70 کھرب 13 ارب روپے کا بجٹ برائے 2020-2021 پیش، کوئی نیا ٹیکس نہ لگانے کا اعلان

ابن آدم

محفلین
ویسے یہ یاد کرا دوں کہ پچھلے سال ٥٥٠٠ ارب ٹیکس جمع کرنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا. باقی بہت سے اور بھی اعلانات ہیں جو بس اعلانات ہی رہتے ہیں. ویسے اس سال ٣٩٠٠ ارب بھی ٹیکس جمع ہو پایا ہے کہ نہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
ویسے یہ یاد کرا دوں کہ پچھلے سال ٥٥٠٠ ارب ٹیکس جمع کرنے کا بھی اعلان کیا گیا تھا. باقی بہت سے اور بھی اعلانات ہیں جو بس اعلانات ہی رہتے ہیں. ویسے اس سال ٣٩٠٠ ارب بھی ٹیکس جمع ہو پایا ہے کہ نہیں؟
کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے 800 ارب روپے کم ٹیکس اکٹھا ہوا ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
جس سال جی ڈی پی گروتھ منفی میں جا رہی ہو، اس سال دفاعی بجٹ 11 فی صد بڑھانے کی کیا تک بنتی ہے؟ "ففتھ جنریشن وار فیئر" کے علاوہ (جس کے لئے ٹوئٹر پر چند ہزار انٹرن ہی کافی ہیں) اور کونسی جنگ چل رہی ہے، کہ قوم پر اس مشکل وقت میں اتنا بوجھ ڈالا جا رہا ہے؟
 

جاسم محمد

محفلین
کورونا وائرس کے باعث پاکستانی معیشت چین کے بعد سب سے کم متاثر ہوئی ہے۔ اس کے باوجود اپوزیشن، لبرل، لفافوں نے ایسا تاثر دے رکھا ہے جیسا قیامت آگئی ہو
 

ابن آدم

محفلین
EaZRfI2XkAMSIgv
 

جاسم محمد

محفلین
مشرف دور میں زیادہ بہتر معاشی گروتھ تھی۔
1280px-Pakistan_gdp_growth_rate.svg.png

اسی لئے کہا تھا کہ گروتھ زیادہ ہونا اہم نہیں۔ اصل چیز یہ ہے کہ یہ معاشی گروتھ کیسے حاصل کی گئی۔ کچھ سال عارضی گروتھ کا ٹیکا لگا کر قوم کو واپس آئی ایم ایف کے ڈاکٹر کے پاس بھیج دینا کہاں کی مہارت ہے؟ کیا یہ سچ نہیں کہ ہر نئی آنے والی حکومت کو پچھلی حکومت کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑتا ہے؟ ایسا کیوں ہوتا ہے اگر معاشی گروتھ ٹھیک چل رہی ہوتی ہے؟ حقیقی اور مصنوعی گروتھ میں فرق جان کر جیو
 

جاسم محمد

محفلین
ہم قرض عیاشی کے لیے نہیں لے رہے، مشیر خزانہ
ویب ڈیسک ہفتہ 13 جون 2020
2050381-hafeez-1592044190-152-640x480.jpg

پاکستان آئی ایم ایف کا تابعدار نہیں،حفیظ شیخ فوٹو: فائل


اسلام آباد: مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ ہم قرض عیاشی کے لیے نہیں لے رہے بلکہ ماضی کے قرض واپس کرنا ہماری ذمہ داری ہے۔

اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس بریفنگ کے دوران عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کہا جارہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت قرضہ لے رہی ہے، ہم قرض عیاشی کے لیے نہیں لے رہے، ماضی کے قرض واپس کرنا ہماری ذمہ داری ہے، ہمیں ماضی کے قرضوں کوادا کرنے کے لیے قرض لینا پڑ رہا ہے، ٹیکسوں میں اضافہ نہیں کریں گے تو قرضوں کا بوجھ بڑھے گا۔ تحریک انصاف کی حکومت کو 5 ہزار ارب روپے قرضوں کی مد میں واپس کرنے پڑے ہیں، ماضی میں لیے گئے قرضوں کے سود کی مد میں 2700 ارب دینے پڑے، صوبوں کو ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس تقریبا 2 ہزار ارب ہوتے ہیں جب کہ قرضوں کی مد میں 2900 ارب روپے دینے ہیں۔ حکومت اقتدار میں آئی تو قرضوں کا بوجھ تھا، ایک وقت آیا کہ ہمارے پاس ڈالرز ختم ہوگئے تھے،ہم نے کوشش کی کہ اپنے اخراجات کو سختی سےروکیں، ہم نے جان بوجھ کر درآمدات کو کم کیا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 20ارب ڈالر 3ارب ڈالر تک لائے، کسی بھی ادارے کو ضمنی گرانٹ نہیں دی۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ ہم کورونا کا بہانا نہیں بنارہے، کورونا نے پوری دنیا میں تہلکہ مچایا ہے، اس سے پوری دنیا متاثر ہوئی ہے، صنعتیں ، کارخانے اور دکانیں بند ہوئیں، کاروبار بند ہوئے تو ایف بی آر کی ٹیکسوں کی مد میں وصولی بھی متاثرہوئی، رواں سال کے پہلے 9 ماہ میں حکومت نے بڑی کامیابیاں حاصل کی تھیں، کورونا سے پہلے ٹیکس محاصل میں 17 فیصد اضافہ ہوا، نان ٹیکس ریونیو کی وصولی کا ہدف 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا اور ہم نے 1600ارب روپے حاصل کیے، بیرونی سرمایہ کاری میں 137 فیصد اضافہ ہوا، موڈیز نے پاکستان کی ریٹنگ کو بڑھایا تھا، کورونا کی وجہ سے ایف بی آر کی ٹیکس وصولی بھی متاثر ہوئی اور ہم بمشکل 3900ارب روپے تک پہنچے۔

عبدالحفیظ شیخ نے کہا کہ کورونا سے معیشت کو 3 ہزار ارب روپے کا نقصان ہوگا، کورونا مزید کتنے وقت تک چلے گا اور کب چیزیں نارمل ہوں گی، اس حوالے سے کچھ نہیں کہہ سکتے، لاک ڈاؤن سے بے روزگاری بڑھی اور غربت میں اضافہ ہوا، حکومت نے کورونا سے نمٹنے کے لیے 1200ارب روپے کا پیکج دیا۔ اس مشکل حالات میں ایک کروڑ 60لاکھ لوگوں تک نقد رقم پہنچانے کا فیصلہ کیا، عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کومنتقل کیا گیا، کورونا کی صورت حال کے تناظر میں کاروباری طبقے کے لیے متعدد اقدامات کیے، 6لاکھ بزنس انٹرپرائزز کو فائدہ پہنچایا گیا، صارفین کے یوٹیلیٹی بلز کو بھی 6ماہ کے لیے موخر کیا گیا۔

آئندہ بجٹ کے حوالے سے مشیر خزانہ نے کہا کہ عوام کے لیے یہ ریلیف والا بجٹ ہے کیونکہ اس میں ٹیکس بہت کم کیے گئے، ہم نے مشکلات کے باوجود نئے ٹیکس نہیں لگائے ، 166 ٹیرف لائنز پر ریگولیٹری ڈیوٹی کم کی ہے، 200 ٹیرف لائنز پرڈیوٹی کوکم کیا جارہا ہے، افراط زر کا ہدف ساڑھے 6 فیصد رکھا گیا ہے۔گیس کی قیمتوں میں بھی ایڈجسٹمنٹ ہونے جارہی ہے، گیس کی قیمتوں میں بھی ایڈجسٹمنٹ ہونے جارہی ہے۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف پاکستان کے لوگوں پر ظلم کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا، اقوام متحدہ کی طرح پوری دنیا کے لوگوں نے مل کر آئی ایم ایف بنایا ہے۔ آئی ایم ایف اور پاکستان کے درمیان ایسا تعلق نہیں ہے کہ پاکستان آئی ایم کے تابعدار ہے اور نہ پاکستان آئی ایم ایف کے حکم کا پابند ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارے اچھے تعلقات ہیں، کچھ چیزوں پرآئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ہوتے ہیں، آئی ایم ایف کا موقف ہوتا ہے کہ آمدنی کے مطابق اخراجات کریں، پتا نہیں کیوں آئی ایم ایف کے معاملے کو توڑ مروڑ کرپیش کیا جاتا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ن لیگیوں کا آج سے شرح نمو پر مبنی پراپگنڈہ شروع۔ ایک چیز جووہ کبھی نہیں بتائیں گے کہ انہوں نے تقریبا 6 فیصد شرح نمو کہاں کہاں ریکارڈ خسارے کرکے حاصل کی تھی۔ اور یہ کہ سنہ 2020 میں قریبا ہر ملک کی شرح نمو کورونا وائرس کی وجہ سے منفی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ن لیگی جی ڈی پی کی فگرز ڈالرز میں جبکہ بیرونی قرضے کا ذکر روپوں میں کرتے ہیں۔ حالانکہ جی ڈی پی ہمیشہ لوکل کرنسی جبکہ غیرملکی قرضہ ڈالرز میں کیلکولیٹ ہوتا ہے۔

اس کی وجہ یہی ہے کہ وہ اصل حقائق چھپانا چاہتے ہیں۔

جب مشرف نے اقتدار چھوڑا تو اس وقت غیرملکی قرضہ 46 ارب ڈالرز کے قریب تھا، جس کی سالانہ قسط ڈھائی ارب ڈالرز کے قریب ہوا کرتی تھی،

جب زرداری نے اقتتدار چھوڑا تو یہی قرضہ بڑھ کر 58 ارب ڈالرز ہوگیا، اس کی سالانہ قسط چار ارب ڈالرز کے قریب ہوگئی،

جب ن لیگ نے 2018 میں اقتدار چھوڑا تو یہ قرض 95 ارب ڈالرز ہوچکا تھا، جس کی سالانہ قسط 10 ارب ڈالرز ہوچکی تھی،
web-whatsapp-com-e8ad852c-1ab5-4370-b341-6d3ad71f2f5f.jpg

18-1478976900.jpg


نہ صرف یہ بلکہ ن لیگ نے ایکسپورٹ آمدن میں پچیس فیصد کمی کردی،
قومی اداروں کا خسارہ چار سو گنا بڑھا دیا ۔ ۔ ۔
3-1532027175-1.jpg

8-1531335813-1.jpg


اس حالت میں یہ ملک عمران خان کو ملا،
سالانہ دس ارب ڈالرز کی قسط ادا کرنے کیلئے مزید قرضے لینے کے علاوہ کوئی اور چارہ نہ تھا،

لیکن اس گراف کے آخر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ اللہ کی مہربانی سے ہم نے قرضہ 112 ارب ڈالرز سے کم کرکے 110 ارب ڈالرز کردیا ۔ ۔ ۔
102680311_2588983688018205_5972540263186154743_n.png


انشا اللہ، تین سال بعد مزید بہتری نظر آئے گی!

بقلم خود باباکوڈا
 

ابن آدم

محفلین
ن لیگیوں سے کہیں قوم سے جھوٹ بولنا چھوڑ دیں۔ تجارتی اور مالی خسارہ ہی دراصل وہ چیز ہے جس کی وجہ سے پاکستان کو بار بار آئی ایم ایف کے پاس کشکول لے کر جانا پڑتا ہے۔ ان دو اہم خساروں کے ہوتے ہوئے کوئی اور مالی عشاریہ جیسے جی ڈی پی بہتر کر لینے سے پوری معیشت کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔

وکیپیڈیا میں نیچے دیے گئے صفحے پر دوسرا گراف مالیاتی خسارے کا ہے. جس میں امریکا سرفہرست اور دیگر ممالک میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، ترکی جیسے ممالک بھی شامل ہیں.

میرا خیال ہے کہ عوام کو ان نمبروں سے کوئی غرض ہے اور نہ ہی یہ اہمیت رکھتے ہیں جب تک عوام کو سہولیات اچھی ملتی رہیں اور ان کا میعار زندگی بہتر ہوتا رہے. باقی کہا جاتا ہے کہ کتاب کی دنیا اور نوکری کی دنیا میں بہت فرق ہوتا ہے. تجارتی خسارہ اگر لوگوں میں بیروزگاری بڑھا کر کم کیا ہے تو کیا یہ بہتر اقدام؟ فیصلہ آپ نے کرنا ہے
.
بیروزگاری میں اضافے پر میرے خیال سے تو ہر کوئی متفق ہے...
List of countries by current account balance - Wikipedia
 

جاسم محمد

محفلین
تجارتی خسارہ اگر لوگوں میں بیروزگاری بڑھا کر کم کیا ہے تو کیا یہ بہتر اقدام؟ فیصلہ آپ نے کرنا ہے
.
بیروزگاری میں اضافے پر میرے خیال سے تو ہر کوئی متفق ہے...
بالکل ٹھیک یہی بات ہے۔ جب آپ تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کم کرتے ہیں تو اس سے شرح نمو متاثر ہوتی ہے۔ پاکستانی معیشت میں فی الحال اتنا دم خم نہیں کہ ہر سال ۲ سے ۳ فیصد سے زیادہ شرح نمو دکھا سکے۔ یہ اس کا حقیقی گروتھ ریٹ ہے۔ جبکہ پاکستانی معیشت کو ہر سال اپنی بڑھتی آبادی کے تناسب سے کم از کم ۵ فیصد پر بڑھنا ہے وگرنہ یہاں بے روزگاروں کی فوج تیار ہو جائے گی۔ اسی لئے ہر آنے والی حکومت عوام کو مطمئن کرنے کیلئے مصنوعی طریقہ سے یہ گروتھ ٹارگٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ جس سے وقتی طور پر جیسا کہ ۲۰۱۸ میں معیشت ۵،۸ فیصد پر بڑھ گئی تھی۔ مگر ساتھ ہی تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اتنا شدید تھا کہ اگلی حکومت کو آتے ساتھ اس شرح نمو کو واپس حقیقی گروتھ یعنی ۲ فیصد پر لانا پڑا۔ اور اب وائرس کی وجہ سے دیگر دنیا کی طرح یہ منفی ہو گئی ہے۔
 

آورکزئی

محفلین
دعوے اور ترجیحات جو کہتے تھے کہ قومیں سڑکوں اور پلوں سے ترقی نہیں کرتیں اور ہم حکومت میں آکر انسانوں پر سرمایہ کاری کریں گے ان کی حکومت نے تعلیم کےلئے 136 روپے فی پاکستانی شہری اور صحت کےلئے 93روپے فی پاکستانی شہری کے حساب سے اگلے پورے سال کےلئے بجٹ میں رکھے ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
وکیپیڈیا میں نیچے دیے گئے صفحے پر دوسرا گراف مالیاتی خسارے کا ہے. جس میں امریکا سرفہرست اور دیگر ممالک میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، ترکی جیسے ممالک بھی شامل ہیں.
مسلسل تجارتی اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کوئی مستحکم معاشی ماڈل نہیں ہے۔ امریکہ اپنے ڈالر کی اسپیشل حیثیت کی وجہ سے ریکارڈ خسارے کرنے کے باوجود دیوالیہ نہیں ہوتا۔ یہ سہولت دیگر ممالک کو میسر نہیں ہے
 

جاسم محمد

محفلین
دعوے اور ترجیحات جو کہتے تھے کہ قومیں سڑکوں اور پلوں سے ترقی نہیں کرتیں اور ہم حکومت میں آکر انسانوں پر سرمایہ کاری کریں گے ان کی حکومت نے تعلیم کےلئے 136 روپے فی پاکستانی شہری اور صحت کےلئے 93روپے فی پاکستانی شہری کے حساب سے اگلے پورے سال کےلئے بجٹ میں رکھے ہیں
اس جہالت پر اب بندہ کیا کہے؟ بھائی حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کیا ہے جو صرف وفاقی علاقوں جیسا کہ اسلام آباد تک محدود ہے۔ کل وفاقی بجٹ کا ۶۰ فیصد صوبوں کو ملتا ہے جو آگے اپنی مرضی سے صحت و تعلیم پر خرچ کر سکتے ہیں۔ وفاقی حکومت اس کا ذمہ دار نہیں۔ جب صوبائی بجٹ سامنے آئیں گے تب دیکھ لینا کونسا صوبہ صحت اور تعلیم پر فی کس کتنا خرچ کر رہا ہے
 
Top