الف عین صاحب کی خدمت عالیہ میں :
حضرت
الف عین صاحب اور دیگر مبصرین کرام کے مشورہ کے بعد یہی غزل ایک بار پھر پیش ہے ۔ اس غزل میں مطلع کے شعر کو سرے سے ہی بدل دیا ہوں ۔ مقطع میں چچا غالبؔ مرحوم کے شعر سے استفادہ کیا گیا ہے ۔@سیدعاطف علی
عشق میرا پاک تر ہے، دل میں بس پاکیزگی ہے
گیتی ٔسودا میں اب بھی نقش خوئے غزنوی ؔہے
لطف ِ مے کا حال تجھ کو کیابتاؤں ساقیا میں !
مجھ پہ چھائی ہر گھڑی بس چشم ولب کی بے خودی ہے
عارض و لب کے فسوں میں ہر کوئی ہے محو ِ حیرت
سوچتا ہے اب ، یہ کیا ہے؟ فن ہے یا پھر آذری ہے‘‘ !
سرجھکایا کافروں نے اس کا چہرہ دیکھتے ہی
بت پرستوں کو فقط محمود ایسی کافری ہے
کج کلاہی ، تلخ گوئی ، تندخوئی ، بے رخی بھی
شعر کی ہیں جان گویا ، اِن سے قائم شاعری ہے
بدمزاجی اس کا شیوہ ، انکساری میری خصلت
بارگاہِ حسن میں اب ، پیش اپنی عاجزی ہے
پالیا ہے اس کے صدقے ، پیرہن دل کش غزل نے
گفتۂ جاناں اے فاخرؔ، حسن و رشک ِ فارسی ہے‘‘