ایم اسلم اوڈ
محفلین
Weekly Jarrar
Hayat Abdullah
ٹینس کے کھیل میں عالمی رینکنگ میں پہلے نمبر پر آنے والی لڑکی کو وہ شہرت نہ ملی جو اکتیسویں درجے پر آنے والی ثانیہ مرزا کو ملی، عالمی رینکنگ میں ثانیہ کا نمبر 31 اور 32 واں رہا ہے۔ اس سے پہلے 30 لڑکیاں یقینا ثانیہ مرزا سے اچھی ٹینس کھیلتی ہیں مگر عام آدمی ان کے نام تک نہیں جانتا، اگر میں یہ بات بھی لکھ دوں تو کوئی مبالغہ آرائی نہ ہو گی کہ پہلے درجے پر فائز لڑکی کو اتنی شہرت نہ ملی جتنی ثانیہ مرزا کے حصے میں آئی۔ یو ایس اوپن چیمپئن ”کم کلیسٹر“ اور تین بار کی چیمپئن ”وینس ولیمز“ کو بھی اتنی پذیرائی نہ ملی، حتیٰ کہ سابق عالمی نمبر ایک ”جسٹن ہینن“ اور عالمی نمبر دو ”کیرولین وزنیا“ کا بھی وہ ڈنکانہ بجا جو ثانیہ مرزا کا بجایا گیا۔ یہ بڑی عجیب صورتحال ہے کہ 31 ویں درجے پر فائز ایک لڑکی کو اس قدر عالمی شہرت ملے کو پہلے اور دوسرے درجے کی لڑکیاں اس کے لئے ترستی رہ جائیں! ٹینس کو چھوڑیں، کرکٹ، ہاکی اور فٹ بال جیسے مقبول کھیلوں میں بھی ان کھلاڑیوں کو کوئی نہیں جانتا جو 31ویں درجے پر فائز ہیں مگر ثانیہ مرزا کو ایسی شہرت ملی کہ امریکی صدر بش نے 2006 ءمیں اپنے دورہءبھارت کے دوران میں کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں ثانیہ مرزا کے شہر حیدرآباد میں آیا ہوں، کیا وجہ ہے کہ ثانیہ مرزا کو ایک عالمی ہیروئن کے طور پر پیش کیا گیا؟ وجہ صرف یہ ہے کہ ثانیہ مرزا مسلمان ہونے کے باوجود اتنے مختصر لباس میں ٹینس کھیلتی ہے کہ جس کی کسی طور اسلام اجازت نہیں دیتا۔ اسی لئے ثانیہ مرزا کی فحش تصاویر اخبارات میں چھپتی رہتی ہیں۔پاکستان اور بھارت میں ٹینس کا کھیل نہ ہونے کے برابر ہے مگر اس کے باوجود ثانیہ مرزا میڈیا کی ”زینت“ بنی ہوئی ہے۔ وجہ مسلمان کہلوا کر فحاشی کو فروغ دینا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ ہندوﺅں اور سکھوں کے ساتھ اس کے سیکنڈلز بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، شاہد کپور اور یووراج سنگھ کے ساتھ اس کے معاشقوں کی خبریں ساری دنیا جانتی ہے۔
اگر ثانیہ مرزا کی زندگی سیکنڈلز سے بھری پڑی ہے تو شعیب ملک بھی کسی سے کم نہیں، 35سالہ ماہا نامی لڑکی کے شعیب ملک کے ساتھ نکاح کی خبریں عام ہیں جسے شعیب ملک مانتا ہی نہیں۔ نکاح اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے مگر خفیہ نکاح کے پیچھے کیا اسرارورموز ہوتے ہیں یہ ہر شخص جانتا ہے۔ اب کہا جا رہا ہے کہ ماہا نے عائشہ صدیقی بن کر شعیب ملک سے دھوکا کیا، دھوکا ماہا نے کیا یا شعیب ملک نے یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے مگر میرے لئے توجہ کا مرکز ان کے نکاح نامے میں حق مہر کے پانچ سو روپے کی رقم ہے۔ وہ شعیب ملک جس نے ثانیہ مرزا کو خوش کرنے کے لئے دبئی میں 70 لاکھ درہم خرچ کر ڈالے، وہ ماہا کو حق مہر میں صرف پانچ سو روپے کیوں ادا کر رہا ہے؟ آج تو غریب آدمی بھی اتنی کم رقم حق مہر میں مقرر نہیں کرتا۔
ثانیہ مرزا بھارتی مسلمانوں کی کم بلکہ ہندوﺅں اور سکھوں کی زیادہ ہیرو تھی، ہندو اس کے لچھنوں پر فخر کرتے تھے مگر اب جب اس کی منگنی پاکستانی کرکٹر سے ہو چکی ہے اور عنقریب شادی بھی متوقع ہے تو بھارتی انتہا پسند تنظیم شیوسینا کا رہنما بال ٹھاکرے بھی آگ اگلنے لگا ہے کہ ثانیہ مرزا کا دل ہندوستانی ہوتا تو کبھی ایک پاکستانی کرکٹر کے لئے نہ دھڑکتا۔ شیوسینا کے اخبار ”سامنا“ کے مطابق بال ٹھاکرے کہتا ہے کہ ثانیہ مرزا نے کھیل سے نہیں بلکہ اپنے لباس، فیشن اور معاشقوں کے ذریعے سے شہرت حاصل کی۔ اگرچہ یہ بات ٹھیک ہے مگر پاکستانی کرکٹر سے منگنی سے قبل بال ٹھاکرے کہاں مر گیا تھا جب ثانیہ مرزا کو بھارت کا سب سے بڑا ایوارڈ ”پدماسری“ دیا گیا تو اس وقت بال ٹھاکرے نے یہ ”حکیمانہ“ بات کیوں نہ کی؟ بال ٹھاکرے کی انتہا پسندی دیکھ لیجئے کہ اسے یہ بھی گوارا نہیں کہ کوئی ہندوستانی مسلمان لڑکی بھی پاکستانی لڑکے سے شادی کرے۔ بال ٹھاکرے کا یہ بیان ان لوگوں کے خیالات اور سوچ و فکر پر ایک زناٹے دار طمانچہ ہے جو امن کی آشا کے گیت الاپ کر، اہل پاکستان کی آنکھوں میں دھول جھونک کر، بھارت کے مسلم کش کرتوتوں پر پردہ ڈال کر اسے پاکستان کے سینے میں خنجر گھونپنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔ کیا امن کی آشا کا مطلب یہی ہے کہ بھارت کے ہر مسلم کش فعل پر چپ کی مہر لگالی جائے؟ اگر یہی مطلب ہے تو پھٹکار ہو ایسی امن کی آشا پر۔
چودھری شجاعت حسین کے بقول شادی کے بعد پاک بھارت تعلقات میں بہتری آئے گی۔ اگر اس بات کی حقیقت دیکھنا ہوتو ذرا بال ٹھاکرے کے احتجاجی مظاہروں کو بھی دیکھ لیجئے جو ثانیہ مرزا کے پوسٹروں کو آگ لگا کر اس کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔ کیا یہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی نوید ہے یا مزید خرابی کی علامت! مجھے سب سے زیادہ حیرت نواز شریف پر ہے کہ ایک سوال کے جواب میں وہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے شادی میں شرکت کی دعوت ملی تو ضرور شرکت کروں گا۔ کیا ایسے الفاظ ادا کرنا ایک بہت بڑی سیاسی جماعت کے قائد کے شایان شان ہے؟ اگر شعیب ملک کا ارادہ نہ بھی ہو گا تب بھی یہ الفاظ پڑھ کر وہ نواز شریف کو بلانے پر مجبور ہو جائے گا، سوال یہ ہے کہ کیا یہ شادی کامیاب ہو جائے گی؟ کیا سیکنڈلز سے آلودہ زندگیوں میں وہ اعتماد، پیار اور خلوص رحمت کی ایسی برکھا بن سکتے ہیں جو میاں بیوی کی زندگیوں میں فرحت اور طمانیت کو نکھار دیتی ہے؟ کیا شادی کے بعد پاک بھارت دشمنی، دوستی میں بدل جائے گی؟ یہ سوالات ایسے ہیں کہ جن کے جواب تلاش کرنا اتنا کارِ محال نہیں، ثانیہ مرزا اور شعیب ملک کی شادی کی وجہ وہ 70 لاکھ درہم ہیں جو شعیب ملک نے ثانیہ مرزا کو خوش کرنے کے لئے خرچ کئے ہیں۔ 70 لاکھ درہم کے ساڑھے پندرہ کروڑ کے قریب پاکستانی روپے بنتے ہیں۔ شخصیت کے بجائے دولت سے متاثر ہونے والوں کی ازدواجی زندگی میں کیا وہ سکون اور انبساط آ سکتا ہے جو ایک خاوند اوربیوی کی زندگی کا جزولاینفک ہوتا ہے
Hayat Abdullah
ٹینس کے کھیل میں عالمی رینکنگ میں پہلے نمبر پر آنے والی لڑکی کو وہ شہرت نہ ملی جو اکتیسویں درجے پر آنے والی ثانیہ مرزا کو ملی، عالمی رینکنگ میں ثانیہ کا نمبر 31 اور 32 واں رہا ہے۔ اس سے پہلے 30 لڑکیاں یقینا ثانیہ مرزا سے اچھی ٹینس کھیلتی ہیں مگر عام آدمی ان کے نام تک نہیں جانتا، اگر میں یہ بات بھی لکھ دوں تو کوئی مبالغہ آرائی نہ ہو گی کہ پہلے درجے پر فائز لڑکی کو اتنی شہرت نہ ملی جتنی ثانیہ مرزا کے حصے میں آئی۔ یو ایس اوپن چیمپئن ”کم کلیسٹر“ اور تین بار کی چیمپئن ”وینس ولیمز“ کو بھی اتنی پذیرائی نہ ملی، حتیٰ کہ سابق عالمی نمبر ایک ”جسٹن ہینن“ اور عالمی نمبر دو ”کیرولین وزنیا“ کا بھی وہ ڈنکانہ بجا جو ثانیہ مرزا کا بجایا گیا۔ یہ بڑی عجیب صورتحال ہے کہ 31 ویں درجے پر فائز ایک لڑکی کو اس قدر عالمی شہرت ملے کو پہلے اور دوسرے درجے کی لڑکیاں اس کے لئے ترستی رہ جائیں! ٹینس کو چھوڑیں، کرکٹ، ہاکی اور فٹ بال جیسے مقبول کھیلوں میں بھی ان کھلاڑیوں کو کوئی نہیں جانتا جو 31ویں درجے پر فائز ہیں مگر ثانیہ مرزا کو ایسی شہرت ملی کہ امریکی صدر بش نے 2006 ءمیں اپنے دورہءبھارت کے دوران میں کہا کہ مجھے فخر ہے کہ میں ثانیہ مرزا کے شہر حیدرآباد میں آیا ہوں، کیا وجہ ہے کہ ثانیہ مرزا کو ایک عالمی ہیروئن کے طور پر پیش کیا گیا؟ وجہ صرف یہ ہے کہ ثانیہ مرزا مسلمان ہونے کے باوجود اتنے مختصر لباس میں ٹینس کھیلتی ہے کہ جس کی کسی طور اسلام اجازت نہیں دیتا۔ اسی لئے ثانیہ مرزا کی فحش تصاویر اخبارات میں چھپتی رہتی ہیں۔پاکستان اور بھارت میں ٹینس کا کھیل نہ ہونے کے برابر ہے مگر اس کے باوجود ثانیہ مرزا میڈیا کی ”زینت“ بنی ہوئی ہے۔ وجہ مسلمان کہلوا کر فحاشی کو فروغ دینا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ ہندوﺅں اور سکھوں کے ساتھ اس کے سیکنڈلز بھی کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، شاہد کپور اور یووراج سنگھ کے ساتھ اس کے معاشقوں کی خبریں ساری دنیا جانتی ہے۔
اگر ثانیہ مرزا کی زندگی سیکنڈلز سے بھری پڑی ہے تو شعیب ملک بھی کسی سے کم نہیں، 35سالہ ماہا نامی لڑکی کے شعیب ملک کے ساتھ نکاح کی خبریں عام ہیں جسے شعیب ملک مانتا ہی نہیں۔ نکاح اسلامی تعلیمات کا حصہ ہے مگر خفیہ نکاح کے پیچھے کیا اسرارورموز ہوتے ہیں یہ ہر شخص جانتا ہے۔ اب کہا جا رہا ہے کہ ماہا نے عائشہ صدیقی بن کر شعیب ملک سے دھوکا کیا، دھوکا ماہا نے کیا یا شعیب ملک نے یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے مگر میرے لئے توجہ کا مرکز ان کے نکاح نامے میں حق مہر کے پانچ سو روپے کی رقم ہے۔ وہ شعیب ملک جس نے ثانیہ مرزا کو خوش کرنے کے لئے دبئی میں 70 لاکھ درہم خرچ کر ڈالے، وہ ماہا کو حق مہر میں صرف پانچ سو روپے کیوں ادا کر رہا ہے؟ آج تو غریب آدمی بھی اتنی کم رقم حق مہر میں مقرر نہیں کرتا۔
ثانیہ مرزا بھارتی مسلمانوں کی کم بلکہ ہندوﺅں اور سکھوں کی زیادہ ہیرو تھی، ہندو اس کے لچھنوں پر فخر کرتے تھے مگر اب جب اس کی منگنی پاکستانی کرکٹر سے ہو چکی ہے اور عنقریب شادی بھی متوقع ہے تو بھارتی انتہا پسند تنظیم شیوسینا کا رہنما بال ٹھاکرے بھی آگ اگلنے لگا ہے کہ ثانیہ مرزا کا دل ہندوستانی ہوتا تو کبھی ایک پاکستانی کرکٹر کے لئے نہ دھڑکتا۔ شیوسینا کے اخبار ”سامنا“ کے مطابق بال ٹھاکرے کہتا ہے کہ ثانیہ مرزا نے کھیل سے نہیں بلکہ اپنے لباس، فیشن اور معاشقوں کے ذریعے سے شہرت حاصل کی۔ اگرچہ یہ بات ٹھیک ہے مگر پاکستانی کرکٹر سے منگنی سے قبل بال ٹھاکرے کہاں مر گیا تھا جب ثانیہ مرزا کو بھارت کا سب سے بڑا ایوارڈ ”پدماسری“ دیا گیا تو اس وقت بال ٹھاکرے نے یہ ”حکیمانہ“ بات کیوں نہ کی؟ بال ٹھاکرے کی انتہا پسندی دیکھ لیجئے کہ اسے یہ بھی گوارا نہیں کہ کوئی ہندوستانی مسلمان لڑکی بھی پاکستانی لڑکے سے شادی کرے۔ بال ٹھاکرے کا یہ بیان ان لوگوں کے خیالات اور سوچ و فکر پر ایک زناٹے دار طمانچہ ہے جو امن کی آشا کے گیت الاپ کر، اہل پاکستان کی آنکھوں میں دھول جھونک کر، بھارت کے مسلم کش کرتوتوں پر پردہ ڈال کر اسے پاکستان کے سینے میں خنجر گھونپنے کا موقع فراہم کر رہے ہیں۔ کیا امن کی آشا کا مطلب یہی ہے کہ بھارت کے ہر مسلم کش فعل پر چپ کی مہر لگالی جائے؟ اگر یہی مطلب ہے تو پھٹکار ہو ایسی امن کی آشا پر۔
چودھری شجاعت حسین کے بقول شادی کے بعد پاک بھارت تعلقات میں بہتری آئے گی۔ اگر اس بات کی حقیقت دیکھنا ہوتو ذرا بال ٹھاکرے کے احتجاجی مظاہروں کو بھی دیکھ لیجئے جو ثانیہ مرزا کے پوسٹروں کو آگ لگا کر اس کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں۔ کیا یہ پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی نوید ہے یا مزید خرابی کی علامت! مجھے سب سے زیادہ حیرت نواز شریف پر ہے کہ ایک سوال کے جواب میں وہ کہہ رہے ہیں کہ مجھے شادی میں شرکت کی دعوت ملی تو ضرور شرکت کروں گا۔ کیا ایسے الفاظ ادا کرنا ایک بہت بڑی سیاسی جماعت کے قائد کے شایان شان ہے؟ اگر شعیب ملک کا ارادہ نہ بھی ہو گا تب بھی یہ الفاظ پڑھ کر وہ نواز شریف کو بلانے پر مجبور ہو جائے گا، سوال یہ ہے کہ کیا یہ شادی کامیاب ہو جائے گی؟ کیا سیکنڈلز سے آلودہ زندگیوں میں وہ اعتماد، پیار اور خلوص رحمت کی ایسی برکھا بن سکتے ہیں جو میاں بیوی کی زندگیوں میں فرحت اور طمانیت کو نکھار دیتی ہے؟ کیا شادی کے بعد پاک بھارت دشمنی، دوستی میں بدل جائے گی؟ یہ سوالات ایسے ہیں کہ جن کے جواب تلاش کرنا اتنا کارِ محال نہیں، ثانیہ مرزا اور شعیب ملک کی شادی کی وجہ وہ 70 لاکھ درہم ہیں جو شعیب ملک نے ثانیہ مرزا کو خوش کرنے کے لئے خرچ کئے ہیں۔ 70 لاکھ درہم کے ساڑھے پندرہ کروڑ کے قریب پاکستانی روپے بنتے ہیں۔ شخصیت کے بجائے دولت سے متاثر ہونے والوں کی ازدواجی زندگی میں کیا وہ سکون اور انبساط آ سکتا ہے جو ایک خاوند اوربیوی کی زندگی کا جزولاینفک ہوتا ہے