شکریہ دوست ۔۔۔ آپ کے جملے سے بڑی ڈھارس ہوئی ۔ہاہہاہ ۔۔ ارمان کوئی مخملیں گھاس تھوڑی ہی ہوتے ہیںکہ انیس کے مصرعے کی طرح اوس پڑ جائے ۔۔
بقول ظفر بادشاہ
ان حسرتوں سے کہہ دو کہیں اور جا بسے
اتنی جگہ کہاں ہے دل داغ دار میں
بقول ظفر بادشاہ
ان حسرتوں سے کہہ دو کہیں اور جا بسے
اتنی جگہ کہاں ہے دل داغ دار میں
ہاہاہا ۔۔۔ وہ ظفر بادشاہ تھے ، اب ظفر شہنشاہ کا شعر سنیں ۔
ان حسرتوں سے کہہ دو کہیں اور جا بسیں
ابھی تو دن ہیں کھیلنے کے اور کھانے کے
بقول ظفر بادشاہ
ان حسرتوں سے کہہ دو کہیں اور جا بسے
اتنی جگہ کہاں ہے دل داغ دار میں
مگر قبلہ کھانے کے لئے دانت چاہئے۔ اور آپ کے دانت ماشاء اللہ
اب کیسی ہے داڑھ آپ کی؟
ارے بھول گئیں ، بھئی تم تو غالب کی بھتیجی ہو ، یہ ہمارے پرداد کہاں سے ٹپک پڑے تمھارے مراسلے میں ۔
اجی قصہ داڑھوں کا نہیں ۔۔۔ رخساروں کا تھا ۔ جو ایسے دھاگے دیکھ کر سرخ ہوجاتے تھے ۔ الحمداللہ اب کافی بہتر ہے ۔
آن دفتر را گاؤ خورد
اب ان پھولے رخساروں کو دیکھ کر کون لڑکی نگاہ کرم کری گی۔ اب تو کوئی امید نظر نہیں آتی
"مغل دانا" تجھے ہوا کیا ہے
آخراس درد کی دوا کیا ہے