فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
امريکی معاشرے ميں اظہار رائے کی مکمل آزادی کی بدولت ہر موضوع پر آپ کو ہر نقطہ نظر کے خلاف يا حق ميں بے شمار مواد مل جائے گا۔ علاوہ ازيں ہر واقعے کے حوالے سے ايسی کہانياں بھی موجود ہيں جو آپ کو تخلياتی دنيا ميں لے جاتی ہيں جن کا حقيقت سے کوئ تعلق نہيں ہوتا۔ يہاں پر آپ کو ايسی دستاويزی فلميں بھی مل چائيں گی جن کی رو سے ايلوس پريسلے ابھی بھی زندہ ہے يا يہ کہ انسان نے چاند پر قدم نہيں رکھا۔ کيا تمام تر شواہد، عقل و فہم اور زمينی حقائق کو بھلا کر محض ان ستاويزی فلموں اور کسی شخص کی ذاتی رائے کی بنياد پر حقيقت سے انکار کرنا دانشمندی ہے؟
جہاں تک زير بحث رپورٹ کا تعلق ہے تو اس کا آغاز ايک ايسی ويب سائٹ سے ہوا جو بے سروپا اور جعلی کہانيوں کی دانستہ تشہير کے ليے شہرت رکھتی ہے۔ دلچسپ بات يہ ہے کہ اسی ويب سائٹ پر حال ہی ميں يہ دعوی بھی کيا گيا کہ بستر مرگ پر ايک برطانوی ايم آئ -5 کے سابق ايجنٹ نے اس بات کا اعتراف کيا کہ شہزادی ڈيانا کے مبينہ قتل کے پيچھے برطانوی حکومت کا ہاتھ تھا۔
ان دونوں رپورٹس ميں موازنہ کريں اور ديکھ ليں کہ کس طرح دو مختلف واقعات سے متعلق ايک جيسی کہانی گھڑی گئ ہے
Retired MI5 Agent Confesses On Deathbed: 'I Killed Princess Diana'
اس بے سروپا کہانی کو کئ ويب سائٹس پر جعلی ثابت کيا جا چکا ہے۔ ان ميں ايک لنک پيش ہے
Debunked: CIA Agent Confesses On Deathbed: ‘We Blew Up WTC7 On 9/11’ [HOAX]
ميں يہ بھی تجويز کروں گا کہ جب آپ انتہائ پرجوش انداز ميں نو گيارہ کے واقعے کے حوالے سے معلومات کی پڑتال کرتے ہیں تو اپنی تلاش صرف اسی مواد تک موقوف نہ رکھيں جو آپ کے مخصوص نقطہ نظر کی ترجمانی کرتا ہے۔ انٹرنيٹ پر جانے مانے ماہرين اور سائنسی کميونٹيز سے منسوب ايسی مستند معلومات بھی موجود ہيں جن کے ذريعے سازشی ويڈيوز ميں اٹھائے جانے والے تمام سوالات کے جوابات اور الزامات کی نفی موجود ہے
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ