خرم
محفلین
سبحان اللہ کیا بات کی آپ نے ساقی بھیا۔ یعنی اس پوری آیت میں منافق کا لفظ کہیں پر بھی نہیں اور آپ نے اسے منافقین کی پہچان کی "واحد" کسوٹی قرار دے دیا۔ یہی "فساد فی سبیل اللہ" کا رویہ ہے جسے امریکہ نے پروموٹ کیا اور آج بھی کر رہا ہے۔ منافق کی سرکار علیہ الصلوٰۃ والسلام نے کئی پہچانیں بتائیں ہیں یعنی بات کرنا تو جھوٹ بولنا، وعدہ کرنا تو وفا نہ کرنا، عشاء اور فجر کا بھاری ہونا۔ جہاد کا لفظی مطلب ہے "کوشش"۔ اور جہاد اکبر اپنے نفس کے ساتھ جہاد ہے۔ یہ وہ جہاد ہے جس کے بغیر آپ جہاد اصغر یعنی قتال میںکامیاب نہیںہوسکتے۔ نبی کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو تمام عمر دفاعی جہاد کیا اور اپنے معاہدوں کا پاس کیا۔ یہ جس جہاد کو آجکل مارکیٹ کیا جاتا ہے قرآن اور احادیث کے بلا سیاق و سباق مطالب نکال کر، اس کی اساس ہی وعدہ خلافی اور معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ احادیث کی روشنی میں منافقین و مجاہدین کا فرق آپ خود جان لیجئے۔ ویسے بھی اسلام اطاعت امیر کا حکم دیتا ہے، جو لوگ ریاست کے ہی وفادار و اطاعت گزار نہ ہوں، وہ جہاد کیسے کرسکتے ہیں؟ وہ تو قانون شکن ہیں، ہاں بس اُلٹی سیدھی باتوں سے اپنی قانون شکنی کو جہاد کا لبادہ پہنانا چاہتے ہیں۔