PTI، اسمبلیوں سے استعفے کا فیصلہ، حتمی تاریخ کا اعلان مشاورت سے ہوگا، طاقتور اداروں کو بتا رہا ہوں ملک ڈیفالٹ کی طرف جارہا ہے، عمران خان

علی وقار

محفلین
ایک ریٹائرڈ میجر کا ماننا بھی یہی ہے۔ سویلین حکومت سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کا فرنٹ ہے۔
مضبوط وزیراعظم اسی لیے انہیں برداشت نہیں ہو پاتا ہے، ایک کمزور وزیراعظم ہی انہیں راس آتا ہے۔ اگلے عام انتخابات میں ایک مرتبہ پھر ہنگ پارلیمنٹ اور کمزور حکومت بنانے کی کوشش کی جا سکتی ہے جس کی سربراہی ایک بے اختیار پرائم منسٹر کے پاس ہو۔
 
عمران خان اس نتیجہ پر پہنچ چکے ہیں نظام سیاست، اقتدار، عدل و معیشت میں سے اسٹیبلشمنٹ یا کم از کم اسٹیبلشمنٹ کے منفی کرداروں کو نکالے بغیر ملک کا آگے بڑھنا ممکن ہی نہیں۔ اسی لئے وہ اپنی جماعت کو تمام اسمبلیوں سے باہر نکال رہے ہیں۔ اس نظام کا حصہ رہتے ہوئے کوئی بڑی تبدیلی ممکن نہیں ہے سوائے سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کی غلامی کے
اِس کا سیدھا سیدھا مطلب یہ ہے کہ عمران خان صاحب نے ہار مان لی ہے
 
مضبوط وزیراعظم اسی لیے انہیں برداشت نہیں ہو پاتا ہے، ایک کمزور وزیراعظم ہی انہیں راس آتا ہے۔ اگلے عام انتخابات میں ایک مرتبہ پھر ہنگ پارلیمنٹ بنانے کی کوشش کی جا سکتی ہے جس کی سربراہی ایک کمزور پرائم منسٹر کے پاس ہو۔
جب وزیراعظم کمزور ہوگا تو ملک کہاں سے ترقی کرے گا
پھر پاکستان کو نیا پاکستان بنانے کا خواب خواب ہی رہے گا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اِس کا سیدھا سیدھا مطلب یہ ہے کہ عمران خان صاحب نے ہار مان لی ہے
نہیں۔ سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کو نظام کے اندر رہتے ہوئے ٹکر نہیں دی جا سکتی۔ جب تحریک انصاف تمام اسمبلیوں سے باہر نکل جائے گی تب اصل میچ شروع ہوگا۔ پھر شاید سڑکوں پر وہ والی مار دھاڑ بھی ہو جائے جو ابھی عمران خان نے بوجوہ روک رکھی ہے
 
نہیں۔ سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کو نظام کے اندر رہتے ہوئے ٹکر نہیں دی جا سکتی۔ جب تحریک انصاف تمام اسمبلیوں سے باہر نکل جائے گی تب اصل میچ شروع ہوگا۔ پھر شاید سڑکوں پر وہ والی مار دھاڑ بھی ہو جائے جو ابھی عمران خان نے بوجوہ روک رکھی ہے
بس دیکھ لیں میرے خیال میں یہ آخری بال ہے
اور 5 رنز درکار ہیں
مطلب کے ایک بال پر 6 مارا تو ہی کچھ ہوگا
ورنہ تو عمران خان صاحب :nailbiting:
 

علی وقار

محفلین
عمران خان اس نتیجہ پر پہنچ چکے ہیں نظام سیاست، اقتدار، عدل و معیشت میں سے اسٹیبلشمنٹ یا کم از کم اسٹیبلشمنٹ کے منفی کرداروں کو نکالے بغیر ملک کا آگے بڑھنا ممکن ہی نہیں۔ اسی لئے وہ اپنی جماعت کو تمام اسمبلیوں سے باہر نکال رہے ہیں۔ اس نظام کا حصہ رہتے ہوئے کوئی بڑی تبدیلی ممکن نہیں ہے سوائے سیکورٹی اسٹیبلشمنٹ کی غلامی کے
وہ اس سسٹم سے باہر نہیں نکل رہے، وہ بھی اپنی مرضی کی اسٹیبلشمنٹ چاہتے ہیں، وہ اسٹیبلشمنٹ کو اپنا ہم نوا بنانا چاہتے ہیں جس کا اظہار وہ کئی بار کر چکے ہیں۔ ایسا ہوتا نہ دکھائی دے تو وہ مقبولیت کے زعم میں آ کر ان کے سہارے کے بغیر اقتدار میں آنے کا نعرہ لگاتے ہیں مگر ان کے اردگرد موجود اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے یہ بیانات سن کر ہنستے ہوں گے۔ دراصل اکیلے عمران کے بس کی بات نہیں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کو نکال باہر کرے جب تک کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر ایسا فیصلہ نہ کر لیں۔ اسٹیبلشمنٹ کو ہر دور میں اپنے ہم نوا مل جاتے ہیں سو اُن کا کام چلتا رہتا ہے۔ عمران خان کو اصل ڈر یہی ہے کہ وہ مقبول ہونے کے باوجود شاید اس لیے اقتدار میں نہ آ پائیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ میں اب ان کی پہلے جیسی سپورٹ موجود نہیں۔ عدلیہ کے متعلق بھی شاید وہ یہی سمجھتے ہوں گے کہ نئے چیف جسٹس کے آنے بعد شاید انہیں کوئی زیادہ ریلیف مل نہ پائے گا۔ اس کو ایسے دیکھیں کہ وہ اگلے برس اقتدار میں آتے ہیں تو چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر ہوں گے اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہوں گے سو ان کی فرسٹریشن کی وجہ یہی لگ رہی ہے۔ خیر وہ اس کا بھی کوئی نہ کوئی حل نکال لیں گے۔ :)
 

جاسم محمد

محفلین
وہ اس سسٹم سے باہر نہیں نکل رہے، وہ بھی اپنی مرضی کی اسٹیبلشمنٹ چاہتے ہیں، وہ اسٹیبلشمنٹ کو اپنا ہم نوا بنانا چاہتے ہیں جس کا اظہار وہ کئی بار کر چکے ہیں۔ ایسا ہوتا نہ دکھائی دے تو وہ مقبولیت کے زعم میں آ کر ان کے سہارے کے بغیر اقتدار میں آنے کا نعرہ لگاتے ہیں مگر ان کے اردگرد موجود اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے یہ بیانات سن کر ہنستے ہوں گے۔ دراصل اکیلے عمران کے بس کی بات نہیں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کو نکال باہر کرے جب تک کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر ایسا فیصلہ نہ کر لیں۔ اسٹیبلشمنٹ کو ہر دور میں اپنے ہم نوا مل جاتے ہیں سو اُن کا کام چلتا رہتا ہے۔ عمران خان کو اصل ڈر یہی ہے کہ وہ مقبول ہونے کے باوجود شاید اس لیے اقتدار میں نہ آ پائیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ میں اب ان کی پہلے جیسی سپورٹ موجود نہیں۔ عدلیہ کے متعلق بھی شاید وہ یہی سمجھتے ہوں گے کہ نئے چیف جسٹس کے آنے بعد شاید انہیں کوئی زیادہ ریلیف مل نہ پائے گا۔ اس کو ایسے دیکھیں کہ وہ اگلے برس اقتدار میں آتے ہیں تو چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر ہوں گے اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہوں گے سو ان کی فرسٹریشن کی وجہ یہی لگ رہی ہے۔ خیر وہ اس کا بھی کوئی نہ کوئی حل نکال لیں گے۔ :)
عمران خان دوبارہ وزیر اعظم بن کر آرمی چیف کو تو گھر بھیج سکتے ہیں مگر چیف جسٹس کیساتھ ایسا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ ان کو تو برداشت کرنا ہی پڑیگا 😊
 
وہ اس سسٹم سے باہر نہیں نکل رہے، وہ بھی اپنی مرضی کی اسٹیبلشمنٹ چاہتے ہیں، وہ اسٹیبلشمنٹ کو اپنا ہم نوا بنانا چاہتے ہیں جس کا اظہار وہ کئی بار کر چکے ہیں۔ ایسا ہوتا نہ دکھائی دے تو وہ مقبولیت کے زعم میں آ کر ان کے سہارے کے بغیر اقتدار میں آنے کا نعرہ لگاتے ہیں مگر ان کے اردگرد موجود اسٹیبلشمنٹ کے نمائندے یہ بیانات سن کر ہنستے ہوں گے۔ دراصل اکیلے عمران کے بس کی بات نہیں کہ وہ اسٹیبلشمنٹ کو نکال باہر کرے جب تک کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر ایسا فیصلہ نہ کر لیں۔ اسٹیبلشمنٹ کو ہر دور میں اپنے ہم نوا مل جاتے ہیں سو اُن کا کام چلتا رہتا ہے۔ عمران خان کو اصل ڈر یہی ہے کہ وہ مقبول ہونے کے باوجود شاید اس لیے اقتدار میں نہ آ پائیں گے کہ اسٹیبلشمنٹ میں اب ان کی پہلے جیسی سپورٹ موجود نہیں۔ عدلیہ کے متعلق بھی شاید وہ یہی سمجھتے ہوں گے کہ نئے چیف جسٹس کے آنے بعد شاید انہیں کوئی زیادہ ریلیف مل نہ پائے گا۔ اس کو ایسے دیکھیں کہ وہ اگلے برس اقتدار میں آتے ہیں تو چیف آف آرمی اسٹاف عاصم منیر ہوں گے اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ہوں گے سو ان کی فرسٹریشن کی وجہ یہی لگ رہی ہے۔ خیر وہ اس کا بھی کوئی نہ کوئی حل نکال لیں گے۔ :)
دیکھتے ہیں کہ کوئی حل نکالیں گے
یا کوئی انہیں ہی نکال دے گا
اِس وقت کے حالات سے تو لگ رہا ہے کہ
عمران خان صاحب کا اگلی بار بھی حکومت کرنا ممکن نہیں
اگر حکومت ہوگی بھی تو لولی لنگڑی حکومت ملے گی
جس سے نیا پاکستان بنانا بہت ہی مشکل ہے
نیا پاکستان بنانے کے نئی مشینری چاھئیے جو کہ عمران خان کے پاس نہیں ہے ۔
 
عمران خان دوبارہ وزیر اعظم بن کر آرمی چیف کو تو گھر بھیج سکتے ہیں مگر چیف جسٹس کیساتھ ایسا کرنا ممکن نہیں ہوگا۔ ان کو تو برداشت کرنا ہی پڑیگا 😊
چیف جسٹس سے ڈرنا نہیں چاھئیے
کیونکہ اُن کا کام تو آئین کے مطابق فیصلے کرنا ہے
اگر کوئی چیز آئین میں ہوگی تو ہی اُس پر عمل کروا سکے گے ۔
 

علی وقار

محفلین
میرا مطلب تھا وزیراعظم کا آئینی اختیار تو ہے کہ وہ ایسا کر سکتے ہیں۔ البتہ چیف جسٹس پاکستان کو ہلا نہیں سکتے
وہ پہلے بھی اسی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ سینگ پھنسا بیٹھے تھے۔ آپ اگلی مرتبہ ان کے مشیر بنیے گا۔ اپوزیشن آپ کی پرفارمننس سے بہت خوش ہو گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
چیف جسٹس سے ڈرنا نہیں چاھئیے
کیونکہ اُن کا کام تو آئین کے مطابق فیصلے کرنا ہے
اگر کوئی چیز آئین میں ہوگی تو ہی اُس پر عمل کروا سکے گے ۔
جی اور جسٹس فائز عیسی کا زندگی بھر کا ٹریک ریکارڈ ہے کہ وہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ فیصلے دیتے ہیں اور اس کی سزا پچھلی حکومت میں بھگت بھی چکے ہیں
 

علی وقار

محفلین
پھر سیدھا سیدھا فوج ہی حکومت کرلے
کیوں عوام کو پریشان کیا ہوا ہے
اور اتنا پیسا الیکشن پر برباد ہوتاہے۔
وہ ہر ممکنہ تجربہ کر کے دیکھنا چاہتے ہیں کیونکہ پاکستان ایک تجربہ گاہ ہے جو کہ جب بنا تھا تو اس کے متعلق کچھ بھی خاص طے شدہ نہ تھا۔
 
Top