پلیز کچھ ایسے واقعات و مناظر یہاں شئیر کیجئے۔۔۔
محترم غزنوی بھائی
ابتدا میں عجیب تیزی سے رنگ بدلتی روشنیوں سے واسطہ پڑا۔ یہ اسقدر تیزی سے رنگ بدلتیں کہ سر چکرانے لگتا ۔
جب بھی اپنے آس پاس موجود لوگوں پر نگاہ ڈالتا ۔ ان کے گرد مختلف رنگوں بھری روشنیوں کے ہالے دیکھتا ۔
کبھی کبھی خود کو اس وقت اجنبی جگہ پر پاتا ۔ جو کہ بعد میں اجنبی نہ رہیں ۔ اور حقیقت میں وہاں تک پہنچا ۔
پھر کچھ وقت کے بعد ذہن میں اک فلم سی چلتی اور کچھ واقعات رونما ہوتے نظر آتے ۔ جو کہ کچھ عرصہ کے بعد حقیقی طور پر نگاہ سے گزرتے ۔
ان واقعات کے وہ کردار جو کہ اس وقت میری پہچان میں تھے ان سے ان واقعات کا ذکر کرنے پر کچھ عرصہ بعد ہو بہو میرا بتایا واقعہ ان کے ساتھ پیش آیا ۔
اور پھر یہ مقام آیا کہ کسی کے بارے کچھ بھی سن کر اپنے دل سے پوچھنا کہ اس کی حقیقت کیا ہے ۔ اس کا مستقبل کیا ہے ۔ اور میرے سامنے گویا اک فلم سے چل پڑتی ۔ جسے جو بتایا ۔ وہ اسی فیصد درست نکلتا ۔
گھر والوں کا نافرمان تھا اور کسی کو خود سے بہتر نہ جانتا تھا ۔ اس لیئے میری خود سر عقل ہی میری استاد تھی ۔ سو گمراہی کی جانب چل نکلا ۔ عمل مکمل کیئے بنا ہی اپنے خیال کی پرواز پر بھروسہ کر آوارگی کو اپنا شعار بنا اک زمانہ لوگوں کو بے وقوف بنانا شروع کر دیا ۔ اور اپنی راہ کھوٹی کر لی ۔
1969 سے شروع یہ آوارگی کا سفر 1992 میں اس وقت اپنے اختتام کو پہنچا ۔ جب میرے ارادے شکست سے دوچار ہوئے اور میرے ساتھ وہ حالات پیش آئے جن کے بارے کبھی سوچا بھی نہ تھا ۔ دوسروں کو مستقبل کا حال بتانے والا اپنے مستقبل کے حالات سے بے خبر رہتے خود اپنی نگاہ میں مذاق بن کر رہ گیا ۔
سچ کہا بزرگوں نے ۔۔۔۔۔۔۔
رب اونہاں نوں ملدا جنہاں دی نیتاں سچیاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نایاب بھائی آپ نے ماورائی دنیا میں کیا کھویا کیا پایا اس کے بارے میں مجھے کچھ بتایئے۔آپ کا علم اور تجربہ شاید میرے کسی کام آ جائے۔اگر یہاں ممکن نہ ہو تو پرسنل میسج میں بتا دیں۔
آپ کی یہاں آمد کے لیے شکر گزار ہوں۔
محترم ساقی بھائی
ہمزاد کا اثبات علماء اس آیت سے کرتے ہیں جو کہ قران پاک میں بیان ہوئی ہے ۔
جس نے الله کے ساتھ کوئی دوسرا معبود ٹھیرایا پس اسے سخت عذاب میں ڈال دو 26
27اس کا ہم نشین کہے گا اے ہمارے رب میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ وہ خود ہی بڑی گمراہی میں پڑا ہوا تھا
surah qaf 26 ,27
میرے محترم بھائی عملیات کی دنیا صرف یقین خالص اور مستحکم قوت ارادی پر قائم ہوتی ہے ۔عملیات کی دنیا میں مذاہب و مسالک کی کوئی اہمیت یاتخصیص نہیں ہوتی ۔ عملیات اکثر غیر مرئی مخلوقات پر تصرف حاصل کرنے کے لیئے کیئے جاتے ہیں ۔ پرچھائیں سایہ قرین یا ہمزاد بھی اسی میں شامل ہیں ۔ اور ان پر تصرف حاصل کرنے کی اک بنیادی خواہش ہوتی ہے کہ مجھے انسانوں پہ اختیار مل جائے ۔ جو کہ دین اسلام میں گمراہی قرار پاتی ہے ۔
وظائف کی بنیاد قران پاک کی آیات پر استوار ہوتی ہے۔ اور یہ دین و دنیا میں نافع قرار پاتے ہیں ۔ آپ ان وظائف کے ذریعے اپنے باطن کی صفائی کے ساتھ ساتھ اپنے چاہنے والوں کے لیئے خیر و بھلائی کا عمل کر سکتے ہیں ۔۔۔
اسم اعظم کی تلاش میں سرگرداں اک بزرگ کا قصہ عملیات و وظائف میں کامیابی کا بنیادی اصول کچھ اس طرح بیان کرتا ہے کہ جب وہ اسم اعظم کے حامل کی تلاش میں جنگل میں پہنچا تو اس نے دیکھا کہ اک ضعیف بزرگ جنگل سے لکڑیاں اکٹھی کر کے اپنے گدھے پر لاد رہا ہے اس نے اس بزرگ پر کوئی خاص توجہ نہ دی اور اپنے مطلوبہ بزرگ کی تلاش میں مشغول رہا کچھ دیر کے بعد اس نے دیکھا کہ کچھ لوگ آئے اور بزرگ کو مار پیٹ کر لکڑیاں چھین کر لے گئے ۔ اس نے بزرگ کو تسلی دلاسہ دیا اور کہا کہ فکر نہ کریں مجھے جیسے ہی اسم اعظم ملا میں ان لوگوں کو سخت سزا دوں گا ۔ اس بزرگ نے سر اٹھایا اور کہا کہ تو اسم اعظم کے قابل نہیں ہے ۔ تجھے اسم اعظم مل گیا تو فساد و انتشار برپا کرے گا ۔ اس نے آپ یہ کس بنیاد پہ کہہ رہے ہیں ؟ بزرگ نے کہا اسم اعظم کی تلاش میں تو جس سے ملنے اس جنگل میں آیا ہے میں وہی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔