جھوٹ کا پول کھلتا ہے
میڈیا کا وہ جھوٹ کہ جس کا شکار کئی کڑوڑ پاکستانی قوم بنی ۔۔۔۔ اور آج تک بنی ہوئی ہے۔
ہر بچہ بچہ کی زبان پر جھوٹ بپا کروایا اس میڈیا نے کہ 12 مئی کو کنٹینرز متحدہ نے رکھوائے تاکہ چیف جسٹس کا راستہ روک کر دہشتگردی کی جائے۔
ذیل میں مبشر شو کے حصے موجود ہیں۔ آپ سب سے درخواست ہے کہ ان کو دیکھیں تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ جھوٹا پروپیگنڈا کس شے کا نام ہے اور یہودیوں کے پروپیگنڈے پر شور مچانے سے قبل ایک دفعہ ہم اپنے گریبانوں میں کیوں نہیں جھانک لیتے۔
اوپر میں نے playlist کا لنک پوسٹ کیا ہے۔ اگر یہ تمام حصے یہاں نہ چلیں تو براہ راست لنک یہ ہے
کوڈ:
http://www.youtube.com/watch?v=bgedzr68lgm&feature=playlist&p=aee7ff53cfc20449&index=0&playnext=1
**************
یہ کراچی بار لاء کے افتخار چوہدری کا استقبال کرنے والے وکلاء ہیں جنہوں نے یہ کنٹینرز رکھوائے
میڈیا اور متحدہ مخالفین کا یہ پروپیگنڈہ بالکل غلط اور فقط جھوٹا الزام ہے کہ متحدہ نے یہ کنٹینرز سڑکوں پر رکھوائے تاکہ افتخار چوہدری کی ریلی کا راستہ روک دیا جائے۔
اسی طرح میڈیا اور متحدہ مخالفین کا یہ پروپیگنڈہ بھی غلط ہےکہ یہ کیس کورٹ میں نہیں ہے۔ یہ کیس بالکل سندھ ہائی کورٹ میں موجود ہے۔ اور وہاں سندھ ہائی کورٹ میں دستاویزات اور ثبوت پیش ہوئے جن کے مطابق متحدہ کا ان کنٹینرز رکھوانے میں دور دور تک کوئی تعلق نہیں۔
بلکہ یہ کراچی بار لاء کے وکلاء خود ہیں جنہوں نے یہ کنٹینرز رکھوائے تھے اور یوں رکھوائے تھے کہ کراچی کی ٹریفک بلاک ہو تو ہوتی رہے مگر افتخار چوہدری کی ریلی کو راستے میں کوئی رکاوٹ نہ ملے۔
مگر جب یہ حادثہ پیش آیا، اور میڈیا میں ایک متحدہ کے خلاف مخالفین نے جھوٹے الزامات کے انبار لگا دیے کہ متحدہ نے جان بوجھ کر سڑک پر کنٹینرز رکھوائے تاکہ افتخار چوہدری کی ریلی کو راستہ ہی نہ دیا جائے بلکہ اسے ایئر پورٹ پر ہی روک دیا جائے۔۔۔۔ تو یہ وہی وکلاء تھے جو ایسے میسنے [سپیلنگ؟] بن گئے جیسے انکا تو ان کنٹینرز سے کوئی تعلق ہی نہیں اور واقعی متحدہ نے ہی یہ شیطانی ڈرامہ رچایا تاکہ چیف جسٹس کا راستہ روک دیا جائے۔ افسوس کہ اُس وقت یہی میڈیا وکلاء کا ایسا حامی بنا ہوا تھا کہ اسے توفیق نہ ہوئی کہ اپنے ذریعے پھیلنے والے اس جھوٹ کے انبار کے خلاف ایک دفعہ بھی سچ لکھ پاتا اور یہ حقیقت بیان کرتا کہ متحدہ مِخالفین کی طرف سے یہ سارے کے سارے الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں اور متحدہ کا ان کنٹینرز سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ وکلاء ہیں جنہوں نے یہ کنٹینرز رکھوائے ہیں اور اب یہی وکلاء متحدہ کے خلاف یہ جھوٹے الزامات پھیلتا دیکھ کر شیطانی خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
یاد رکھیئے، ان کے پاس کوئی ثبوت تو تھا نہیں پر یہ کنٹینرز والا جھوٹ الزام متحدہ مخالفین کا سب سے بڑا ہتھیار تھا کہ یہ 12 مئی کے خون خرابے کا سارا الزام متحدہ کے سر پر ڈال کر اپنے مقصد میں کامیاب ہو جائیں۔ مگر سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہونے والے دستاویزات کے بعد ان کے اس سب سے بڑے جھوٹ کی قلعی کھل گئی۔
اب بتلائیے کہ کیا آپ کو اندازہ ہوا کہ یہ جھوٹا پروپیگنڈہ کتنا بڑا ہتھیار ہے [غلیظ اور اخلاق سے گرا ہوا]؟ یہ لوگ یہودیوں کو پروپیگنڈے کی وجہ سے کوستے ہیں۔ مگر ایک دفعہ اپنے گریبان میں دیکھ لیں تو انہیں نظر آئے کہ یہ یہودیوں کے ہی نقش قدم پر چل رہے ہیں، بلکہ اُن سے کچھ ہاتھ آگے ہی ہیں۔
****************
12 مئی کو پیش آنے والے واقعات:
لقمان صاحب کا یہ پروگرام دیکھ کر آپ کو 12 مئی کے ان حالات کا پتا چلے گا جن کا دیگر میڈیا نے کوئی ذکر نہیں کیا [متحدہ کے خلاف پروپیگنڈہ سے فرصت ہوتی تو شاید یہ کرتے]۔ مختصر الفاظ میں 12 مئی کو یہ حالات پیش آئے:
۔ افتخار چوہدری کا استقبال کرنے کے لیے عمران خان آیا اور قاضی حسین احمد اور نہ کوئی اور سیاسی سربراہ۔
۔ جس طیارے سے افتخار چوہدری اور اعتزاز احسن نے کراچی پہنچنا تھا، اُس میں فنی خرابی ہو گئی اور یہ لوگ کراچی نہیں پہنچ سکے۔ یہ خبر سن کر جو لوگ کراچی ایئر پورٹ پر جمع ہوئے تھے وہ بھی وہاں سے واپس ہو لئے۔
۔ مگر پھر کچھ وقت کے بعد افتخار چوہدری اور اعتزاز احسن کو ایک اور فلائیٹ میں جگہ مل گئی جو کراچی جا رہی تھی، مگر کراچی ایئر پورٹ پر موجود لوگوں کو اس بات کی کوئی خبر نہ تھی۔ چنانچہ جب یہ لوگ کراچی ایئر پورٹ پہنچے تو کراچی ایئر پورٹ خالی تھا۔
۔ جب افتخار چوہدری اور اعتزاز احسن نے دیکھا کہ انکے استقبال کے لیے کوئی موجود نہیں تو انہوں نے کئی گھنٹے ایئر پورٹ پر گذارے۔ اس دوران افتخار چوہدری نے ساڑھے چار بڑے "برگر" شکم اندوز کیے جبکہ اعتزاز احسن نے استقبال کے لیے نہ آنے والوں کو فون کر کے کچھ بھاری پنجابی گالیاں عطا کیں۔
۔ دوسری طرف شہر میں لوگوں کو صرف یہ خبر پہنچی کہ افتخار چوہدری کی فلائیٹ کینسل ہے اور وہ نہیں آ رہا۔ [دوسری فلائیٹ سے آنے کے متعلق خود افتخار چوہدری کو بھی یقین نہ تھا اور آخری منٹ میں یہ دونوں حضرات اس فلائیٹ میں سوار ہوئے تھے، اس لیے کراچی میں تو ان کے استقبال کے لیے آنے والوں میں سے کسی بھی اس دوسری فلائیٹ کا علم نہ تھا]۔
********************
شہر کی صورتحال
دوسری طرف شہر کی صورتحال یہ تھی کہ:
۔ متحدہ کی ریلی صبح سے ہی شہر کے علاقوں سے نکلنا شروع ہو گئی تھی۔ اور یہ لوگ اپنی خواتین اور بچوں کے ساتھ متحدہ کی اس ریلی میں افتخار چوہدری معزول چیف جسٹس کی خلاف قانون پولیٹیکل ریلی کے خلاف مظاہرہ کرنے کے لیے باہر نکلے تھے [
خواتین اور بچوں پر زور ہے]
۔ دوسری طرف سہراب گوٹھ سے اے این پی کے غنڈے ، اور لیاری سے پیپلز پارٹی کے غنڈے اپنی خواتین اور بچوں کو شروع صبح سے ہی اپنے گھروں میں چھوڑ کر بمع اسلحے کے باہر نکلے ہوئے تھے۔ انکا شروع سے خیال تھا کہ آج وہ چیف جسٹس کی وکٹ پر کھیلتے ہوئے کراچی میں اپنی موجودگی کا احساس دلائیں گے۔
۔ نتیجہ یہ ہے کہ چیف جسٹس کا طیارہ ابھی کراچی بھی نہ پہنچا تھا [بلکہ صرف یہ خبر پہنچی تھی کہ فنی خرابی کے باعث وہ نہیں آ رہے] اُسی وقت سے متحدہ کی ریلی پر فائرنگ شروع کر دی گئی۔ اور پھر جب جوابا متحدہ نے فائرنگ کی تو یہ وہ وقت تھا جب تمام میڈیا والوں نے اس واقعے کی یکطرفہ کوریج ٹی وی میں نان اسٹاپ دکھا کر تمام تر اسلحہ اور قتل و غارت کا الزام فقط اور فقط متحدہ پر لگانا شروع کر دیا۔
تو پھر سوال یہ اٹھتا ہے کہ میڈیا اور متحدہ مخالفین اپنی صفائی میں کیا کہیں گے کہ کیوں انہیں فقط ایک سائیڈ کا ہی اسلحہ نظر آیا اور اسی کو انہوں نے نان سٹاپ ٹی وی پر دکھا کر یکطرفہ پروپیگنڈہ کیا؟ کیا وجہ تھی کہ انہیں پورے کراچی میں دوسری کسی پارٹی کا ایک رکن بھی اسلحہ سمیت اور توڑ پھوڑ میں مصروف نظر آیا اور نہ اسکی انہوں نے ٹی وی میں کوریج دی؟
میں آپکی خدمت میں متحدہ کی بنائی ہوئی کچھ ویڈیوز پہلے پیش کر چکی ہوں۔ اس موقع پر میں دو مزید اہم ویڈیوز پیش کر رہی ہوں۔
اور پھر یہ اہم ویڈیو جس میں بہت صاف ثبوت موجود ہیں:
اب میڈیا اور متحدہ مخالفین بتلائیں کہ وہ اس بات کی کیا صفائی پیش کریں گے کہ اس پورے عرصے میں ایک بار بھی متحدہ کے علاوہ سہراب گوٹھ کا اسلحہ دکھایا گیا اور نہ لیاری کے گروپوں کا؟
اور جو میں یہ کہتی ہوں کہ متحدہ کی ریلی پُرامن تھی اور وہ اپنی خواتین اور بچوں کے ساتھ ریلی میں نکلے ہوئے تھے جبکہ اے این پی کے غنڈے اور لیاری کے پیپلز پارٹی کے غنڈے صبح سے ہی اپنی اپنی خواتین اور بچوں کو گھروں میں چھوڑ کر اسلحہ لیکر اس ارادے سے نکلے تھے کہ آج انہیں کراچی میں اپنی طاقت کا احساس دلوانا ہے، تو دیکھئیے اوپر موجود ویڈیوز اور پھر ذیل کی تصاویر بھی:
**********
متحدہ کی ریلی پر اعتراض
محب،
سب سے پہلے یہ بتلائیے کہ کس قانون کے تحت آپ متحدہ پر الزام لگا رہے ہیں کہ انہیں قانونا یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اس دن ریلی نکال کر افتخار چوہدری کی غیر قانونی سیاسی سرگرمیوں، اور اُس کو مہرہ بناتے ہوئے دیگر سیاسی پارٹیوں کے غیر قانونی عزائم کے خلاف احتجاج کرے؟
اگر آپ قانون کی بات کر رہے ہیں تو متحدہ کو اس دن ریلی نکالنے کا پورا پورا قانونی حق حاصل ہے اور آپ دو پارٹیوں کے لیے الگ الگ اپنی مرضی کے قانون نہیں بنا سکتے۔
کیا عجیب بات ہے کہ آپ اپنی پسند کی پاڑٹی کے لیے تو سمندر کی طرح فراغ دل رکھتے ہیں اور قانونی کیا، غیر قانونی سرگرمیوں کو بھی جواز کی سند عطا فرما دیتے ہیں، مگر متحدہ کی قانونی ریلی پر آپ سیخ پا ہیں۔
اور چیف جسٹس کی غیر قانونی سرگرمی کو جواز کی سند آپ نے کتنی آسانی سے پہنا دی تھی جب افتخار چوہدری ایسی گاڑی میں بیٹھ کر سیاسی ریلیوں کی قیادت کر رہا ہوتا تھا کہ جس گاڑی پر تین تین سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے لگے ہوتے تھے اور آس پاس فقط نواز لیگ، عمران خان اور قاضی حسین احمد کے جھنڈے لہرا رہے ہوتے تھے۔ اس پر دیدہ دلیری یہ کہ کہا جاتا تھا کہ چیف جسٹس غیر سیاسی ریلیاں نکال رہا ہے اور اس لیے قانون کے خلاف کوئی کام نہیں کر رہا۔
چنانچہ آپ سیخ پا ہو سکتے ہیں، مگر متحدہ کی ریلی کو غیر قانونی نہیں ثابت کر سکتے۔
اور جب قانون کی بات ثابت نہیں کر پاتے تو متحدہ مخالفین اخلاقی اقدار کا سہارا لینے کی کوشش کرتے ہیں کہ متحدہ کو یہ ریلی نہیں نکالنا چاہیے تھی۔ تو کیا اخلاق صرف ایک ہی پارٹی کے لیے ہے اور آپ کو خود تمام اخلاقیات معاف ہیں؟
۔کیا افتخار چوہدری کو یہ اخلاقیات معاف تھیں کہ وہ چیف جسٹس کے عہدے کو سیاسی بناتے ہوئے تین تین سیاسی پارٹیوں کے جھنڈے لگی گاڑی میں سیاسی ریلیوں کی قیادت کرتے پھریں اور پھر دعوی کریں کہ انکی ریلیاں غیر سیاسی ہیں؟ [بلکہ یہ بات اخلاقی حدود کی نہیں بلکہ خلاف قانون ہے]
۔ اور کیا افتخار چوہدری کی اخلاقی ذمہ داری نہ تھی کہ وہ اس بات کو محسوس کریں کہ انکو مہرہ بناتے ہوئے اے این پی، جماعت اسلامی، نواز لیگ، عمران خان وغیرہ انہیں اپنے سیاسی حریف کے خلاف استعمال کر رہے ہیں اور یہ لوگ انہیں مہرہ بناتے ہوئے 12 مئی کو کراچی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا چاہتے ہیں؟
۔ اور کیا افتخار چوہدری کو علم نہ تھا کہ جب ان کو مہرہ بناتے ہوئے یہ سیاسی پارٹیاں کراچی میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کریں گی تو کسی بھی وقت فسادات پھوٹ پڑنے کا ڈر ہے؟ تو کہاں گئی اُس وقت افتخار چوہدری کی اخلاقیات؟
۔ اور جب افتخار چوہدری سے کہا گیا کہ آپ کو ہیلی کاپٹر فراہم کر دیتے ہیں تاکہ آپ ڈائریکٹ وکلاء سے خطاب کے لیے پہنچ جائیں اور شہر میں کوئی فساد نہ ہو، تو کہاں گئیں تھیں افتخار چوہدری کی اخلاقیات جب اس نے ہیلی کاپٹر سے جانے سے انکار کر دیا؟
اور پھر جب افتخار چوہدری کو الگ اور محفوظ روٹ سے جانے کی پیشکش کی گئی تو وہ بھی اس نے اپنی انہیں اخلاقیات کا مظاہرہ کرتے ہوئے رد کر دی۔
اپنی ان تمام تر اخلاقیات کے باوجود ان لوگوں کی ہمت کہ دوسروں کی اخلاقیات پر بات کرتے ہیں۔
*********************
اور پولیس اور رینجرز کے خاموش تماشائی بننے رہنے پر آپ اکیلے نہیں ہیں جو حیران ہیں، بلکہ پولیس اور رینجرز کا رویہ خود میرے لیے، متحدہ کے لیے اور الطاف حسین کے لیے باعث حیرت ہے کہ یہ لوگ کبھی کچھ کرتے کیوں نہیں۔
صرف ایک بارہ مئی ہی نہیں، جب بے نظیر کے قتل کے بعد پھر سے کراچی میں خون کی ہولی کھیلی جا رہی تھی اور جس کا نشانہ متحدہ کی حمایت کرنے والی مہاجر آبادی بن رہی تھی اور پورے شہر میں توڑ پھوڑ جاری تھی۔
چنانچہ پولیس اور رینجرز نے 12 مئی کو کوئی کردار ادا کیا، اور نہ بینظیر کی ہلاکت کے بعد ہونے والے ہنگامے میں۔ اب آپ کے افتخار چوہدری کی عدالت ہے اور انکی نگرانی میں سندھ ہائی کورٹ میں تحقیقات ہو رہی ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ کب افتخار چوہدری کی یہ عدالت نتائج پیش کرتی ہے۔