“میڈیا کے منفی اثرات“

تعبیر

محفلین
میڈیا ہماری زندگی میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔ میڈیا میں اخبارات، رسائل، ٹی وی وغیرہ شامل ہیں
لیکن میڈیا کے مثبت اثرات کے ساتھ کچھ منفی اثرات بھی ہیں۔ان منفی اثرات کے شکنجے میں ہر عمر کے لوگ چکڑے نظر آتے ہیں ۔اب انہی منفی اثرات پر ایک نظر

سب سے پہلے تو رسائل ہی کو لے لیں ۔ جو فحاشی اور عریانی پھیلانے میں سب سے آگے ہیں میگزین پر چھپی کور گرل ہمیشہ نازیبہ ڈریس میں نظر آتی ہے اور اتنی سلم کہ اس کی دیکھا دیکھی ہماری بچیاں بھی انہی کی اندھا دھند تقلید کرتی نظر آتی ہیں اور اس عمر میں جہاں ان کو اچھی نشو و نما کے لیے مکمل خوراک کی ضرورت ہے وہ فاقہ کشی کرتی پائی جاتی ہیں کہ کیا کیا جائے آخر تو سلم اینڈ ٹرم کا زمانہ ہے۔

بچے جو مستقبل کا معمار ہیں وہ اسی میڈیا کی مہربانیوں سے دن بدن بدتمیز اور ضدی ہوتے جا رہے ہیں ۔ آئے دن نت نئی گالیاں اور زبان استعمال کرنے پر والدین حیران کہ ہمارے بچے یہ سب سیکھتے کہاں سے ہیں۔ جبکہ ہم بحیثیت والدین یہ بھول جاتے ہیں کہ ان سب کے ذمہ دار ہم ہی ہیں کہ ہم اپنے بچوں کو مصروف رکھنے کے لیے دن رات کارٹون لگا دیتے ہیں اور وہ وہیں سے یہ سب سیکھتے ہیں۔

نوجوان نسل ٹی وی اور رسائل کی وجہ سے گلیمز کی دیوانی ہو چکی ہے اور انہیں اب گھریلو اور سادہ خواتین/لڑکیاں اچھی نہیں لگتیں ۔ یوں ہماری سادہ اور مڈل کلاس گھرانوں کی لڑکیاں کنواری رہ جاتی ہیں یا پھر کچھ اور لڑکیاں ان حالات سے بچنے کے لیے غلط قسم کے شارٹس کٹ اپناتی ہیں ۔

ڈیلی سوپس/daily soaps اور سیریلز کے سحر نے ہمیں معاشرے سے کاٹ کر رکھ دیا ہے اور ہم نے لوگوں سے ملنا جلنا تقریباً ختم ہی کر دیا ہے۔

ہر عمر کے لوگوں کے لیے ہلکی پھلکی ورزشیں اور کھیل کود ضروری ہے لیکن اس ٹی وی کے چکروں میں ہمیں ٹائم ہی نہیں مل جاتا ۔میڈیا کی وجہ سے نئے فیشن اور روایات دیکھنے کو ملتی ہیں اور اندھا دھند انکو اپنانے کے چکروں میں لوگ ناجائز طریقوں سے پیسہ کمانے کے چکروں میں پڑ جاتے ہیں۔

آخر میں جو سب سے بری اور تکلیف دہ بات ہے وہ یہ ہمیں ان سیریلز کی وجہ سے اتنا ٹائم ہی نہیں ملتا ہم اپنی نمازیں وقت پر پڑھ سکیں اور آج کے دور میں اسی میڈیا کی وجہ سے ہم نے اپنی تاریخی شخصیات کو اپنا آئیڈیل بنانے کے بجائے ان اداکاروں کو اپنا اپنا ہیرو بنایا ہوا ہے اور ہمیں اللہ،رسول اور اپنے قائد تو اتنے یاد نہیں پر یہ اسٹارز اور انکی ساری پسند اور ناپسند ضرور یاد ہے
 

تعبیر

محفلین
واؤوؤوو۔۔۔ آپ نے تو بہت اچھا لکھا ہے آپی! ایویں ہی کہہ رہی تھیں کہ مضحکہ سا بن گیا۔
:thumb:

:blush: اسی کو شاید دوستی کا حق نبھانا کہتے ہیں :laugh:

بلاشبہ اچھا لکھا ہے مگر مضمون محدود تھا "نوجوانوں" تک ۔۔۔
وسلام

مجھے نوجوانوں والی بات سمجھ نہیں آئی :( سمجھائیں پلیز
 

Raheel Anjum

محفلین
تعبیربہن آپ کی تحریر بہت اچھی اور ٹو دی پو انٹ ہے۔ خاص طور پر آپ کا آخری پیراگراف بہت جاندار ہے ۔
 
ناقدانہ نگاہ سے دیکھتا ہوں تو اس مضمون میں کئی خامیاں نظر آتی ہیں۔ مثلاً یہ ایک مضمون نگاری میں جس طرح ایک خاکے کی ضرورت ہوتی ہے اس کو سامنے رکھتے ہوئے ابتدائیہ اور اختتامیہ لکھنے کی کوشش تو کی ہے پر ان حصوں میں جملے اتنے جاندار نہیں ہیں کہ قاری کو آگے پڑھنے کی دعوت دے سکیں۔ ساتھ ہی درمیانی حصے میں باتوں کا رخ اچانک تبدیل ہو گیا ہے ایسا لگتا ہے جیسے جست لگا لگا کر ہر اس بات کو لکھنے کی کوشش کی گئی ہے جو قلم کی زد میں آگئی ہے۔ اسی لئے بعض‌پیرا گراف صرف ایک یا دو جملوں پر محیط ہیں۔ موضوع گرچہ ادھورا ہے پر جتنے حصے پر لکھنے کی کوشش کی گئی ہے اس کے ساتھ مکمل انصاف کیا گیا ہے اور بے سبب موضوع کے دائرے کو کسی مخصوص علاقے یا خطہ ارضی تک محدود نہیں کیا گیا ہے یہ ایک مثبت پہلو ہے۔ باقی تبصرے سارے مضامین پڑھنے کے بعد ان شاء اللہ۔

ویسے تھوڑا سکون سے لکھیں تو بہترین قلمکار ہیں۔
 

ابن عادل

محفلین
اصل ہیرو

السلام علیکم
آپ کا آخری پیر اگراف پڑھ کر ایک پرانی بات یاد آگئی ۔ یاد پڑتا ہے غالبا حسن نثار کا کالم تھا ۔انہوں نے توجہ دلائی کہ مغرب نے جس وجہ سے ترقی کی ہے وہ یہ اداکاروگلوکار نہیں جنہیں آج ہمارے سامنے ہیروبنا کر پیش کیا جاتا ہے اور ہماری نسل ان کی پیروی کرتی ہے ۔ بلکہ ان کے اصل ہیرو تو وہ سائنسدان ،انجینیر ،ڈاکٹر اور اسی طرح کے دوسرے صاحب علم لوگ ہیں جن کی وجہ سے انہوں نے ترقی ہے ۔ لیکن کمال چالاکی دیکھیے کہ ہمارے لیے رول ماڈل وہ بنا دیے گئے اور ہماری بےوقوفی دیکھیے کہ ہم گڑھے کو سمندر سمجھ کر اس سے گوہر برآمد کرنے کی امید وجستجو کررہے ہیں ۔
مضمون پر تبصرہ تو ابن سعید صاحب نے کردیا اب ہم کچھ کہنے کی کیا جسارت کریں ۔
 

ماوراء

محفلین
اچھا لکھا ہے تعبیر۔ لیکن لگتا ہے کچھ جلدی میں لکھا گیا ہے۔ اگر کچھ وقت اور دیا ہوتا تو مزید بہتر ہو سکتا تھا۔ لیکن کوئی شک نہیں۔۔۔جتنا لکھا۔۔اچھا لکھا۔ :)
 
Top