تو لڑکیا ں سرے سے ہی یہی سوچ کر داخلہ نہ لیں تو وہ پھر تو سب کچھ ختم ہی سمجھیں تقریباً۔لہذا اگر کوئی لڑکی گھر بیٹھنے کو ترجیح دیتی ہے تو اس کے پیچھے بہت کم ذاتی فیصلہ ہوتا ہے جب کہ دباؤ میں کیے گئے فیصلوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔ورنہ محض سیٹس ضائع کرنے کا کیا فائدہ؟؟؟
مناسب رشتے میں سب کچھ آتا ہے جناب، دوسری بات یہ کہ صرف لڑکیوں یا ان کے والدین کو نہیں پورے معاشرے کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر ایک ڈاکٹر بہو لا رہے ہیں تو اسے پریکٹس بھی کرنے دیں۔ لڑکوں کے ذہن میں یہ بات بہت اچھی طرح کلیئر ہوتی ہے کہ ہم اپنی بیوی کو جاب یا کام کرنے دیں گے یا نہیں، جب رشتہ ہو رہا ہو اس وقت منہ میں گھنگھنیاں (معلوم نہیں صحیح لفظ) ڈال کر بیٹھنے کی بجائے والدین پر اپنا موقوف واضح کر دینا چاہئے نا!جب خواتین تعلیم حاصل کرنےکےلیے داخلے لیتی ہیں تو اس وقت ۔ان کے سپوٹران بے شمار ہوتے ہیں کہ وہ ماں باپ کے گھر ہوتی ہیں۔ مگر جیسے ہی تعلیم کے دوران کوئی مناسب رشتہ والدین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو بعد والے اس خاتون کے ساتھ کیا رویہ روا رکھتے ہیں اس بات کا ادراک اس طالبہ کو داخلہ لیتے وقت نہیں ہوتا ۔ ذرا سوچیں جب کوئی اس طرح کی پروفیشنل تعلیم حاصل کرتا ہے تو وہ کتنے خواب بنتا ہے ۔ اب ایسا عموماً ممکن نہیں کے اپنے ہی ہاتھوں سے وہ سب کچھ چکنا چور کر دے ۔ جب اس کو شادی شدہ زندگی کے بعد اپنا گھر یا پروفیشن میں سے ایک منتخب کرنا پڑتا ہے تو اس کے پاس کوئی چارہ نہیں ہوتا۔ آپ کی اس بات سے کہ
تو لڑکیا ں سرے سے ہی یہی سوچ کر داخلہ نہ لیں تو وہ پھر تو سب کچھ ختم ہی سمجھیں تقریباً۔لہذا اگر کوئی لڑکی گھر بیٹھنے کو ترجیح دیتی ہے تو اس کے پیچھے بہت کم ذاتی فیصلہ ہوتا ہے جب کہ دباؤ میں کیے گئے فیصلوں کی تعداد کہیں زیادہ ہے۔
محترمہ آپ کا نقطہ یہ تھا کہ جو خواتین نہیں پریکٹس کرتی انہیں سیٹس ضائع نہیں کر نی چاہیئں۔تو اسی کا جواب دیا تھا۔ آپ کہیں اور روانہ ہو گئیں۔ اس بات سے کس کو اختلاف ہے۔مناسب رشتے میں سب کچھ آتا ہے جناب، دوسری بات یہ کہ صرف لڑکیوں یا ان کے والدین کو نہیں پورے معاشرے کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اگر ایک ڈاکٹر بہو لا رہے ہیں تو اسے پریکٹس بھی کرنے دیں۔ لڑکوں کے ذہن میں یہ بات بہت اچھی طرح کلیئر ہوتی ہے کہ ہم اپنی بیوی کو جاب یا کام کرنے دیں گے یا نہیں، جب رشتہ ہو رہا ہو اس وقت منہ میں گھنگھنیاں (معلوم نہیں صحیح لفظ) ڈال کر بیٹھنے کی بجائے والدین پر اپنا موقوف واضح کر دینا چاہئے نا!
میں نے سپورٹنگ سسٹم کی بات تی تھی۔ والدین کو دیکھ بھال کر رشتہ کرنا چاہیئے نا، شادی سے پہلے اس قسم کی گفتگو کی جا سکتی ہے نا!۔محترمہ آپ کا نقطہ یہ تھا کہ جو خواتین نہیں پریکٹس کرتی انہیں سیٹس ضائع نہیں کر نی چاہیئں۔تو اسی کا جواب دیا تھا۔ آپ کہیں اور روانہ ہو گئیں۔ اس بات سے کس کو اختلاف ہے۔
دباؤ والی بات کا جواب دیا ہے۔ کاٹوں کی تراکیب مت کریں۔۔۔محترمہ آپ کا نقطہ یہ تھا کہ جو خواتین نہیں پریکٹس کرتی انہیں سیٹس ضائع نہیں کر نی چاہیئں۔تو اسی کا جواب دیا تھا۔ آپ کہیں اور روانہ ہو گئیں۔ اس بات سے کس کو اختلاف ہے۔
ایسی دیکھ بھال کے چکر میں بیٹیاں اپنے گھر ہی بیٹھی رہ جاتی ہیں۔ والدین کو بھی بہت سمجھوتے کرنا پڑتے ہیں۔ سسٹم خود کچھ نہیں ہم کو انفرادی طور پر ٹھیک ہونے کی ضرورت ہے تو سسٹم بھی ٹھیک ہو جائے گا۔ والدین اگر بیٹیوں کی تقدیر لکھ سکیں تو ہر عورت مثالی زندگی جیئےمیں نے سپورٹنگ سسٹم کی بات تی تھی۔ والدین کو دیکھ بھال کر رشتہ کرنا چاہیئے نا، شادی سے پہلے اس قسم کی گفتگو کی جا سکتی ہے نا!۔
سچ کہتے ہیں "وہ" ہر کسی کو خوش نہیں کیا جا سکتا۔تو ظاہر ہے کاٹوں کی دھمکیاں تو ملنی ہی ہیں۔دباؤ والی بات کا جواب دیا ہے۔ کاٹوں کی تراکیب مت کریں۔۔۔