فراز “ ایک نظم“

ایک نظم

اس نے کہا سن
عہد نبھانے کی خاطر مت آنا

عہد نبھانے والے اکثر مجبوری یا مہجوری
کی تھکن سے لوٹا کرتے ہیں

تم جاؤ

دریا دریا پیاس بجھاؤ
جن آنکھوں میں ڈوبو
جس دل میں بھی اترو

میری تنہائی کوئی آواز نہ دے گی

لیکن جب میری خوائش اور میری چاہت کی لے
اتنی تیز اور اونچی ہوجائے

جب دل رو دے

تب لو ٹ آنا


احمد فراز
(بے آواز گلی کوچوں میں)
 
Top