مسلم لیگ (ق) کا بھروسہ روایتی سیاستدانوں کی انتخابی قوت پر ہے اور مخصوص علاقوں میں ان کا ووٹ بینک کافی مضبوط ہے۔ سروے تو جعلی ہی لگتا ہے لیکن ابھی تک حکمران مسلم لیگ کی جانب سے کوئی بڑا جلسہ اور کوئی مجمع اکٹھا نہ کرسکنا کافی عجیب لگ رہا ہے۔ چوہدری برادران انتہائی کوشش کے باوجود عوامی لیڈر نہیں بن سکے اور (ق) لیگ کا غیر عوامی مزاج شاید اس کی انتخابات میں ہزیمت کا موجب بن جائے کہ پاکستانی سیاست میں ووٹ اسی کا ہوتا ہے جو سب سے پہلے ووٹر کے پاس پہنچ جائے۔