انیس فاروقی
محفلین
شہر میں ایک مشاعرہ ہے مصرعہ طرح حمایت علی شاعر کا ہے
’’نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ‘‘
توجہ کا طالب ۔۔
دعا گو انیس فاروقی
’’نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ‘‘
ہم سے کیوں پہلو بدل جاتے ہیں لوگ
چھوڑ کر محفل نکل جاتے ہیں لوگ
یاں گِلہ کوئی رقیبوں سے نہیں
حلقہء یاراں سے جل جاتے ہیں لوگ
ساقیا آؤ کبھی شہرِ سُخن
دیکھنا کیسے مچل جاتے ہیں لوگ
اُس بُتِ کافر کا جلوہء فریب
دیکھ کر اکثر پگھل جاتے ہیں لوگ
جب طلب کی آخری منزل پہ ہوں
شیخ جیسے بھی پھسل جاتے ہیں لوگ
یہ دیارِ غیر کا اعجاز ہے
’’نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ‘‘
شہر میں جب ذکر ہو اپنا انیس
حد سے ہی باہر نکل جاتے ہیں لوگ
چھوڑ کر محفل نکل جاتے ہیں لوگ
یاں گِلہ کوئی رقیبوں سے نہیں
حلقہء یاراں سے جل جاتے ہیں لوگ
ساقیا آؤ کبھی شہرِ سُخن
دیکھنا کیسے مچل جاتے ہیں لوگ
اُس بُتِ کافر کا جلوہء فریب
دیکھ کر اکثر پگھل جاتے ہیں لوگ
جب طلب کی آخری منزل پہ ہوں
شیخ جیسے بھی پھسل جاتے ہیں لوگ
یہ دیارِ غیر کا اعجاز ہے
’’نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ‘‘
شہر میں جب ذکر ہو اپنا انیس
حد سے ہی باہر نکل جاتے ہیں لوگ
توجہ کا طالب ۔۔
دعا گو انیس فاروقی