عبدالقدیر 786
محفلین
27 نومبر ، 2022
راولپنڈی (نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین سابق وزیر اعظم عمران خان نے موجودہ نظام کا حصہ نہ رہنے اور تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگراسلام آباد گئے تو ملک کا نقصان ہوگا، ہم اپنے ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے، اسمبلیوں سے نکلنے کیلئے حتمی تاریخ کا اعلان مشاورت سے ہوگا، میں نے وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے، پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاروت کررہا ہوں، آنے والے دونوں میں اعلان کرینگے کہ کس دن ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں، طاقتور اداروں کو بتارہا ہوں ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، میں چور پکڑتا، اسٹیبلشمنٹ ڈیل کرلیتی، نیب والے کہتے کہ کیس تیار ہے لیکن حکم نہیں آرہا، جس نے اثاثوں میں بڑا اضافہ کیا، عوام کے حقوق کو روندا، اس نے ملک سے کیا کیا، وہ تین لوگ جنہوں نے مجھے قتل کرنیکی کوشش کی آج بھی بڑے عہدوں پر ہیں، ایک جگہ فیل ہوا ہوں، طاقت ور کو قانون کے نیچے نہیں لاسکا، افسوس سے کہنا پڑتا ہے، ادارے کیوں غلطیوں سے نہیں سیکھتے؟ نیب میرے نیچے نہیں اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی، بار بار جواب آتا تھا، عمران صاحب، معیشت پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں، پاکستان اگرایک عظیم ملک نہیں بنا توکبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، سائفر کو جعلی بیانیہ کہنے والے حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے،کیا قومی سلامتی کونسل نے یہ نہیں کہ ا مریکا کو ڈی مارش کرو؟،سائفرکو ڈرامہ کہنا میر ی نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، دوخاندانوں نے ملک کے اداروں کو کبھی مضبوط نہیں ہونے دیا، انہوں نے اقتدارمیں آ کر اداروں کو کمزور کیا،جب تک ہم آزاد نہیں ہوتے تب تک حقیقی آزادی کی تحریک چلتی رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 3 نومبر کووزیر آباد میں کنٹینر پر حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے کے بعد پہلی بار لانگ مارچ کے شرکا ء سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہاکہ جب لاہور سے نکل رہا تھا تومجھے کہا گیا سفر کرنا مشکل ہو گا، مجھے کہا گیا ٹانگ کو ٹھیک ہونے میں 3 ماہ لگیں گے، دوسرا مجھے کہا گیا جان کوخطرہ ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ جنہوں نے پوری سازش کر کے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، مجھے کہا گیا وہ پھرسے واردات کرینگے۔ نوجوانوں کوکہتا ہوں موت کوبڑے قریب سے دیکھا،جب نیچے گرا تومیرے سرکے اوپرسے گولیاں چلیں۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ جب نیچے گرا تو بچنے پر اللہ کا شکریہ ادا کیا، کنٹینرپربارہ لوگوں کو گولیاں لگیں، فیصل جاوید کے منہ پر گولی لگیں، احمد چٹھہ میرے ساتھ ہی نیچے گرا، اللہ کی شان دیکھو سب بارہ لوگ بچ گئے، گولی لگنے کے باوجود میرا گارڈ زاہد بھی بچ گیا۔ انہوںنے کہاکہ نوجوانوں موت کے خوف سے اپنے آپکوآزاد کرو، خوف بڑے انسان کوچھوٹا اورغلام بنادیتا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ پہلے چور کہا گیا اگلے دن بند کمروں میں این آر او دے دیا جاتا ہے، اگرہم نے اس ظلم، ناانصافی کو تسلیم کر لیا تو بھیڑ، بکریوں میں کوئی فرق نہیں۔ عمران خان نے کہاکہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، پاکستان میں طاقت کی حکمرانی اورجنگل کا قانون ہے، وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جس میں انصاف نہ ہو۔عمران خان نے کہا کہ، غریب ممالک میں انصاف نہیں ، زرداری، نوازشریف جیسے ڈاکو پیسہ باہر لے جاتے ہیں پکڑے نہیں جاتے، یورپ، برطانیہ میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی ہے، پاکستانی اسی لیے یورپ، برطانیہ جاتے ہیں، غریب ممالک کے صدر، وزیراعظم پیسہ چوری کر کے باہرلیجاتے ہیں، پاکستان میں امیراورغریب کا فرق بڑھتا جارہا ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا وجہ تھی ہماری حکومت کو گرایا گیا، ہماری حکومت میں کرپشن نہیں ہو رہی تھی، سازش کے تحت ہٹایا گیا۔انہوںنے کہاکہ جب ہم نے 2018 میں اقتدارسنبھالا تو 20 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ تھا، دوست ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے مجھے سب سے زیادہ شرم آئی، ان چوروں نے 10سالہ اقتدار کے دوران قرضوں میں 4گنا اضافہ کیا۔ عمران خان نے کہاکہ ساڑھے تین سالوں میں ایک جگہ فیل ہوا ہوں طاقتوروں کوقانون کے نیچے نہیں لاسکا، میں نے بڑی کوشش کی نیب میرے نیچے نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی۔ انہوںنے کہاکہ نیب والے کہتے تھے کیس سارے تیار تھے تاہم حکم نہیں آرہا، وہ ان چوروں کوجیلوں میں ڈالنے کے بجائے ان سے میٹنگیں کر رہے تھے، ہرمیٹنگ میں کہا تھا بڑے ڈاکوؤں کا احتساب ہونا چاہیے، مجھے میسج آتا تھا اکانومی پر توجہ دیں،احتساب کو بھول جائیں ان کو چھوڑیں اور این آر او دیدیں۔ عمران خان نے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کوبرا نہیں سمجھتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ آپ نے دیکھ لیا ان کو کرپشن بری نہیں لگتی تھی تو سارے چوروں کو اوپر بٹھا دیا، اگرسازش نہیں کی تھی تو ان چوروں کا راستہ کیوں نہیں روکا، ان پراربوں روپے کے کیسزتھے باری باری این آراودیا گیا۔ انہوں نے چلتی حکومت کو گرایا۔ عمران خان نے کہاکہ بار بار سنتے ہیں سائفر ایک ڈرامہ تھا، کہتے ہیں سائفر تو ایک فیک بیانیہ ہے، جو یہ سارے کہہ رہے ہیں جو حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے، کیا نیشنل سیکیورٹی کونسل میں سائفر کو نہیں رکھا گیا تھا؟ ڈونلڈ لونے اسد مجید کو کہا اگر عمران کو نہ ہٹایا تو ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، کیا یہ سائفرکے اندرنہیں تھا جو نیشنل سیکورٹی کونسل میں آیا، نیشنل سیکورٹی کونسل نے کہا ڈی مارش کرو، یہ سارا سچ ہے اور یہ کہنا سائفرڈرامہ ہے، یہ میری نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، کبھی سنا ہے ایک چھوٹا سا وزیرکسی کوایسے دھمکی دے۔عمران خان نے کہاکہ 7ماہ میں جو کچھ ہوا عوام کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، 7ماہ پہلے پاکستان کی معیشت 17سال بعد تیزی سے معیشت ترقی کر رہی تھی، ہمارے دورمیں ریکارڈ 32ارب ڈالرکی ایکسپورٹ تھی، ہمارے دور میں ڈالر 178 اور آج ڈالر 240ہے، جو ان چوروں کو لیکر آئے انہوں نے ملک کے ساتھ کیا کیا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا لوٹا اپوزیشن لیڈربن گیا، اسمبلی بھی ختم ہو گئی، ایف آئی اے میں اپنے لوگ بٹھا کر کیسزمعاف کرا لیے، نیب، ایف آئی اے میں اپنے لوگ بٹھا دیئے۔ انہوں نے سب سے زیادہ رول آف لا اور ملک کی اخلاقیات کو تباہ کیا، جیلوں میں چھوٹے غریب چور پڑے ہیں، سارے طاقتور بچتے جارہے ہیں اس ملک کا کیا مقصد ہوگا، دوراستے ہے اگرچپ کرکے ناانصافی کو تسلیم کریں گے تو پھر آگے تباہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 25مئی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئیں، ہمارے کارکن اور ان کے بچوں کو مارا گیا۔ سوشل میڈیا کے نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا گیا۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ شہباز گل، اعظم سواتی کو ننگا کر کے تشدد کیا گیا، سب کو پتا ہے ارشد شریف کیوں ملک چھوڑکرگیا۔انہوں نے کہا کہ گولی چلانے والے کو پکڑنے پر معظم کوقتل کیا گیا، معظم کو نیچے والے ملزم کی نہیں گولی اور شوٹرکی طرف سے ماری گئی، ان کا پلان تھا نیچے گولی چلانے والے کو اسی وقت ختم کر دیں گے، مجھے ایجنسیز کے اندرسے خبریں آئی تھی، یہ پہلے میرے خلاف مذہب کے حوالے سے پروپیگنڈا کریں گے، پھریہ کہیں گے کسی مذہبی جنونی نے قتل کردیا، مجھے ان کے پلان کا پہلے ہی پتا تھا، ان کے ذہن میں نہیں تھا ،اقتدار سے جانے کے بعد لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے، انہوں نے معیشت کو تباہ کیا اس سے بھی ہماری پارٹی مضبوط ہو گئی، ضمنی الیکشن میں قوم نے بار بار امپورٹڈ حکومت کو مسترد کیا۔ پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ الیکشن کمیشن، اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہونے کے باوجود ہم ضمنی الیکشن جیتے، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ادارے کیوں نہیں پرانی غلطیوں سے نہیں سیکھ رہے، ادارہ ترقی تب کرتا ہے جب اپنی غلطیوں سے سیکھے۔ انہوںنے کہاکہ طاقتور لوگوں کو ان کو اتنا خوف ہے، جب تک ملک میں طاقتور قانون کے نیچے اور ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے تب تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوںنے کہاکہ لندن والا مجرم الیکشن سے ڈرا ہوا ہے، مجرم اور آصف زرداری کے اربوں بیرون ملک ڈالر پڑے ہیں،پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ ہم نے پرامن جلسے کیے، میری پوری کوشش تھی ملک میں کسی قسم کا انتشار پیدا نہ کروں، ملک کے معاشی حالات پہلے ہی برے ہیں اگر توڑ پھوڑشروع ہو گئی تو حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم اپنے ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ چوراپنے کیسزمعاف کرا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مجھے افسوس ہے جوان لوگوں کو این آراودیتے ہیں کیا انہیں خوف نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیا آپ نے ایک دن اپنے اللہ کوجواب نہیں دینا، بڑے بڑے ڈاکوؤں کے کیسزمعاف اورآپ لوگ کیسے راتوں کوسوتے ہیں۔
یہ خبر روزنامہ جنگ کراچی سے لی گئی ہے
راولپنڈی (نیوز ایجنسیاں) پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین سابق وزیر اعظم عمران خان نے موجودہ نظام کا حصہ نہ رہنے اور تمام اسمبلیوں سے نکلنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگراسلام آباد گئے تو ملک کا نقصان ہوگا، ہم اپنے ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے، اسمبلیوں سے نکلنے کیلئے حتمی تاریخ کا اعلان مشاورت سے ہوگا، میں نے وزرائے اعلیٰ سے بات کی ہے، پارلیمنٹری پارٹی سے بھی مشاروت کررہا ہوں، آنے والے دونوں میں اعلان کرینگے کہ کس دن ساری اسمبلیوں سے باہر نکل رہے ہیں، طاقتور اداروں کو بتارہا ہوں ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، میں چور پکڑتا، اسٹیبلشمنٹ ڈیل کرلیتی، نیب والے کہتے کہ کیس تیار ہے لیکن حکم نہیں آرہا، جس نے اثاثوں میں بڑا اضافہ کیا، عوام کے حقوق کو روندا، اس نے ملک سے کیا کیا، وہ تین لوگ جنہوں نے مجھے قتل کرنیکی کوشش کی آج بھی بڑے عہدوں پر ہیں، ایک جگہ فیل ہوا ہوں، طاقت ور کو قانون کے نیچے نہیں لاسکا، افسوس سے کہنا پڑتا ہے، ادارے کیوں غلطیوں سے نہیں سیکھتے؟ نیب میرے نیچے نہیں اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی، بار بار جواب آتا تھا، عمران صاحب، معیشت پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں، پاکستان اگرایک عظیم ملک نہیں بنا توکبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، سائفر کو جعلی بیانیہ کہنے والے حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے،کیا قومی سلامتی کونسل نے یہ نہیں کہ ا مریکا کو ڈی مارش کرو؟،سائفرکو ڈرامہ کہنا میر ی نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، دوخاندانوں نے ملک کے اداروں کو کبھی مضبوط نہیں ہونے دیا، انہوں نے اقتدارمیں آ کر اداروں کو کمزور کیا،جب تک ہم آزاد نہیں ہوتے تب تک حقیقی آزادی کی تحریک چلتی رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے 3 نومبر کووزیر آباد میں کنٹینر پر حملے کے نتیجے میں زخمی ہونے کے بعد پہلی بار لانگ مارچ کے شرکا ء سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہاکہ جب لاہور سے نکل رہا تھا تومجھے کہا گیا سفر کرنا مشکل ہو گا، مجھے کہا گیا ٹانگ کو ٹھیک ہونے میں 3 ماہ لگیں گے، دوسرا مجھے کہا گیا جان کوخطرہ ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ جنہوں نے پوری سازش کر کے مجھے قتل کرنے کی کوشش کی، مجھے کہا گیا وہ پھرسے واردات کرینگے۔ نوجوانوں کوکہتا ہوں موت کوبڑے قریب سے دیکھا،جب نیچے گرا تومیرے سرکے اوپرسے گولیاں چلیں۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ جب نیچے گرا تو بچنے پر اللہ کا شکریہ ادا کیا، کنٹینرپربارہ لوگوں کو گولیاں لگیں، فیصل جاوید کے منہ پر گولی لگیں، احمد چٹھہ میرے ساتھ ہی نیچے گرا، اللہ کی شان دیکھو سب بارہ لوگ بچ گئے، گولی لگنے کے باوجود میرا گارڈ زاہد بھی بچ گیا۔ انہوںنے کہاکہ نوجوانوں موت کے خوف سے اپنے آپکوآزاد کرو، خوف بڑے انسان کوچھوٹا اورغلام بنادیتا ہے۔ سابق وزیر اعظم نے کہاکہ پہلے چور کہا گیا اگلے دن بند کمروں میں این آر او دے دیا جاتا ہے، اگرہم نے اس ظلم، ناانصافی کو تسلیم کر لیا تو بھیڑ، بکریوں میں کوئی فرق نہیں۔ عمران خان نے کہاکہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، پاکستان میں طاقت کی حکمرانی اورجنگل کا قانون ہے، وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جس میں انصاف نہ ہو۔عمران خان نے کہا کہ، غریب ممالک میں انصاف نہیں ، زرداری، نوازشریف جیسے ڈاکو پیسہ باہر لے جاتے ہیں پکڑے نہیں جاتے، یورپ، برطانیہ میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی ہے، پاکستانی اسی لیے یورپ، برطانیہ جاتے ہیں، غریب ممالک کے صدر، وزیراعظم پیسہ چوری کر کے باہرلیجاتے ہیں، پاکستان میں امیراورغریب کا فرق بڑھتا جارہا ہے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کیا وجہ تھی ہماری حکومت کو گرایا گیا، ہماری حکومت میں کرپشن نہیں ہو رہی تھی، سازش کے تحت ہٹایا گیا۔انہوںنے کہاکہ جب ہم نے 2018 میں اقتدارسنبھالا تو 20 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ تھا، دوست ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے مجھے سب سے زیادہ شرم آئی، ان چوروں نے 10سالہ اقتدار کے دوران قرضوں میں 4گنا اضافہ کیا۔ عمران خان نے کہاکہ ساڑھے تین سالوں میں ایک جگہ فیل ہوا ہوں طاقتوروں کوقانون کے نیچے نہیں لاسکا، میں نے بڑی کوشش کی نیب میرے نیچے نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی۔ انہوںنے کہاکہ نیب والے کہتے تھے کیس سارے تیار تھے تاہم حکم نہیں آرہا، وہ ان چوروں کوجیلوں میں ڈالنے کے بجائے ان سے میٹنگیں کر رہے تھے، ہرمیٹنگ میں کہا تھا بڑے ڈاکوؤں کا احتساب ہونا چاہیے، مجھے میسج آتا تھا اکانومی پر توجہ دیں،احتساب کو بھول جائیں ان کو چھوڑیں اور این آر او دیدیں۔ عمران خان نے کہاکہ افسوس سے کہنا پڑتا ہے جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کوبرا نہیں سمجھتے تھے۔ انہوںنے کہاکہ آپ نے دیکھ لیا ان کو کرپشن بری نہیں لگتی تھی تو سارے چوروں کو اوپر بٹھا دیا، اگرسازش نہیں کی تھی تو ان چوروں کا راستہ کیوں نہیں روکا، ان پراربوں روپے کے کیسزتھے باری باری این آراودیا گیا۔ انہوں نے چلتی حکومت کو گرایا۔ عمران خان نے کہاکہ بار بار سنتے ہیں سائفر ایک ڈرامہ تھا، کہتے ہیں سائفر تو ایک فیک بیانیہ ہے، جو یہ سارے کہہ رہے ہیں جو حکومت گرانے کی سازش کا حصہ تھے، کیا نیشنل سیکیورٹی کونسل میں سائفر کو نہیں رکھا گیا تھا؟ ڈونلڈ لونے اسد مجید کو کہا اگر عمران کو نہ ہٹایا تو ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، کیا یہ سائفرکے اندرنہیں تھا جو نیشنل سیکورٹی کونسل میں آیا، نیشنل سیکورٹی کونسل نے کہا ڈی مارش کرو، یہ سارا سچ ہے اور یہ کہنا سائفرڈرامہ ہے، یہ میری نہیں ہمارے ملک کی توہین ہے، کبھی سنا ہے ایک چھوٹا سا وزیرکسی کوایسے دھمکی دے۔عمران خان نے کہاکہ 7ماہ میں جو کچھ ہوا عوام کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں، 7ماہ پہلے پاکستان کی معیشت 17سال بعد تیزی سے معیشت ترقی کر رہی تھی، ہمارے دورمیں ریکارڈ 32ارب ڈالرکی ایکسپورٹ تھی، ہمارے دور میں ڈالر 178 اور آج ڈالر 240ہے، جو ان چوروں کو لیکر آئے انہوں نے ملک کے ساتھ کیا کیا۔ انہوںنے کہاکہ ہمارا لوٹا اپوزیشن لیڈربن گیا، اسمبلی بھی ختم ہو گئی، ایف آئی اے میں اپنے لوگ بٹھا کر کیسزمعاف کرا لیے، نیب، ایف آئی اے میں اپنے لوگ بٹھا دیئے۔ انہوں نے سب سے زیادہ رول آف لا اور ملک کی اخلاقیات کو تباہ کیا، جیلوں میں چھوٹے غریب چور پڑے ہیں، سارے طاقتور بچتے جارہے ہیں اس ملک کا کیا مقصد ہوگا، دوراستے ہے اگرچپ کرکے ناانصافی کو تسلیم کریں گے تو پھر آگے تباہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 25مئی کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی گئیں، ہمارے کارکن اور ان کے بچوں کو مارا گیا۔ سوشل میڈیا کے نوجوانوں کو گھروں سے اٹھایا گیا۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ شہباز گل، اعظم سواتی کو ننگا کر کے تشدد کیا گیا، سب کو پتا ہے ارشد شریف کیوں ملک چھوڑکرگیا۔انہوں نے کہا کہ گولی چلانے والے کو پکڑنے پر معظم کوقتل کیا گیا، معظم کو نیچے والے ملزم کی نہیں گولی اور شوٹرکی طرف سے ماری گئی، ان کا پلان تھا نیچے گولی چلانے والے کو اسی وقت ختم کر دیں گے، مجھے ایجنسیز کے اندرسے خبریں آئی تھی، یہ پہلے میرے خلاف مذہب کے حوالے سے پروپیگنڈا کریں گے، پھریہ کہیں گے کسی مذہبی جنونی نے قتل کردیا، مجھے ان کے پلان کا پہلے ہی پتا تھا، ان کے ذہن میں نہیں تھا ،اقتدار سے جانے کے بعد لوگ ہمارے ساتھ کھڑے ہو جائیں گے، انہوں نے معیشت کو تباہ کیا اس سے بھی ہماری پارٹی مضبوط ہو گئی، ضمنی الیکشن میں قوم نے بار بار امپورٹڈ حکومت کو مسترد کیا۔ پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ الیکشن کمیشن، اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہونے کے باوجود ہم ضمنی الیکشن جیتے، مجھے افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ادارے کیوں نہیں پرانی غلطیوں سے نہیں سیکھ رہے، ادارہ ترقی تب کرتا ہے جب اپنی غلطیوں سے سیکھے۔ انہوںنے کہاکہ طاقتور لوگوں کو ان کو اتنا خوف ہے، جب تک ملک میں طاقتور قانون کے نیچے اور ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں گے تب تک ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوںنے کہاکہ لندن والا مجرم الیکشن سے ڈرا ہوا ہے، مجرم اور آصف زرداری کے اربوں بیرون ملک ڈالر پڑے ہیں،پی ٹی آئی چیئر مین نے کہا کہ ہم نے پرامن جلسے کیے، میری پوری کوشش تھی ملک میں کسی قسم کا انتشار پیدا نہ کروں، ملک کے معاشی حالات پہلے ہی برے ہیں اگر توڑ پھوڑشروع ہو گئی تو حالات مزید خراب ہوجائیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہم اپنے ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، ہم اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنیں گے۔ سابق وزیراعظم نے کہاکہ چوراپنے کیسزمعاف کرا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مجھے افسوس ہے جوان لوگوں کو این آراودیتے ہیں کیا انہیں خوف نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ کیا آپ نے ایک دن اپنے اللہ کوجواب نہیں دینا، بڑے بڑے ڈاکوؤں کے کیسزمعاف اورآپ لوگ کیسے راتوں کوسوتے ہیں۔
یہ خبر روزنامہ جنگ کراچی سے لی گئی ہے