ابن سعید صاحب نے دو لفظوں میں تمام قصہ بیان کر دیا ہے لیکن چونکہ وہ عالم ہیں لہٰذا ان کے کلام کی تفسیر درکار ہے۔
مخرج: خارج ہونے کا مقام، نکلنے کا مقام، منبع
مصدر: صادر ہونے کا مقام، منبع، اصل، بنیاد
تجوید میں مخرج کا مطلب ہے منہ میں وہ مقام جہاں سے کوئی حرف نکلتا ہے مثلاً ح کا مخرج وسط حلق مانا جاتا ہے۔
نوٹ: بعض لوگ "مخرج" کو "مادے" یعنی ثلاثی یا رباعی مجرد کے مترادف کے طور پر اور بعض "مصدر" کے مترادف کے طور پر لکھ دیتے ہیں۔
قواعد زبان کے مطابق مصدر سے مراد ایسا کلمہ ہے جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا تو پایا جاتا ہو لیکن کوئی زمانہ موجود نہ ہو مثلاً کرنا، ہونا، کھانا، پینا، اٹھنا، بیٹھنا، وغیرہ