16 اگست 2013 اور 15 اگست 2014 میں اسلام آباد پر قبضہ میں کیا فرق ہے ؟

سید زبیر

محفلین
gunman-shot-islamabad.jpg


16 اگست 2013 کو سکندر نامی شخص نے اسلام آباد شام ساڑھے پانچ بجے سے رات گیارہ بجے دونوں ہاتھ میں سیمی آٹومیٹک بندوقیں لے کردو بچوں کو ڈھال بنا کر پورے شہر کو یر غمال بنائے رکھا مطالبہ اسلامی نظام کا تھا
Azadi-march-madness-3-days-to-go-620x330.jpg


14 اگست 2014 سے پی ٹی آئی اور ٹی اے پی نے خواتین اور بچوں کی انسانی ڈھال بناکر پورے ملک کو یر غمال بنا لیا کہ حکومت مستعفی ہو جائے ۔ وقت کی نزاکت دیکھیں کہ اس وقت پاکستان کی افوج ایک طرف ضرب عضب میں مصروف عمل ہیں تو دوسری طرف کبھی کوئٹہ کے ائر بیسز پر حملے ہو رہے ہیں آج پسنی میں پی اے ایف کے راڈار پر حملہ ہوا ۔ باجوڑ میں وین میں دھماکہ سے دو خواتین اساتذہ اور ایک بچہ شہید ہو گئے ۔ یہ پاکستان کے Pied piper of Hamlen میرے بچوں کو کہاں لے کر جارہے ہیں ۔ نواز حکومت کا خاتمہ ضروری ہے ۔ ان کا احتساب بھی ضروری ہے ۔ مگر ایسے وقت میں فوج کو قوم کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہاں قوم پر سول نا فرمانی کی دھمکی دے کر خود کش حملے کرنے میں مصروف ہیں فخریہ طور پر کہہ رہے ہیں کہ یورپ کے اخبارات کے صرحہ اول پر سول نا فرمانی کی خبر چھپی ہے اس سے ملکی معیثیت جسے پہلے ہی چوہوں نے نقصان پہنچایا اس عمل سے کیا اثر پڑے گا ۔ کاش قائد اعظم ہی کے لائحہ عمل سے بصیرت حاصل کر لیتے ۔ مگر یہ تو لُڈیاں ڈالنے میں لگے ہوئے ہیں ۔
images
 
انسانی ڈھال زبردستی بنایا جاتا ہے۔ فی الوقت اسلام آباد میں ایسا کوئی معاملہ نہیں، وہاں لوگ خود اپنی مرضی سے بیٹھے ہیں۔
 

ابن رضا

لائبریرین
gunman-shot-islamabad.jpg


16 اگست 2013 کو سکندر نامی شخص نے اسلام آباد شام ساڑھے پانچ بجے سے رات گیارہ بجے دونوں ہاتھ میں سیمی آٹومیٹک بندوقیں لے کردو بچوں کو ڈھال بنا کر پورے شہر کو یر غمال بنائے رکھا مطالبہ اسلامی نظام کا تھا
Azadi-march-madness-3-days-to-go-620x330.jpg


14 اگست 2014 سے پی ٹی آئی اور ٹی اے پی نے خواتین اور بچوں کی انسانی ڈھال بناکر پورے ملک کو یر غمال بنا لیا کہ حکومت مستعفی ہو جائے ۔ وقت کی نزاکت دیکھیں کہ اس وقت پاکستان کی افوج ایک طرف ضرب عضب میں مصروف عمل ہیں تو دوسری طرف کبھی کوئٹہ کے ائر بیسز پر حملے ہو رہے ہیں آج پسنی میں پی اے ایف کے راڈار پر حملہ ہوا ۔ باجوڑ میں وین میں دھماکہ سے دو خواتین اساتذہ اور ایک بچہ شہید ہو گئے ۔ یہ پاکستان کے Pied piper of Hamlen میرے بچوں کو کہاں لے کر جارہے ہیں ۔ نواز حکومت کا خاتمہ ضروری ہے ۔ ان کا احتساب بھی ضروری ہے ۔ مگر ایسے وقت میں فوج کو قوم کے سہارے کی ضرورت ہوتی ہے اور یہاں قوم پر سول نا فرمانی کی دھمکی دے کر خود کش حملے کرنے میں مصروف ہیں فخریہ طور پر کہہ رہے ہیں کہ یورپ کے اخبارات کے صرحہ اول پر سول نا فرمانی کی خبر چھپی ہے اس سے ملکی معیثیت جسے پہلے ہی چوہوں نے نقصان پہنچایا اس عمل سے کیا اثر پڑے گا ۔ کاش قائد اعظم ہی کے لائحہ عمل سے بصیرت حاصل کر لیتے ۔ مگر یہ تو لُڈیاں ڈالنے میں لگے ہوئے ہیں ۔
images

محترم سید زبیر صاحب انگریزی کا ایک مقولہ ہے کہ compare apples with applesاگر ہم apples کا oranges کے ساتھ موازنہ کریں گے تو وہ قطعی درست نہ ہوگا۔ کہاں ایک مجرم جو اسلحے کے دم پر اسلام آباد کو یرغمال بناتا ہے کہاں پر امن جمہوری لوگ جو عدل و انصاف کے تقاضے لیے سڑکوں پر پرعزم ہیں ۔ یہ سب PTI کے کارکن نہیں۔ بلکہ عام لوگ ہیں جو PTI کے ہم آواز بن رہے ہیں۔
 

سید زبیر

محفلین
سر ! آپ کی بات بالکل بجا ۔ ہم دونوں کی خصوصیات اور اہمیت کا موازنہ نہیں کر ر ہے ہیں صرف دونوں کے فعل کو دیکھ رہے ہیں ۔ فاعل کو نہیں ۔ سکندر کا مطالبہ بھی اسلامی نظام کا تھا ۔
عمران خان کی ساری شرطوں کو نہ صرف عوام میں بلکہ اپوزیشن نے بھی پذیرائی کی ہے ۔ ایک شرط استعفیٰ دینے والی سے دستبردار ہو کر قوم کو بھی عذاب سے نکال سکتا ہے اور اپوزیشن کو بھی اپنا ہم نوا بنا سکتا ۔ عمران خان کا پریشر ملکی مفاد میں ہے ۔ اس طرح یہ اپنی مقبولیت کھو رہا ہے ۔ جسمانی مقابلہ جنون سے کیا جا سکتا ہے مگر سیاست عقل و خرد کا کام ہے ۔ قائد اعظم نے تمام مسائل مذاکرات سے حل کیے جبکہ گاندھی عدم تشدد کا نعرہ لگاتا تھا مگر سول نافرمانی ، ہڑتالیں ، گرفتاریاں اس کی سیاست کا حصہ تھیں ۔ عقل و خرد سیاست کی بساط کے لئے ضروری ہے ۔
 
Top