عبدالجبار
محفلین
ٹرن ٹرن۔۔۔۔ ٹرن ٹرن۔۔۔۔ ٹرن ٹرن۔۔۔۔
فون کی گھنٹی مسلسل بج رہی تھی۔۔۔
ہم نے لپک کر فون اُٹھایا، پوچھا۔ “کون۔۔؟“
تو جواب ملا۔ “کون نہیں آئسکریم۔۔۔“
یہ احماقانہ جواب سن کر ہمیں اور غصہ آ گیا۔۔۔ “آپ کو کس سے بات کرنی ہے؟؟“
“جی آپ سے“ (نہایت سنجیدگی سے جواب ملا)
بس پھر کیا تھا ہم غصے میں ہو گئے شروع۔۔۔۔۔۔۔
“کیوں بھئی کیا لگتی ہوں میں تمہاری؟؟ نہ جان نہ پہچان۔۔۔ بڑی خالہ سلام۔۔۔ جاؤ جاؤ کوئی اور نمبر ڈائل کرو۔ اگر نہیں ہے تو میں دے دیتی ہوں۔ میرے پاس ایک نہیں بلکہ ہزار لڑکیوں کے نمبرز ہیں، میرے پاس تو اتنا فالتو ٹائم نہیں کہ میں آپ جیسے لڑکوں سے بات کروں، میں خوب سمجھتی ہوں، آپ جیسے لڑکوں کی فطرت۔۔۔ پہلے فون پر دوستی کرتے ہو، پھر ملنے کو کہتے ہو اور پھر جب کوئی لڑکی چکر چلا کر سیٹ ہو جائے تو پہلی والی سے جان چھڑا لیتے ہو۔۔۔ ویسے بھی میں ایک مصروف لڑکی ہوں، اتنا فالتو ٹائم نہیں کہ رانگ کالز اٹینڈ کرتی پھروں، تم کو پتا ہے میرا سارا دن کتنا مصروف گزرتا ہے؟ صبح کالج پھر واپس آ کر دو گھنٹے سونا، پھر شام کو ٹیوشن پڑھنے جانا، پھر اس کے بعدساتھ والی پڑوسن کے دو بچوں کو پڑھاتی بھی ہوں، وہ آنٹی بہت اچھی ہیں، پتا ہمارا بہت خیال رکھتی ہیں۔۔۔۔ مگر ہاں۔۔۔! میں تمہں ہی سب کیوں بتاؤں کہ میں سارا دن کیا کرتی ہوں اور میری مصروفیت کیا ہے، تم جیسے آوارہ لڑکوں کے لیے میرے پاس قطعاً ٹائم نہیں ہے۔۔۔ تم کو پتا ہے اس وقت میری امی گھر پر نہیں ہیں، ساتھ والی آنٹی کے ساتھ کہیں گئی ہیں۔۔ میرے رشتے کے لئے۔۔اور ہاں سنو!! خبردار جو کسی کو کچھ بتایا تو، میری امی منع کر کہ گئیں تھیں کہ‘ کسی کو بتانا نہیں، ایسی باتیں لڑکیاں اپنے منہ سے نہیں کرتیں‘ بس وہ تو باتوں باتوں میںتم کو بتا دیا، اب تم خدا کے لیے فون بند کرو، سارا کام سر پہ پڑا ہے۔۔ ہائے میرا تو کوئی بھائی بھی نہیں، کاش میرا کوئی بھائی ہوتا۔۔ توبہ! ابھی مجھے سارے گھر میں جھاڑو لگانا ہے پھر پونچھا لگانا ہے اور برتن۔۔ پھر کپڑے بھی تو دھونے ہیں نا۔۔ اور ایک تم ہو کہ ایک گھنٹے سے میرا سر کھا رہے ہو۔ دیکھو میں ایک سمجھدار لڑکی ہوں، کیا میں تمہیں ایسی ویسی لڑکی لگتی ہوں؟ کہ رانگ کال پر بات کروں، پلیز میرا قیمتی وقت برباد مت کرو تمہیں پتا نہیں مجھے وقت کی کتنی قدر ہے۔ ویسے بھی امی آنے والی ہیں اور تم ہو کے ایک گھنٹے سے بولے جا رہے ہو، بول بول کرتمہارا منہ نہیں تھکتا کیا؟ پتا نہیں کیسےبول لیتے ہیں لوگ فضول میں، ارے بے شرم! تمہاری کیا ماں بہن نہیں ہے؟ جاؤ جاؤ میں ایسے بے ہودہ لڑکوں کو لفٹ نہیں کراتی۔۔ غضب خدا کا میرا پورا ایک گھنٹہ ضائع کر دیا، دوسری بات یہ کہ میں ایک کم گو لڑکی ہوں اور زیادہ بات تو اپنوں سے بھی نہیں کرتی، تو تم سے کیوں کروں؟؟ میری عادت نہیں زیادہ بولنے کی!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!“
یہ کہ کر ہم نے فون پٹخ دیا۔۔۔۔۔۔۔
وقت دیکھا تو امی کے آنے کا ہو گیا تھا، اور سارا کام جوں کا توں پڑا ہوا تھا۔ ہم دل ہی دل میں بڑبڑائےکہ اس مصیبت رانگ کال نے میرا سارا وقت برباد کر دیا، پتہ نہیں لوگوں کے پاس اتنا وقت کہاں سے آ جاتا ہے۔۔۔۔
فون ہے ہی بڑی چیز ہے نہ یہ ہوتا نہ اس طرح ہوتا۔ ابھی ہم سوچ ہی رہے تھے کہ اچانک ہماری والدہ محترمہ تشریف لے آئیں۔۔۔ انہوں نے جو سارا کام ادھورا پڑا دیکھا تو اتنا غصہ ہویئں۔۔۔۔ اور ہماری ایسی درگت بنائی۔۔۔ اب آپ کو کیا بتایئں؟ ہماری زیادہ بولنے کی عادت جو نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فون کی گھنٹی مسلسل بج رہی تھی۔۔۔
ہم نے لپک کر فون اُٹھایا، پوچھا۔ “کون۔۔؟“
تو جواب ملا۔ “کون نہیں آئسکریم۔۔۔“
یہ احماقانہ جواب سن کر ہمیں اور غصہ آ گیا۔۔۔ “آپ کو کس سے بات کرنی ہے؟؟“
“جی آپ سے“ (نہایت سنجیدگی سے جواب ملا)
بس پھر کیا تھا ہم غصے میں ہو گئے شروع۔۔۔۔۔۔۔
“کیوں بھئی کیا لگتی ہوں میں تمہاری؟؟ نہ جان نہ پہچان۔۔۔ بڑی خالہ سلام۔۔۔ جاؤ جاؤ کوئی اور نمبر ڈائل کرو۔ اگر نہیں ہے تو میں دے دیتی ہوں۔ میرے پاس ایک نہیں بلکہ ہزار لڑکیوں کے نمبرز ہیں، میرے پاس تو اتنا فالتو ٹائم نہیں کہ میں آپ جیسے لڑکوں سے بات کروں، میں خوب سمجھتی ہوں، آپ جیسے لڑکوں کی فطرت۔۔۔ پہلے فون پر دوستی کرتے ہو، پھر ملنے کو کہتے ہو اور پھر جب کوئی لڑکی چکر چلا کر سیٹ ہو جائے تو پہلی والی سے جان چھڑا لیتے ہو۔۔۔ ویسے بھی میں ایک مصروف لڑکی ہوں، اتنا فالتو ٹائم نہیں کہ رانگ کالز اٹینڈ کرتی پھروں، تم کو پتا ہے میرا سارا دن کتنا مصروف گزرتا ہے؟ صبح کالج پھر واپس آ کر دو گھنٹے سونا، پھر شام کو ٹیوشن پڑھنے جانا، پھر اس کے بعدساتھ والی پڑوسن کے دو بچوں کو پڑھاتی بھی ہوں، وہ آنٹی بہت اچھی ہیں، پتا ہمارا بہت خیال رکھتی ہیں۔۔۔۔ مگر ہاں۔۔۔! میں تمہں ہی سب کیوں بتاؤں کہ میں سارا دن کیا کرتی ہوں اور میری مصروفیت کیا ہے، تم جیسے آوارہ لڑکوں کے لیے میرے پاس قطعاً ٹائم نہیں ہے۔۔۔ تم کو پتا ہے اس وقت میری امی گھر پر نہیں ہیں، ساتھ والی آنٹی کے ساتھ کہیں گئی ہیں۔۔ میرے رشتے کے لئے۔۔اور ہاں سنو!! خبردار جو کسی کو کچھ بتایا تو، میری امی منع کر کہ گئیں تھیں کہ‘ کسی کو بتانا نہیں، ایسی باتیں لڑکیاں اپنے منہ سے نہیں کرتیں‘ بس وہ تو باتوں باتوں میںتم کو بتا دیا، اب تم خدا کے لیے فون بند کرو، سارا کام سر پہ پڑا ہے۔۔ ہائے میرا تو کوئی بھائی بھی نہیں، کاش میرا کوئی بھائی ہوتا۔۔ توبہ! ابھی مجھے سارے گھر میں جھاڑو لگانا ہے پھر پونچھا لگانا ہے اور برتن۔۔ پھر کپڑے بھی تو دھونے ہیں نا۔۔ اور ایک تم ہو کہ ایک گھنٹے سے میرا سر کھا رہے ہو۔ دیکھو میں ایک سمجھدار لڑکی ہوں، کیا میں تمہیں ایسی ویسی لڑکی لگتی ہوں؟ کہ رانگ کال پر بات کروں، پلیز میرا قیمتی وقت برباد مت کرو تمہیں پتا نہیں مجھے وقت کی کتنی قدر ہے۔ ویسے بھی امی آنے والی ہیں اور تم ہو کے ایک گھنٹے سے بولے جا رہے ہو، بول بول کرتمہارا منہ نہیں تھکتا کیا؟ پتا نہیں کیسےبول لیتے ہیں لوگ فضول میں، ارے بے شرم! تمہاری کیا ماں بہن نہیں ہے؟ جاؤ جاؤ میں ایسے بے ہودہ لڑکوں کو لفٹ نہیں کراتی۔۔ غضب خدا کا میرا پورا ایک گھنٹہ ضائع کر دیا، دوسری بات یہ کہ میں ایک کم گو لڑکی ہوں اور زیادہ بات تو اپنوں سے بھی نہیں کرتی، تو تم سے کیوں کروں؟؟ میری عادت نہیں زیادہ بولنے کی!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!!“
یہ کہ کر ہم نے فون پٹخ دیا۔۔۔۔۔۔۔
وقت دیکھا تو امی کے آنے کا ہو گیا تھا، اور سارا کام جوں کا توں پڑا ہوا تھا۔ ہم دل ہی دل میں بڑبڑائےکہ اس مصیبت رانگ کال نے میرا سارا وقت برباد کر دیا، پتہ نہیں لوگوں کے پاس اتنا وقت کہاں سے آ جاتا ہے۔۔۔۔
فون ہے ہی بڑی چیز ہے نہ یہ ہوتا نہ اس طرح ہوتا۔ ابھی ہم سوچ ہی رہے تھے کہ اچانک ہماری والدہ محترمہ تشریف لے آئیں۔۔۔ انہوں نے جو سارا کام ادھورا پڑا دیکھا تو اتنا غصہ ہویئں۔۔۔۔ اور ہماری ایسی درگت بنائی۔۔۔ اب آپ کو کیا بتایئں؟ ہماری زیادہ بولنے کی عادت جو نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔