arifkarim
معطل
یورپ میں جوہری معاملات پر تحقیق کرنے والی تنظیم (سرن) نے فرانس اور سوِٹزرلینڈ کی سرحد کے قریب ایک سو میٹر کی گہرائی میں اس مشین کو سٹارٹ کر دیا ہے جس کی مدد سے محدود پیمانے پر وہی ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی جو ’کائنات کے وجود کے وقت پیدا ہوا تھا‘۔
کائنات کی ابتداء کے بارے میں تحقیق کے لیے بنائی گئی انسانی تاریخ کی سب سے بڑی مشین نے جسے ’لارج ہیڈران کولائیڈر‘ یا (ایل ایچ سی) کہا جاتا ہے مرمت کے بعد دوبارہ کام شروع کیا ہے۔
گزشتہ سال ستمبر میں اس مشین کی تعمیر کے بعد جب سائنسدانوں نے اس پر کام کرنا شروع کیا تو تکنیکی خرابی پیدا ہو گئی جس کے بعد اس کی مرمت پر چار کروڑ ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔
ایل ایچ سی، سینکڑوں غیر معمولی طور پر طاقتور مقناطیسی اجسام پر مشتمل ہے۔ اس میں سائنسدان ایٹمی ذرے پروٹان پر مشتمل شعاؤں کو روشنی کی رفتار کے ساتھ آپس میں ٹکرائیں گے جن سے بالکل ویسا ہی ’دھماکہ‘ ہونے کی توقع ہے جو خیال ہے کہ کروڑوں سال پہلے کائنات کی پیدائش کے وقت ہوا تھا۔
ایل ایچ سی میں پروٹان کے ٹکراؤ کے ذریعے سائنسدان نظامِ کائنات کی پیدائش کے وقت کے حالات اور مادے کی حقیقت کا مطالعہ کرنے کی کوشش کریں گے لیکن تجربے کا باقاعدہ آغاز آئندہ سے کے اوائل سے پہلے متوقع نہیں ہے۔
بشکریہ بی بی سی اردو
کائنات کی ابتداء کے بارے میں تحقیق کے لیے بنائی گئی انسانی تاریخ کی سب سے بڑی مشین نے جسے ’لارج ہیڈران کولائیڈر‘ یا (ایل ایچ سی) کہا جاتا ہے مرمت کے بعد دوبارہ کام شروع کیا ہے۔
گزشتہ سال ستمبر میں اس مشین کی تعمیر کے بعد جب سائنسدانوں نے اس پر کام کرنا شروع کیا تو تکنیکی خرابی پیدا ہو گئی جس کے بعد اس کی مرمت پر چار کروڑ ڈالر خرچ ہوئے ہیں۔
ایل ایچ سی، سینکڑوں غیر معمولی طور پر طاقتور مقناطیسی اجسام پر مشتمل ہے۔ اس میں سائنسدان ایٹمی ذرے پروٹان پر مشتمل شعاؤں کو روشنی کی رفتار کے ساتھ آپس میں ٹکرائیں گے جن سے بالکل ویسا ہی ’دھماکہ‘ ہونے کی توقع ہے جو خیال ہے کہ کروڑوں سال پہلے کائنات کی پیدائش کے وقت ہوا تھا۔
ایل ایچ سی میں پروٹان کے ٹکراؤ کے ذریعے سائنسدان نظامِ کائنات کی پیدائش کے وقت کے حالات اور مادے کی حقیقت کا مطالعہ کرنے کی کوشش کریں گے لیکن تجربے کا باقاعدہ آغاز آئندہ سے کے اوائل سے پہلے متوقع نہیں ہے۔
بشکریہ بی بی سی اردو