”پانی نہیں تو جنگ“ کسانوں کا اعلان

سروں پر سفید پگڑیاں، ہاتھوں میں روایتی پنجابی ڈنڈے، پھاوڑے اٹھائے ٹریکٹروں پر سوار اور پیدل زمینداروں کے گروہ در گروہ قافلے، پاکستان کا دل کہلانے والے لاہور شہر کے عین مرکز میں واقع شاہراہ قائداعظم (مال روڈ) پر رواں دواں تھے۔ یہ منظر لاہور ہی میں نہیں، پاکستان بلکہ شاید دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ رونما ہو رہا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں زمیندار آج اس انداز میں یہاں جمع تھے۔ ان کی زبانوں پر نعرہءتکبیر کے ساتھ ساتھ“ ، چور، چور پانی چور انڈیا چور، پانی چور کا ایک علاج، الجہاد الجہاد۔ بھارت کا ایک علاج، الجہاد الجہاد“ کے نعرے تھے۔ شاہراہ قائداعظم کے نقطہ ءآغاز یعنی پی ایم جی چوک جہاں مشہور ناصر باغ بھی واقع ہے، پر انہوں نے جمع ہونا شروع کیا تو لاہور کے باسی حیران تھے کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے....؟ جوں جوں کوئی قریب پہنچتا تو دیکھ کر خوش ہو جاتا کہ پاکستان کو آج درپیش مشکلات میں سے ایک اہم مسئلے یعنی پانی کی کمیابی جو بھارت کی جانب سے پانی روکنے کے باعث ہوئی، کے حوالے سے یہ سب لوگ جمع ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب یہ کام حکومت پاکستان کو کرنا چاہئے تھا، پنجاب کے زمینداروں نے کر دکھایا جس کی کوئی توقع نہیں کر سکتا تھا۔ بہت سے ٹریکٹرز کے پیچھے ٹرالیاں بھی تھیں جن میں پنجاب کے یہ زمیندار جو آج کل پانی کی شدید کمی سے دوچار ہیں اورجن کی فصلیں برباد ہو رہی ہیں، بیٹھے تھے۔


قافلہ شاہراہ قائداعظم پر چلنا شروع ہوا تو فضا نعروں اور ٹریکٹروں کی آوازوں سے گونج رہی تھی۔ میڈیا کوریج کرنے والے اس نئے نظارے کو دیکھ کر ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش میں تھے۔ انارکلی چوک میں پہنچ کر یہ قافلہ رک گیا اور وہاں موجود عوام اور تاجر حضرات سے جماعة الدعوة کے قائدین نے خطاب شروع کر دیا۔


یہاں خطاب کرتے ہوئے جماعت کے مرکزی رہنما مولانا امیر حمزہ نے شہر لاہور کے باسیوں کی غیرت کو للکارتے ہوئے کہا کہ انہیں اپنے کاروبار چلانے اور زندگی کو رواں رکھنے کیلئے جن وسائل کی ضرورت ہے ان سب کا دارومدار پانی پر ہے۔ یہ پانی بھارت نے بند کر دیاہے، آﺅ سب مل کر بھارت سے پانی کے حصول کیلئے جدوجہد کریں۔ یہاں المحمدیہ سٹوڈنٹس کے قائد مزمل اقبال ہاشمی، جماعة الدعوة، فیروز وٹواں کے مسﺅل طلعت سعید نے بھی خطاب کیا۔ یہاں سے قافلہ ایک مرتبہ پھر آگے بڑھنا شروع ہو گیا۔ جی پی او چوک میں پہنچ کر پتہ چلا کہ 8 مارچ عالمی یوم خواتین کے حوالے سے پاکستان میں مصروف عمل خواتین این جی اوز نے ریلی کا اہتمام کر رکھا ہے، اس لئے مزید آگے بڑھنا مناسب نہیں، سو وہیں جلسہ کا آغاز کر دیا گیا، خواتین کے جلسے کے قریب پہنچا تو دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ پنجاب بلکہ سندھ اور سرحد سے بھی دیہی خواتین کی بسیں یہاں پہنچی تھیں۔ یہاں صوبہ سرحد کے ایک غیرت مند شہری سے ملاقات ہوئی جو بتانے لگا کہ مجھے یہاں آنے والی خواتین کی ایک این جی اوز کو جوائن کئے ایک ہفتہ ہوا ہے۔ مجھے 30 ہزار روپے تنخواہ کے علاوہ تمام تر اعلیٰ ترین سہولیات دی گئی ہیں۔ مہنگے ہوٹلوں میں ٹھہرایا جاتا ہے۔ ساتھ ہی بتایا کہ ہماری این جی اوز کو باہر سے حال ہی میں ایک ملین ڈالر ملے ہیں جس سے یہ سارا پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔ وہ ان خواتین اور ان کی این جی اوز کو ننگی گالیاں دینے لگا اور بولنے لگا کہ جب سے میں نے ان کے ساتھ کام شروع کیا ہے میری نماز تک چھوٹ گئی ہے۔ ساتھ ہی اس نے مجھے اپنا موبائل نمبر دیتے ہوئے کہا کہ ان کے بارے میں وہ مزید چھان بین کر کے آگاہ کرے گا کہ یہ لوگ کیسے کیسے پاکستان کی خواتین کو گمراہ کر رہے ہیں اور ان کے وسائل کیا کیا ہیں؟


پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی مہم میں سب سے نمایاں حیثیت اختیار کرنے والی خاتون فرزانہ باری خطاب کر رہی تھی جس نے مختار مائی کے کیس کو دنیا بھر میں پہنچایا اور پاکستان کی خوب بدنامی کروائی یہ پروگرام اختتام پذیر ہوا تو کسانوں کا قافلہ ایک مرتبہ پھر پنجاب اسمبلی کی جانب بڑھنے لگا۔ پنجاب اسمبلی کے سامنے پہنچتے ہی جماعة الدعوة کے قائدین اور نمائندہ کسانوں والا ٹریکٹر ایک سٹیج کی شکل میں کھڑا ہو گیا جبکہ چاروں اطراف خاردار تار نصب کر کے جلسہ کی شکل بن گئی۔ کسان، زمیندار اور جماعة الدعوة کے کارکنان انتہائی منظم انداز میں چار اطراف کھڑے ہو گئے اور ان کے ساتھ آنے والے ٹریکٹر اور ٹرالیاں شاہراہ قائداعظم پر تاحد نگاہ کھڑے تھے۔ بھارتی آبی دہشت گردی کو بے نقاب کرنے والے خصوصی بینرز اور بورڈوں سے آراستہ ٹریکٹر ٹرالیاں بھی فیصل چوک میں کھڑی ہو گئیں اور پھر یہاں حافظ طلحہ سعید کی تلاوت قرآن سے پروگرام کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔ سٹیج سیکرٹری جماعة الدعوة لاہور کے شعبہ دعوت و اصلاح کے مسﺅل ادریس فاروقی تھے جنہوں نے کارواں کے آغاز سے لے کر یہاں پہنچنے تک سارے شرکاءکو خوب گرمائے رکھا ان کی بھاری بھر کم آواز، شیر جیسی للکار اور دھاڑ سے شاہراہ قائداعظم پر مسلسل گونجتی رہی۔سٹیج پر سفید پگڑیوں میں ملبوس جماعة الدعوة کے قائدین کے علاوہ صوبہ سرحد، صوبہ سندھ اور آزاد کشمیر سے آئے نمائندے بھی جلوہ افروز تھے جبکہ ہاتھوں میں پھاوڑے اٹھائے زمیندار بھی موجود تھے جو اس بات کا اظہار تھی کہ جماعة الدعوة کسی مخصوص علاقے، خطے، رنگ و نسل، قوم، تعصب پر مبنی نظریے کی جماعت نہیں بلکہ سارے پاکستانیوں بلکہ سارے مسلمانوں کی متفقہ و متحدہ قوت ہے یہاں کسی کو کسی سے کوئی اختلاف نہیں۔ جماعة الدعوة نے اسلام کی بنیاد پر پاکستانی عوام کے اندر اتحاد و یگانگت کی جس فضا کو پروان چڑھایا ہے اس سے پاکستان کے دشمنوں کو سب سے زیادہ تکلیف ہے اور ان کے پراپیگنڈے کی سب سے بنیادی وجہ یہی ہے کہ جماعة الدعوة کا پاکستان دشمنوں کے ناپاک عزائم کے راستے میں چٹان بنائے کھڑی ہو گئی اور اب وہ اس چٹان کو توڑنے کیلئے سرگرم ہیں۔ یہاں انہوں نے سب سے پہلے خطاب کیلئے جماعة الدعوة لاہور کے امیر بردار حسنین صدیقی کو بلایا، جنہوں نے ایک منٹ سے بھی کم وقت میں وہ بات کہہ دی کہ جو سب کے دلوں کی آواز تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہاں انڈیا سے پانی کی بھیک مانگنے نہیں بلکہ یہ بتانے آئے ہیں کہ اگر اس نے پانی نہ چھوڑا تو وہ ہمارا اعلان اور ہماری طرف سے یہ پیغام بھی سن لے کہ اس کا حشر کیا ہو سکتا ہے؟ ان کے بعد صوبہ سرحد کے نمائندے انعام اللہ نے پشتو میں خطاب کیا اور پانی و پاکستانی مسائل پر کھل کر بات کی، ان کے بعد آزاد کشمیر کے نمائندے مولانا عبدالعزیز علوی نے کشمیری عوام کے جذبات و احساسات سے حاضرین اور سارے پاکستان بلکہ ساری دنیا کو آگاہ کیا۔ ان کے بعد جماعة الدعوة شعبہ کسان ضلع شیخوپورہ کے مسﺅل چاچا بلال نے نظم پڑھی اور پھر مولانا امیر حمزہ کا خطاب شروع ہوا۔ انہوں نے پاکستان کے تمام مسائل پر مختصر وقت میں سیر حاصل گفتگو کی۔ ان کے خطاب کے دوران مجمع میں زبردست جوش و خروش دیکھنے کو ملا اور ہر طرف سے ”بھارت کا ایک علاج الجہاد الجہاد“ کے نعرے بلند ہوتے نظر آتے رہے۔ ان کے بعد جماعت کے مرکزی رہنما حافظ عبدالرحمن مکی نے اپنے ولولہ انگیز خطاب میں بھارت کو اس کے ناپاک عزائم پر خوب لتاڑا اور رگیدا۔


ان کا کہنا تھا کہ حافظ محمد سعید کو خاموش نہیں کروایا جا سکتا۔ حافظ محمد سعید مسلمانوں اور عالم اسلام کے نمائندہ ہیں اگر دنیا کے کسی کونے میں کسی مسلمان پر ظلم یا زیادتی ہو گی تو حافظ محمد سعید ضرور بات کریں گے۔ بھارت کو اب اپنا معاملہ درست کرنا ہوگا وگرنہ اہل پاکستان اس کی گردن خود سیدھی کرنے اور اسے لتاڑنے کیلئے تیار ہیں۔ ان کے خطاب کے دوران میں حاضرین نعروں سے خوب ماحول کو گرماتے رہے۔ اس کے بعد کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ کیا ہونے والا ہے کیونکہ یہ اعلان نہیں کیا گیا تھا کہ بھارت کی نیندیں حرام کرنے والی وہ شخصیت بھی تشریف لا رہی ہے۔ کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ حافظ محمد سعید یہاں پہنچیں گے اور خطاب کریں گے لیکن سارا مجمع منظم انداز میں کھڑا رہا اور جب حافظ محمد سعید کی آمد کا اعلان ہوا تو ہر طرف جوش وجذبے کی نئی لہر اور امنگ ابھرتی نظر آئی۔


حافظ محمد سعید نے اپنے خطاب میں دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ہم مسلمانوں ہی کے نہیں بلکہ دنیا کے ہر مظلوم کے ساتھی ہیں بھارت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان اور مسلمانوں کیلئے ہر وہ کام کریں گے جو ان کے لئے ضروری سمجھتے ہیںبھارت اپنا رویہ درست کرے پاکستان کا پانی کھول دے بھارتی مسلمان بلکہ تمام اقلیتوں پر ظلم بند کرے۔ اگر وہ اپنی حرکتوں سے باز نہیں آیا تو ہمیں خاموش نہیں بیٹھنا چاہئے ہر کسی کو یاد رکھنا چاہئے کہ ہم خاموش رہنے والے نہیں۔ ان کا خطاب پاکستان کے اکثر ٹی وی چینلز نے براہ راست نشر کیا جو فوری طور پر بھارت میں نوٹ کیا گیا۔


پروگرام کا اختتام ہوا تو کسانوں کے قافلے ٹریکٹروں اور ٹرالیوں پر سوار واپسی کیلئے روانہ ہونے لگے تو ہر کوئی اس جذبہ سے سرشار نظر آتا تھا کہ بھارت کو جو پیغام آج دیا گیاہے اس کا جلد ردعمل نظر آئے گا۔ پروگرام ختم ہونے کے بعد جب دفتر پہنچے تو بھارت میں کہرام بپا ہو چکا تھا۔ بھارت آج مسلسل اس حوالے سے تردیدیں جاری کر رہا تھا کہ خارجہ سیکرٹری مذاکرات میں حافظ محمد سعید کے حوالگی کے حوالے سے پاکستانی وزیر خارجہ نے جو بیان دیا ہے وہ درست نہیں۔ اس کے ساتھ ہی بھارت سے آواز آنا شروع ہو گئی کہ حافظ محمد سعید نے ایسے مسائل اٹھانا شروع کر دیئے ہیں کہ جن سے دور تک کوئی پریشانی نہیں۔ بھارت نے پاکستان کا پانی بند ہی نہیں کیا بھارتی وزیر داخلہ چدمبرم کو کہنا پڑا کہ حافظ محمد سعید پاکستانی قوم کو جنگ پر اکسا رہے ہیں انہیں روکنا ہو گا۔ 5 فروری کے جلسے میں پانی کے ذکر کے بعد دریائے راوی میں بھارت نے کئی روز تک پانی چھوڑے رکھا تھا کہ پاکستانی حکومت اور عوام کی توجہ مسئلہ سے ہٹائی جا سکے۔ اب بھارت کو جو پیغام دیا گیا ہے اس کا اثر زیادہ دیرپا اور موثر ہو گا کیونکہ ایسا پیغام اسے پہلے کبھی نہیں ملا۔
http://www.islamicupdates.com/iu/in...7-24-10&catid=20:2010-02-04-17-15-15&Itemid=2
 

دوست

محفلین
حافظ سعید نے عوام کی نبض پر ہاتھ رکھا ہے۔ جماعت الدعوہ کو زندہ رکھنے کا اچھا حیلہ ہے یہ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
اس ویڈیو کو غور سے دیکھیں، پھر اس پر غور و فکر کریں، حقائق کو سمجھیں اور خدا کے لیے ان سیاستدانوں کے جذباتی نعروں کے فریب سے باہر آئیں۔


قدرتی آفات کے آگے انسان بے بس ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیاں ایک نہ ایک دن پلٹ کر انتقام لیں گی۔ اس انتقام والے دن کو یاد رکھیں۔

2025 تک ہماری آبادی موجووہ شرح سے 30 کڑوڑ ہونے والی ہے۔

مجھے اپنے تصور میں 2025 میں بھی یہی حالت نظر آ رہی ہے کہ ہماری قوم ویسے کی ویسے ہیں سیاستدانوں و ملاؤوں کی جذباتیت بھری باتوں میں آ کر دھوکا کھانے والی قوم رہنی ہے۔ ویسے ہیں انہیں یہ بتلایا جاتا رہے گا کہ سارا قصور انڈیا کا ہے۔ انڈیا پانی روک رہا ہے جبکہ ہماری کوئی ذمہ داری نہیں کہ ہم ڈیمز بنائیں، ہم پانی کو ذخیرہ کریں، ہم آبادی میں یوں بے ہنگم اضافہ نہ ہونے دیں۔ نہیں، بس سارا الزام اُس وقت بھی ہم لوگ انڈیا کے کندھوں پر ڈال رہے ہوں گے جب لوگ روٹی روٹی کو ترستے ہوئے ایک دوسرے کی بوٹیاں نوچ رہے ہوں گے۔
 

arifkarim

معطل
جبکہ ہماری کوئی ذمہ داری نہیں کہ ہم ڈیمز بنائیں، ہم پانی کو ذخیرہ کریں، ہم آبادی میں یوں بے ہنگم اضافہ نہ ہونے دیں۔
جب ایوب یہی کام کر رہا تھا تو اسی قوم کی سیاست نے اسے کتا کتا کہہ کر فارغ کر دیا۔ اب بھگتیں اپنے فیصلے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
یوں معلوم ہوتا ہے کہ اب اپڈیٹ نامی سائٹس کا کوئی نیٹورک شروع کر دیا گیا ہے جہاں‌ سے دہشت گرد تنظیموں کا پراپگینڈا جاری ہے۔ لاہور اپڈیٹ، کراچی اپڈیٹ اور اسلام اپڈیٹ وغیرہ سائٹس پر ایک ہی جیسا مواد پوسٹ ہو رہا ہے۔میرے خیال میں اب اس کاپی پیسٹ کا سلسلہ ختم کر دیا جانا چاہیے۔
 
Top