2 صوبائی اسمبلیاں توڑنے، بچانے کی جنگ، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں PTI اور PDM نے حکمت عملی بنانے کیلئے اجلاس بلالئے

28 نومبر ، 2022

لاہور، پشاور، اسلام آباد (نمائندہ جنگ، جنگ نیوز، ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف اور حکمراں اتحاد پی ڈی ایم کے درمیان دو صوبائی اسمبلیاں توڑنے اور بچانے کی جنگ شروع ہوگئی ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم نے حکمت عملی بنانے کیلئے اجلاس بلالئے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی ہے جس میں سیاسی صورتحال بالخصوص پنجاب میں حکومت بنانے پر مشاورت ہوگئی، اس حوالے سے اتحادیوں نے سابق صدر کو فیصلے کا اختیار دیدیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت عمران خان کی امانت ہے ، توڑنے کا کہیں گے تو آدھا منٹ بھی نہیں لگاؤں گا، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عمران خان وفاقی حکومت گرانے آئے تھے اپنی حکومتیں گرانے کا اعلان کرگئے، معاون خصوصی اطلاعات وزیراعلیٰ کے پی محمدعلی سیف نےکہاکہ اسمبلی استعفوں سے متعلق عمران خان کے حکم پر فوری عمل ہوگا،سیاسی بحران کا واحد حل فوری اور شفاف الیکشن ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے اعلان کا آئینی طور پر کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر مشتاق غنی نےتمام ارکان اسمبلی چھوڑنے کیلئے تیار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نےآج پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور ہوگا اور وزیراعلیٰ کو گورنر کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے سے متعلق بھی مشاورت ہوگی۔ اجلاس میں سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائیگاجبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی اپوزیشن جماعتیں ایوان کو تحلیل ہونے سے بچانے کیلئے متحرک ہو گئی ہیں۔ دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے استعفیٰ کے اعلان کے بعد عملدرآمد کیلئے سینئرلیڈرشپ کا اجلاس آج لاہور میں طلب کیا ہے۔ ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کے مطابق اجلاس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں سے استعفے دینے سے متعلق حکمت عملی زیر غور آئیگی، پی ٹی آئی لیڈرشپ اجلاس کے بعد پارلیمانی اجلاسوں سے عمران خان مشاورت کرینگے۔ دریں اثناء سابق صدر آصف علی زرداری سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملاقات کی ہے،ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے راولپنڈی جلسے میں عمران خان کے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے اعلان کے تناظر میں پنجاب حکومت کی تبدیلی سمیت متعلق مختلف آپشنز پر بھی غور کیا۔ذرائع کے مطابق نواز شریف سمیت دیگر اتحادیوں نے پنجاب حکومت سے متعلق ٹاسک آصف علی زرداری پر چھوڑ دیا ہے۔اس حوالے سے خصوصی ٹاسک کی سربراہی آصف زرداری کرینگے، نواز شریف سمیت اتحادی قائدین نے اس حوالے سے فیصلوں کا اختیار بھی آصف علی زرداری کو دیدیا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان غیر متعلقہ ہو چکے ہیں، حکومت عمران خان کی چار سال میں لائی تباہی کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایک بیان میں مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ الیکشن وقت سے پہلے کیوں کرائیں کیونکہ عمران خان کا اقتدار ختم ہو گیا ہے، گرانے وفاق کی حکومت آئے تھے اور اپنی دونوں حکومتیں گرانے کا اعلان کر کے چلے گئے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کوئی فیس سیونگ پی ٹی آئی کے کام نہیں آسکتی کیونکہ عوام ان کے حقیقی فیس سے واقف ہے، حالات بدل گئے لیکن ایک شخص کا جھوٹ، فسادی ذہن اور ایجنڈا نہیں بدلا۔ ادھر خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر مشتاق غنی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام ارکان اسمبلی چھوڑنے کیلئے تیار ہیں، جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی نےکہاہےکہ پنجاب حکومت عمران خان کی امانت ہے، اسمبلی توڑنے کا کہیں گےتوایک منٹ تاخیرنہیں ہوگی، اسمبلیوں سے استعفے دئیے تو شہباز شریف کی 27 کلومیٹر کی حکومت 27 گھنٹے بھی نہیں چل سکے گی، ہم وضع دار لوگ ہیں جسکے ساتھ چلتے ہیں اس کا ساتھ نہیں چھوڑتے،معاون خصوصی اطلاعات وزیراعلیٰ کےپی محمدعلی سیف نےکہاکہ سیاسی بحران کے خاتمے کا واحد حل نئے اور شفاف انتخابات ہیں، اسمبلی استعفوں سے متعلق عمران خان کے حکم پر فوری عمل ہوگا۔ خیبرپختونخوا حکومت عمران خان کے ہر حکم پر من و عن عمل درآمد کریگی۔ استعفے، اسمبلی تحلیل اور حکومت سے نکلنے کیلئے تیار ہیں، اگر امپورٹڈ حکومت ملک و قوم کے ساتھ مخلص ہے تو الیکشن کا اعلان کرے۔ اسپیکرقومی اسمبلی مشتاق غنی نےکہاہےکہ خیبرپختونخوا اسمبلی سے اگر پی ٹی آئی کے ارکان نکل جائیں تو پیچھے خالی کرسیاں رہ جائیں گی، عمران خان کے حکم کے منتظر ہیں، اسمبلی چھوڑنے میں ایک منٹ کی تاخیر نہیں ہوگی۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی نےکہاہےکہ راولپنڈی جلسے میں عمران خان کی سیاسی حکمت عملی فیصلہ کن راؤنڈ میں داخل ہو گئی ہے۔ صوبائی اسمبلیوں سے استعفے آتے ہی پی ڈی ایم کا جعلی اتحاد بھی انتشار کی شکل اختیار کرتا جائیگا۔ن لیگ والے شعبدہ باز جھوٹ بولنے باز ہی نہیں آ رہے آپ کو سمجھ لگ جائیگی آپکے ساتھ الیکشن میں وہ کچھ ہو گا کہ آپ کی پشتیں بھی یاد رکھیں گی۔دریں اثناء وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان ہماری حکومت کے بجائے اپنی دو حکومتیں گرانے راولپنڈی آئے تھے انکی گفتگو بے ربط ہوچکی ہےجو اعلانات کیے، اسکا آئینی اور عوامی طور پر بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
28 نومبر ، 2022

لاہور، پشاور، اسلام آباد (نمائندہ جنگ، جنگ نیوز، ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف اور حکمراں اتحاد پی ڈی ایم کے درمیان دو صوبائی اسمبلیاں توڑنے اور بچانے کی جنگ شروع ہوگئی ہے، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم نے حکمت عملی بنانے کیلئے اجلاس بلالئے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات ہوئی ہے جس میں سیاسی صورتحال بالخصوص پنجاب میں حکومت بنانے پر مشاورت ہوگئی، اس حوالے سے اتحادیوں نے سابق صدر کو فیصلے کا اختیار دیدیا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت عمران خان کی امانت ہے ، توڑنے کا کہیں گے تو آدھا منٹ بھی نہیں لگاؤں گا، وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ عمران خان وفاقی حکومت گرانے آئے تھے اپنی حکومتیں گرانے کا اعلان کرگئے، معاون خصوصی اطلاعات وزیراعلیٰ کے پی محمدعلی سیف نےکہاکہ اسمبلی استعفوں سے متعلق عمران خان کے حکم پر فوری عمل ہوگا،سیاسی بحران کا واحد حل فوری اور شفاف الیکشن ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے اعلان کا آئینی طور پر کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا، خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر مشتاق غنی نےتمام ارکان اسمبلی چھوڑنے کیلئے تیار ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نےآج پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کرلیا، اجلاس میں وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے پر غور ہوگا اور وزیراعلیٰ کو گورنر کی جانب سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہنے سے متعلق بھی مشاورت ہوگی۔ اجلاس میں سیاسی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائیگاجبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی میں بھی اپوزیشن جماعتیں ایوان کو تحلیل ہونے سے بچانے کیلئے متحرک ہو گئی ہیں۔ دوسری جانب چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے استعفیٰ کے اعلان کے بعد عملدرآمد کیلئے سینئرلیڈرشپ کا اجلاس آج لاہور میں طلب کیا ہے۔ ترجمان پنجاب حکومت مسرت جمشید چیمہ کے مطابق اجلاس میں پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیوں سے استعفے دینے سے متعلق حکمت عملی زیر غور آئیگی، پی ٹی آئی لیڈرشپ اجلاس کے بعد پارلیمانی اجلاسوں سے عمران خان مشاورت کرینگے۔ دریں اثناء سابق صدر آصف علی زرداری سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ملاقات کی ہے،ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے راولپنڈی جلسے میں عمران خان کے اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کے اعلان کے تناظر میں پنجاب حکومت کی تبدیلی سمیت متعلق مختلف آپشنز پر بھی غور کیا۔ذرائع کے مطابق نواز شریف سمیت دیگر اتحادیوں نے پنجاب حکومت سے متعلق ٹاسک آصف علی زرداری پر چھوڑ دیا ہے۔اس حوالے سے خصوصی ٹاسک کی سربراہی آصف زرداری کرینگے، نواز شریف سمیت اتحادی قائدین نے اس حوالے سے فیصلوں کا اختیار بھی آصف علی زرداری کو دیدیا ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ عمران خان غیر متعلقہ ہو چکے ہیں، حکومت عمران خان کی چار سال میں لائی تباہی کو ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ایک بیان میں مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ الیکشن وقت سے پہلے کیوں کرائیں کیونکہ عمران خان کا اقتدار ختم ہو گیا ہے، گرانے وفاق کی حکومت آئے تھے اور اپنی دونوں حکومتیں گرانے کا اعلان کر کے چلے گئے۔وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ کوئی فیس سیونگ پی ٹی آئی کے کام نہیں آسکتی کیونکہ عوام ان کے حقیقی فیس سے واقف ہے، حالات بدل گئے لیکن ایک شخص کا جھوٹ، فسادی ذہن اور ایجنڈا نہیں بدلا۔ ادھر خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر مشتاق غنی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے تمام ارکان اسمبلی چھوڑنے کیلئے تیار ہیں، جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی نےکہاہےکہ پنجاب حکومت عمران خان کی امانت ہے، اسمبلی توڑنے کا کہیں گےتوایک منٹ تاخیرنہیں ہوگی، اسمبلیوں سے استعفے دئیے تو شہباز شریف کی 27 کلومیٹر کی حکومت 27 گھنٹے بھی نہیں چل سکے گی، ہم وضع دار لوگ ہیں جسکے ساتھ چلتے ہیں اس کا ساتھ نہیں چھوڑتے،معاون خصوصی اطلاعات وزیراعلیٰ کےپی محمدعلی سیف نےکہاکہ سیاسی بحران کے خاتمے کا واحد حل نئے اور شفاف انتخابات ہیں، اسمبلی استعفوں سے متعلق عمران خان کے حکم پر فوری عمل ہوگا۔ خیبرپختونخوا حکومت عمران خان کے ہر حکم پر من و عن عمل درآمد کریگی۔ استعفے، اسمبلی تحلیل اور حکومت سے نکلنے کیلئے تیار ہیں، اگر امپورٹڈ حکومت ملک و قوم کے ساتھ مخلص ہے تو الیکشن کا اعلان کرے۔ اسپیکرقومی اسمبلی مشتاق غنی نےکہاہےکہ خیبرپختونخوا اسمبلی سے اگر پی ٹی آئی کے ارکان نکل جائیں تو پیچھے خالی کرسیاں رہ جائیں گی، عمران خان کے حکم کے منتظر ہیں، اسمبلی چھوڑنے میں ایک منٹ کی تاخیر نہیں ہوگی۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب پرویزالٰہی نےکہاہےکہ راولپنڈی جلسے میں عمران خان کی سیاسی حکمت عملی فیصلہ کن راؤنڈ میں داخل ہو گئی ہے۔ صوبائی اسمبلیوں سے استعفے آتے ہی پی ڈی ایم کا جعلی اتحاد بھی انتشار کی شکل اختیار کرتا جائیگا۔ن لیگ والے شعبدہ باز جھوٹ بولنے باز ہی نہیں آ رہے آپ کو سمجھ لگ جائیگی آپکے ساتھ الیکشن میں وہ کچھ ہو گا کہ آپ کی پشتیں بھی یاد رکھیں گی۔دریں اثناء وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عمران خان ہماری حکومت کے بجائے اپنی دو حکومتیں گرانے راولپنڈی آئے تھے انکی گفتگو بے ربط ہوچکی ہےجو اعلانات کیے، اسکا آئینی اور عوامی طور پر بھی کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا۔
اسمبلیاں توڑنا وزیر اعلی پنجاب، کے پی کے کا آئینی حق ہے۔ اب وفاقی حکومت والے زیادہ چیخیں نہ ماریں اور آئین پر چلیں
 

علی وقار

محفلین
اسمبلیاں توڑنا وزیر اعلی پنجاب، کے پی کے کا آئینی حق ہے۔ اب وفاقی حکومت والے زیادہ چیخیں نہ ماریں اور آئین پر چلیں
آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر سیاسی جماعتیں اور طاقت ور ادارے پاکستان کے ساتھ کھلواڑ میں مصروف ہیں۔ میرے خیال میں، سیاسی لحاظ سے لانگ مارچ سے بہتر حکمت عملی یہی تھی جو تحریک انصاف نے اب اپنائی ہے ۔ بہتر یہی ہے کہ وفاقی حکومت اپوزیشن کا جلد الیکشن کا مطالبہ تسلیم کر لے بالخصوص اس صورت میں کہ پنجاب جیسے بڑے صوبے کی حکومت بھی وزیر اعلیٰ تحلیل کر دیتا ہے تب تو عام انتخابات کی طرف ہی معاملہ بڑھ جائے گا۔ اگلے برس مارچ تک عام انتخابات کا انعقاد کر دینا چاہیے۔ اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔ یہ وفاقی حکومت کا کام ہے کہ اپوزیشن کو مذاکرات کی میز پر لائے۔
 

جاسم محمد

محفلین
آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر سیاسی جماعتیں اور طاقت ور ادارے پاکستان کے ساتھ کھلواڑ میں مصروف ہیں۔ میرے خیال میں، سیاسی لحاظ سے لانگ مارچ سے بہتر حکمت عملی یہی تھی جو تحریک انصاف نے اب اپنائی ہے ۔ بہتر یہی ہے کہ وفاقی حکومت اپوزیشن کا جلد الیکشن کا مطالبہ تسلیم کر لے بالخصوص اس صورت میں کہ پنجاب جیسے بڑے صوبے کی حکومت بھی وزیر اعلیٰ تحلیل کر دیتا ہے تب تو عام انتخابات کی طرف ہی معاملہ بڑھ جائے گا۔ اگلے برس مارچ تک عام انتخابات کا انعقاد کر دینا چاہیے۔ اپوزیشن کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے یہ مسئلہ حل کیا جا سکتا ہے۔ یہ وفاقی حکومت کا کام ہے کہ اپوزیشن کو مذاکرات کی میز پر لائے۔
جس آئین و قانون کے تحت جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دی گئی، اسی آئین و قانون کے تحت جب وزیر اعظم عمران خان نے اپنا استحقاق استعمال کر تے ہوئے جنرل فیض کو ڈی جی آئی ایس آئی برقرار رکھنا چاہا تو پوری اسٹیبلشمنٹ المعروف ایک صفحہ پھاڑ کر اس کے خلاف ہو گئی۔ یہ سارے نیوٹریلٹی اور آئین و قانون پر چلنے کے ڈرامہ اسی دن سے ہو رہے ہیں جب ایک صفحہ پھاڑا گیا تھا۔
وزیر اعظم عمران خان کو ہٹانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ نے آئینی تحریک عدم اعتماد کا سہارا لیا مگر اسکی پارٹی سے لوٹے دو نمبر طریقہ سے توڑے۔ پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت آئینی عدم اعتماد کے ذریعہ گرائی مگر یہاں بھی اسکی پارٹی کے لوٹوں کے ووٹ گنتی کئے گئے جو کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں غیر آئینی اقدام تھا۔
پھر جب ان لوٹوں کی سیٹوں پر دوبارہ الیکشن ہوا اور پی ٹی آئی نے اسے جیت کر پنجاب میں دوبارہ حکومت بنانے کی کوشش کی تو اب کی بار ق لیگ کے ۱۰ ممبران کے ووٹ گنتی نہیں کیے گئے۔ یہ بھی سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ایک غیر آئینی اقدام تھا جو کہ ریورس ہوا۔
پی ٹی آئی کیخلاف سیاسی انجینئرنگ میں پے در پے ناکامی کے بعد عسکری ریاست پاکستان نے ان پر ننگی فیشزم کی انتہا کردی۔ پی ٹی آئی کے لیڈران کو اٹھا کر جنسی تشدد کیا گیا۔ ان کے حامی صحافیوں پر درجنوں مقدمات بنوا کر ملک چھوڑنے پر مجبور کیا گیا۔ ایک سینیر صحافی ارشد شریف کو تو بیرون ملک شہید تک کر دیا گیا۔ ان کے لیڈر عمران خان پر قاتلانہ حملہ کروایا گیا۔ جب یہ سب آئین و قانون کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی تھی تو اس وقت سپریم کورٹ آف پاکستان ستو پی کر سو رہی تھی۔
ان تمام واقعات و سانحات سے یہ تاثر تقویت پکڑ گیا ہے کہ پاکستان میں آئین و قانون بھی بس وقتی سیاسی انجینئرنگ کا ہی ایک جز ہوتا ہے۔ جب آئین و قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے مطلوبہ سیاسی انجینئرڈ نتائج نہ ملیں تو پھر عسکری ریاست پاکستان آئین و قانون کے دائرہ سے باہر نکل کر سب کچھ کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اور ملک کی اعلی عدلیہ جس کا کام ہی آئین و قانون کی حکمرانی قائم کرنا ہے وہ ان بدمعاش جرنیلوں کے آگے بالکل بے بسی کی تصویر بن جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:
Top