4 مئی 1799 ٹیپو سلطان کا یوم شہادت

محمد سعد

محفلین
اعجاز اختر صاحب (اگر ان کا اصل نام یہ نہیں تو براہِ مہربانی مجھے بتا دیں) نے شمشاد بھائی کا شکریہ تو ادا کیا ہے لیکن میری تحریر کے نیچے ایسی کوئی علامت نظر نہیں آ رہی کہ انہیں میری بات پسند آئی ہو۔ نہ ہی ان کی طرف سے کوئی تبصرہ ہوا ہے۔ اب مجھے شک سا ہو رہا ہے کہ انہیں شاید میری بات ناگوار گزری ہو۔ اگر ایسا ہے تو میری طرف سے معذرت قبول فرمائیے۔ اگر نہیں ہے تو مجھے مطلع کر دیں تاکہ میں مزید پریشان نہ ہوں۔ :rolleyes:
 

arifkarim

معطل
حد ہوگئی! مجھے منتظم اعلی' نبیل منا کر رہے ہیں کہ موضوع سے دور نہ ہٹوں اور خود ناظم خاص شمشاد اور ایک پورانے رکن اعجاز اختر صاحب اور کچھ مزید ارکان الفاظ بھارت، ہندوستان، انڈیا پر بچوں کی طرح ایسی بحث کر رہے ہیں کہ اگر خدانخواسہ غلط لفظ لکھ دیں گے تو اللہ جانے کیا قیامت ٹوٹ پڑے گی! استغفر اللہ!

بھائیو: انڈیا کو ہندوستان کہو یا بھارت، کیا فرق پڑتا ہے؟ بھارت کہنے سے انڈیا کشمیر یا بنگلہ دیش تو نہیں بن جائے گا۔ اگر ہندوستان کے سارے ہندو چین میں منتقل ہو جائیں یا اسلام قبول کر لیں تو کیا پھر بھی وہ ہندوستان ہی کہلائے گا، یا محض بھارت؟ اور ایسی فضول بحث کا فائدہ بھی کیا ہے؟ اصل موضوع ٹیپو سلطان ہے نہ کہ ہندوستان یا پاکستان۔
 

شمشاد

لائبریرین
عارف بھائی آپ کا بہت شکریہ۔

اعجاز بھائی اس محفل کے سب سے بڑے ستون ہیں، اور یہ تو آپ کو معلوم ہی ہو گا کہ ان کا تعلق ہندوستان سے ہے۔ میں نے محسوس کیا تھا کہ اس معاملے میں وہ بہت sensitive ہیں کہ ہندوستان کو بھارت یا انڈیا نہ لکھا جائے، بس اس بات کی وضاحت کی تھی۔
 

بلال

محفلین
آج سے تقریبا ایک سال پہلے میں نے یہ دھاگہ شروع کیا تھا۔ آج پھر اسے تازہ کر رہا ہوں۔ آج وائس آف امریکہ پر ایک مضمون اسی بارے میں پڑھا تو سوچا یہاں پیش کر دوں ہو سکتا ہے کسی کا فائدہ ہو جائے۔۔۔
وائس امریکہ اردو
شیرِمیسور فتح علی خاں ٹیپو سلطان کی برسی پر
رضوان احمد
پٹنہ
May 4, 2009
Tipu-Sultan.jpg

ٹیپو سلطان
آج ہی کی تاریخ چار مئی 1799ءکو انگریزی فوجوں نے غداری اور دھوکے بازی سے ٹیپو سلطان کو سرنگا پٹنم میں شہید کر دیا تھا۔ اس روز شجاعت ٹیپو سلطان پر اور غداری میر صادق پر ختم ہو گئی۔ اسی لیے شاعر نے کہا تھا:

جعفر از بنگال، صادق از دکن
ننگِ ملت، ننگِ دیں، ننگِ وطن

گذشتہ دو سو دس برسوں سے ٹیپو سلطان کی تاریخ لکھی جارہی ہے۔ ان پر نہ معلوم کتنی نظمیں، کتنی کہانیاں، کتنے افسانے اور کتنے ناول لکھے گئے ہیں۔ ٹیپو سلطان نے صرف 48سال کی عمر پائی اور 17 برسوں تک حکمرانی کی۔ لیکن ان برسو ں میں انہوں نے حکمرانی کی ایک نئی داستان رقم کر دی۔ ہمت جرات اور شجاعت کی بھی ایک نئی کہانی لکھی۔ ان کا نام آج بھی جب لیا جاتا ہے تو اس کے معنی ہو تے ہیں بہادری، غیرت اور شجاعت۔

چار مئی 1799ءکو سلطان شہید کی موت در اصل ہندوستان کی آزادی کی موت تھی۔ ہندوستان کی غیرت و خوداری کی موت تھی اور اس موت پرآسمان بھی آنسو بہائے بغیر نہیں رہ سکا تھا۔ انگریز جنرل ہارس کو جب سلطان کی شہادت کی خبر ملی تو وہ فرط خوشی سے رقص کرنے لگا اور اس نے چلا کر کہا تھا ”آج سے ہندوستان ہمارا ہے۔“

سلطان ٹیپو کی پیدائش حیدر علی کی زوجہ فاطمہ بیگم کے بطن سے دس نومبر 1750ءکو ہوئی تھی۔ ان کی پیدائش بہت منت اور دعاؤں کے بعد ہوئی تھی اور اسے آرکاٹ میں مقیم ٹیپو مستان شاہ کی دعاؤں کا ثمرہ کہاجاتا تھا۔ اسی لیے ان کا نام فتح علی کے ساتھ ساتھ ٹیپو سلطان بھی رکھا گیا تھا۔ حیدر علی کے اس فرزند کی تولید کے بعد ہی ان کے یہاں آسمانی برکات کا نزول ہونے لگا تھا۔ ایک سال کے اندر ہی حیدر علی ڈنڈی گل کے گورنر ہو گئے۔ تھوڑے ہی دنوں کے بعد انہوں نے اپنی مملکت قائم کی۔ انہوں نے انگریزوں کے بجائے اپنی فوج کی تربیت کے لیے فرانسیسی فوجیوں کو مقرر کیا۔

پانچ سال کی عمر میں ہی ٹیپو سلطان کی عربی اور فارسی تعلیم کا انتظام کیا گیا۔ اس کے بعد انہوں نے فنون سپا ہ گری اور شہ سواری سکھے۔ جس کے لیے مشہور اساتذہ ملازم رکھے گئے تھے۔ پندرہ سال کی عمر میں ہی وہ میدانِ کارگار میں اترے۔ ایک فقیر روشن ضمیر نے ٹیپو کو دیکھنے کے بعد ہی یہ پیش گوئی کر دی تھی کہ تو ایک روز اس ملک کا بادشاہ ہو گا۔ حالانکہ حیدر علی کے زمانے میں ہی ٹیپو سلطان نے کئی معرکے سر کر لیے تھے۔لیکن سات دسمبر 1782کو حیدر علی کی موت کے بعد سلطنت کی ساری ذمہ داریاں ٹیپو سلطان پرآگئی۔

ٹیپو سلطان کی مملکتِ خداداد میں جس قسم کاانتظامیہ اور افواج تھیں اس کی سبھی داد دیتے تھے اور ٹیپو ہر چیز پرخود نظر رکھتے تھے خاص طور سے فوج کی تربیت پران کی گہری نظر رہتی تھی۔ دنیا کا سب سے پہلا میزائل ٹیپوسلطان نے ہی ایجاد کیاتھا اور جنگ میں اس کے استعمال نے انگریزوں کو حیرت زدہ کر دیا تھا۔ اس کے علاوہ افواج کے درمیان خبر رسانی کے لیے انہوں نے اردو کا سب سے پہلا اخبار ”فوجی اخبار“ نکلوانا شروع کیا تھا۔ سلطان کی شجاعت اور جواں مردی کی داستانیں ہر جگہ مشہور ہو گئی تھیں اور انہوں نے انگریزوں کو لرزہ بر اندام کر دیا تھا۔ انگریزی فوج کو ان کی حکمت عملی کے سبب ہر جگہ پسپا ہو نا پڑتا تھا اسی لیے انگریزوں نے غدار میر جعفر کو خریدا اور اسی کی غداری کے سبب ٹیپو سلطان کو شہادت نصیب ہوئی۔ محض 17 برسوں کی بادشاہت نے ٹیپو سلطان کو ہر دل عزیز بنا دیا تھا۔ ان کی شہادت پر میسور کی ہر آنکھ نم تھی۔

لیکن ٹیپو سلطان کی داستان چار مئی 1799کو ختم نہیں ہوئی۔ اس کے بعد سے ان پر درجنوں ناول لکھے گئے اردو میں اس سلسلہ میں پہلا ناول نسیم حجازی نے”اور تلوار ٹوٹ گئی“ لکھا تھا جو بہت مقبول ہوا۔ اس کے علاوہ بھگوان ایس گدوانی کے ناول ”سورڈ آف ٹیپو سلطان“ کو بے حد مقبولیت حاصل ہوئی۔ گدوانی کا تعلق ایک کٹر ہندو خاندان سے تھا انہوں نے خود اپنے انٹر ویومیں کہا تھا کہ ان کے والد ہندو مہا سبھا کے صدر رہے تھے لیکن انہوں نے جب تاریخ کا مطالعہ کیا تو پتہ چلا کہ ٹیپو سلطان دنیا کے واحد ایسے شہنشاہ ہیں جنہوں نے میدان جنگ میں شہادت پائی تھی اور سارے زخم ان کے سینے پر لگے تھے۔ یہ مرتبہ دنیا کے کسی سلطان کو حاصل نہیں ہے اور وہ اسے نظرانداز نہیں کر سکتے تھے۔

اس ناول پر سنجے خان نے ایک ٹی وی ڈراما بنایا تھا جو بھارت میں دوردرشن پردکھایاگیا تھا اور اپنے وقت کا یہ سب سے مقبول ڈراما تھا اس میں ٹیپو سلطان کا کردار ان کے بڑے بھائی فیروز خان نے اداکیا تھا، جن کا گزشتہ ہفتہ بنگلور میں انتقال ہو گیا۔ اس سیریل کے بے حد جاندار مکالمے نوا لکھنوی نے لکھے تھے۔لیکن سنجے خان کے لیے اس سیریل کو ریلیز کروانا لوہے کے چنے چپانے جیسا ثابت ہواتھا۔ کیوں کہ 1989ءمیں فرقہ پرست طاقتیں بالواسطہ طور پر بر سر اقتدار آگئی تھیں اور انہوں نے اس وقت کے وزیر اعظم وشو ناتھ پرتاپ سنگھ پر دباؤ ڈالا تھا کہ ٹیپو سلطان ہندوؤں کے بہت بڑے مخالف تھے نہ صرف مخالف تھے بلکہ انہوں نے بڑی تعداد میں ہندوؤں کو تہ تیغ کروا دیا تھا اس کے علاوہ دس ہزار سے زائد مندر منہدم کر وا دیے تھے، اس لیے اس سیریل کو جاری کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

ان حالات میں مسلم رہنماؤں کو بھی سامنے آنا پڑا۔ یہاں تک کہ دہلی کی شاہی مسجد کے امام مولانا عبد اللہ بخاری کو بھی میدان میں اترنا پڑا تھا اور وشو ناتھ پرتاپ سنگھ پردباؤ ڈالنا پڑا تھا کہ وہ اس سیریل کو ریلیز ہونے دیں۔ تب کہیں جا کر یہ سیریل ٹی وی پر دکھایا گیا اور اپنے وقت کابے حد مقبول سیریل ثابت ہوا۔
Tipu-Sultan-battle-scene.jpg

ٹیپو سلطان کے خلاف فرقہ پرستوں کی یہ نیش زنی نئی بات نہیں تھی ان کی زندگی میں ہی مرہٹوں نے ان کے خلاف کردار کش تحریک چلائی تھی اور یہ سلسلہ آج تک چل رہا ہے۔ لیکن حال ہی میں امریکہ میں رہنے والے ایک پاکستانی محمد فیصل افتخار نے تاریخی شواہد کے تحت ناول "The Only King Who Died in the Battlefield” دی اونلی کنگ ڈائڈ ان دے بیٹل فیلڈ“ لکھ کر یہ ثابت کیا ہے کہ ٹیپو سلطان ایک جری، بہادر، دلیر اور شجیع حکمراں تھے۔ جنہوں نے اپنی شجاعت کے سہارے مملکت خداداداد کو مستحکم کیا تھا۔ اسی لیے ان کا قول تھا ” گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے شیر کی ایک دن کی زندگی بہتر ہے “اور جن حالات میں انہوں نے شہادت پائی وہ رہتی دنیا کے لیے ایک مثال بن گئی۔

موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس
ورنہ دنیا میں سبھی آئے ہیں مرنے کے لیے
 

بلال

محفلین
برائے مہربانی یہاں پر کوئی نئی غیر متعلقہ بحث نہ شروع کی جائے اگر کوئی موضوع پر بات کرے تو زیادہ بہتر ہو گا۔ شکریہ
 
شکریہ
بلاشبہ ٹییپو سلطان ایک مشعل راہ ہے

شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے
 

dxbgraphics

محفلین
یہ کیا ایک چھوٹی سی بات کو اتنا بڑا مسئلہ بنا لیا ہے۔ مسلمان مسلمان ہی ہوتا ہے جب تک وہ اللہ اور اس کے رسول ۖ کی اطاعت کرے۔ یہ بات اتنی اہم نہیں کہ وہ کس ملک کا باشندہ ہے۔ جب ان باتوں کو ضرورت سے زیادہ اہمیت دی جانے لگتی ہے تو نتیجہ انتشار کی صورت میں نکلتا ہے جو کہ یقیناً کسی بھی قوم کے لیے اچھا نہیں ہوتا۔ اور مسلمانوں کے تو اس دنیا میں بے شمار دشمن ہیں جو ہر وقت تاک میں رہتے ہیں کہ کب انہیں موقع ملے اور وہ مسلمانوں میں انتشار پھیلا کر اس کا فائدہ اٹھائیں۔ لہٰذا براہِ مہربانی اتحاد کے ساتھ رہنا سیکھیں۔
امید ہے کہ میری یہ بات کسی کو ناگوار نہیں گزری ہوگی۔

نفی اثرات مرزا عارف کریم نے شروع کئے ۔ انکل ابجےکشن جو ہیں
 

فاتح

لائبریرین
نفی اثرات مرزا عارف کریم نے شروع کئے ۔ انکل ابجےکشن جو ہیں

dxbgraphics صاحب! کیا اردو پڑھنے میں کسی دشواری کا سامنا ہے کہ درج ذیل مراسلہ نہ پڑھ پائے؟ یا پھر جہاں سینگ سمائیں وہاں غیر علمی و غیر منطقی گفتگو کر کے ہڑبونگ مچانا آپ کا مشغلہ ہے؟:chatterbox::talktothehand:
برائے مہربانی یہاں پر کوئی نئی غیر متعلقہ بحث نہ شروع کی جائے اگر کوئی موضوع پر بات کرے تو زیادہ بہتر ہو گا۔ شکریہ
 
Top