مہوش علی آپ چھا گئی ہیں فورم پر
کوئی مانے یا نہ مانے" سچ کڑوا ہوتا ہے"
فرحان بھائی، شکریہ ادا کریں آپ شہر لاہور کے فرزند لقمان مبشر صاحب کا جنہوں نے یہ ساری حقیقت واضح کی اور جھوٹ کے ان پلندوں کی نقاب کشائی کرتے ہوئے میڈیا اور وکلاء کا اصل چہرہ دکھایا ۔یہی وہ لوگ ہیں جن کے لیے خود بخود دل کی گہرائیوں سے دعائیں نکلتی ہیں۔
12 مئی کے حوالے سے متحدہ مخالفین نے جتنا جھوٹا پروپیگنڈہ اور جتنی افتراء پردازیاں اور بہتان طرازیاں کیں، اسکے بعد اس تنظیم کا نام "متحدہ قومی مؤومنٹ" کی بجائے "مظلوم قومی مؤومنٹ" ہونا چاہیے۔ آج ہم ان تمام جھوٹے الزامات کا جواب دیتے ہوئے حقیقت بیان کرتے ہیں کہ:
متحدہ نے کسی پلاننگ یا سازش کے تحت کراچی میں کوئی کنٹینرز نہیں رکھوائے۔ نہ ہی متحدہ کسی پلاننگ کے تحت ریلی کا راستہ کنٹینرز سے روکنا چاہتی تھی۔
بلکہ یہ کراچی ہائی کورٹ بار کے وکلاء تھے جنہوں نے کراچی کی سڑکوں پر یہ کنٹینرز خود رکھوائے تھے تاکہ ان کی ریلی کراچی کے ٹریفک میں نہ پھنس جائے۔ یعنی یہ کنٹینرز اس لیے سڑکوں پر رکھوائے گئے تاکہ کراچی کی بقیہ ٹریفک کو بلاک کیا جائے تاکہ معزول چیف جسٹس کی ریلی بغیر بلاک ہوئے آگے بڑھتی رہے۔
اور یہ بھی جھوٹ ہے کہ 12 مئی کا یہ کیس عدالت میں نہیں۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ کیس سندھ ہائی کورٹ میں موجود ہے اور اسی عدالت میں تمام ثبوت پیش ہو چکے ہیں کہ متحدہ کا ان کنٹینرز سے ہرگز کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ یہ صرف مخالفین کا نفرت بھرا جھوٹا پروپیگنڈہ ہے۔
12 مئی کو پیش آنے والے واقعات
لقمان مبشر صاحب نے 12 مئی کو پیش آنے والے واقعات پر تفصیلی پروگرام پیش کیا۔ بہت لازمی ہے کہ آپ اس پروگرام کو دیکھیں تاکہ آپ سارے حقائق سے واقف ہو سکیں اور کیس کذب بیانی کرنے والوں کے بہکانے میں نہ آ سکیں۔
یہ اس پروگرام کا پہلا حصہ ہے۔ پوری playlist آپ کو اس لنک پر مل جائے گی۔ ہم ذیل میں 12 مئی کو پیش آنے والے واقعات کا خلاصہ پیش کر رہے ہیں جو کہ لقمان صاحب نے اپنے شو میں بیان کیے ہیں
۔ افتخار چوہدری کا استقبال کرنے کے لیے عمران خان آیا اور قاضی حسین احمد اور نہ کوئی اور سیاسی سربراہ۔
۔ جس طیارے سے افتخار چوہدری اور اعتزاز احسن نے کراچی پہنچنا تھا، اُس میں فنی خرابی ہو گئی اور یہ لوگ کراچی نہیں پہنچ سکے۔ یہ خبر سن کر جو لوگ کراچی ایئر پورٹ پر جمع ہوئے تھے وہ بھی وہاں سے واپس ہو لئے۔
۔ مگر پھر کچھ وقت کے بعد افتخار چوہدری اور اعتزاز احسن کو ایک اور فلائیٹ میں جگہ مل گئی جو کراچی جا رہی تھی، مگر کراچی ایئر پورٹ پر موجود لوگوں کو اس بات کی کوئی خبر نہ تھی۔ چنانچہ جب یہ لوگ کراچی ایئر پورٹ پہنچے تو کراچی ایئر پورٹ خالی تھا۔
۔ جب افتخار چوہدری اور اعتزاز احسن نے دیکھا کہ انکے استقبال کے لیے کوئی موجود نہیں تو انہوں نے کئی گھنٹے ایئر پورٹ پر گذارے۔ اس دوران افتخار چوہدری نے ساڑھے چار بڑے "برگر" شکم اندوز کیے جبکہ اعتزاز احسن نے استقبال کے لیے نہ آنے والوں کو فون کر کے کچھ بھاری پنجابی گالیاں عطا کیں۔
۔ دوسری طرف شہر میں لوگوں کو صرف یہ خبر پہنچی کہ افتخار چوہدری کی فلائیٹ کینسل ہے اور وہ نہیں آ رہے۔ [دوسری فلائیٹ سے آنے کے متعلق خود افتخار چوہدری کو بھی یقین نہ تھا اور آخری منٹ میں یہ دونوں حضرات اس فلائیٹ میں سوار ہوئے تھے، اس لیے کراچی میں تو ان کے استقبال کے لیے آنے والوں میں سے کسی بھی اس دوسری فلائیٹ کا علم نہ تھا]۔
شہر کی صورتحال
دوسری طرف شہر کی صورتحال یہ تھی کہ:
۔ متحدہ کی ریلی صبح سے ہی شہر کے علاقوں سے نکلنا شروع ہو گئی تھی۔ اور یہ لوگ اپنی خواتین اور بچوں کے ساتھ متحدہ کی اس ریلی میں افتخار چوہدری معزول چیف جسٹس کی خلاف قانون پولیٹیکل ریلی کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے باہر نکلے تھے [خواتین اور بچوں پر زور ہے]
۔ دوسری طرف سہراب گوٹھ سے اے این پی کے غنڈے ، اور لیاری سے پیپلز پارٹی کے غنڈے اپنی خواتین اور بچوں کو شروع صبح سے ہی اپنے گھروں میں چھوڑ کر بمع اسلحے کے باہر نکلے ہوئے تھے۔ انکا شروع سے خیال تھا کہ آج وہ چیف جسٹس کی وکٹ پر کھیلتے ہوئے کراچی میں اپنی موجودگی کا احساس دلائیں گے۔
۔ نتیجہ یہ ہے کہ چیف جسٹس کا طیارہ ابھی کراچی بھی نہ پہنچا تھا [بلکہ صرف یہ خبر پہنچی تھی کہ فنی خرابی کے باعث وہ نہیں آ رہے] اُسی وقت سے متحدہ کی ریلی پر فائرنگ شروع کر دی گئی۔ اور پھر جب جوابا متحدہ نے فائرنگ کی تو یہ وہ وقت تھا جب تمام میڈیا والوں نے اس واقعے کی یکطرفہ کوریج ٹی وی میں نان اسٹاپ دکھا کر تمام تر اسلحہ اور قتل و غارت کا الزام فقط اور فقط متحدہ پر لگانا شروع کر دیا۔
تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ میڈیا اور متحدہ مخالفین اپنی صفائی میں کیا کہیں گے کہ کیوں انہیں فقط ایک سائیڈ کا ہی اسلحہ نظر آیا اور اسی کو انہوں نے نان سٹاپ ٹی وی پر دکھا کر یکطرفہ پروپیگنڈہ کیا؟ کیا وجہ تھی کہ انہیں پورے کراچی میں دوسری کسی پارٹی کا ایک رکن بھی اسلحہ سمیت اور توڑ پھوڑ میں مصروف نظر آیا اور نہ اسکی انہوں نے ٹی وی میں کوریج دی؟
ذیل میں ہم صرف دو ویڈیوز پیش کر رہے ہیں تاکہ آپ اپنی آنکھوں سے دوسری جماعتوں کے ہاتھوں میں اسلحہ چلتا دیکھ سکیں، اور یہ 12 مئی کی وہ حقیقت ہے جسے میڈیا نے بالکل کوریج نہ دی کیونکہ وہ افتخار چوہدری کی حمایت میں لگی ہوئی تھی۔
ور پھر یہ اہم ویڈیو جس میں بہت صاف ثبوت موجود ہیں:
اب میڈیا اور متحدہ مخالفین بتلائیں کہ وہ اس بات کی کیا صفائی پیش کریں گے کہ اس پورے عرصے میں ایک بار بھی متحدہ کے علاوہ سہراب گوٹھ کا اسلحہ دکھایا گیا اور نہ لیاری کے گروپوں کا؟
اور جو ہم کہہ رہے ہیں کہ متحدہ کی ریلی پُرامن تھی اور وہ اپنی خواتین اور بچوں کے ساتھ ریلی میں نکلے ہوئے تھے جبکہ اے این پی کے غنڈے اور لیاری کے پیپلز پارٹی کے غنڈے صبح سے ہی اپنی اپنی خواتین اور بچوں کو گھروں میں چھوڑ کر اسلحہ لیکر اس ارادے سے نکلے تھے کہ آج انہیں کراچی میں اپنی طاقت کا احساس دلوانا ہے، تو دیکھئیے اوپر موجود ویڈیوز اور پھر ذیل کی تصاویر بھی:
میڈیا نے تو یہ ویڈیوز اور تصاویر دکھائیں نہیں، مگر ایسی سینکڑوں تصاویر اور کئی ویڈیوز سندھ ہائی کورٹ میں بطور ثبوت پیش ہو چکی ہیں اور آج افتخار چوہدری کی ماتحتی میں چلنے والی سندھ ہائی کورٹ میں متحدہ مخالفین کے پاس اپنے جھوٹے الزامات کے دفاع کا کوئی چارہ باقی نہیں ہے۔
متحدہ پر پلاننگ کے تحت کنٹینرز رکھوا کر طاقت کے زور پر ریلی بلاک کرنے کا الزام
جماعت اسلامی کے باریش امیر منور حسن صاحب کیپیٹل ٹالک میں ببانگ دہل اتنا بڑا جھوٹ بولتے ہیں، اور متحدہ کے خلاف اتنی بڑی افتراء پردازی کرتے ہیں کہ:
یہ متحدہ تھی جس نے 12 مئی کو کراچی کی سڑکوں کو پلاننگ کے تحت کنٹینرز رکھ کر بزور طاقت ریلی کو بلاک کرنا چاہا۔
اور یہ متحدہ تھی جس نے پلاننگ کے تحت ریلی پر فائرنگ کروائی۔
اور یہ متحدہ کی پلاننگ میں شامل تھا کہ وہ چیف جسٹس کو اغوا کر کے قتل کر دے۔
منور حسن صاحب کی یہ افتراء پردازیاں اور بہتان طرازیاں دیکھ کر محسوس ہوا کہ مودودی صاحب کا اخلاقی و فکری سرمایہ مکمل طور پر لٹنے کو ہے۔ پہلے آدھا سرمایہ بدمعاش جمیعت نے لٹا دیا، اور اب باقی یہ منور حسن صاحب لٹانے پر تُلے ہوئے ہیں۔
یہ بہتان طرازیاں کرنے والے کچھ تو خدا کا خوف کریں کہ کس منہ سے اپنے رب کے حضور حاضر ہوں گے۔
کنٹینرز کے متعلق حقیقت: یہ کنٹینرز خود کراچی ہائی کورٹ بار کے وکلاء نے رکھوائے
قبل اسکے کہ ہم اس سوال کا جواب دیں، آپ سب سے گذارش ہے کہ آپ ان دو ویڈیوز کو ملاحظہ کریں:
۔ پہلی ویڈیو وہی 12 مئی کے متعلق لقمان شو کی ہے جو آپ اوپر دیکھ چکے ہیں [لنک]
۔ دوسری ویڈیو کیپیٹل ٹالک کی ہے جس میں متحدہ کے وسیم اختر صاحب کنٹینرز کے متعلق حقائق بیان کر رہے ہیں۔ یوٹیوب پر یہ پروگرام 4 حصوں میں منقسم ہے پہلا حصہ دوسرا حصہ تیسرا حصہ چوتھا حصہ پانچواں حصہ [نوٹ: یہ وہی کیپیٹل ٹالک پروگرام ہے جہاں منور حسن صاحب متحدہ پر پلاننگ کے تحت کنٹینرز لگوا کر سڑکیں ریلی کے لیے بلاک کرنے، اور پلاننگ سے فائرنگ کروانے، اور پلاننگ سے افتخار چوہدری صاحب کو اغوا کر کے قتل کرنے کا بہتان باندھ رہے ہیں]
اس لقمان شو اور کیپیٹل ٹالک میں اللہ اللہ کر کے 12 مئی کے متعلق حقائق روشنی میں آئے اور جھوٹے پروپیگنڈوں کا قلع قمع ہوا۔ ان دونوں پروگراموں کا خلاصہ یہ ہے کہ:
پہلا فیکٹ: کنٹینرز رکھنے کا پلان کراچی پولیس کے افسران اور ماہرین نے بنایا، اور اسکا متحدہ سے کوئی تعلق نہیں
وسیم اختر کو ہائی کورٹ سے حکم ملا کہ چیف جسٹس کی ریلی نکلنی ہے، اسکا پلان بنایا جائے۔
وسیم اخنر خود تو ماہر نہیں ہیں کہ وہ ان ریلیوں کی اور mobs کی پلاننگ کر سکیں۔اس لیے وسیم اختر صاحب تمام سیکورٹی ایجنسیز کے افسران اور ماہرین کو طلب کرتے ہیں اور ان سے پلان بنانے کو کہتے ہیں۔
ان پولیس افسران اور ماہرین کے مشورے کے مطابق کنٹینرز ان مقامات پر لگوائے گئے
ایئر پورٹ:
سب سے پہلے ایئر پورٹ کہ یہاں پر ہجوم Mobs کو گھسنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی تھی کیونکہ اس سے پروازوں کا پورا شیڈول ختم ہو جاتا اور کوئی مسافر ایئر پورٹ نہ پہنچ پاتا۔ تو ایئر پورٹ کو ہجوم کے لیے تو بلاک کیا گیا، مگر چیف جسٹس کے لیے ہرگز بلاک نہیں تھا اور وہ یہاں ایئر پورٹ کے علاقے سے نکل کر ساتھ متصل شاہراہ فیصل سے اپنی ریلی کا آغاز کر سکتے تھے۔
ساتھ میں متبادل راستہ بھی افتخار چوہدری کو دیا گیا۔ اور پھر ہیلی کاپٹر کی آپشن بھی موجود تھی۔ اسکا مطلب ہے کہ یہ جھوٹ الزام ہے کہ ریلی کو بلاک کیا گیا۔
اب یہ الگ مسئلہ ہے کہ افتخار چوہدری وقت پر کراچی نہیں پہنچتے، بلکہ یہ خبر ہو جاتی ہے کہ وہ نہیں آ رہے۔ پھر دیر سے پہنچتے ہیں تو کوئی انہیں لینے نہیں آیا ہوتا۔ انہیں کہا جاتا ہے کہ انہیں ہیلی کاپٹر سے منزل تک پہنچا دیں تب بھی یہ اسکا انکار کرتے ہیں۔ چند گھنٹے ایئر پورٹ میں ہی گذار کر اور ساڑھے چار بڑے سائز کے برگر اور 12 پیالیاں چائے اور کافی کی شکم اندوز کر واپس لاہور سدھار جاتے ہیں۔
ہائی کورٹ کی عمارت:
یہ بھی سب سمجھنے والی بات ہے اور خود وکلاء نے حکومت کو کہا کہ یہاں کسی غیر وکیل کو گھسنے نہ دیا جائے کیونکہ چیف جسٹس کی ریلی غیر سیاسی ہے۔ [ابھی تک ویسے سمجھ نہیں آیا کہ یہ کیسی غیر سیاسی ریلی تھی جس کا چیف جسٹس کو اچھی طرح علم تھا جب وہ تین تین پولیٹیکل پارٹیز کے جھنڈے لگی گاڑی میں ریلی کی قیادت کر رہے ہوتے تھے اور چہار سو مختلف سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے لہرا رہے ہوتے تھے]
۔ وہ تین مقامات کہ جہاں پر اے این پی، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم کی ریلیز آ کر ایک دوسرے سے ٹکرا رہی تھیں
اور یہ پلان بالکل ٹھیک تھا کیونکہ یہ ٹکراؤ ہوا، اور اس میں پولیس بفر Buffer بنی اور یوں یہ مجمعے آپس میں براہ راست نہیں ٹکرائے اور بچت ہوئی۔
تو یہ تھیں وہ جگہیں جہاں پر پولیس افسران اور ماہرین نے کسی قسم کی بدنظمی اور ٹکراؤ سے بچنے کے لیے کنٹینرز رکھوائے۔
فیکٹ 2: ریلی کو بلاک نہیں کیا جا رہا تھا بلکہ کراچی ہائی کورٹ بار نے کنٹینرز رکھوا کر کراچی ٹریفک کو ریلی کے لیے بلاک کروایا
اگر لوگوں نے آنکھیں کھول کر لقمان شو دیکھا ہے، اور سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہونے والے ان ثبوتوں کو سنا ہے، تو یہ کراچی ہائی کورٹ بار کے عہدیداران تھے جنہوں نے سندھ انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ انہیں ان جگہوں پر کنٹینرز رکھ کر سڑکیں بلاک کرنی تاکہ وہ سڑکیں کراچی کی ٹریفک کے لیے بلاک ہو سکے اور ریلی بغیر رکے آگے بڑھ سکے۔ تو کنٹینرز رکھ کر یہ ریلی کو بلاک نہیں کیا جا رہا تھا، بلکہ ریلی کے لیے کراچی ٹریفک کو بلاک کیا جا رہا تھا۔
ان جگہوں میں پٹرول پمز کو بلاک کرنا تھا، خصوصا کورٹ روڈ پر موجود پٹرول پمپ، پھر داتا کارنر، پیراڈائز ہوٹل، مسجد خضری، ایس آئی اے (؟؟؟) کے دفاتراور انکے سامنے کی روڈز، آفیسرز میس(؟؟؟) وغیرہ، اور ساتھ میں انہیں کنٹینرز ریزرو میں بھی چاہیے تھے تاکہ انہیں بوقت ضرورت رکھوا کر مزید جگہ کو بلاک کیا جا سکے۔
متحدہ مخالفین سے مطالبہ
متحدہ پر مسلسل الزام درازی کرنے والے اب بتائیں اور ثبوت پیش کریں کہ وہ کون سے کنٹینرز ہیں جو کہ متحدہ نے 12 مئی کو پلاننگ کے تحت رکھوائے ہیں تاکہ افتخار حسین کی ریلی کو بلاک کیا جا سکے؟ ہم انتظار میں ہیں کہ یہ لوگ جھوٹی الزام درازیاں کرنے کی بجائے کوئی ثبوت پیش کریں۔
ہمیں یہ بھی انتظار ہے کہ ثبوت پیش کریں کہ کون سی جگہ پر متحدہ نے پلاننگ کر کے چیف جسٹس کی ریلی پر فائرنگ کی ہے؟ [ادھر تو حال یہ ہے کہ ریلی ہی نہیں نکلی ہے اور جب کراچی شہر جل رہا تھا تو افتخار چوہدری صاحب ساڑھے چار بڑے سائز کے برگر ایئر پورٹ کی بلڈنگ میں بیٹھے شکم اندوز کر رہے تھے]
ہمیں یہ بھی انتظار ہے کہ ثبوت پیش کریں کہ آپ کو کیسے پتا چلا کہ متحدہ تو چیف جسٹس صاحب کو اغوا کرا کے قتل کرانے کی پلاننگ کیے بیٹھی تھی۔ یہ اتنا بڑا جھوٹا الزام ہے کہ جس پر زماں و مکاں کو ہل جانا چاہیے، مگر جب بات آتی ہے ثبوت کی، تو وہ پھر ندارد۔
اور ٹی وی لاکھوں لوگوں کے سامنے دھڑلے سے اتنا بڑا افتراء و بہتان لگانے والے ایک حضرت وہ ہیں جن کے چہرے پر لمبی داڑھی لگی ہوئی ہے، مگر یہ چیز بھی انہیں اس قدر کذب بیانی و افتراء پردازی سے روک نہیں پاتی [دیکھئے اوپر کا کیپیٹل ٹالک جس میں امیر جماعت اسلامی منور حسن صاحب اتنی ڈھٹائی سے یہ افتراء پردازی کر رہے ہیں کہ بس اللہ کی پناہ۔
یہی نہیں، بلکہ آگے چل کر منور حسن صاحب اس سے بھی بڑی ڈھٹائی سے افتراء و بہتان لگا رہے ہیں کہ ایجنسیز کی رپورٹ کے مطابق سانحہ نشتر پارک میں متحدہ مجرم ہے اور اسی نے خود کش حملے کروا کر دسیوں لوگوں کو شہید کروایا۔ اور جب ان سے کہا گیا کہ اللہ کی قسم کھا کر کہیں کہ آپ نے ایجنسیز کی یہ رپورٹ پڑھی ہے تو اللہ کو بھول کر دوسرے دوسرے بہتان لگانے شروع کر دیتے ہیں، اور عمران خان اس افتراء پردازی و بہتان طراز میں منور حسن کے ساتھ شامل ہو جاتا ہے اور کہتا ہے کسی ثبوت وغیرہ کی ضرورت نہیں اور متحدہ نے ہی کروائے ہیں۔ یا عجب، یہ لوگ عدالت کے علمبردار بنتے ہیں کہ جنہیں ثبوتوں سے کوئی لینا دینا نہیں بلکہ انکا اوڑھنا بچھونا فقط انکی افتراء پردازیاں اور بہتان طرازیاں ہیں۔
شرم انکو مگر نہیں آتی۔
کیا متحدہ نے افتخار چوہدری کی ریلی پر "پلاننگ" کے تحت فائرنگ کروائی؟
اللہ تعالی کی طرف سے بنی نوع انسان کے لیے سب سے بڑی نعمت ہے "عقل"۔ یہ عقل ہے جو انسان کو حیوان سے ممتاز کرتی ہے۔
میڈیا اور متحدہ کے مخالفین نے متحدہ کے خلاف پلاننگ کر کے حملے اور فائرنگ کرنے کے الزامات لگائے کہ:
متحدہ پہلے روز سے ہی افتخار حسین کی ریلی پر حملہ کر کے انہیں مزہ چکھانا چاہتی تھی۔
اس لیے متحدہ نے پلاننگ کے تحت ایئر پورٹ اور کراچی کی سڑکوں پر کنٹینز کھڑے کر راستے بلاک کر دیے [جھوٹ]
پھر تاثر یہ دیا کہ متحدہ نے افتخار چوہدری کی ریلی پر پلاننگ کے تحت حملہ کیا اور فائرنگ کر کے چالیس پینتالیس لوگوں کو قتل کر دیا۔
جو لوگ عقل رکھتے ہیں، اور ساتھ میں اہل انصاف بھی ہیں، انکے اذہان عالیہ سے اپیل ہے کہ وہ ان حقائق پر توجہ دیں کہ:
پلاننگ کے تحت ریلی پر حملہ کرنا اور بات ہے، مگر کراچی کی سڑکوں پر دونوں فریقین کے مابین فسادات کا پھوٹ پڑنا اور اس میں دونوں طرفین کے چھوٹے چھوٹے گروہوں کا ایک دوسرے پر فائرنگ کرنا اور بات۔
اور حقیقت یہ ہے کہ افتخار چوہدری کی تو کوئی ریلی ہی برآمد نہیں ہوئی۔ وہ صاحب تو کراچی ایئر پورٹ پر چند گھنٹے انتظار کرنے کے بعد واپس لاہور اڑان کر گئے۔
حقیقت یہ ہے کہ کراچی میں صرف ایک یہ خبر پہنچ سکی کہ افتخار چوہدری نہیں آ سکے اور اسکے بعد اے این پی اور دیگر مظاہرین کو پر امن طور پر منتشر ہو جانا چاہیے تھا۔ مگر اس وقت سب سے پہلے متحدہ کی ریلی پر فائرنگ کھول دی گئی [اس احمقانہ قیاس آرائی پر مجھے کوئی تبصرہ نہیں کرنا کہ جب متحدہ مخالفین بغیر ثبوت کے الزام لگا رہے ہوتے ہیں کہ متحدہ نے خود اپنی عورتوں بچوں والی ریلی پر یہ فائرنگ کروائی تاکہ بعد میں معصوم بن سکے]
متحدہ کی اس ریلی پر فائرنگ کے بعد جوابی فائرنگ ہوئی اور اب اس دو طرفہ فائرنگ سے کراچی کی سڑکوں پر فسادات پھوٹ پڑے جہاں بغیر کسی پلاننگ کے فریقین کے چھوٹے چھوٹے گروہ ایک دوسرے پر فائرنگ کر رہے تھے۔ [اس سلسلے میں ویڈیوز اوپر پیش کی جا چکی ہیں]
اسی لیے اس دن جو لوگ مارے گئے، وہ کسی ایک جگہ نہیں مارے گئے، بلکہ پورے کراچی میں مختلف مقامات پر فسادات و لڑائی کے دوران مارے گئے [متحدہ مخالفین کے دعؤوں کے برعکس، اگر متحدہ کسی پلان کے تحت حملہ کرتی تو کسی ایک جگہ پر ہی تمام لوگ مارے جاتے]
اور یہ فسادات ہی تھے جس کی وجہ سے متحدہ کے اپنے ساتھی اُس دن کراچی کی سڑکوں پر مارے گئے اور متحدہ وہ واحد جماعت ہے جس نے اپنے ان تمام ساتھیوں کی باقاعدہ لسٹ بنائی اور ہر ہر میڈیا والوں اور اخبارات کو پیش کی۔ جب متحدہ مخالفین کو یہ مارے جانے والے متحدہ کے ساتھیوں کی لسٹ دکھائی جاتی ہے تو وہ تو اسے ماننے کے لیے تیار ہی نہیں کیونکہ انکے نزدیک تو متحدہ کا پلاننگ کے تحت کیا گیا حملہ تھا توپھر کیسے ممکن ہے کہ اس میں انکے اپنے بندے مر جاتے۔ چنانچہ متحدہ مخالفین پھر اگلا الزام لگاتے ہیں کہ متحدہ کے پلان میں یہ بھی شامل تھا کہ اپنی ریلی پر فائرنگ کروانے کے ساتھ ساتھ اپنے ان بندوں کو بھی مروا دیا جائے۔ اب بتلائیے اس الزام کا کیا جواب ہو سکتا ہے کہ جس کا کوئی ثبوت ہے نا کوئی دلیل، اور بس فقط متحدہ کے خلاف زہر بھرے دلوں کے قیاسی جھوٹے الزامات ہیں؟
اب آپ خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ 12 مئی کو جو قتل عام ہوا کہ واقعی متحدہ مخالفین کا دعوی درست ہے کہ اسکی فقط ذمہ دار متحدہ ہے جس نے پلاننگ کےتحت فائرنگ اور حملےکروائے، اور حملے بھی نہ صرف افتخار چوہدری کی ریلی پر کروائے، بلکہ اپنی ریلی پر بھی کروا کر اپنے بھی بندے مروائے۔ یا پھر آپ کی عقل کو یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ یہ فسادات بنا کسی پلاننگ کے تحت شہر کے کئی حصوں میں پھوٹ پڑے جس میں چھوٹے چھوٹے مسلح گروہوں نے ایک دوسرے پر فائرنگ کی اور اس کے نتیجے میں یہ قتل و غارت ہوا؟
الزام کہ متحدہ نے سوچی سمجھی سازشی سکیم کے تحت 12 مئی کو ریلی منعقد کی
سب سے پہلے یہ الزام تراشی کرنے والے بتائیں کہ کس قانون کے تحت آپ متحدہ پر الزام لگا رہے ہیں کہ انہیں قانونا یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اس دن ریلی نکال کر افتخار چوہدری کی غیر قانونی سیاسی سرگرمیوں، اور اُس کو مہرہ بناتے ہوئے دیگر سیاسی پارٹیوں کے غیر قانونی عزائم کے خلاف احتجاج کرے؟
جی ہاں، متحدہ کو اعتراض تھا کہ چیف جسٹس کو قانون کے بالکل خلاف سیاسی بنایا جا رہا ہے۔
جی ہاں، متحدہ کو اعتراض تھا چیف جسٹس کو مہرہ بناتے ہوئے دیگر سیاسی پارٹیاں اپنے غیر قانونی عزائم کو پورا کرنا چاہتی ہیں۔
اور جی ہاں، متحدہ کو قانونی طور پر مکمل حق حاصل تھا کہ وہ اس کے خلاف اپنا احتجاج درج کروانے کے لیے ریلی نکالے۔
اگر آپ قانون کی بات کر رہے ہیں تو متحدہ کو اس دن ریلی نکالنے کا پورا پورا قانونی حق حاصل تھا اور آپ دو پارٹیوں کے لیے الگ الگ اپنی مرضی کے قانون نہیں بنا سکتے۔ کیا عجیب بات ہے کہ یہ اپنی پسند کی پاڑٹی کے لیے تو سمندر کی طرح فراغ دل رکھتے ہیں اور قانونی کیا، غیر قانونی سرگرمیوں کو بھی جواز کی سند عطا فرما دیتے ہیں مگر متحدہ کی قانونی ریلی پر یہ سیخ پا ہیں۔
اور چیف جسٹس کی غیر قانونی سرگرمی کو جواز کی سند انہوں نے کتنی آسانی سے پہنا دی تھی جب افتخار چوہدری ایسی گاڑی میں بیٹھ کر سیاسی ریلیوں کی قیادت کر رہا ہوتا تھا کہ جس گاڑی پر تین تین سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے لگے ہوتے تھے اور آس پاس فقط نواز لیگ، عمران خان اور قاضی حسین احمد اور اے این پی کے جھنڈے لہرا رہے ہوتے تھے۔ اس پر دیدہ دلیری یہ کہ کہا جاتا تھا کہ چیف جسٹس غیر سیاسی ریلیاں نکال رہے ہیں اور اس لیے قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کر رہے۔
چنانچہ آپ سیخ پا ہو سکتے ہیں، مگر متحدہ کی ریلی کو غیر قانونی نہیں ثابت کر سکتے۔
اور جب قانون کی بات ثابت نہیں کر پاتے تو متحدہ مخالفین اخلاقی اقدار کا سہارا لینے کی کوشش کرتے ہیں کہ متحدہ کو یہ ریلی نہیں نکالنا چاہیے تھی۔ تو کیا اخلاق صرف ایک ہی پارٹی کے لیے ہے اور آپ کو خود تمام اخلاقیات معاف ہیں؟
۔کیا افتخار چوہدری کو یہ اخلاقیات معاف تھیں کہ وہ چیف جسٹس کے عہدے کو سیاسی بناتے ہوئے تین تین سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے لگی گاڑی میں سیاسی ریلیوں کی قیادت کرتے پھریں اور پھر دعوی کریں کہ انکی ریلیاں غیر سیاسی ہیں؟ [بلکہ یہ بات اخلاقی حدود کی نہیں بلکہ خلاف قانون ہے]
۔ اور کیا افتخار چوہدری کی اخلاقی ذمہ داری نہ تھی کہ وہ اس بات کو محسوس کریں کہ انکو مہرہ بناتے ہوئے اے این پی، جماعت اسلامی، نواز لیگ، عمران خان وغیرہ انہیں اپنے سیاسی حریف کے خلاف استعمال کر رہے ہیں اور یہ لوگ انہیں مہرہ بناتے ہوئے 12 مئی کو کراچی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں؟
۔ اور کیا افتخار چوہدری کو علم نہ تھا کہ جب ان کو مہرہ بناتے ہوئے یہ سیاسی پارٹیاں کراچی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں گی تو کسی بھی وقت فسادات پھوٹ پڑنے کا ڈر ہے؟ تو کہاں گئی اُس وقت افتخار چوہدری کی اخلاقیات؟
۔ اور جب افتخار چوہدری سے کہا گیا کہ آپ کو ہیلی کاپٹر فراہم کر دیتے ہیں تاکہ آپ ڈائریکٹ وکلاء سے خطاب کے لیے پہنچ جائیں اور شہر میں کوئی فساد نہ ہو، تو کہاں گئیں تھیں افتخار چوہدری کی اخلاقیات جب اس نے ہیلی کاپٹر سے جانے سے انکار کر دیا؟ اور پھر جب افتخار چوہدری کو الگ اور محفوظ روٹ سے جانے کی پیشکش کی گئی تو وہ بھی اس نے اپنی انہیں اخلاقیات کا مظاہرہ کرتے ہوئے رد کر دی۔
اپنی ان تمام تر اخلاقیات کے باوجود ان لوگوں کی ہمت کہ دوسروں کی اخلاقیات پر بات کریں؟
متحدہ پر پولیس فورس کو 12 مئی کو غیر مؤثر کرنے کا الزام
متحدہ مخالفین کے الزامات کے اس لمبے طومار میں ایک الزام یہ بھی ہے کہ یہ متحدہ تھی جس نے جان بوجھ کر پولیس کو 12 مئی کو غیر مؤثر کر دیا تاکہ وہ اپنے پلان کے مطابق ریلی پر فائرنگ اور حملے کر سکے۔
اہل انصاف سے گذارش ہے کہ وہ دیکھیں کہ اس الزام میں کتنی حقیقت ہے۔
پہلی بات یہ ہے کہ پولیس اور رینجرز کے خاموش تماشائی بننے رہنے پر سب سے زیادہ تشویش خود الطاف حسین اور متحدہ کو ہے کیونکہ اس کا سب سے زیادہ نقصان متحدہ ہی کو اٹھانا پڑا ہے۔
صرف ایک بارہ مئی ہی نہیں، جب بے نظیر کے قتل کے بعد پھر سے کراچی میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی اور جس کا نشانہ متحدہ کی حمایت کرنے والی مہاجر آبادی بن رہی تھی اور پورے شہر میں توڑ پھوڑ جاری تھی، تو یہ پولیس فورس پھر مکمل طور پر غیر مؤثر نظر آ رہی تھی۔
چنانچہ پولیس اور رینجرز نے 12 مئی کو کوئی کردار ادا کیا، اور نہ بینظیر کی ہلاکت کے بعد ہونے والے ہنگامے میں۔ اب آپ کے افتخار چوہدری کی عدالت ہے اور انکی نگرانی میں سندھ ہائی کورٹ میں تحقیقات ہو رہی ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ کب افتخار چوہدری کی یہ عدالت نتائج پیش کرتی ہے۔
زمینی حقائق: کیا واقعی پولیس کوئی فعال اور مؤثر کردار ادا کر سکتی ہے
آئیے ایک مرتبہ پاکستانی بن کر سوچیں کہ کیا واقعی ہماری پولیس فورس اس قابل ہے کہ وہ ان ملکی حالات میں کوئی فعال مؤثر کردار ادا کر سکے۔
اوپر کیپیٹل ٹالک میں وسیم اختر صاحب نے حالات کے متعلق جو حقائق پیش کیے ہیں، وہی کچھ یوں ہیں:
پولیس کی نفری پورے کراچی شہر کے لیے صرف تیرہ ہزار تھی۔
چیف جسٹس کی ریلی نو گھنٹے کے طویل دورانیے پر مشتمل تھی جس میں انہیں پورے کراچی کے بیشتر علاقے کا ریلی کی صورت میں چکر لگانا تھا۔
پورے شہر میں لاکھوں انسان نکل کر سڑکوں پر آ گیا تھا۔ ایئر پورٹ کو بھی کور کرنا تھا، اور ہائی کورٹ کو بھی محفوظ بنانا تھا۔ جہاں یہ ریلیاں آپس میں ٹکرا رہی تھیں ان جگہوں کو بھی کور کرنا تھا۔ اب یہ پولیس فورس کہاں کہاں شہر کو کنٹرول کرتی؟
آگے وسیم اختر صاحب بیان کرتے ہیں کہ:
پوری دنیا کا اصول ہے کہ جب ایسی ریلیز نکل رہی ہوتی ہیں تو پولیس فورس کو ان ہجوموں Mobs سے نپٹنے کے لیے ڈنڈے اور لاٹھیاں، آنسو گیس وغیرہ فراہم کیے جاتے ہیں۔ اور ہنگامی صورت کے لیے صرف ایک قلیل حصے کو شاٹ گن بھی دی جاتی ہے جس میں زیادہ سے زیادہ چھرے والے کارتوس ہوتے ہیں۔
اسی اصول کے تحت بارہ مئی کو پولیس کو لاٹھیاں مہیا کی گئیں اور یہ کہ اعتراض اور الزام تراشیاں کرنے والوں کی زبانوں کو پکڑا نہیں جا سکتا کیونکہ وہ اس بات سے اندھے بنے ہوئے ہیں کہ تین مقامات پر جہاں یہ ریلیاں آپس میں ٹکرا رہی تھیں وہاں یہی پولیس فورس مکمل طور پر فعال اور مؤثر تھی اور ان ریلیوں کے درمیان بفر بنی اور ان ہجوموں Mobs کو ایک دوسرے سے ٹکرانے نہ دیا کہ جس کے نتیجے میں پتا نہیں کتنا خون بہتا اور کتنی غارتگری ہوتی۔
اسی تصادم کو بچاتے بچاتے ایک پولیس کارکن شہید ہوا اور پتا نہیں کتنے زخمی ہوئے۔
مگر جب پورا شہر ہی مسلح ہو، اور پورے شہر میں ہی چھوٹے چھوٹے مسلح گروہ ایک دوسرے پر کھلے عام فائرنگ کر رہے ہوں، تو یہ بے چارے پولیس والے کیا کر سکتے تھے؟
وسیم اختر صاحب نے جو زمینی حقائق بیان کیے ہیں، بہت ضروری ہے کہ قوم ان پر غور کرے، ورنہ سارے الزامات کا کو متحدہ کی جھولی میں ڈالتے رہنے کی ادا سے بھی کچھ حاصل ہونے والا نہیں، کیونکہ:
بارہ مئی کے بعد پھر بے نظیر بھٹو کی شہادت پر کراچی میں یہی خاک و خون کا ڈرامہ کھیلا جاتا ہے اور خود وہ مہاجر علاقے نشانہ بنتے ہیں جو متحدہ کے حامی ہیں۔
اور پھر کیا پنجاب میں عیسائیوں کے محلے یاد نہ آئے جب یہی ہجوم Mob کھلے عام ان کے گھروں کو آگ لگا رہا تھا، اور اس میں کئی بے گناہ جل کر مر رہے تھے، اور فائرنگ ہو رہی تھی، تو اُس وقت پنجاب پولیس سامنے کھڑی تماشہ دیکھ رہی تھی اور بے بس تھی کچھ نہ کر پاتی تھی۔
کیوں؟ کیونکہ یہ ہجوم بھی مسلح تھا اور خود کار مہلک آتشیں ہتھیاروں سے لیس تھا۔
اب ان ہتھیاروں کا جواب پولیس کی لاٹھیاں نہیں ہیں، بلکہ اسکا جواب یا تو آمنے سامنے ایک دوسرے پر کھلی فائرنگ ہے، یا پھر اس ہجوم mob کو وہ کچھ کرنے دیا جائے جو وہ چاہتا ہے اور پولیس چپ چاپ تماشائی بنی کھڑی رہے۔ ہمارے ملک کی سب سے بڑی لعنت غیر قانونی اسلحہ ہے۔ افسوس کہ اسلحے کے نام پر سب کو متحدہ کا اچھو لگ جاتا ہے اور تمام انگلیاں متحدہ کی طرف اٹھنے لگتی ہیں، مگر یہ وہی لوگ ہیں جنہیں آج تک کبھی سہراب گوٹھ میں موجود غیر قانونی مہلک اسلحہ نظر نہیں آیا اور نہ ہی بڑے پیمانے پر ہونے والے اس اسلحے کے کاروبار پر انکے کانوں پر کوئی جوں رینگتی ہے۔ انکے یہی دو رخے رویے ہیں جس کی وجہ سے قوم آج اس حالت تک جا پہنچی ہے۔
اللہ تعالی پاکستان اور پاکستانی قوم پر اپنا رحم فرمائے اور ہمیں قائد اعظم کے خواب کی تکمیل کی توفیق عطا فرمائے۔ امین۔