Child Sexual Abuse

زین

لائبریرین
عامر خان میرے پسندیدہ ادکار ہیں ۔ ان کی ایک خوبی یہ ہے کہ ہمیشہ منفر د کام کرتے ہیں۔ آج کل معاشرتی مسائل پر مبنی ایک ٹی وی شوکررہے ہیں جو بے حد پسند کیا جارہا ہے ۔ ٹی وی شو کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ شو کی اب تک نشر ہونےوالی دو قسطوں کو صرف دو ہفتوں کے دوران یو ٹیوب پر پندرہ لاکھ بار دیکھا گیا۔
تیرہ مئی کو اس ٹی وی شو کی دوسری قسط میں بچوں کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا حساس موضوع اٹھایا گیا۔پروگرام میں ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ ہندوستان میں ہر دوسرا شخص بچپن میں جنسی طور پر ہراساں ہوا۔کئی خواتین اور ایسے مرد بھی اس شو میں شریک ہوئے جن کے ساتھ بچپن میں اپنے رشتہ داروں اور قابل اعتبار افراد نے گھناؤنی حرکت کی ۔ان میں سے ایک شخص ایسے تھے جن کے ساتھ اٹھارہ سال کی عمر تک ایسا ہوا۔
پاکستان میں بھی اس حوالے سے صورتحال تسلی بخش نہیں۔ وائس آف امریکہ اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق سال 2011ء کے دوران ملک بھر میں بچوں کے ساتھ جنسی تشدد کے تقریباً 2300 سے زائد مقدمات ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ جو گزشتہ سال کے مقابلے میں اڑھائی فیصد زائد ہیں ۔یقینااس سے کئی گنا زیادہ ایسے واقعات ہوں گے جو رپورٹ ہی نہیں ہوئے۔اسی طرح ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد سٹریٹ چلڈرنز ہیں جن میں سے نوے فیصد کاSexual Abuse کا سامنا کرنا پڑا ۔
Child Sexual Abuse موضوع پر عامر خان کے ٹی وی پروگرام"Satyamev Jayate "کی دوسری قسط​
 

زین

لائبریرین
معافی چاہتا ہوں مجھے یہ بات معلوم نہ تھی ۔
منتظمین یہ تھریڈ حذف یا پھر پہلے والے تھریڈ میں ضم کردیں
 

مقدس

لائبریرین
میرے خیال میں اس ٹاپک کو الگ رکھیں۔۔۔ اور اس ایشو کو یہاں پر ڈسکس کیا جائے کہ اس حوالے سے کیا کام ہو رہا ہے اور کیا ہونا چاہیے۔۔
حسیب بھائی تو اس پورے پروگرام کو شئیر کر رہے ہیں ناں۔۔ اس کو ڈسکشن کے لیے الگ سے رکھا جائے
 

زین

لائبریرین
میں بھی اس موضوع پر بحث چاہتا تھا۔ خاص کر بچو ں کے حقوق کے تحفظ کے لئے قانون سازی پر

مقدس بہن
برطانیہ میں بچوں کے جنسی استحصال کی صورتحال کیسی ہے ۔اور اس حوالے سے کیا قانون سازی کی گئی ہے ؟؟
 

محمد امین

لائبریرین
میں تو کہتا ہوں اس مسئلے پر کم از کم پاکستان جیسے (اسلامی؟؟؟) ملک میں تو قانون سازی اور حد سے زیادہ سختی ہونی چاہیے۔ اس گھناؤنے جرم میں ملوث افراد کو جب تک ضیاء الحق کے دور کی طرح سرِ عام سزائیں نہیں ہونگی یہ برائی ختم نہیں ہوگی (ختم تو کوئی برائی نہیں ہوسکتی، کم ضرور ہوسکتی ہے)۔ ویسے آدھی سے زیادہ برائیوں کا حل تو تعلیم میں ہے۔ ایسی برائیاں مشرقی معاشرے میں غیر تعلیم یافتہ اور غریب طبقے میں موجود ہیں۔ مغرب کے مسائل تو خیر الگ ہیں۔
 

مقدس

لائبریرین
میں بھی اس موضوع پر بحث چاہتا تھا۔ خاص کر بچو ں کے حقوق کے تحفظ کے لئے قانون سازی پر

مقدس بہن
برطانیہ میں بچوں کے جنسی استحصال کی صورتحال کیسی ہے ۔اور اس حوالے سے کیا قانون سازی کی گئی ہے ؟؟

زین بھیا یہاں پر بھی صورت حال اتنی اچھی نہیں ہے لیکن سب سے زیادہ ایڈوانٹج یہاں پر یہ ہے کہ اس سے نمٹنے کے لیے مختلف ادارے بہت محنت سے کام کر رہے ہیں۔۔ چائلڈ ابیوزنگ ایک ایسا جرم ہے جس کو کسی صورت میں بھی معاف نہیں کرنا چاہیے یا اگنور نہیں کرنا چاہیے۔۔ ابیوزنگ چاہے، ایموشنلی ہو یا فیزیکلی ہو یا جنسی۔۔ اٹ شڈ ناٹ بی آلاؤڈ ان اینی کیسز

اس پر تفصیل سے لکھوں گی لیکن اطمینان سے گھر پر بیٹھ کر۔۔
 

زین

لائبریرین
پاکستانی آئین میں 18 ویں ترمیم کے بعد قانون سازی کا اختیار صوبوں کو بھی مل گیا ہے ۔۔ پنجاب صوبہ میں لاوارث بچوں کے تحفظ کے لئے چائلڈ پروٹیکشن بیورو بنائے گئے ہیں۔ قانون سازی بھی شاید تین صوبوں میں کرلی گئی ہے ۔لیکن ہمارے صوبے (بلوچستان) میں کم از کم میری معلومات کی حد تک کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ۔ نہ ہی پورے صوبے میں کوئی سرکاری ادارہ اس حوالے سے کام کررہا ہے ۔
مثبت امر یہ ہے کہ گزشتہ ایک دو سالوں سے سکولوں میں بچوں پر جسمانی تشدد اور سزا دینے کی سرکاری سطح پر حوصلہ شکنی کی جارہی ہے ۔
 

محمد امین

لائبریرین
ہاہاہا۔ کیا پرانی جسمانی بیماریاں جو انسان کو ہزار سال سے تنگ کر رہی تھیں، ویکسین کی ایجاد کے بعد ختم نہیں ہو گئیں؟

ختم ہوگئیں بیماریاں؟؟ ویسے میں نے بیماری نہیں برائی کی بات کی تھی۔ برائی کبھی ختم نہیں ہوتی۔ دنیا خیر و شر کا امتزاج ہے۔ شر قابلِ مذمت ضرور ہے لیکن ایسا ہو نہیں سکتا کہ شر دنیا سے قطعی ختم کردیا جائے۔
 

arifkarim

معطل
ختم ہوگئیں بیماریاں؟؟ ویسے میں نے بیماری نہیں برائی کی بات کی تھی۔ برائی کبھی ختم نہیں ہوتی۔ دنیا خیر و شر کا امتزاج ہے۔ شر قابلِ مذمت ضرور ہے لیکن ایسا ہو نہیں سکتا کہ شر دنیا سے قطعی ختم کردیا جائے۔
پرانی بیماریاں اب ناپید ہیں۔ جیسے پولیو۔
 
Top