لگانے کا ریکارڈ بھی اپنے نام کیا۔ ان کا یہ شاٹ 158 میٹر دور جا کرگرا تھا۔ 45مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوکر’’سلور’’ و’’ برانز ڈک‘‘ کے اعزازات حاصل کیے۔ان کے ساتھ شین وارن اور ظہیر خان مشترکہ طور پر آٹھویں پوزیشن پر فائز ہیں۔ ان دونوں بلے بازوں نے بھی 45مرتبہ صفر پر آؤٹ ہونے کا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
یونس خان
کرس گیل
کرس گیل ان چھ ایک روزہ کرکٹرز میں سے ایک ہیں جنہوں نے اس فارمیٹ میں تین سےزائد مرتبہ150 رنز بنا ئے-انہیں کرکٹ کے مختصر ترین فارمیٹ ٹی -20 کی پہلی سنچری بنا نے کا اعزاز بھی حاصل ہے جو2007کے ٹی-20 ورلڈکپ میں جنوبی افریقہ کے خلاف بنائی تھی-کرس گیل اپنی ٹیم کے لیےاوپننگ بیٹس مین کے طور پر کھیلتے ہیں اور ٹی-20 فارمیٹ میں بیٹ کیری کرنے والے کرکٹ کی تاریخ کےپہلے بلے باز ہیں ۔ یہ اعزاز انہوں نے 2009 کے ٹی -20 ورلڈ کپ میں سری لنکا کے خلاف کھیلتے ہوئے قائم کیا تھا- ٹیسٹ کرکٹ میں دو ٹرپل سنچریاں بنا چکے ہیں۔آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ 2015 کے ایک گروپ میچ میں زمبابوے کے خلاف 215 رنز بنا کرورلڈ کپ میں ڈبل سنچری بنا نے والےپہلے بلے باز ہیں۔ اس کے ساتھ انہیں 40مرتبہ صفر پر آؤٹ ہونے والے بلے باز کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ وہ یونس خان کے بعد ڈک لینے والے کھلاڑیوں میں 10ویں درجے پر فائز ہیں۔
ڈائمنڈ ڈک
بیٹس مین کوئی بھی گیند کھیلے بغیر، وائیڈ یا نو بال پر آؤٹ ہوجائے، اسے ’’ڈائمنڈ ڈک‘‘ کا اعزاز دیا جاتا ہے۔ کینیڈا کے کرکٹر ، ہنری اوشٹڈ نے ایک لیگ میچ میں پہلی مرتبہ یہ اعزاز حاصل کیا۔ ایک روزہ میچ میں مخالف ٹیم کے بالر الیکس کومیک کی پہلی یہ وائیڈ بال پر وہ اسٹمپڈ آؤٹ ہوگئے۔ دوسرے ڈائمنڈڈک کا اعزاز حاصل کرنے والے بلے باز، بھارت کے بھوینشور کمار تھے۔’’ فٹولا‘‘ کے مقام پر ایشیا کپ کے میچ میں جو سری لنکا کے ساتھ کھیلا گیا تھا، وہ اجنتا مینڈس کی وائیڈ بال پر اسٹمپڈآؤٹ ہوکراس اعزاز کے حامل بنے تھے۔ ڈائمنڈ ڈک کامنفی اعزاز حاصل کرنے والے بلے بازوں کی فہرست میں یونس خان، محمد آصف، ہربھجن سنگھ راہول ڈریوڈ، سائمن گیج، کرس مارٹن اور مونٹی پیسر شامل ہیں۔
گولڈن ڈک
اگر کوئی بلے باز اوور کی پہلی ہی گیند پر بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوجائے تو اسے ’’گولڈن ڈک‘‘ دی جاتی ہے۔ رواں سال بھارت کے بلے باز، روہیت شرما نے جنوبی افریقہ کے ساتھ ایک ٹی 20میچ میں جونیئر ڈالا کی پہلی گیند پر آؤٹ ہوکر ’’گولڈن ڈک‘‘ کا اعزاز حاصل کیا۔ اس سے قبل مختلف میچوں میں چار مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوچکے ہیں۔ مذکورہ اعزاز انگلش کرکٹ ٹیم کے کپتان الیسٹر کک بھی حاصل کرچکے ہیں ، 100واں ٹیسٹ میچ جوآسٹریلیا کے ساتھ پرتھ گراؤنڈ پر منعقد ہوا، انہوں نے بالر کی پہلی ہی گیند پر آؤٹ ہوکر گولڈن ڈک حاصل کی۔
روزنامہ جنگ