محب علوی نے کہا:
مہوش علی نے کہا:
ہمت علی نے کہا:
اختلافات اور ذھن سازی ایک چیز مگر ایسے الفاظ جن پر گالی کا گمان ہو گالی ہی میں شمار ہوتے ہیں ۔ حیران ہوں کہ یہ زبان اس جگہ بھی در ائی (۔۔۔ جیو سائیٹ ھیک ہو کر جب ایک نطفہ ??? نے مشرف صاحب کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تو بھی ایسی ہی خاموشی تھی)۔
بہت اچھا ہمت علی، آپ نے واقعی بہت اچھا پوائنٹ نوٹ کیا ہے اور میں یقینا اسے ڈیلیٹ کر دوں گی۔
مگر عرض کر دوں کہ میرے مطابق دو اصول ہیں۔
1۔ اگر کسی کو کافر کہا جائے تو (میرے مطابق) اسلام یہ کہتا ہے کہ یہ کہنے والا خود کافر ہو گیا اور اس کہنے والے کو ضروری طور پر کافر کہا جائے تاکہ اسے اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہو۔
2۔ اور دوسرا (میرے مطابق) اسلام کہتا ہے کہ جو گالی دے، اُسے جواب میں ایسی ہی گالی دی جا سکتی ہے تاکہ اُسے احساس ہو کہ وہ کیا حرکت کر رہا ہے۔
(نوٹ: اگرچہ اسلام معاف کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے، مگر یہ ایک لمبی بحث ہے جو پھر کبھی)۔
مہوش مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ آپ مشرف اور اس کی حلیف جماعتوں کی حمایت میں بہت آگے جا رہی ہیں ذرا ٹھہریں اور ایک دفعہ ٹھنڈے دل سے غور کریں۔
آپ کے بیان کردہ نکات وضاحت طلب ہی نہیں تصدیق طلب بھی ہیں چونکہ آپ نے اسلام کا نام استعمال کیا ہے اس لیے اس پر آپ کو مکمل حوالہ پیش کرنا چاہیے ورنہ یہ خیالات پڑھ کر کوئی بھی
اسے مستقبل میں حوالے کے طو رپر استعمال کر سکتا ہے۔
دوسرا سوال یہ کہ جیو کی سائٹ پر جس نے بھی نازیبا حرکت کی یقینا وہ اردو محفل پر نہیں ہے اور نہ ہی اس بحث میں شریک ہے تو آپ کے ہی اصول کے مطابق آپ کسے احساس دلا رہی ہیں کہ اس نے کیا حرکت کی ہے۔
محب،
آپ نے اسلام کے حوالے سے سوال کیا ہے۔ اس حوالے سے بہت روایات موجود ہیں:
ابو ہریرہ نبی (صلی اللہ علیہ و آل وسلم) سے روایت کرتے ہیں:
4916 - حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا سفيان الثوري، عن منصور، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " لا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث فمن هجر فوق ثلاث فمات دخل النار
http://www.al-eman.com/hadeeth/viewchp.asp?BID=7&CID=88#s1
"رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آل وسلم) نے ارشاد فرمایا: یہ کبیرہ گناہ ہے کہ کسی مسلمان کی عزت کے خلاف ناحق باتیں کی جائیں اور یہ بھی کبیرہ گناہ ہے کہ
ایک دفعہ گالی دینے پر دو دفعہ گالی دی جائے۔
سنن ابو داؤد، کتاب 41 (کتاب الادب)، حدیث 4859
پس ثابت ھوا کہ کسی مسلمان کی شان میں ناحق باتیں کرنا کبیرہ گناہ ہے مگر اس کی سزا میں زیادہ سے زیادہ جواب میں ایک دفعہ گالی دی جا سکتی ھے
( اور اگر جواب میں دو دفعہ گالی دے دی جائے تو یہ بھی گناہ کبیرہ ھو گا)۔
محب،
کیا آپ اس موضوع پر مزید بحث کرنا چاہتے ہیں؟
اگر ہاں، تو نیا ڈورا کھول سکتے ہیں (مگر مجھے ذرا انتباہ کر دینا چاہیے کہ کچھ روایات تھوڑی (\زیادہ) سخت ثابت ہو سکتی ہیں اور کچھ صحابہ کرام کے نام ان روایات میں شامل ہیں)۔
میری رائے میں تو اس موضوع کو معاف رکھتے ہیں (کیونکہ یہ خارجی موضوع ہے) اور اس موضوع کی طرف آتے ہیں کہ کیا صرف ایک قوم اور تنظیم کو اخلاقی انحطاط کا یکطرفہ نشانہ بنانا درست ہے؟ اور کیا پنجاب میں نئی نسل کا تہذیبی انحطاط موجود نہیں؟
اور پنجاب کے حوالے سے آپ نے صرف قیصرانی کی تحریر پر جرح کی اور میری تحریر پر کوئی رائے زنی نہیں کی۔ تو کیا میں سمجھوں کہ آپ اس معاملے میں مجھ سے متفق ہیں؟