A Roadmap to End Aging

الف نظامی

لائبریرین
وَلَتَجِدَنَّهُمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰى حَيَاةٍۚ وَمِنَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا ۚ يَوَدُّ اَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَةٍۚ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ يُّعَمَّرَ ۗ وَاللّهُ بَصِيْرٌ بِمَا يَعْمَلُوْنَ [2:96]
اور آپ انہیں زندگی پر سب لوگوں سے زیادہ حریص پائیں گے، اور ان سے بھی جو مشرک ہیں، ہرایک ان میں سے چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس عمرملے، اور اسے عمر کا ملنا عذاب سے بچانے والا نہیں، اور اللہ دیکھتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔​
 
آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
بڑھاپا ہر جاندار میں ایک فطرتی پراسیس کا نام ہے۔ کیا آپ کا دین و مذہب یا اخلاق فطرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اجازت دے گا؟
وَلَتَجِدَنَّهُمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰى حَيَاةٍۚ وَمِنَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا ۚ يَوَدُّ اَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَةٍۚ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ يُّعَمَّرَ ۗ وَاللّهُ بَصِيْرٌ بِمَا يَعْمَلُوْنَ [2:96]
اور آپ انہیں زندگی پر سب لوگوں سے زیادہ حریص پائیں گے، اور ان سے بھی جو مشرک ہیں، ہرایک ان میں سے چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس عمرملے، اور اسے عمر کا ملنا عذاب سے بچانے والا نہیں، اور اللہ دیکھتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔
 

عدنان عمر

محفلین
ہم ایسے رہے یا کہ ویسے رہے
وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے

حیات دو روزہ کا کیا عیش و غم
مسافر رہے جیسے تیسے رہے

(مولانا سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ)
 

عدنان عمر

محفلین
وَلَتَجِدَنَّهُمْ اَحْرَصَ النَّاسِ عَلٰى حَيَاةٍۚ وَمِنَ الَّذِيْنَ اَشْرَكُوْا ۚ يَوَدُّ اَحَدُهُمْ لَوْ يُعَمَّرُ اَلْفَ سَنَةٍۚ وَمَا هُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ يُّعَمَّرَ ۗ وَاللّهُ بَصِيْرٌ بِمَا يَعْمَلُوْنَ [2:96]
اور آپ انہیں زندگی پر سب لوگوں سے زیادہ حریص پائیں گے، اور ان سے بھی جو مشرک ہیں، ہرایک ان میں سے چاہتا ہے کہ کاش اسے ہزار برس عمرملے، اور اسے عمر کا ملنا عذاب سے بچانے والا نہیں، اور اللہ دیکھتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔
Screenshot-20200324-150228.png
 

زاہد لطیف

محفلین
بڑھاپا ہر جاندار میں ایک فطرتی پراسیس کا نام ہے۔ کیا آپ کا دین و مذہب یا اخلاق فطرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اجازت دے گا؟
فطرت نے یا دین و مذہب نے فطرت کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوئی ممانعت کی ہو تو ہمارے علم میں اس بابت اضافہ فرمائیں۔ میری دانست میں زندگی ہے ہی فطرت کے ساتھ اٹکھیلیاں کرنے کا نام۔ سر جھکا کر زندگی گزارنے کو وقت گزارنا کہا جائے تو زیادہ بہتر ہے۔ سر جھکا کر جیا تو پھر کیا جیا؟
زندگی بڑھانے یا موت کو شکست دینے کی جستجو کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔ میری دانست میں اگر حضرت انسان کی زندگی کو صدی دو صدی فطری طور پہ بھی بڑھا دیا جائے تو بھی ایک وقت ایسا آنے کے امکانات موجود ہیں جب انسان خود موت کی تمنا کرے۔ :)
 

الف نظامی

لائبریرین
دنیا کا ہر انسان جانتا ہے کہ زندگی کی تجدید ہر لمحہ ہوتی رہتی ہے۔ اس تجدید کے ظاہری مادی وسائل ہوا ، پانی اور غذا ہیں لیکن انسانی جسم پر ایک مرحلہ ایسا بھی آتا ہے جب ہوا ، پانی اور غذا زندگی کی تجدید نہیں کر سکتی۔ مادی دنیا میں ایسی حالت کو موت کہتے ہیں۔ جب موت وارد ہو جاتی ہے تو کسی طرح کی ہوا ، کسی طرح کا پانی اور کسی طرح کی غذا آدمی کی زندگی کو بحال نہیں کر سکتی۔ اگر ہوا ، پانی اور غذا ہی انسانی زندگی کا سبب ہوتے تو کسی مردہ جسم کو ان چیزوں کے زندہ کرنا ناممکن نہ ہوتا۔ اب یہ حقیقت بے نقاب ہو جاتی ہے کہ انسانی زندگی کا سبب ہوا ، پانی اور غذا نہیں بلکہ کچھ اور ہے۔
(لوح و قلم از قلندر بابا اولیاء صفحہ 137)
 

الف نظامی

لائبریرین
انسان ایسی زندگی چاہتا ہے جو فنا سے نا آشنا ہو۔ ایسی صحت چاہتا ہے جو بیماریوں سے متاثر نہ ہو۔ ایسی جوانی چاہتا ہے جو بڑھاپے میں تبدیل نہ ہو۔ لیکن ایسا کبھی نہیں ہوا۔ جوانی بڑھاپے میں تندیل ہو جاتی ہے، صحت اور تندرستی کے اوپر بیماریوں کا غلبہ ہوتا رہتا ہے۔ انسان زندگی کے نشیب و فراز سے کتنا ہی فرار چاہے کامیاب نہیں ہوتا۔ اس لیئے کہ دنیا میں کوئی چیز بے ثباتی سے خالی نہیں۔ فنا اور تخریب کا عمل ہر وقت جاری و ساری ہے۔
انسان کے اوپر جب بے ثباتی کا غلبہ ہوتا ہے تو وہ تکلیف کے بارے میں زیادہ حسّاس ہو جاتا ہے۔ تکلیف اور غم کے عالم میں ایسے ایسے احساسات نمودار ہوتے ہیں جن سے انسان غمگین اور پریشان خیال بن جاتا ہے۔ زندگی کی ساری چمک دمک ماند پڑ جاتی ہے اور شان و شوکت افسردہ ہو کر ٹھٹھر جاتی ہے۔
انسان پیدائش کے بعد بڑھاپے تک مسلسل ایک جنگ لڑتا ہے۔ وہ ہر حال میں فتح یاب ہو کر سرخرو ہونا چاہتا ہے لیکن بالآخر جیت بڑھاپے کی ہوتی ہے اور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ موت بڑھاپے کے اوپر چھا جاتی ہے۔ حیات کی ابتدا کتنی ہی شاندار کیوں نہ ہو، انتہا لازمی طور پر فنا ہے۔ ہر آن اور ہر لمحہ انسان کو موت کی آنکھ گھورتی رہتی ہے۔
 
آخری تدوین:
Top