22 ارب کا نندی پورپاورمنصوبہ 120 ارب روپے کھا گیا اوراب بھی بند کیوں پڑا ہے؟

arifkarim

معطل
22 ارب کا نندی پورپاورمنصوبہ 120 ارب روپے کھا گیا اوراب بھی بند کیوں پڑا ہے؟
ایک نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مشہور اینکر روف کلاسرا نے بتایا کہ نندی پور پاور پراجیکٹ منصوبہ صرف 22 ارب روپے کا تھا لیکن اس پر اب تک 120 ارب روپیہ کی پیمنٹ ہو چکی ہے لیکن بدلے میں ایک یونٹ بھی نہیں ملا اور نہ ہی ملنے کی امید ہے سابقہ دور حکومت میں تو شہباز شریف مینار پاکستان پر احتجاجی کیمپ لگا کر بیٹھے تھے اب 32 ماہ سے زائد ہو گئے ہیں ان کے بڑے بھائی ملک پر حکمران ہیں اور بجلی کا شارٹ فال زرداری حکومت سے بھی بڑھ گیا ہے اب وہ احتجاج کیوں نہیں کرتے اب مینار پاکستان پر کیمپ کیوں‌نہیں لگاتے اس لئے کہ اب 22 ارب کے منصوبے پر 120 ارب روپیہ لگا کر بھی بجلی پیدا نہیں ہوئی اور انہیں کوئی پوچھنے والا بھی نہیں ہے کیونکہ نیب بھی ان کی اور ایف آئی بھی ان کی سو چت بھی ان کی اور پٹ بھی ان کی .
نندی پور پاور پراجیکٹ 120ارب روپے کھا چکا ، پھر بھی بند کیوں پڑا ہے ؟ وزارت پانی و بجلی نے معاملے کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے ذمہ دار ایم ڈی کو ٹھہرا دیا، 3 دن میں جواب طلب کر لیا گیا۔ نندی پور پاور پراجیکٹ ہے 425 میگاواٹ کا مگر یہ بس دکھاوا ہی نکلا، اتنی بجلی پیدا کرنے کی تو صلاحیت ہی نہیں،وجہ نکلی پراجیکٹ انتظامیہ کی غفلت ، نا اہلی اور معاملات کو دبائے رکھنا۔ وزارت پانی وبجلی نے نندی پور پاور پراجیکٹ کے ایم ڈی محمد محمود کو چارج شیٹ کر دیا، وضاحت دینے کے لیے دن ملے ہیں صرف 3 ۔ ایم ڈی سے پوچھا گیا ہے کہ چینی کمپنی ڈونگ فنگ کو کنٹریکٹ دینے میں قواعد و ضوابط نظر انداز کر کے انتہائی نرمی کیوں برتی گئی؟کنٹریکٹر نے پاور پلانٹ کو فیول فراہم کرنے والا یونٹ کم صلاحیت کا لگایا ، بجلی کی پیداوار کم ہوئی ، معاملہ پراجیکٹ انتظامیہ کے علم میں تھا مگر اسے اعلیٰ حکام سے خفیہ رکھا گیا ، کیوں؟ قومی خزانے کو بھاری نقصان ہوا اور اب بھی ہو رہا ہے، کنٹریکٹرکو جرمانہ تک نہ کیا گیا، کیوں؟ نندی پور انتظامیہ اضافی سکڈز لگاکرمنصوبے کے نقائص دور کرنے میں ناکام رہی ، کیوں؟ وزارت پانی و بجلی کے مطابق نندی پور پاور پلانٹ چلانے کا انتظام آؤٹ سورس کرنے کے لیے جو ٹینڈر جاری ہوئے ان میں بھی غلطیاں پائی گئیں۔ نندی پور پاور پلانٹ آزمائشی پیداوار کے بعد بند پڑا ہے، بجلی نہیں بنے گی اور نہ بکے گی تو منصوبے کے قرضوں کی واپسی کیسے ہو گی؟ وزارت پانی و بجلی نے کہا ہے کہ نندی پور پاور پلانٹ کی انتظامیہ ناکام ہوئی، ایم ڈی جواب دیں اور وہ بھی 3 دن کے اندر.
یہی وہ باتیں ہیں جو اس وقت بابر اعوان کہہ رہے تھے تو انھوں نے اس کے خلاف محاذ بنا لیا تھا مگر اب تھوک کر چاٹا جا رہا ہے .
http://www.roznamaurdu.com.pk/06-09-2015/28558#

10252005_502900609869122_4636802294527263622_n.jpg

کوئی شرم ہوتی ہے، کوئی حیاء ہوتی ہے۔ غریب قوم کو قرضوں میں ڈبو کر خود عیش کرنے والے کب تک خیر منائیں گے؟
 

arifkarim

معطل
لئیق احمد تجمل حسین عبدالقیوم چوہدری اور دیگر حکومت پرستوں کسے درخواست ہے کہ اس ارب ہا ارب روپے کے قومی خزانے سے چوری کا ملبہ بھی دھرنوں پر ڈالنے کی کوشش کریں ۔ کہ یہ کرپشن تو ہوئی ہے پر منظم کرپشن نہیں ہوئی۔ اسلئے کسی حکومتی وزیر پر فرد جرم عائد کرنا اور سزائیں دینا ناجائز ہے :)
 

arifkarim

معطل
ندی پور میں کرپشن کی ذمہ دار ن لیگ نہیں بلکہ پچھلی حکومت ہے۔ اگر بابر اعوان ہماری مشینری نہ روکتا اور یہ کراچی پورٹ پر نہ پڑی رہتی تونندی پور کا 23 ارب روپے کا پروجیکٹ 87 ارب روپے کا نہ ہوتا۔ بابر اعوان نے اس پروجیکٹ کوناکام بنانے کیلئے 4 کروڑ روپے کی رشوت لی تھی۔ اگر یہ پروجیکٹ 2010 میں بن جاتا تو اس سے عوام کو انتہائی سستی بجلی ملتی۔ ہمیں شکر کرنا چاہئے کہ ہم نے پروجیکٹ چینی کمپنی سے بنوایا ہے۔ اگر ہم کسی امریکی یا جرمن کمپنی سے بنواتے تو 200 ارب روپے لگ جاتے۔میاں شہبازشریف کی ذہانت کی وجہ سے قوم کا 113 ارب روپیہ بچ گیا ہے اورآپکو کیا چاہئے؟

نندی پور پاورپراجیکٹ کو ناکام کرنے کے پیچھے تحریک انصاف کا ہاتھ ہے۔ اگر دھرنے نہ ہوتے تو نندی پور پاور پراجیکٹ وقت پر بن جاتا اور ہزاروں میگاواٹ بجلی پیدا کررہا ہوتا۔ نندی پور پراجیکٹ کو عمران خان کی نظر لگ گئی ہے جو آئے روز بند ہوجاتا ہے۔ اگر سچ پوچھیں تو اس پروجیکٹ کے ذریعے نوازشریف کی حکومت کو ناکام کیا جارہا ہے۔

جو لوگ ہم پر الزامات لگارہے ہیں ان کی زبانیں بند ہونیوالی ہیں کیونکہ میرے قائد نوازشریف نے نندی پور کا آڈٹ کرنے کا حکم دے دیا ہے اور آڈٹ سے کوئی کرپشن نہیں نکلے گی بلکہ ایم ڈی نندی پور اور چند سرکاری افسروں کی نااہلی ثابت ہوگی جس کا ذمہ دار ایم ڈی نندی پور ہوگا۔ میری یہ بات آج نوٹ کرلیں۔

میرا محترم نوازشریف سے مطالبہ ہے کہ فورا بابراعوان اور آصف زرداری کو گرفتار کیا جائے اور ان کے حلق سے 87 ارب روپے نکالے جائیں۔اگر نہیں دیتے تو ان کی جائیدادیں ضبط کی جائیں۔

ثبوت کے طور پر محترم عابدشیرعلی صاحب کے انکشافات سن لیں۔
 

arifkarim

معطل
گلا سڑا کی ہانڈی اور عارف کریم کے تڑکے۔
مزا آیا:D
ادھر قومی خزانے کو اربوں روپے کا خسارہ ہو گیا ہے اور آپکو ہنسی مذاق سوجھ رہا ہے۔ اگر آپ جیسے پڑھے لکھے لوگ اس معاملہ کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے تو انپڑھ جاہل عوام کی اکثریت سے کیا توقع کی جا سکتی ہے؟ وہ تو پھر آجا کر انہی چوروں، لٹیروں، ڈاکوؤں کو اپنے کندھوں پر سوار کر لیں گے ۔ :)
 
ادھر قومی خزانے کو اربوں روپے کا خسارہ ہو گیا ہے اور آپکو ہنسی مذاق سوجھ رہا ہے۔ اگر آپ جیسے پڑھے لکھے لوگ اس معاملہ کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے تو انپڑھ جاہل عوام کی اکثریت سے کیا توقع کی جا سکتی ہے؟ وہ تو پھر آجا کر انہی چوروں، لٹیروں، ڈاکوؤں کو اپنے کندھوں پر سوار کر لیں گے ۔ :)
نندی پور پر پیسہ برباد کرنے والوں کو اس وقت تک وہیں لٹکا دیا جائے جب تک میگا واٹ پورے نہیں ہوتے۔
اب ٹهیک ہے؟
 

arifkarim

معطل
نندی پور پر پیسہ برباد کرنے والوں کو اس وقت تک وہیں لٹکا دیا جائے جب تک میگا واٹ پورے نہیں ہوتے۔
اب ٹهیک ہے؟
یہاں مغرب میں اس قسم کے پیچیدہ اور تکنیکی پراجیکٹس جعلی ڈگری والے سیاست دانوں کے پاس نہیں بلکہ اس فیلڈ سے متعلقہ پراجیکٹ مینیجرز کے پاس ہوتے ہیں۔ سیاست دانوں کا کام صرف ان ماہرین سے رپورٹ طلب کرنا ہوتا ہے اور اسکی بنیاد پر فیصلے کرنا کہ آگے کیا کرنا ہے۔ پاکستان ایک عجیب ’’جمہوریت‘‘ ہے جہاں سیاست دانوں کو ڈویلپمنٹ فنڈز کا انچارج بنایا جاتا ہے۔ یہاں ناروے میں ایک بار یہی حرکت سابق حکومت نے بھی کی تھی جب ایک اتحادی پارٹی کے سربراہ کو ایک بڑے اور پیچیدہ گیس ڈمپنگ پراجیکٹ کا مینیجر بنا دیا گیا۔ ایک ایسا پراجیکٹ جسے 5 ارب نارویجن کرونرز میں لگنا تھا وہ طوالت اختیار کر کے 14 ارب نارویجن کرونرز پر جا پہنچا۔ اور اسکے باوجود فلاپ ہو کر بند کرنا پڑا۔ اب پاکستان کا تو پتا نہیں، البتہ یہاں کی جمہوریت میں کنٹرول کمیٹیاں ہوتی ہیں جو حکومت کی کارکردگی کو پارلیمان میں چیلنج کرتی ہیں۔ اس کنٹرول کمیٹی نے عوامی ٹیکس کے پیسے کی اتنے بے دریغ اور غیرذمہ دارانہ استعمال پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ باقی کا کام مرچ مصالحے کیساتھ آزاد میڈیا نے کر دیا۔ نتیجتاً اگلے الیکشن میں حکمران جماعت اور اسکی چھوٹی سی اتحادی جماعت، مولانا ڈیزل ٹائپ، دونوں کو عوام نے اقتدار سے فارغ کر دیا۔ تب سے لیکر اب تک ایسے جماعتیں اقتدار میں ہیں جو یہ حرکات نہیں کرتیں :)
 
یہاں مغرب میں اس قسم کے پیچیدہ اور تکنیکی پراجیکٹس جعلی ڈگری والے سیاست دانوں کے پاس نہیں بلکہ اس فیلڈ سے متعلقہ پراجیکٹ مینیجرز کے پاس ہوتے ہیں۔ سیاست دانوں کا کام صرف ان ماہرین سے رپورٹ طلب کرنا ہوتا ہے اور اسکی بنیاد پر فیصلے کرنا کہ آگے کیا کرنا ہے۔ پاکستان ایک عجیب ’’جمہوریت‘‘ ہے جہاں سیاست دانوں کو ڈویلپمنٹ فنڈز کا انچارج بنایا جاتا ہے۔ یہاں ناروے میں ایک بار یہی حرکت سابق حکومت نے بھی کی تھی جب ایک اتحادی پارٹی کے سربراہ کو ایک بڑے اور پیچیدہ گیس ڈمپنگ پراجیکٹ کا مینیجر بنا دیا گیا۔ ایک ایسا پراجیکٹ جسے 5 ارب نارویجن کرونرز میں لگنا تھا وہ طوالت اختیار کر کے 14 ارب نارویجن کرونرز پر جا پہنچا۔ اور اسکے باوجود فلاپ ہو کر بند کرنا پڑا۔ اب پاکستان کا تو پتا نہیں، البتہ یہاں کی جمہوریت میں کنٹرول کمیٹیاں ہوتی ہیں جو حکومت کی کارکردگی کو پارلیمان میں چیلنج کرتی ہیں۔ اس کنٹرول کمیٹی نے عوامی ٹیکس کے پیسے کی اتنے بے دریغ اور غیرذمہ دارانہ استعمال پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ باقی کا کام مرچ مصالحے کیساتھ آزاد میڈیا نے کر دیا۔ نتیجتاً اگلے الیکشن میں حکمران جماعت اور اسکی چھوٹی سی اتحادی جماعت، مولانا ڈیزل ٹائپ، دونوں کو عوام نے اقتدار سے فارغ کر دیا۔ تب سے لیکر اب تک ایسے جماعتیں اقتدار میں ہیں جو یہ حرکات نہیں کرتیں :)
پاکستان میں عموماً آڑے ہاتهوں لیے جانے کا عمل کچھ روز تک جاری رہتا ہے اس کے بعد ہم بهول بهال جاتے ہیں۔
اگر نندی پور رواں نا ہو سکا تو 2018 میں کس جماعت کو ووٹ دیا جائے ؟
 

arifkarim

معطل
پاکستان میں عموماً آڑے ہاتهوں لیے جانے کا عمل کچھ روز تک جاری رہتا ہے اس کے بعد ہم بهول بهال جاتے ہیں۔
اگر نندی پور رواں نا ہو سکا تو 2018 میں کس جماعت کو ووٹ دیا جائے ؟
اسوقت تو ہماری نظر خیبرپختونخواہ پر ہے۔ اگر تحریک نے وہاں اگلے چند سالوں تک کچھ خاص ڈلیور نہ کیا تو پھر پاکستان کا اللہ ہی حافظ ہے۔ بھٹو اور الطاف کو تو ویسے ہی کوئی نہیں پوچھتا۔ چوہدری اور گنجا برادران کا حال سب کے سامنے ہے۔ پیچھے صرف تحریک ہی بچی تھی، اگر یہ بھی کچھ خاص کارکردگی نہیں دکھاتی تو پھر مجبورا فوج کو ایک بار پھر میدان میں اترنا پڑے گا۔ ویسے یا حیرت، 200 کروڑ کی آبادی والے ملک میں سیاسی قیادت کا ایسا زبردست فقدان حیران کن ہے بلکہ تباہ کن ہے۔ ان سے زیادہ اچھا کام تو ٹی وی پر موجود اینکرز کر رہے ہیں۔ کل جیو نیوز پر خانزادہ نے کیسے جناب شرم و حیا کو آڑے ہاتھوں لیا۔ میں تو خود حیران تھا کہ یہ لوگ ٹی وی پر کیا کر رہے ہیں۔ انہیں تو اسمبلی میں ہونا چاہئے تھا۔
 

arifkarim

معطل
کیا فوج پہلے بہت اچھی کارکردگی دکھا چکی ہے کہ پھر ۔۔۔
ایوب کا دور معاشی لحاظ سے جنگ سے قبل تک پاکستان کی تاریخ کا سب سے بہترین دور تھا۔ اسلام آباد، تربیلا، حبیب بینک، مختلف ڈویلپمنٹ ٹاؤنز اور کئی بڑے منصوبے اسی دور میں شروع ہوئے اور آج تک قائم و دائم ہیں۔ گنجوں کے اکثر منصوبوں کی طرح ملیا میٹ نہیں ہوئے۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Five-Year_Plans_of_Pakistan#Second_Five-Year_Plans_.281960-1965.29
 

arifkarim

معطل
زیک
آپ جرنیلوں،آمروں سے بہت خار کھاتے ہیں، شاید اسلئے کہ آپ جس دور کی پیدوار ہیں وہ ضیاء الحق کا تاریک دور تھا۔ بہرحال سب جرنیل اور آمر ایک جیسے نہیں ہوتے۔ ترکی، جنوبی کوریا، سنگاپور کی معاشی ترقی کے پیچھے انکے آمروں اور جرنیلوں کا نمایاں ہاتھ رہاہے۔ آپ تاریخ میرے سے زیادہ جانتے ہیں اسلئے مجھے انکے نام یہاں لینے کی ضرورت نہیں :)
 

زیک

مسافر
ایوب کا دور معاشی لحاظ سے جنگ سے قبل تک پاکستان کی تاریخ کا سب سے بہترین دور تھا۔ اسلام آباد، تربیلا، حبیب بینک، مختلف ڈویلپمنٹ ٹاؤنز اور کئی بڑے منصوبے اسی دور میں شروع ہوئے اور آج تک قائم و دائم ہیں۔ گنجوں کے اکثر منصوبوں کی طرح ملیا میٹ نہیں ہوئے۔
https://en.wikipedia.org/wiki/Five-Year_Plans_of_Pakistan#Second_Five-Year_Plans_.281960-1965.29
کیا بنگلہ دیش ایوب اور یحیی کے کرتوتوں کا نتیجہ نہیں؟
 

arifkarim

معطل
کیا بنگلہ دیش ایوب اور یحیی کے کرتوتوں کا نتیجہ نہیں؟
بالکل ہے۔ اسی لیے تو کہا کہ سب جرنیل اور آمر ایک جیسے نہیں ہوتے۔ بقول حسن نثار کے: اس ملک کی بدقسمتی یہ ہے کہ اسکو جو بھی جمہوری لیڈر ملا اسنے اقتدار میں آتے ہی آمر بننے کی کوشش کی۔ اور اسکو جو بھی آمر ملا اسے اقتدار میں آتے ہی جمہوریت کا بخار چڑھ گیا۔ نتیجتاً دونوں صورتوں میں ملک کے نصیب میں بربادی ہی آئی۔ اگر اس ملک کو ایک اچھا آمر یا اچھا جمہوری سیاست دان مل گیا تو وہ اس قوم کی تقدیر بدل سکتا ہے۔
 

Ali Sultan

محفلین
پھر مجبورا فوج کو ایک بار پھر میدان میں اترنا پڑے گا۔
یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے جس سے اس مسئلے کو سمجھنے میں آسانی رہے گی کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں اس لوڈشیڈنگ کا آغاز ہوا کیونکہ موصوف نے اپنے دور میں کوئی قابل ذکر منصوبے بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے نہیں بنائے لوڈشیڈنگ کے ستائے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک صحافی نے جب پرویز مشرف کی توجہ ملک میں بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کی طرف دلائی تو مصوف نے ارشاد فرمایا کہ" جب تک کالا ڈیم نہیں بنے گا اے پاکستانیوں تم کو بجلی نہیں ملے گی " ایسی لئے جن لوگوں کو 2013 کے الیکشن میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے نعرے سے اقدار ملا وہ بھی اس لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں کیونکہ اصل اقدار تو کسی اور کے پاس ہے
 

arifkarim

معطل
یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے جس سے اس مسئلے کو سمجھنے میں آسانی رہے گی کہ جنرل پرویز مشرف کے دور میں اس لوڈشیڈنگ کا آغاز ہوا کیونکہ موصوف نے اپنے دور میں کوئی قابل ذکر منصوبے بجلی کی بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے کے لئے نہیں بنائے لوڈشیڈنگ کے ستائے عوام کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک صحافی نے جب پرویز مشرف کی توجہ ملک میں بڑھتی ہوئی لوڈشیڈنگ کی طرف دلائی تو مصوف نے ارشاد فرمایا کہ" جب تک کالا ڈیم نہیں بنے گا اے پاکستانیوں تم کو بجلی نہیں ملے گی " ایسی لئے جن لوگوں کو 2013 کے الیکشن میں لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے نعرے سے اقدار ملا وہ بھی اس لوڈشیڈنگ کو ختم کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں کیونکہ اصل اقدار تو کسی اور کے پاس ہے
مشرف کو تو اقتدار چھوڑے ایک عرصہ ہو گیا۔ اس کے بعد زرداری ، شہباز اور نواز شریف اقتدار میں رہے۔ اب کیا تکلیف ہے؟ کیا اب بھی کالا باغ ڈیم نہ بننے کا قصور وار مشرف ہے؟
 

x boy

محفلین
سندھی بریانی مزا لیاگیا نندی پور سے،،اب لاہوری پائے اور نان کا مزا لیا جارہا ہے
پہلے پاکستان کپھے اب جی آیاں نوں، نوے آیا سوڑیو،،
 
Top