رضوان
محفلین
احمد ندیم قاسمی کی تحریریں مجھے میرے گاؤں کے ماحول میںپہنچا دیتی ہیں ۔ قاسمی صاحب کی تحریروں میں وادیِ سون سکیسر سانس لیتی محسوس ہوتی ہے۔ ان سے میرا یہ رشتہ بھی تھا کہ ان کا گاؤں میرے گاؤں سے پیدل 4 گھنٹے کی مسافت پر ہے۔ اپنے گاؤں جانے کی ہمت میں کم ہی پاتا ہوں کہ اب وہاں کافی کچھ بدل چکا ہے۔ پردیس میں رہتے ہوئے ہم دونوں میاں بیوی اور ہمارے بچے (جنہوں نے بمشکل چند دن ہی گاؤں میں گزارے ہیں) قاسمی صاحب کی زندہ جاوید تحریروں کے ذریعے اپنے گھر آنگن کی سیر کیا کرتے تھے۔ لگتا ہے کہ کوئی بزرگ اپنے زمانے کی داستان سنا رہا ہے اور نگاہوں میں منظر گھومنے لگتے ہیں۔
شکریہ حجاب۔ بہت بہت شکریہ
شکریہ حجاب۔ بہت بہت شکریہ