کلیم گورمانی
محفلین
اپنے پاگل بیٹے کے علاج کے غرض سے ھسپتال کی بنچ پر اپنی باری کا انتظار کر رہا تھا
وہ اپنے بیٹے کی آنکھوں میں یوں دیکھ رہا تھا
جیسے کہ ...ان اکھیوں کواپنے گم شدہ ارمان یاد دلا رہا ھو
جیسے انہیں اپنا نﮈھال حوصلہ بتا رہا ھو....جیسے کہ کوئ کمی دکھا رہا ھو.....کمی ایسی کہ اپنی تصویر میں سلجھے ھوئے بالوں کی .....تن پہ اچھے کپٹروں کی ....اور ان کپڑوں پہ لگی.. پھٹی ھوئ جیب میں کچھ ھونے کی....
دفعتا... اپنے پاگل بیٹے کے سر پر ھاتھ پھیرا
اور اشکوں سے بھری آنکھ نما پوٹلی کو یوں بند کیا .. جیسے وہ اپنے بدگمان نصیب سے ﮈر رہا ھو ...کہ.. وہ اسکی یہ جمع پونجی بھی کہیں دیکھ نہ لے ...
اتنے میں اک بزرگ اس کے قریب آ کے بیٹھ گئے.. بزرگ نےاس کےبیٹے کے سر پہ ھاتھ پھیرتے ھوئے ....انتہائ شفیق دھیمے لہجے میں بات شروع کرتے ھوئے کہا ..کہ بیٹا ... !!
پریشان مت ھو ,,,
تیرے بیٹے کو اللہ پاک شفا دے گا ھاں... شفا انشاءاللہ ضرور ھوگی.....اور ھاں بیٹا... اک بات یاد رکھنا ...یہ جو پاگل ھوتے ھیں نا.....دراصل وہ اللہ کے پیارے ھوتے ھیں....
اور جو پیارے ھوتے ھیں نا ...ان کی اللہ پاک ﮈیوٹیاں لگا دیتا ھے ....اور
اس وقت آپ کا بیٹا ..آپ کے پاس .. اللہ پاک کی ھی ﮈیوٹی پر ھے....بزرگ نے اپنی بات ختم کی اور اس کی آنکھوں میں یوں گھورنے لگا ....جیسے پوچھ رہاھو کہ دلاسے کے اس پل سے.. کیا وہ زندگی کا افسردہ دریا پار کر لے گا....
بزرگ کی باتیں سن کر اس نے اک آہ بھری اور روہانسے لہجے میں ھلکا سا مسکرا کر بولا....
جناب...!!
آپ نے درست فرمایا ...واقعی .... اللہ تعالی پاگلوں کی کو بھی کام سونپتے ھیں ..اور اس میں کوئ شک نہیں کہ پاگلوں کی بھی ﮈیوٹیاں ھوتی ھیں ....
لگتا ھےشاید ...اا .. پاگل بیٹے کا خیال رکھنا ھی.... میری ﮈیوٹی ھے .....
کلیم گورمانی
وہ اپنے بیٹے کی آنکھوں میں یوں دیکھ رہا تھا
جیسے کہ ...ان اکھیوں کواپنے گم شدہ ارمان یاد دلا رہا ھو
جیسے انہیں اپنا نﮈھال حوصلہ بتا رہا ھو....جیسے کہ کوئ کمی دکھا رہا ھو.....کمی ایسی کہ اپنی تصویر میں سلجھے ھوئے بالوں کی .....تن پہ اچھے کپٹروں کی ....اور ان کپڑوں پہ لگی.. پھٹی ھوئ جیب میں کچھ ھونے کی....
دفعتا... اپنے پاگل بیٹے کے سر پر ھاتھ پھیرا
اور اشکوں سے بھری آنکھ نما پوٹلی کو یوں بند کیا .. جیسے وہ اپنے بدگمان نصیب سے ﮈر رہا ھو ...کہ.. وہ اسکی یہ جمع پونجی بھی کہیں دیکھ نہ لے ...
اتنے میں اک بزرگ اس کے قریب آ کے بیٹھ گئے.. بزرگ نےاس کےبیٹے کے سر پہ ھاتھ پھیرتے ھوئے ....انتہائ شفیق دھیمے لہجے میں بات شروع کرتے ھوئے کہا ..کہ بیٹا ... !!
پریشان مت ھو ,,,
تیرے بیٹے کو اللہ پاک شفا دے گا ھاں... شفا انشاءاللہ ضرور ھوگی.....اور ھاں بیٹا... اک بات یاد رکھنا ...یہ جو پاگل ھوتے ھیں نا.....دراصل وہ اللہ کے پیارے ھوتے ھیں....
اور جو پیارے ھوتے ھیں نا ...ان کی اللہ پاک ﮈیوٹیاں لگا دیتا ھے ....اور
اس وقت آپ کا بیٹا ..آپ کے پاس .. اللہ پاک کی ھی ﮈیوٹی پر ھے....بزرگ نے اپنی بات ختم کی اور اس کی آنکھوں میں یوں گھورنے لگا ....جیسے پوچھ رہاھو کہ دلاسے کے اس پل سے.. کیا وہ زندگی کا افسردہ دریا پار کر لے گا....
بزرگ کی باتیں سن کر اس نے اک آہ بھری اور روہانسے لہجے میں ھلکا سا مسکرا کر بولا....
جناب...!!
آپ نے درست فرمایا ...واقعی .... اللہ تعالی پاگلوں کی کو بھی کام سونپتے ھیں ..اور اس میں کوئ شک نہیں کہ پاگلوں کی بھی ﮈیوٹیاں ھوتی ھیں ....
لگتا ھےشاید ...اا .. پاگل بیٹے کا خیال رکھنا ھی.... میری ﮈیوٹی ھے .....
کلیم گورمانی