37 واں عالمی کتاب میلہ کلکتہ

افضل حسین

محفلین
کتاب میلہ تقریبا ہرچھوٹے بڑے شہر میں منعقد ہوتے ہیں مگر کلکتہ کتاب میلے کی دنیا بھر میں ایک الگ شناخت ہے ۔جرمنی کے فرینک فرٹ کتاب میلے کو دنیا کا سب سے بڑا میلہ تسلیم کیا جاتا ہے ۔ کلکتہ کتاب میلہ ہرسال جنوری کے آخری ہفتے میں شروع ہوکر فروری کے پہلے ہفتے تک جاری رہتا ہے گزشتہ سال12دنوں میں تقریبا 17 لاکھ کتاب شائقین میلے میں آئے اور تقریبا 20 کروڑ روپئے کی کتابوں کی فروخت ہوئیں۔اس سال 26جنوری کو کتاب میلے کا افتتاح پروفیسر انیس الزماں نے کیا جب کہ مہمان خصوصی کے طور پر بنگلہ دیش کے وزیر مالیات عبدالمحیط مدعو تھے۔اس میلے میں زیادہ تر کتابیں انگریزی اور بنگلہ کی ہوتی ہیں گزشتہ کچھ سالوں سے اردو ناشروں کی شرکت بڑھی ہے ۔ ورنہ پہلے اردو کے ایک دو اسٹال ہوتے تھے مگر آج تقریبا دس اسٹال ایسے ہونگے جہاں اردو کتابیں فروخت ہوتی ہیں ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جہاں تک میرے علم میں ہے پاکستانی ناشرین کو اس میلے میں شرکت کیلیے ہندوستانی حکومت نے ویزے جاری نہیں کیے سو وہ شرکت نہ کر سکے۔
 

افضل حسین

محفلین
میں تقریبا ہر سال ہی کلکتہ بک فیئر اور اور ٹریڈ فیئر جاتا ہوں، میں نے ایک بات نوٹ کی ہے کہ تجارتی میلے میں ہرسال پاکستان کی نمائندگی رہتی ہے کراچی سے لائے گئے پتھروں کی خوبصورت اشیا ہرخاص و عام کو دعوت نظارہ دیتی ہیں اس کے علاوہ کپڑوں کے اسٹال بھی ہوتے ہیں ۔ مگر میں نے گزشتہ دس بارہ سالوں میں کتاب میلے میں صرف ایک مرتبہ پاکستانی ناشر غالباً پاکستان آکسفورڈ کے نام سے ایک اسٹال چھ سات ساقبل دیکھا تھا وہ دن ہے اورآج کا دن اب تک کسی دوسرے پاکستانی ناشر کو نہیں دیکھا اس کے پیچھے کیا وجوہات ہیں مجھے نہیں معلوم ۔
 
Top