9 ماہ بعد بھی وزیر اعظم پاکستان کی عوام میں مقبولیت 52 فیصد

جاسم محمد

محفلین
روشن پاکستان کے حالیہ سروے کے مطابق وزیر اعظم پاکستان عمران خان کی عوامی مقبولیت آج بھی 52 فیصد ہے۔
صوبوں کے حساب سے مقبولیت کا پیمانہ:
D70oq7QWsAA5MzT.jpg

اگر یہ سروے درست ہے تو اسے اپوزیشن اور ان کے حامی صحافیوں کی ناکامی ہی کہا جا سکتا ہے۔ جو 24 گھنٹے حکومت مخالف پراپگنڈہ کے باوجود عمران خان کی مقبولیت میں خاطر خواہ کمی لانے میں ناکام رہے ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
خان صاحب کب غیر مقبول ہوئے؟ انہیں پانچ سال گزارنے چاہئیں۔ اگر آپ 'روشن پاکستان' پر روشنی ڈال سکیں تو اچھا لگے گا۔ یہ کون سا ادارہ ہے؟
 
سلام انصافین کے پروپیگنڈا ٹیم پر۔ اگر نو ماہ کی بیوقوفانہ طرزِ حکومت اور پاکستان کی جگ ہنسائی کے بعد بھی عمران خان انصافینز میں مقبول ہیں تو ہمیں حیرت ہے۔
 
سلام انصافین کے پروپیگنڈا ٹیم پر۔ اگر نو ماہ کی بیوقوفانہ طرزِ حکومت اور پاکستان کی جگ ہنسائی کے بعد بھی عمران خان انصافینز میں مقبول ہیں تو ہمیں حیرت ہے۔
بڑے بڑے ثقہ قسم کے سمجھدار یوتھیے صاحبان اب سیاست پر بات شروع ہی نہیں کرتے اور اگر بادل ناخواستہ کرنی پڑ ہی جائے تو ایک آدھ منٹ میں ہی انھیں نہایت ضروری کام یاد آ جاتا ہے یا پھر ایک خان صاحب کی طرف سو رکعت نماز نفل والی کال ملا کر لمبے سجدے میں چلے جاتے ہیں۔ اور یہاں تو انصافینز نہیں عوامی سروے کا لفظ دیا جارہا۔
 
خان صاحب بیرونی دنیا میں جس قدر مقبول شخصیت ہیں اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آج تک ان پچھلے نو ماہ کے دوران کسی ملک کے سربراہ نے اپنے ملک آمد پر خان صاحب کا استقبال نہیں کیا۔

ابوظبی میں اسلامی کانفرنس نے پاکستان کے سینے پر مونگ دلنے کے لیے ہندوستان کی وزیرِ خارجہ کو مدعو کیا جنھوں نے کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔

مکہ سربراہ کانفرنس کے موقعے پر مشترکہ اعلامیے میں کشمیر کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔
 
خان صاحب بیرونی دنیا میں جس قدر مقبول شخصیت ہیں اس کا اندازہ صرف اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ آج تک ان پچھلے نو ماہ کے دوران کسی ملک کے سربراہ نے اپنے ملک آمد پر خان صاحب کا استقبال نہیں کیا۔

ابوظبی میں اسلامی کانفرنس نے پاکستان کے سینے پر مونگ دلنے کے لیے ہندوستان کی وزیرِ خارجہ کو مدعو کیا جنھوں نے کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔

مکہ سربراہ کانفرنس کے موقعے پر مشترکہ اعلامیے میں کشمیر کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔
تو کیا ہوا؟ آپ ایسے معمولی معمولی قسم کے ایشوز اٹھا کر خانصاحب کی مقبولیت کم نہیں کرسکتے۔ نصب شدہ وزیراعظم ہینڈ سم تو ہے نا۔
 

جاسم محمد

محفلین
مکہ سربراہ کانفرنس کے موقعے پر مشترکہ اعلامیے میں کشمیر کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔
اس میں آپ کا قصور نہیں۔ عوام تو اسی پر آنکھیں بند کر کے یقین کرے گی جو حکومت مخالف ’صحافی‘ لکھیں گے:
روزنامہ جنگ میں 3 جون 2019 کو لکھے گئے اپنے کالم ”مکہ میں پاکستانی شکست“ میں حامد میر نے دعویٰ کیا ہے کہ مکہ میں منعقدہ چودھویں اسلامی سربراہ کانفرنس کے اعلامیہ میں کشمیر کا ذکر نہیں تھا، یہ پاکستان کے لیے سفارتی دھچکے سے کم نہیں تھا اور یہ کہ پاکستان کشمیر کا مقدمہ ہار گیا۔ یہ بات صحیح نہیں ہے۔۔۔
یقیناً حامد میر مکہ اعلامیہ کو بغور پڑھ نہیں سکے کیوں کہ اس کا متن خاصا طویل ہے جو انیس صفحات اور ایک سو دو نکات پر مشتمل ہے۔
اعلامیہ کے پواٸنٹ نمبر 40 پرکشمیر کے حوالے سے کہا گیا ہے۔

The Conference reaffirmed its principled support for the people of Jammu and Kashmir for the realization of their legitimate right to self-determination, in accordance with relevant UN resolutions. It condemned the recent outbreaks of violence in the region and invited India to implement the relevant Security Council resolutions to settle its protracted conflict with its neighbor. It further welcomed the recommendations included in the UN report on Kashmir issued in June 2018; called for the expedited establishment of a UN commission of inquiry to investigate into the grave human rights violations in Kashmir, and called on India to allow this proposed commission and international human rights organizations to access Indian-occupied Kashmir
حامد میر کی غلطی - ہم سب

اس اسٹیٹمنٹ پر بھارت کا رد عمل:
Explained: How to read OIC’s reference to J&K, and India’s response to it
 
Top