محمد تابش صدیقی
منتظم
اللہ بھلا کرے ہمارے مرشد راحیل فاروق بھائی کا، جنہوں نے اوزانِ رباعی کے دو قاعدے بتا کر خاکسار کی مشکل آسان کر دی۔
اور یہ 2 قاعدے مجھ جیسے خوش فہم خواتین و حضرات (جو کہ اپنے آپ کو مستقبل کا کہنہ مشق اور استاد شاعر سمجھنا شروع ہو گئے تھے) کے لئے ایک جال ثابت ہوئے۔ جو صرف "2 قاعدے " پڑھ کر ہی اپنے آپ کو رباعی کا گرو سمجھنا شروع ہو گئے تھے۔ اور بے اختیار کہہ اٹھے
بہر حال، جہاں اس علمی مباحثے میں اس قسم کی ادبی اصطلاحات ہضم کرنی پڑیں کہ جن کے نام سے تشنج اور خناق جیسی خطرناک بیماریاں یاد آ جائیں۔ وہاں 2 اہم فائدے بھی حاصل ہوئے۔
پہلا فائدہ تو یہ ہوا کہ متشاعرانہ جڑی بوٹیوں کا قلع قمع ہو گیا۔ ایسی ایسی اصطلاحات کا استعمال کیا گیا کہ شاعری کرنے کا شوق پالنے والے معصوم محفلین کو سمجھ آ جائے کہ
دوسرا ایک اور اہم فائدہ یہ ہوا کہ اب جب بھی کوئی رباعی پڑھنے کو ملے گی تو ساتھ ساتھ اس کا وزن سمجھنے کے لئے لاحول و لا قوۃ الا باللہ پڑھنا ہو گا۔ جس سے شیطان آپ سے دور رہے گا، اور رباعی پڑھنے کے ساتھ ساتھ ثواب بھی مل سکے گا۔ رباعی بنانے والے نے کافی سوچ سمجھ کر یہ وزن رکھا ہے۔ تاکہ چھوٹے موٹے شاعر دور سے ہی لاحول پڑھ کر بھاگ جائیں۔ دیگر برائیوں کے ساتھ ساتھ انسان شاعری سے بھی بچا رہے گا۔
شکریہ راحیل بھائی اس محنت کااور ان کے معاونین ظہیراحمدظہیر بھائی اور مزمل شیخ بسمل بھائی کا۔ آپ حضرات کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں جو زندگی کی دیگر مصروفیات کے ساتھ مخنق، مخبون، اخرب، اخرم کو بھی نبھا لیتے ہیں۔ اور دیگر شعرا کو بھی سلام پیش کرتا ہوں، جنھیں ان بھاری بھرکم اصطلاحات کے ساتھ محبوب کی زلف بھی یاد رہ جاتی ہے۔
آخر میں مرشد راحیل بھائی کے الفاظ پر اختتام کرنا چاہوں گا۔
اور یہ 2 قاعدے مجھ جیسے خوش فہم خواتین و حضرات (جو کہ اپنے آپ کو مستقبل کا کہنہ مشق اور استاد شاعر سمجھنا شروع ہو گئے تھے) کے لئے ایک جال ثابت ہوئے۔ جو صرف "2 قاعدے " پڑھ کر ہی اپنے آپ کو رباعی کا گرو سمجھنا شروع ہو گئے تھے۔ اور بے اختیار کہہ اٹھے
میں باز آیا محبت سے، اٹھا لو پاندان اپنا
بہر حال، جہاں اس علمی مباحثے میں اس قسم کی ادبی اصطلاحات ہضم کرنی پڑیں کہ جن کے نام سے تشنج اور خناق جیسی خطرناک بیماریاں یاد آ جائیں۔ وہاں 2 اہم فائدے بھی حاصل ہوئے۔
پہلا فائدہ تو یہ ہوا کہ متشاعرانہ جڑی بوٹیوں کا قلع قمع ہو گیا۔ ایسی ایسی اصطلاحات کا استعمال کیا گیا کہ شاعری کرنے کا شوق پالنے والے معصوم محفلین کو سمجھ آ جائے کہ
یہ شہادت گہِ الفت میں قدم رکھنا ہے
اور مجھ کو اس وقت کے ضیاع سے بچا لیا گیا۔ اب زندگی میں کوئی بامقصد کام کر پاؤں گا۔ اس اخرب، اخرم ، ہزج، حزذ، خفیف، مخبون ،محذوف، مخنق سے تو اپنے کلاس، اوبجیکٹ، میتھڈ، پراپرٹی، ان ہیریٹنس ہی بھلی۔ میاں تابش پروگرامنگ ہی کرو۔دوسرا ایک اور اہم فائدہ یہ ہوا کہ اب جب بھی کوئی رباعی پڑھنے کو ملے گی تو ساتھ ساتھ اس کا وزن سمجھنے کے لئے لاحول و لا قوۃ الا باللہ پڑھنا ہو گا۔ جس سے شیطان آپ سے دور رہے گا، اور رباعی پڑھنے کے ساتھ ساتھ ثواب بھی مل سکے گا۔ رباعی بنانے والے نے کافی سوچ سمجھ کر یہ وزن رکھا ہے۔ تاکہ چھوٹے موٹے شاعر دور سے ہی لاحول پڑھ کر بھاگ جائیں۔ دیگر برائیوں کے ساتھ ساتھ انسان شاعری سے بھی بچا رہے گا۔
شکریہ راحیل بھائی اس محنت کااور ان کے معاونین ظہیراحمدظہیر بھائی اور مزمل شیخ بسمل بھائی کا۔ آپ حضرات کو سیلوٹ پیش کرتا ہوں جو زندگی کی دیگر مصروفیات کے ساتھ مخنق، مخبون، اخرب، اخرم کو بھی نبھا لیتے ہیں۔ اور دیگر شعرا کو بھی سلام پیش کرتا ہوں، جنھیں ان بھاری بھرکم اصطلاحات کے ساتھ محبوب کی زلف بھی یاد رہ جاتی ہے۔
آخر میں مرشد راحیل بھائی کے الفاظ پر اختتام کرنا چاہوں گا۔
اوزانِ رباعی کی نہ کر بسم اللہ
اس بحث کا انجام ہے انا للہ
یعنی موت اور وہ بھی عروضی والی
لاحول و لا قوۃ الا باللہ
اس بحث کا انجام ہے انا للہ
یعنی موت اور وہ بھی عروضی والی
لاحول و لا قوۃ الا باللہ
آخری تدوین: