فخرنوید
محفلین
بھارت کے معروف ایٹمی سائنسدان کے سنتھا نام نے اعتراف کیا ہے کہ تقریباً ساڑھے گیارہ برس قبل کیے گئے ایٹمی دھماکے اس وقت ناکام ہوگئے تھے اور ہم وہ اہداف حاصل نہیں کرسکے تھے جن کی ہمیں توقع تھی جبکہ وزرات دفاع نے اس سائنسدان کے دعوے کو مسترد کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پوکھران ٹو کیلئے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن کے نمائندے کے سنتھا نام نے بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ 1998ء میں بھارت کی جانب سے کئے جانے والے پوکھران ٹونامی ایٹمی تجربات ناکام ہوگئے تھے۔ان تجربات کی ناکامی کے بعد اب ضروری ہے کہ بھارت عالمی تخفیف اسلحہ کے معاہدے ( سی ٹی بی ٹی ) پر دستخط کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ نہ کرے۔انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت ایٹمی تجربے کیلئے مقرر کی گئی جگہ کے ڈائریکٹر تھے اس لئے وہ ان حقائق سے اچھی طرح آگاہ ہیں کہ پوکھران ٹو کے تھرمو نیوکلیئر یا ہائیڈروجن بم تجربہ ہماری ان توقعات کے مطابق نہیں تھا جس کی ہم نے توقع کررکھی تھی اور تھرمو نیوکلیئر ٹیسٹ یا ہائیڈروجن بم سے پیدا ہونیوالی حرارت اس سے کہیں زیادہ کم تھی جس کا دعویٰ کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہاکہ ان تجربات کے بعد ہم نے جتنی مقدار میں جوہری پیداوار کا دعویٰ کیا تھا وہ بھی اس سے کہیں کم تھی۔دوسری جانب بھارتی وزارت دفاع نے سنتھا نام کی جانب سے ایٹمی تجربات ناکام ہونے کے دعویٰ کو مسترد کر دیا ۔بھارتی وزارت دفاع کے ذرائع نے سرکاری ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سنتھا نام کا یہ دعویٰ درست نہیں کہ1998 ء کے پوکھران ٹو ایٹمی تجرات مکمل طور پرکامیاب نہیں ہوئے تھے ،بھارت کے پاس با معنی تعداد میں ایٹمی ہتھیار ہونے کے علاوہ ان کی ڈیلوری کا انتہائی مٴوثر نظام موجود ہے ہمارے پاس اتنے ہتھیار موجود ہیں جو ملکی دفاع کے لئے کافی ہیں۔