نیرنگ خیال بھائی آپ کی بات سو فیصد سچ ہے۔
پوری آیت اسی لیئے لکھی تھی تھے میری بات کا غلط مطلب نہ لیا جائے
آپ نے کہا "اس قوم کو امیدوں نے مار رکھا ہے۔۔۔ "
اہلِ قلم کو جہاں معاشرے کی برائیوں کی نشاندہی کرنی چاہیئے وہیں امید کے دیے بھی جلانے چاہیں کیونکہ ہر دور میں چند ایک ایسے ضرور ہوتے ہیں جو صرف ان دیوں کی روشنی میں آگے بڑھ رہے ہوتے ہیں۔
میں نے یہ آیت اُن 5 فیصد لوگوں کے لئے لکھی جو ابھی ابھی کوشش کرہے ہیں، نیرنگ بھائی لوگ پلٹنا چاہتے ہیں تو یہ آیت ان کو راستہ دکھاتی ہے، آپ کہیں گے ایسا کوئی نہیں میں کہوں گی ایسے ہزاروں ہیں
میں نے خود دیکھے ہیں۔ آپ کی باتیں تو اچھے بھلے شخص کو پکڑ کر پیچھے لے جائیں کہ نہیں بھائی یہاں کچھ نہیں ہو سکتا
میں مانتی ہوں کے فتنہ اور برائی اس حد تک پھیل چکی ہے کہ اب اس دھند میں کچھ بھی نظر نہیں آرہا مگر ابھی بھی کچھ لوگ ایسے ہیں جو جدوجہد کر رہے ہیں، آپ کا فقرہ ان کی ہمت کو پست کرے گا۔
آپ نے سمجھا کہ میں نے آیت صرف لکھ دی؟
نہیں، گہرائی میں جا کر دیکھیں یہ آیت آپ کی قوم کے 50 فیصد لوگوں کو راہ پر لانے میں کتنی مددگار ہو سکتی ہے۔
آپ نے کہا فضول امیدیں بےکار امیدیں۔۔۔ امیدیں فضول یا بےکار نہیں ہوتیں یہ تو ڈرایونگ فوررس ہوتی ہیں اُن کے لیے جن میں ذرا سا بھی مثبت پن ہوتا ہے۔
آپ نے کہا امید عمل سے جڑی ہے۔
آپ سوچیں ایک شخص ہے جو "ہاں" اور "ناں" کی سی کیفیت میں ہے
آپ اسے کہیں گے نہیں تم نہیں کر سکتے ، کہتے جائیں، وہ کرنا بھی چاہے گا تب بھی نہیں کر پائے گا۔
آپ کہیں ہاں تم کر لو گے، تم ہی ہو جو کر سکتے ہو، وہ نا بھی کر سکتا ہوا تب بھی کر لے گا۔
ایسے لوگ بہت ہیں ہمارے معاشرے میں ، میرے ارد گرد ہیں ،میں نے دیکھے ہیں، میں امید دلاتی ہوں اُنہیں تو بدل جاتا ہے، سب کچھ ،بہت کچھ۔
ایک بھی شخص میں جب تک احساس زندہ ہے، امید زندہ ہے
یہی ہے اللہ کی رحمت سے امید رکھنا
میرے والد مجھ سے بہت اختلاف کرتے اس معاملے میں، میں جانتی ہوں انہوں نے بہت منفی پن دیکھ رکھا ہے، بہت زیادہ اس لیے وہ کہتے ہیں "ماہم کچھ نہیں ہوسکتا"
میں تب بھی کہتی ہوں "نہیں پاپا میں زندہ ہوں، آپ ہیں ہم سب ہیں ہم جیسے ہیں اور بھی ابھی، ہم کوشش کر رہے ہیں، ایک دن بدل جائے گا سب"
وہ نہیں مانتے
کیوں؟
کیوں کہ انہیں کوئی امید نہیں دلاتا، جب کوئی مانتا نہیں ہے تو کوشش بھی نہیں کرتا اور یہیں سے مسلہ شروع ہوتا ہے
امید ہے آپ سمجھ گئے ہوں گے