MQM (الطاف) کی اخلاقی اقدار کا جنازہ

قیصرانی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
پنجاب کی نئی نسل جو زبان استعمال کر رهی هے، اس کے حوالے سے بات کی گئی هے۔ کیا آپ نے کبھی گھروں کے باهر موجود نوجوانوں کی گفتگو سنی هے؟

مجھے نہیں یاد پڑتا کہ 1993 سے لے کر دو سال قبل تک میں نے کسی بھی نوجوان نسل کے افراد (لڑکے یا لڑکی کی قید کے بغیر) کی پنجابی میں‌ہونے والی ایسی گفتگو سنی ہو جو دوسرے افراد کی ماں یا بہن کی گالی کے بغیر کی گئی ہو
 
مہوش علی نے کہا:
ہمت علی نے کہا:
اختلافات اور ذھن سازی ایک چیز مگر ایسے الفاظ جن پر گالی کا گمان ہو گالی ہی میں شمار ہوتے ہیں ۔ حیران ہوں کہ یہ زبان اس جگہ بھی در ائی (۔۔۔ جیو سائیٹ ھیک ہو کر جب ایک نطفہ ??? نے مشرف صاحب کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تو بھی ایسی ہی خاموشی تھی

بہت اچھا ہمت علی، آپ نے واقعی بہت اچھا پوائنٹ نوٹ کیا ہے اور میں یقینا اسے ڈیلیٹ کر دوں گی۔
مگر عرض کر دوں کہ میرے مطابق دو اصول ہیں۔

1۔ اگر کسی کو کافر کہا جائے تو (میرے مطابق) اسلام یہ کہتا ہے کہ یہ کہنے والا خود کافر ہو گیا اور اس کہنے والے کو ضروری طور پر کافر کہا جائے تاکہ اسے اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہو۔

2۔ اور دوسرا (میرے مطابق) اسلام کہتا ہے کہ جو گالی دے، اُسے جواب میں ایسی ہی گالی دی جا سکتی ہے تاکہ اُسے احساس ہو کہ وہ کیا حرکت کر رہا ہے۔
(نوٹ: اگرچہ اسلام معاف کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے، مگر یہ ایک لمبی بحث ہے جو پھر کبھی)۔

مہوش مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ آپ مشرف اور اس کی حلیف جماعتوں کی حمایت میں بہت آگے جا رہی ہیں ذرا ٹھہریں اور ایک دفعہ ٹھنڈے دل سے غور کریں۔

آپ کے بیان کردہ نکات وضاحت طلب ہی نہیں تصدیق طلب بھی ہیں چونکہ آپ نے اسلام کا نام استعمال کیا ہے اس لیے اس پر آپ کو مکمل حوالہ پیش کرنا چاہیے ورنہ یہ خیالات پڑھ کر کوئی بھی
اسے مستقبل میں حوالے کے طو رپر استعمال کر سکتا ہے۔

دوسرا سوال یہ کہ جیو کی سائٹ پر جس نے بھی نازیبا حرکت کی یقینا وہ اردو محفل پر نہیں ہے اور نہ ہی اس بحث میں شریک ہے تو آپ کے ہی اصول کے مطابق آپ کسے احساس دلا رہی ہیں کہ اس نے کیا حرکت کی ہے۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش بہن، آپ مجھے بار بار مداخلت پر مجبور نہ کریں۔ آپ کی معلومات اور مشاہدے میں خاصی کمی ہے۔ میرے پاس ان مباحث میں الجھنے کا وقت نہیں ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ پوسٹ کرتے ہوئے میرے انتباہ کو مد نظر رکھیں گی۔
 
مہوش علی نے کہا:
نادان نے کہا:
مہوش علی نے کہا:
عمار برادر،
معذرت کے ساتھ، مگر میں نے جن ذرائع سے اپنا علم حاصل کیا ہے انکے مطابق اہل کراچی کی اکثریت فی الحال ایم کیو ایم کے ساتھ ہے اور میں اس سلسلے میں آپ سے اختلاف کروں گی۔
بہن! یہی تو فرق ہے نا کہ آپ کے پاس جو معلومات ہے، وہ مختلف ذرائع سے حاصل کردہ ہے اور میرے پاس جو معلومات ہے وہ آنکھوں دیکھی اور ارد گرد کے ماحول کی بات ہے۔۔۔!

عمار برادر،
میں شاید آپ تک مسائل صحیح طور پر پہنچا نہیں پائی۔

ایک طرف میرے پاس آپکی گواہی ہے، تو دوسری طرف نعمان اور دیگر بہت سے اور لوگوں کی آنکھوں دیکھی گواہیاں۔

تو اب اتنی آنکھوں دیکھی متضاد گواہیوں کی موجودگی میں میں کیا فیصلہ کروں۔ اس کا حل میرے نزدیک یہی تھا کہ میں ایم کیو ایم کی جلسوں اور ریلیز سے اندازہ لگاؤں اور اس لحاظ سے مجھے نعمان کی رائے سے متفق ہونا پڑتا ہے۔

مہوش آپ نے نعمان کی گواہی تو فورا قبول کر لی اور عمار کے ساتھ ساتھ اسی فورم پر تقریبا دس کے قریب کراچی کے باشندوں کی ایم کیو ایم کے خلاف گواہی قبول نہ کی جبکہ اس دفعہ تو نعمان نے بھی ایم کیو ایم سے نا امیدی کا واضح اظہار کیا ہے۔
 
میں یہاں اپنا کمزور سا احتجاج بھی درج کرانا چاہتاہوں۔ وہ اس تھریڈ کے عنوان پہ ہے۔
ایک کراچی کے رہائشی اور انڈیا سے ھجرت کرنے والوں کی نسل سے تعلق کی وجہ سے (بالمعروف مہاجر) جب بھی اس تھریڈ کا عنوان دیکھتا ہوں تو ناکردہ گناہ کا مرتکب خود کو محسوس کرتا ہوں۔ برائے مہربانی اس تھریڈ کا عنوان یوں‌کردیجیے
“ ایم کیو ایم (الطاف) کی اخلاقی اقدار کا زوال“
اردو بولنے والے مہاجروں‌کا مجموعی طور پر مذاق اتنا خراب نہیں‌نہ ہی سب ایم کیو ایم کے حامی ہیں۔ اگر اپ ایم کیوایم کی کچھ حرکتوں‌کو الزام دینا چاہتے ہیں تو ہم کو بیچ میں‌کیوں‌گھسیٹتے ہیں۔
 

قیصرانی

لائبریرین
نبیل بھائی، براہ کرم کالا پانی کے شروع کردہ موضوع کا نام ہی تبدیل کرا دیں۔ ایک لسانی جماعت کے افعال کو نشانہ بنا کر پوری قوم کے اخلاق کا جنازہ نکلوایا جا رہا ہے
 

قیصرانی

لائبریرین
ہمت علی، آپ کا پیغام میرے پیغام سے ٹکرا گیا تھا۔ ورنہ ہم دونوں ایک ہی بات ایک ہی وقت پوسٹ کر رہے تھے :(
 
قیصرانی نے کہا:
نبیل نے کہا:
پنجاب کی نئی نسل جو زبان استعمال کر رهی هے، اس کے حوالے سے بات کی گئی هے۔ کیا آپ نے کبھی گھروں کے باهر موجود نوجوانوں کی گفتگو سنی هے؟

مجھے نہیں یاد پڑتا کہ 1993 سے لے کر دو سال قبل تک میں نے کسی بھی نوجوان نسل کے افراد (لڑکے یا لڑکی کی قید کے بغیر) کی پنجابی میں‌ہونے والی ایسی گفتگو سنی ہو جو دوسرے افراد کی ماں یا بہن کی گالی کے بغیر کی گئی ہو

قیصرانی ،

اتنی غیر ذمہ دارانہ بات کرنے پر میں پوچھ سکتا ہوں کہ کیا اسی محفل پر موجود دسیوں پنجاب کے باشندوں کے بارے میں آپ کا یہی خیال ہے یا انہیں آپ اسپیشل کیس سمجھتے ہیں۔

جن میں
شاکر
شمیل
شمشاد
الف نظامی
اور میں خود شامل ہوں۔ یہ چند نام ہیں اور بھی بہت سے لوگ ہیں اس محفل پر جن کا تعلق پنجاب سے ہے اور جو پنجابی میں گفتگو کرتے ہیں۔

مجھے افسوسناک تعجب ہے کہ اگر چند لوگوں نے ایسی گفتگو کی بھی ہو تو آپ نے اسے تمام لوگوں کے لیے سمجھ لیا۔ اسے میں کیا کہوں میرے پاس تو الفاظ بھی نہیں ہیں ان معلومات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ۔

یہ بالکل ایسے ہی ہے جیسے قدیر نے مذاق میں ظفری سے کہا کہ پختون گولی پہلے مارتے ہیں اور بات بعد میں کرتے ہیں۔ اس بات کو مذاق میں تو لیا جا سکتا ہے مگر اگر کوئی اسے سنجیدہ سمجھے تو پھر سوائے افسوس کے کیا کہا جاسکتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اب کے ایسا ہی کروں گا کہ جب پاکستان گیا تو وڈیو ریکارڈ کرکے آؤں گا۔ اللہ کے بندے میں نے جو بات کی ہے وہ میری ایک دو دن کی نہیں، بارہ سال کے مشاہدے کی داستان ہے۔ اس میں صرف نوجوان نسل کے بارے بتایا ہے اور وہ بھی جو موجودہ ہے۔ اگر تم اس کو پوری تہذیب پر لاگو کرو یا پوری قوم پر، یہ تمہاری اپنی ذہانت ہے
 

نبیل

تکنیکی معاون
السلام علیکم،

میرے تو لفظ مہاجر کے استعمال کے بارے میں بھی تحفظات ہیں۔ خیر یہ اور بحث شروع ہو جائے گی۔ بہرحال منصور کے ذہن میں اگر کوئی متبادل عنوان ہے تو وہ اس تھریڈ کا عنوان بدل سکتے ہیں۔

والسلام
 

قیصرانی

لائبریرین
الف نظامی کا حوالہ دینے سے قبل اسی فورم پر کی گئی اس کی بے شمار پوسٹس دیکھ لیتے کہ وہ کس لہجے میں‌ اوپن فورم پر گفتگو کرتا ہے
 
لہجہ سخت ہونا اور گالیا‌ں دینے میں بہت فرق ہوتا ہے ، کوئی ایک گالی نکال کر دکھاؤ‌ مجھے

قیصرانی تمہارا اپنا سخت لہجہ میں کئی پوسٹس پر دکھا سکتا ہوں مگر اس سے یہ قیاس کرنا یہ شخص‌ گالیوں کی زبان میں بات کرتا ہے کہاں کا انصاف ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
لہجے کی بات کر رہے ہو اور گالی سے انکار ہے؟ کفر یا کسی کو کافر قرار دینے سے بڑی بھی کوئی گالی ہے؟ اس کی کتنی پوسٹس اس لفظ سے بھری ہوئی ہیں۔ حیرت ہے کہ تم کس بات کو کس سے ملا رہے ہو
 

قیصرانی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
بہرحال منصور کے ذہن میں اگر کوئی متبادل عنوان ہے تو وہ اس تھریڈ کا عنوان بدل سکتے ہیں۔

والسلام
عنوان کے ساتھ ساتھ پوسٹ کے یہ الفاظ بھی قابل اعتراض سے لگ رہے ہیں

داغ، شیفتہ، میر، حسرت موہانی، نواب بہادر یار جنگ، جوہر برادران کے نام لیواؤں اور بانیان پاکستان کے وارث کہلانے والوں کا یہ جوہر نگاہوں‌سے پوشیدہ تھا ،،
 

مہوش علی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
مہوش بہن، آپ مجھے بار بار مداخلت پر مجبور نہ کریں۔ آپ کی معلومات اور مشاہدے میں خاصی کمی ہے۔ میرے پاس ان مباحث میں الجھنے کا وقت نہیں ہے۔ میں امید کرتا ہوں کہ آپ پوسٹ کرتے ہوئے میرے انتباہ کو مد نظر رکھیں گی۔

نبیل بھائی،
تھوڑا بہت اختلافِ رائے ہر جگہ اور ہر وقت برقرار رہ سکتا ہے۔

مگر چونکہ اس محفل کی نظامت کا ذمہ آپ کے کندھوں پر ہے تو اگر آپ محسوس کریں کہ کوئی بات محفل کی بات چیت کی حدود سے تجاوز کر گئی ہے تو میری فراخدلانہ پیشکش ہے کہ آپ میری ایسی کسی بھی تحریر کو بلا ھیچ ڈیلیٹ کر دیں اور مجھے ہرگز کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔

کسی بھی فورم کو چلانے کا بہت اہم اور بنیادی جزو یہ ہے کہ ناظم کی پاور بلا چیلنج ہے اور اس کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ نہیں بنایا جائے (میرے مطابق)۔

اگرچہ کہ میں نے پوری نیک نیتی سے پنجاب کی اس ماڈرن تہذیب کا ذکر کیا ہے، مگر میری فراخدلانہ پیشکش اسکے لیے بھی موجود ہے کہ آپ اسے اگر حدود سے باہر تصور کر رہے ہیں تو اسے ڈیلیٹ کر سکتے ہیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش بہن، ناظمین کا کام فورم پر ڈسکشن میں رکاوٹ ڈالنا نہیں ہوتا بلکہ حتی المقدور گفتگو آگے بڑھانے میں مدد دینا ہوتا ہے۔

ناظمین کا فیصلہ چلینج بھی ہو سکتا ہے اور اسے تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے تمام ناظمین تیار رہتے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
محب علوی نے کہا:
مہوش علی نے کہا:
ہمت علی نے کہا:
اختلافات اور ذھن سازی ایک چیز مگر ایسے الفاظ جن پر گالی کا گمان ہو گالی ہی میں شمار ہوتے ہیں ۔ حیران ہوں کہ یہ زبان اس جگہ بھی در ائی (۔۔۔ جیو سائیٹ ھیک ہو کر جب ایک نطفہ ??? نے مشرف صاحب کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے تو بھی ایسی ہی خاموشی تھی

بہت اچھا ہمت علی، آپ نے واقعی بہت اچھا پوائنٹ نوٹ کیا ہے اور میں یقینا اسے ڈیلیٹ کر دوں گی۔
مگر عرض کر دوں کہ میرے مطابق دو اصول ہیں۔

1۔ اگر کسی کو کافر کہا جائے تو (میرے مطابق) اسلام یہ کہتا ہے کہ یہ کہنے والا خود کافر ہو گیا اور اس کہنے والے کو ضروری طور پر کافر کہا جائے تاکہ اسے اپنی غلطی کا شدت سے احساس ہو۔

2۔ اور دوسرا (میرے مطابق) اسلام کہتا ہے کہ جو گالی دے، اُسے جواب میں ایسی ہی گالی دی جا سکتی ہے تاکہ اُسے احساس ہو کہ وہ کیا حرکت کر رہا ہے۔
(نوٹ: اگرچہ اسلام معاف کرنے کی بھی اجازت دیتا ہے، مگر یہ ایک لمبی بحث ہے جو پھر کبھی)۔

مہوش مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ آپ مشرف اور اس کی حلیف جماعتوں کی حمایت میں بہت آگے جا رہی ہیں ذرا ٹھہریں اور ایک دفعہ ٹھنڈے دل سے غور کریں۔

آپ کے بیان کردہ نکات وضاحت طلب ہی نہیں تصدیق طلب بھی ہیں چونکہ آپ نے اسلام کا نام استعمال کیا ہے اس لیے اس پر آپ کو مکمل حوالہ پیش کرنا چاہیے ورنہ یہ خیالات پڑھ کر کوئی بھی
اسے مستقبل میں حوالے کے طو رپر استعمال کر سکتا ہے۔

دوسرا سوال یہ کہ جیو کی سائٹ پر جس نے بھی نازیبا حرکت کی یقینا وہ اردو محفل پر نہیں ہے اور نہ ہی اس بحث میں شریک ہے تو آپ کے ہی اصول کے مطابق آپ کسے احساس دلا رہی ہیں کہ اس نے کیا حرکت کی ہے۔

محب،
آپ نے اسلام کے حوالے سے سوال کیا ہے۔ اس حوالے سے بہت روایات موجود ہیں:

ابو ہریرہ نبی (صلی اللہ علیہ و آل وسلم) سے روایت کرتے ہیں:
4916 - حدثنا محمد بن الصباح البزاز، حدثنا يزيد بن هارون، أخبرنا سفيان الثوري، عن منصور، عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لا يحل لمسلم أن يهجر أخاه فوق ثلاث فمن هجر فوق ثلاث فمات دخل النار
http://www.al-eman.com/hadeeth/viewchp.asp?BID=7&CID=88#s1

"رسول اللہ(صلی اللہ علیہ و آل وسلم) نے ارشاد فرمایا: یہ کبیرہ گناہ ہے کہ کسی مسلمان کی عزت کے خلاف ناحق باتیں کی جائیں اور یہ بھی کبیرہ گناہ ہے کہ ایک دفعہ گالی دینے پر دو دفعہ گالی دی جائے۔
سنن ابو داؤد، کتاب 41 (کتاب الادب)، حدیث 4859

پس ثابت ھوا کہ کسی مسلمان کی ‎شان میں ناحق باتیں کرنا کبیرہ گناہ ہے مگر اس کی سزا میں زیادہ سے زیادہ جواب میں ایک دفعہ گالی دی جا سکتی ھے ( اور اگر جواب میں دو دفعہ گالی دے دی جائے تو یہ بھی گناہ کبیرہ ھو گا)۔

محب،
کیا آپ اس موضوع پر مزید بحث کرنا چاہتے ہیں؟
اگر ہاں، تو نیا ڈورا کھول سکتے ہیں (مگر مجھے ذرا انتباہ کر دینا چاہیے کہ کچھ روایات تھوڑی (\زیادہ) سخت ثابت ہو سکتی ہیں اور کچھ صحابہ کرام کے نام ان روایات میں شامل ہیں)۔

میری رائے میں تو اس موضوع کو معاف رکھتے ہیں (کیونکہ یہ خارجی موضوع ہے) اور اس موضوع کی طرف آتے ہیں کہ کیا صرف ایک قوم اور تنظیم کو اخلاقی انحطاط کا یکطرفہ نشانہ بنانا درست ہے؟ اور کیا پنجاب میں نئی نسل کا تہذیبی انحطاط موجود نہیں؟

اور پنجاب کے حوالے سے آپ نے صرف قیصرانی کی تحریر پر جرح کی اور میری تحریر پر کوئی رائے زنی نہیں کی۔ تو کیا میں سمجھوں کہ آپ اس معاملے میں مجھ سے متفق ہیں؟
 

مہوش علی

لائبریرین
محب:

مہوش آپ نے نعمان کی گواہی تو فورا قبول کر لی اور عمار کے ساتھ ساتھ اسی فورم پر تقریبا دس کے قریب کراچی کے باشندوں کی ایم کیو ایم کے خلاف گواہی قبول نہ کی جبکہ اس دفعہ تو نعمان نے بھی ایم کیو ایم سے نا امیدی کا واضح اظہار کیا ہے۔

محب،
اگر آپ نے میری پوسٹ کو بغور پڑھا ہو تو میں نے تحریر کیا تھا کہ عمار اور نعمان (اور دیگر لوگوں کی متضاد گواہیوں) کی موجودگی مجھے اس بات پر مجبور نہیں کرتی کہ میں ان کی بند آنکھوں کے ساتھ تقلید کروں۔
اور میں نے واضح کر دیا تھا کہ میں نعمان کی گواہی کی وجہ سے نہیں بلکہ میں نے متحدہ کی ریلیز اور جلسوں کی ویڈیوز دیکھی ہیں اور اسی بنیاد پر میں نے فیصلہ کیا تھا۔

اور مجھے نعمان کی گواہی کی ضرورت نہیں کیونکہ میں تو بہت پہلے سے لسانی و علاقائی سیاست کو زہرِ قاتل سمجھتی ہوں اور یقینا ایم کیو ایم سے گہرا اختلاف ہے۔

مگر اپنے ان اختلافات کی وجہ سے میں ان سے ناانصافی نہیں کر سکتی اور اُن کو جو اہل کراچی نے مینڈیٹ دیا ہے، میں اسے قبول کر کے اسکا احترام کرتی ہوں۔ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ بقیہ اہل پاکستان ایم کیو ایم کی نفرت میں اُس Critical Point کو عبور کرتے ہوئے لگ رہے ہیں جہاں وہ اہل کراچی کے مینڈیٹ کا احترام کریں یا غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کریں۔ اور یہ نفرتیں مسائل حل نہیں کریں گی بلکہ مشرقی پاکستان کی طرح ایک دوسرے سے بہت دور لے جائیں گی۔
 
عموما بہت خاموشی سے ہر پوسٹ پڑھنے کی عادت سی ہو گئی ہے پر اسے پڑھتے ہوئے یک دم دل چاہا کہ کم از کم کل کی بات رقم کی جائے ۔ ۔ ۔ ۔۔ ۔ کہ جب


اردو کے نئے نئے الفاظ سیکھنے کی شوقین میری 6 سالہ بھانجی نے کل بازار سے گزرتے ہوئے یہ پوچھا

“ یہ دیوار پر کیا لکھا ہے؟؟؟؟

تو ان الفاظ نے ناصرف مجھے نگاہیں چرانے پر مجبور کیا (پتہ نہیں میری طرح کتنے لوگوں نے خواتین، بچوں نے نگاہیں چرائی ہونگی)۔

بلکہ بہت دیر محو سوچ میں بھی رکھا کہ

آخر کتنی نسلوں تک؟؟

یہ دیکھ کر انجان بننے کا عمل جاری رہے گا؟؟؟

آآخر کب تک؟؟ اس شہر میں بڑے ہونے والے ہر بچے کو یہ آگاہی ہو گی کہ
۔ ۔ ۔

ہمارے شہر میں راج ج ج ج ج چلتا ہے

۔ ۔ ۔جہاں ہونیورسٹیز میں امتحان لیتے ہوئے اساتذہ کو یہ ہدایت دی جاتی ہے کہ ان خاص لوگوں کی طرف نہیں دیکھنا ۔ ۔ ۔ ان کو ہر عمل کی اجازت ہے ۔ ۔


۔ ۔ ۔جہاں بڑے سے بڑے بازار یا گلی کی چھوٹی سی دکان کے مالک ہوتے ہوئے بھی آپ ُ کو ہر ماہ اپنی آمدنی کا کچھ حصہ دینا پڑتا ہے ۔ ۔جس سے انکار ممکن نہیں ۔ ۔

۔ ۔ ۔یہاں تک کہ تعلیمی اداروں کو بھی تعلیم دینے کے جرم میں ہر ماہ تاوان ادا کرنا پڑتا ہے ۔ ۔ ۔

۔ ۔ ۔ ۔جہاں لوگوں کو ووٹ ڈالنے آنے کی زحمت نہ ہو اس لئے خود ہی ووٹ بھرنے کا کام کیا جاتا ہے ۔۔ ۔ ۔


۔ ۔ ۔جہاں آپ کو اپنے علاقے میں کچھ کرتے ہوئے اجازت ت ت ت لینی پڑتی ہے۔ ۔۔


۔ ۔جہاں جوان ہوتے ہوئے لڑکوں کو گھروں میں یہ سیکھایا جاتا ہے کہ آپ نے صحیح ہوتے ہوئے بھی نہیں بولنا ۔ ۔ ۔

۔ ۔ ۔ جہاں دیکھ کر انجان بننا سیکھایا جاتا ہے ۔ ۔

آخر کب تک ۔ ۔ ۔
 
Top