امید یہ کریں کہ اس بار عمران خان و پی ٹی آئی جرنیلوں کو غدار کہتے کہتے الیکشن لڑے اور جیت کر حکومت بنانے میں کامیاب ہو۔ بصورت دیگر پھر حکومت میں رہنے کیلئے انہی غدار جرنیلوں کے بوٹ چاٹنے پڑیں گے جیسا کہ ماضی و حال میں ہو رہا ہے
جو مجھ سے پوچھیں تو میں کھل کر کہوں گا کہ ہمارے عوام کی اکثریت دراصل فوج کے ساتھ ہی ہے، اور جو ملٹری اسٹیبلشمنٹ کا ہم نوا ہو، اسے زیادہ ووٹ پڑتے ہیں کیونکہ عوام کی اکثریت کے ذہنوں میں یہ بات راسخ ہو چکی ہے کہ اقتدار کاہما اُسی کے سر بیٹھے گا جو فوج کے ساتھ بنا کر رکھے گا۔ ابھی تک آن گراؤنڈ صورت حال یہی ہے اور مجھے نہیں لگتا کہ عمران اگلا الیکشن جرنیلوں کو غدار کہہ کر لڑیں گے۔ عمران خان کی مقبولیت میں اسٹیبلشمنٹ کے ایک دھڑے کی اُن کے لیے حمایت کے تاثر کا کلیدی کردار رہا ہے، اب چونکہ مقتدر حلقوں میں اُن کی سپورٹ میں بتدریج کمی واقع ہو رہی ہے تو یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا وہ اگلے عام انتخابات میں سادہ اکثریت بھی حاصل کر پائیں گے یا نہیں۔