فخرنوید
محفلین
سیالکوٹ: تیرہ خواتین کا قاتل گرفتار: بی بی سی
ملزم کا نشانہ بننے والی خواتین کا تعلق متوسط اور غریب گھرانے سے تھا: پولیس
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ کی پولیس نے تیرہ خواتین کے قتل میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم محمد یوسف خواتین کو پیسے اور دیگر مراعات کا لالچ دیکر اُنہیں اغوا کرتا اور بعدازاں اُنہیں ویرانے میں لے جا کر اُن کے سروں پر ایننٹوں اور دیگر آہنی چیزوں کے وار کر کے اُنہیں موت کے گھاٹ اُتار دیتا تھا۔
سیالکوٹ شہر کی پولیس کے سربراہ بلال صدیق کمیانہ نے بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملزم محمد یوسف نے جن تیرہ خواتین کو قتل کیا ہے اُن میں سے نو خواتین کی شناخت ہوچکی ہے جبکہ باقی چار خواتین کی شناخت نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ملزم نے پری انجینئرنگ کی ہوئی ہے اور وہ کچھ عرصہ بیرون ملک بھی رہا ہے جہاں سے وہ چند ماہ قبل وطن واپس آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے اور انھوں نےدو ماہ قبل سیالکوٹ میں سکونت اختیار کی تھی۔
بلال کمیانہ کا کہنا تھا کہ ملزم کا ہدف ڈھلتی ہوئی عمر اور رسیدہ خواتین تھیں اور اُنہیں شہر کے بس سٹینڈ پر جا کر اُنہیں بُھلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے جاتا تھا اور ویرانے میں لے جاکر اُنہیں اینٹیں مار کر ہلاک کردیتا اور ان خواتین کا زیور وغیرہ چھین کر فرار ہوجاتا۔
خواتین کے بیانات کی روشنی میں ملزم کا خاکہ تیار کیا گیا اس کے علاوہ بس سٹینڈ پر سادہ کپٹروں میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا جنہوں نے ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا جب وہ ایک خاتون کو بھلا پھسلا کر اپنے ساتھ لیکر جانے کی کوشش کر رہا تھا
پولیس
ملزم کی واردات کے طریقہ کار کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ان خواتین سے کہتا کہ وہ فلاں کمپنی سے آیا ہے اور اُن کا پلاٹ یا پرائز باونڈ نکلا ہے جس پر خواتین اُن کے ساتھ ہو لیتی تھیں۔
ان خواتین کے ساتھ ممکنہ جنسی تشدد کے بارے میں پولیس حکام کا کہنا تھا کہ جن خوایتن کا پوسٹ مارٹم ہوا ہے اُس میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے ملزم کا بھی میڈیکل چیک اپ کروایا ہے اور رپورٹ کے مطابق ملزم جنسی طور پر کمزور ہے اس کے علاوہ وہ غیر شادی شدہ بھی ہے۔
تیرہ خواتین کے قاتل کی شناخت سے متعلق سیالکوٹ کے ضلعی پولیس افیسر کا کہنا تھا کہ جو تین خواتین ملزم کے تشدد کے باوجود بچ گئیں تھیں اُنہوں نے پولیس سے رابطہ کیا تھا۔
ان خواتین کے بیانات کی روشنی میں ملزم کا خاکہ تیار کیا گیا اس کے علاوہ بس سٹینڈ پر سادہ کپٹروں میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا جنہوں نے ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا جب وہ ایک خاتون کو بھلا پھسلا کر اپنے ساتھ لیکر جانے کی کوشش کر رہا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کا نشانہ بننے والی خواتین کا تعلق متوسط اور غریب گھرانے سے تھا۔
مقامی پولیس کے مطابق تیرہ خواتین میں سے زیادہ تر کی لاشیں موترا نہر کے قریب سے ملی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم بےروز گار تھا اور اُس کا بڑا بھائی جو مسقط میں ہے وہ اُسے خرچہ بھجواتا ہے۔ پولیس نے ملزم کے خلاف قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
ملزم کا نشانہ بننے والی خواتین کا تعلق متوسط اور غریب گھرانے سے تھا: پولیس
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر سیالکوٹ کی پولیس نے تیرہ خواتین کے قتل میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم محمد یوسف خواتین کو پیسے اور دیگر مراعات کا لالچ دیکر اُنہیں اغوا کرتا اور بعدازاں اُنہیں ویرانے میں لے جا کر اُن کے سروں پر ایننٹوں اور دیگر آہنی چیزوں کے وار کر کے اُنہیں موت کے گھاٹ اُتار دیتا تھا۔
سیالکوٹ شہر کی پولیس کے سربراہ بلال صدیق کمیانہ نے بی بی سی کے نامہ نگار شہزاد ملک سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ملزم محمد یوسف نے جن تیرہ خواتین کو قتل کیا ہے اُن میں سے نو خواتین کی شناخت ہوچکی ہے جبکہ باقی چار خواتین کی شناخت نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ملزم نے پری انجینئرنگ کی ہوئی ہے اور وہ کچھ عرصہ بیرون ملک بھی رہا ہے جہاں سے وہ چند ماہ قبل وطن واپس آیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کا تعلق گوجرانوالہ سے ہے اور انھوں نےدو ماہ قبل سیالکوٹ میں سکونت اختیار کی تھی۔
بلال کمیانہ کا کہنا تھا کہ ملزم کا ہدف ڈھلتی ہوئی عمر اور رسیدہ خواتین تھیں اور اُنہیں شہر کے بس سٹینڈ پر جا کر اُنہیں بُھلا پھسلا کر اپنے ساتھ لے جاتا تھا اور ویرانے میں لے جاکر اُنہیں اینٹیں مار کر ہلاک کردیتا اور ان خواتین کا زیور وغیرہ چھین کر فرار ہوجاتا۔
خواتین کے بیانات کی روشنی میں ملزم کا خاکہ تیار کیا گیا اس کے علاوہ بس سٹینڈ پر سادہ کپٹروں میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا جنہوں نے ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا جب وہ ایک خاتون کو بھلا پھسلا کر اپنے ساتھ لیکر جانے کی کوشش کر رہا تھا
پولیس
ملزم کی واردات کے طریقہ کار کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم ان خواتین سے کہتا کہ وہ فلاں کمپنی سے آیا ہے اور اُن کا پلاٹ یا پرائز باونڈ نکلا ہے جس پر خواتین اُن کے ساتھ ہو لیتی تھیں۔
ان خواتین کے ساتھ ممکنہ جنسی تشدد کے بارے میں پولیس حکام کا کہنا تھا کہ جن خوایتن کا پوسٹ مارٹم ہوا ہے اُس میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پولیس نے ملزم کا بھی میڈیکل چیک اپ کروایا ہے اور رپورٹ کے مطابق ملزم جنسی طور پر کمزور ہے اس کے علاوہ وہ غیر شادی شدہ بھی ہے۔
تیرہ خواتین کے قاتل کی شناخت سے متعلق سیالکوٹ کے ضلعی پولیس افیسر کا کہنا تھا کہ جو تین خواتین ملزم کے تشدد کے باوجود بچ گئیں تھیں اُنہوں نے پولیس سے رابطہ کیا تھا۔
ان خواتین کے بیانات کی روشنی میں ملزم کا خاکہ تیار کیا گیا اس کے علاوہ بس سٹینڈ پر سادہ کپٹروں میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا جنہوں نے ملزم کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا جب وہ ایک خاتون کو بھلا پھسلا کر اپنے ساتھ لیکر جانے کی کوشش کر رہا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کا نشانہ بننے والی خواتین کا تعلق متوسط اور غریب گھرانے سے تھا۔
مقامی پولیس کے مطابق تیرہ خواتین میں سے زیادہ تر کی لاشیں موترا نہر کے قریب سے ملی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم بےروز گار تھا اور اُس کا بڑا بھائی جو مسقط میں ہے وہ اُسے خرچہ بھجواتا ہے۔ پولیس نے ملزم کے خلاف قتل اور اقدام قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔