ظفری بھیا آپ کی بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں۔ تو کیا اس سب کے لئے یہ ضروری نہیں کہ قبائلی علاقوں کی "امتیازی" حیثیت کو ختم کرکے انہیں باقی ملک کی طرح سہولیات سے آراستہ کیا جائے اور وہی قانون رائج کیا جائے جو باقی ملک میں رائج ہے؟ ایک شخص ایک ووٹ کا حق دیا جائے اور ان کی "نیم خودمختارانہ" حیثیت کو ختم کرکے مکمل طور پر پاکستانی علاقہ قرار دیا جائے؟
آپ غالباً طالبان کی بات کر رہے ہیں ۔ جبکہ میں نے اس بحث میں حصہ مہاجرین کے حوالے سے لیا تھا ۔ جن کے مرنے یا جینے سے یہاں کسی کو دلچسپی نہیں تھی ۔حجت سے میری مراد تھی کہ بات چیت اور صلح نامے کر کے ان کو کئی ایک بار موقع دیا گیا ۔۔
وسلام
تو کیا اس سب کے لئے یہ ضروری نہیں کہ قبائلی علاقوں کی "امتیازی" حیثیت کو ختم کرکے انہیں باقی ملک کی طرح سہولیات سے آراستہ کیا جائے اور وہی قانون رائج کیا جائے جو باقی ملک میں رائج ہے؟ ایک شخص ایک ووٹ کا حق دیا جائے اور ان کی "نیم خودمختارانہ" حیثیت کو ختم کرکے مکمل طور پر پاکستانی علاقہ قرار دیا جائے؟
ظفری بھائی ایسا ہونا تو تمام ملک میں ہی ایک جہد مسلسل کا متقاضی ہے لیکن کیا اس کی اہمیت کا اقرار اور پرچار نہ کیا جائے؟ یہ جو چند وڈیرے، چند خوانین، چند نوابین جھوٹی آن بان، جھوٹی عصبیتوں کی بنا پر لوگوں کو اندھیروں کا اسیر بنائے رکھے ہیں، کیا اس کا تدارک ضروری نہیں؟ اپنے آپ سے بے گانگی کی جو روش ہم نے عشروں اپنائے رکھی، اسے چھوڑنے کا اعلان کرنے کا وقت آ نہیںگیا؟ آپریشن یقیناَ طالبان کے خلاف ہے لیکن اگر آئندہ کوئی طالبان، کوئی زرداری، کوئی طافو، کوئی بگٹی نہیںچاہئے تو پھر ہمیں سنبھلنا ہوگا، فیصلے شعور سے کرنے ہوں گے اور اس بات کی اہمیت کو پہچاننا ہوگا۔ مانا خواب دشوار ہے لیکن اتنا بھی نہیں کہ اسے دیکھنے سے ہی توبہ کرلی جائے
اور مہاجرین کے مسئلہ میں تو پہلے عرض کی کہ اگر ہمارا معاشرہ اس قدر مردہ نہ ہوتا تو اتنے مہاجرین کی کئی ماہ تک دیکھ بھال کوئی مسئلہ ہی نہ تھی۔ آخر ایک روپیہ میں کیا بکتا ہے پاکستان میںآج؟
میں اپنی بات کی وضاحت کے لیئے اسی محفل پر محسن بھائی کے ایک دھاگے کا حوالہ دیتا ہوں " میری فکری فکر کا سدِ باب کجیئے " ۔ ہم نے اس دھاگے پر اپنی کتنی شعوری اور تخلیقی صلاحیتیں صرف کیں ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ وہ دھاگہ اب " فراموش " ہوچکا ہے ۔ بس یہی حال ہماری زندگی کے ہر معاملات میں ہے ۔
نہیں طالوت بھائی یہ غلط بات ہے۔ اپنے گھر میںکوئی بھکاری نہیں ہوتا۔ ہاں یہ اور بات کہ پاکستانیوںمیںمل بانٹ کرکھانے کی ریت ختم ہو گئی۔ گھر کو سانجھا سمجھنے کا رواج نہ رہا۔
پلیز اس دھاگے کا ربط فراہم کر دیں۔۔۔۔ دیکھتا ہوں کیسے فراموش ہوتا ہے!
ظہیر بھائی بات مثال کی نہیںہے۔ اگر یہی آفت امریکہ یا کسی اور ملک میں آئی ہوتی تو وہ لوگ تو مہاجرین و انصار بن جاتے۔ ہم ہی کیوں بے حس ہیں آخر؟جذباتی طور پر تو برا اچھا لگتا ہے خرم ۔۔ مگر حقیقت میں کوئی بھی خود دار آدمی اپنے سگے بھائی کا بھی محتاج ہونا پسند نہیں کرتا ۔۔ اگر مثال "انصار و مہاجرین" کی دی جائے تو ہم اگر ان مثالوں کو دینے کے اہل ہوتے تو یہ نوبت ہی کیوں اتی ۔۔
وسلام
اگر یہی آفت امریکہ یا کسی اور ملک میں آئی ہوتی تو وہ لوگ تو مہاجرین و انصار بن جاتے۔ ہم ہی کیوں بے حس ہیں آخر؟
عارف میں امریکی حکومت کی نہیں امریکی عوام کی بات کررہا تھا۔ مغرب سے متاثر ہونے کی بات تو کئی دفعہ کہی جاچکی لیکن اگر کسی کی اچھائی سے متاثر ہونے کا اور اس کے حصول کی خواہش کا معاوضہ چند دوستوں کے طعنے ہیں تو سودا کچھ بُرا نہیں۔ میں نے پچھلی پوسٹ میں ذکر کیا ہے کہ معاشی بدحالی کے دنوںمیںامریکی عوام نے باقی سالوں کی نسبت دوگنا عطیات دئیے ہیں۔ امیر اور غریب کا فرق تو ہمیشہ رہے گا کہ انسانوں کی آزمائش کا ذریعہ ہیں لیکن ایک معاشرہ کس طرح درپیش مسائل سے نبرد آزما ہوتا ہے یہی اس کا امتحان ہوتا ہے جس سے سرخرو ہو کر ہی کوئی قوم ایک باعزت مقام کی آرزو کرسکتی ہے۔ پاکستانی معاشرہ کا ردعمل کیا ہے، وہ سب کے سامنے ہے۔ اس بات پر پہروں باتیں ہوں گی کہ آپریشن ہونا چاہئے یا نہیں لیکن جیسے ہی آپ ان متاثرین کی مدد کی بات کریںگے سب کو سانپ سونگھ جائیں گے (جمع کا صیغہ عمداَاستعمال کیا ہے)۔
ایک پوسٹ میں عرض کی تھی کہ اگر پاکستان کی آدھی سے بھی کم آبادی بلکہ ایک تہائی آبادی اوسطاَ ایک روپیہ روز کا دے تو ان مہاجرین کا مسئلہ حل ہوجاتا ہے۔ لیکن کوئی کچھ نہیںکرے گا۔ بس مگر مچھ کے آنسو بہائیں گے اور حکومت کو صلواتیں سُنائیںگے۔ زرداری صاحب بان کی مون کے ساتھ قہقہے لگائیں گے ایک طرف خیرات مانگیں گے اور دوسری طرف بے نظیر کے قتل کی تفتیش کے لئے اقوام متحدہ کو پیسے دینے کا طریق کار طے کریںگے۔ یعنی ایک بی بی جسے مرے بھی عرصہ ہوا اور جن تحقیقات کا کبھی نتیجہ نہیں برآمد ہونا ان پر پیسہ خرچ کریں گے لیکن اپنے ملک کے باقی عوام پر نہیں؟ آپ مجھے مغرب زدہ ہونے کا طعنہ دیں لیکن نیو آرلینز کی بحالی میں جو امریکی عوام کا کردار رہا ہے، اگر اس کا عشر عشیر بھی آپ اپنے معاشرہ میںپیدا کردیں تو شائد ان پوسٹوںکی نوبت ہی نہ آئے۔
کوئی ایک تنظیم ہے جو ان متاثرین کی بحالی کا کام کر رہی ہو جسے کوئی عطیہ دے سکے؟ کوئی منظم کوشش؟