محمد طلحہ گوہر چشتی
محفلین
رمل مثمن محذوف
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
کر گیا صد پارہ جو پل میں دلِ نخچیر ہے
صید گاہِ عشق سے بھٹکا کسی کا تیر ہے
ہو گیا پیوست پیکاں تیرِ حسنِ یار کا
یہ مرا ہے خواب یا آئینہِ تعبیر ہے
قابلِ تحسین کب تھی داستاں مے خوار کی
کچھ تو ساقی کا کرم، کچھ شوخیِ تحریر ہے
بعد مدت کے ہے چھیڑا نغمہِ درد و الم
مطربو! اس راگ کے پیچھے کوئی تدبیر ہے؟
اک نظر جو دیکھ لے وہ دیکھتا رہ جائے ہے
کتنا دلکش شخص ہو گا جس کی یہ تصویر ہے
پھونک دے برقِ تپاں اس کے قفس کو پھونک دے
مبتلائے عشق جو ہے، واجب التعزیر ہے
مل گیا گوہرؔ تمہیں بھی زینہِ معراجِ عشق
غیر سمجھے تھے کہ تیری آہ بے تاثیر ہے
﴿محمد طلحہ گوہر چشتی﴾
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
کر گیا صد پارہ جو پل میں دلِ نخچیر ہے
صید گاہِ عشق سے بھٹکا کسی کا تیر ہے
ہو گیا پیوست پیکاں تیرِ حسنِ یار کا
یہ مرا ہے خواب یا آئینہِ تعبیر ہے
قابلِ تحسین کب تھی داستاں مے خوار کی
کچھ تو ساقی کا کرم، کچھ شوخیِ تحریر ہے
بعد مدت کے ہے چھیڑا نغمہِ درد و الم
مطربو! اس راگ کے پیچھے کوئی تدبیر ہے؟
اک نظر جو دیکھ لے وہ دیکھتا رہ جائے ہے
کتنا دلکش شخص ہو گا جس کی یہ تصویر ہے
پھونک دے برقِ تپاں اس کے قفس کو پھونک دے
مبتلائے عشق جو ہے، واجب التعزیر ہے
مل گیا گوہرؔ تمہیں بھی زینہِ معراجِ عشق
غیر سمجھے تھے کہ تیری آہ بے تاثیر ہے
﴿محمد طلحہ گوہر چشتی﴾
آخری تدوین: