الف نظامی
لائبریرین
اگر آپ پاکستان اور عالم اسلام میں وحدت کے تصور کے حامی ہیں تو براہ کرم" وحدت" لکھ کر جواب دیجیے۔
متعلقہ:
پھر کیا ہوا؟ گلستان کی کایا پلٹ گئی جمعیت بکھر گئی بحث آئی تنقیص آئی بوستان ملت کے لہکتے ہوئے پھولوں کےلئے خزاں سوز سامان لائی۔
نرگس گردن جھکالی۔
کلی ننھا سا دل گھائل ہوا۔
لالہ زار کی رنگت ماند گئی۔
نیلوفر پانی میں کملا گیا۔
گیندے کی رخساریں پیلی گئیں۔
یاسمین کی نکہت ماند گئی۔
لالہ کا جگر داغدار ہوا۔
گلاب کی مخملی پتیاں مرجھا گئیں۔
سوسن نے خون آنسو بہائے
باغبان نے پیچ و تاب کھائے۔
مالی نے شور مچایا۔
ایک راہگیر نے دعا دی
تیرا یہ بوستان خزاں کے جھونکوں سے محفوظ اور سدا ہرا بھرا رہے ۔ تیری ملت کا یہ بوستان سدا پھلا پھولا رہے۔ یہ لہکتے ہوئے پھول مہکتی ہوئی کلیاں سدا بہار ہوں۔ الحمد للحیی القیوم
چھوٹی چھوٹی غیر ضروری باتوں پر اتنی اتنی بحث ، اتنی کڑی نکتہ چینی ، اتنی تحقیق کہ بات کا بتنگڑ اور رائی کا پہاڑ بنا دیا۔ اور اتحاد جو اسلام کی روح ہے اس کے پرخچے اڑا دیے۔
ہر بات پہ بحث ، ہر بات پہ تنقید ، ہر بات پہ نکتہ چینی ، ہر کسی کو حقارت آمیز نگاہوں دیکھنا ہرگز اسلام کی تعلیم نہیں۔
اقتباس : مقالاتِ حکمت از ابو انیس محمد برکت علی لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ
----
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یا اللہ ، یا رحمن ، یا رحیم ، یا حی ، یا قیوم یا ذالجلال والاکرام۔ یا حنان ، یا منان ، یا بدیع السمٰوٰت والارض ، یا رب عرش عظیم ، یا رب عرش کریم ، یارب عرش مجید ،
کھیعص ، کھیعص ، حمعسق ، حمعسق ، حمعسق ، الرٰ ، الرٰ ، الرٰ ، حم ، حم ، حم ،حم ، حم ، حم ،حم ، یا ارحم الراحمین ، یا ارحم الراحمین ، یا اکرم الاکرمین ، یا اکرم الاکرمین ، یا اکرم الاکرمین ، یا احکم الحاکمین ، یا احکم الحاکمین ، یا احکم الحاکمین ، یا مالک الملک:
بلطفک و کرمک یعیش سبعون الف الف الف مسلم فی ملکک اللھم الف بین قلوب جمیع المسلمین واجعل فیھم الاتحاد علی مرکز واحد ھو المسمی بہ " اسلامستان" و اجعل لجمیع المسلمین امرا سارا علی جمیع بلاد ملکک امرا سرمدیا قائما دائما امین یا ربنا امین!
الہ العلمین بجاہ حبیبک المقدس المطہر تقبل منا ھذا الدعاء امین امین یا رب العلمین یا حی یا قیوم! انت ربنا ذوالجلال والاکرام!
تیرے لطف و کرم سے تیرے ملک میں بسنے والے مسلمان متحد ہوں ، اور سب کے سب ایک مرکز پر متحد ہوں اور وہ مرکز"اسلامستان" ہو۔ تیرے حکم کے محکوم ہو کر تیری ساری دنیا پہ حاکم ہوں ، اور ان کی یہ حاکمیت سرمدی ہو۔ سدا قائم رہے۔ یہی ہم سب کی صرف ایک دعا ہے یا اللہ! اپنے حبیب اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے تو اسے قبول فرما۔ آمین آمین آمین۔ یا رب العالمین یا حی یا قیوم لا الہ الا انت یا حی یا قیوم ، انت ربی ذوالجلال والاکرام۔
حضرت ابو انیس محمد برکت علی لدھیانوی
-----
متعلقہ:
پھر کیا ہوا؟ گلستان کی کایا پلٹ گئی جمعیت بکھر گئی بحث آئی تنقیص آئی بوستان ملت کے لہکتے ہوئے پھولوں کےلئے خزاں سوز سامان لائی۔
نرگس گردن جھکالی۔
کلی ننھا سا دل گھائل ہوا۔
لالہ زار کی رنگت ماند گئی۔
نیلوفر پانی میں کملا گیا۔
گیندے کی رخساریں پیلی گئیں۔
یاسمین کی نکہت ماند گئی۔
لالہ کا جگر داغدار ہوا۔
گلاب کی مخملی پتیاں مرجھا گئیں۔
سوسن نے خون آنسو بہائے
باغبان نے پیچ و تاب کھائے۔
مالی نے شور مچایا۔
ایک راہگیر نے دعا دی
تیرا یہ بوستان خزاں کے جھونکوں سے محفوظ اور سدا ہرا بھرا رہے ۔ تیری ملت کا یہ بوستان سدا پھلا پھولا رہے۔ یہ لہکتے ہوئے پھول مہکتی ہوئی کلیاں سدا بہار ہوں۔ الحمد للحیی القیوم
چھوٹی چھوٹی غیر ضروری باتوں پر اتنی اتنی بحث ، اتنی کڑی نکتہ چینی ، اتنی تحقیق کہ بات کا بتنگڑ اور رائی کا پہاڑ بنا دیا۔ اور اتحاد جو اسلام کی روح ہے اس کے پرخچے اڑا دیے۔
ہر بات پہ بحث ، ہر بات پہ تنقید ، ہر بات پہ نکتہ چینی ، ہر کسی کو حقارت آمیز نگاہوں دیکھنا ہرگز اسلام کی تعلیم نہیں۔
اقتباس : مقالاتِ حکمت از ابو انیس محمد برکت علی لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ
----
بسم اللہ الرحمن الرحیم
یا اللہ ، یا رحمن ، یا رحیم ، یا حی ، یا قیوم یا ذالجلال والاکرام۔ یا حنان ، یا منان ، یا بدیع السمٰوٰت والارض ، یا رب عرش عظیم ، یا رب عرش کریم ، یارب عرش مجید ،
کھیعص ، کھیعص ، حمعسق ، حمعسق ، حمعسق ، الرٰ ، الرٰ ، الرٰ ، حم ، حم ، حم ،حم ، حم ، حم ،حم ، یا ارحم الراحمین ، یا ارحم الراحمین ، یا اکرم الاکرمین ، یا اکرم الاکرمین ، یا اکرم الاکرمین ، یا احکم الحاکمین ، یا احکم الحاکمین ، یا احکم الحاکمین ، یا مالک الملک:
بلطفک و کرمک یعیش سبعون الف الف الف مسلم فی ملکک اللھم الف بین قلوب جمیع المسلمین واجعل فیھم الاتحاد علی مرکز واحد ھو المسمی بہ " اسلامستان" و اجعل لجمیع المسلمین امرا سارا علی جمیع بلاد ملکک امرا سرمدیا قائما دائما امین یا ربنا امین!
الہ العلمین بجاہ حبیبک المقدس المطہر تقبل منا ھذا الدعاء امین امین یا رب العلمین یا حی یا قیوم! انت ربنا ذوالجلال والاکرام!
تیرے لطف و کرم سے تیرے ملک میں بسنے والے مسلمان متحد ہوں ، اور سب کے سب ایک مرکز پر متحد ہوں اور وہ مرکز"اسلامستان" ہو۔ تیرے حکم کے محکوم ہو کر تیری ساری دنیا پہ حاکم ہوں ، اور ان کی یہ حاکمیت سرمدی ہو۔ سدا قائم رہے۔ یہی ہم سب کی صرف ایک دعا ہے یا اللہ! اپنے حبیب اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے تو اسے قبول فرما۔ آمین آمین آمین۔ یا رب العالمین یا حی یا قیوم لا الہ الا انت یا حی یا قیوم ، انت ربی ذوالجلال والاکرام۔
حضرت ابو انیس محمد برکت علی لدھیانوی
-----
اتحاد بین المسلمین
وقت کی اہم پکار ہے۔
اے مسلمان! اے میری جان!
اتحاد وقت کی اہم پکار ہے۔
قومیت و فرقہ وارانہ کشیدگی سے بالاتر ہوکر ملت اسلامیہ کے مابین اتحاد و اخوت کو فروغ دینے کے لیے متحد ہو جا۔
ظلم و جارحیت کو مٹانے کے لیے متحد ہوجا۔
مجبور و مظلوم کی حمایت کے لیے متحد ہوجا۔
اللہ کے دین اسلام کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلانے کے لیے متحد ہوجا ، اور ضرور ہو جا۔
یہ اختلافات بھی کوئی اختلافات ہیں ، ان سب کو بالائے طاق رکھ کر اللہ کے برکت والے نام پر اللہ کے پسندیدہ دین اسلام کے وقار کو بلند تر کرنے کے لیے متحد ہوجا ، اور ضرور ہوجا۔ ہر قیمت پہ ہوجا ، جس طرح بھی ہوسکے ہوجا۔ اگر اس راہ میں تیری جان کی ضرورت بھی پڑے تو گریز نہ کر۔
ابوانیس صوفی محمد برکت علی لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ
-----
کثرت سے وحدت کی طرف۔
علامہ اقبالؒ نے ’’رموز بے خودی‘‘ کے آخر میں سورۃ اخلاص کے مطالب کے ذریعہ اپنی اس مثنوی کا خلاصہ پیش کیا ہے۔ آپ لکھتے ہیں۔
میں نے ایک رات سیّدنا صدیق ا کبرؓ کو خواب میں دیکھا اور انکے راستے کی خاک سے پھول چنے۔ یعنی انکے ارشادات سے بہرہ اندوز ہوا۔ سیّدنا صدیقؓ ہمارے طور سینا (اسلام کے نور ہدایت) کے پہلے کلیم تھے۔ یعنی آپ نے مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کا شرف پایا۔ آپؓ کی ہمّت و محنت نے ملّت کی کھیتی کیلئے اَبر کام کام کیا۔ آپؓ اسلام لانے میں غارِثور میں غزوہء بدر میں اور اب روضئہ اقدس میں حضورؐ کے ساتھ ہیں۔
اقبالؒ لکھتے ہیں ’’میں نے انکی خدمت میں عرض کیا۔ اے خاصئہ خاصانِ رسلؐ(رسول پاکؐ) آپکا عشق دیوان عشق کا مطلع ہے (آپ عشق نبیؐ میں سب سے بڑھے ہوئے ہیں) اسلام کے کام کی بنیاد آپ کے ہاتھوں پختہ ہوئی۔ ہمارے (آج کے) دکھ کا کوئی علاج بتائیے۔‘‘
انہوں نے فرمایا ’’تو کب تک ہوس کا قیدی بنا رہے گا۔ سورۃ اخلاص سے ہدایت کی ر وشنی اور قوت حاصل کر۔‘‘
یہ توحید کے اسرار کا ایک سرا ہے جو سینکڑوں سینوں میں ایک ہی سانس کی طرح آتا جاتا ہے (یعنی توحید اخوت پیدا کرتی ہے)
اللّہ تعالٰی کا رنگ اپنا‘ اسی کی مانند ہو جائے گا۔ اسی کے جمال کا عکس بن جائے گا۔ یہ جو اس نے تیرا نام مسلمان رکھا ہے۔ اس سے تجھے کثرت سے وحدت کی طرف لایا گیا ہے۔
تو اپنے آپ کو ترک و افغان (سندھی‘ مہاجر‘ پنجابی‘ پٹھان‘ بلوچی) کہتا ہے۔ افسوس ہے تجھ پر! تو جو تھا‘ وہی رہا (یعنی تو نے اسلام قبول کرنے کے بعد بھی جاہلیت کی باتیں نہ چھوڑیں۔) امت مسلمہ کو ان (علاقائی اور لسانی) ناموں سے چھٹکارا دلا۔ خم‘ (اسلام) سے اپنی نسبت قائم رکھ۔ پیالوں پر نہ جا۔ (قرآن پاک میں ارشاد ہے خاندان اور قبائل صرف پہچان کیلئے ہیں۔ اللّہ تعالٰی کے ہاں عزت کا معیار صرف تقویٰ ہے)
نوجوان (علاقائی اور لسانی) ناموں میں پڑ کر رسوا ہو چکا ہے‘ تو شجر اسلام سے کچے پھل کی طرح گر چکا ہے۔ شجر اسلام سے وابستہ رہ کر تجھے پکنا چاہئے تھا‘ مگر تو ان تفریقوں میں پڑ کر ناپختہ ہی درخت سے گر گیا اور تو نے اپنے ترقی کے امکانات مسدود کرلئے۔
امت مسلمہ ایک تھی‘ تو نے اسے سینکڑوں قومیتوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ تو نے ا پنے قلعہ پر شبخون مار کر خودہی اسے مسمار کر دیا ہے۔ توحید کا عملی نمونمہ پیش کر اور ایک ہو جا۔ نظر یہ توحید کو عملاً پیش کر۔‘‘
----
وقت کی اہم پکار ہے۔
اے مسلمان! اے میری جان!
اتحاد وقت کی اہم پکار ہے۔
قومیت و فرقہ وارانہ کشیدگی سے بالاتر ہوکر ملت اسلامیہ کے مابین اتحاد و اخوت کو فروغ دینے کے لیے متحد ہو جا۔
ظلم و جارحیت کو مٹانے کے لیے متحد ہوجا۔
مجبور و مظلوم کی حمایت کے لیے متحد ہوجا۔
اللہ کے دین اسلام کو دنیا کے کونے کونے میں پھیلانے کے لیے متحد ہوجا ، اور ضرور ہو جا۔
یہ اختلافات بھی کوئی اختلافات ہیں ، ان سب کو بالائے طاق رکھ کر اللہ کے برکت والے نام پر اللہ کے پسندیدہ دین اسلام کے وقار کو بلند تر کرنے کے لیے متحد ہوجا ، اور ضرور ہوجا۔ ہر قیمت پہ ہوجا ، جس طرح بھی ہوسکے ہوجا۔ اگر اس راہ میں تیری جان کی ضرورت بھی پڑے تو گریز نہ کر۔
ابوانیس صوفی محمد برکت علی لدھیانوی رحمۃ اللہ علیہ
-----
کثرت سے وحدت کی طرف۔
علامہ اقبالؒ نے ’’رموز بے خودی‘‘ کے آخر میں سورۃ اخلاص کے مطالب کے ذریعہ اپنی اس مثنوی کا خلاصہ پیش کیا ہے۔ آپ لکھتے ہیں۔
میں نے ایک رات سیّدنا صدیق ا کبرؓ کو خواب میں دیکھا اور انکے راستے کی خاک سے پھول چنے۔ یعنی انکے ارشادات سے بہرہ اندوز ہوا۔ سیّدنا صدیقؓ ہمارے طور سینا (اسلام کے نور ہدایت) کے پہلے کلیم تھے۔ یعنی آپ نے مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے کا شرف پایا۔ آپؓ کی ہمّت و محنت نے ملّت کی کھیتی کیلئے اَبر کام کام کیا۔ آپؓ اسلام لانے میں غارِثور میں غزوہء بدر میں اور اب روضئہ اقدس میں حضورؐ کے ساتھ ہیں۔
اقبالؒ لکھتے ہیں ’’میں نے انکی خدمت میں عرض کیا۔ اے خاصئہ خاصانِ رسلؐ(رسول پاکؐ) آپکا عشق دیوان عشق کا مطلع ہے (آپ عشق نبیؐ میں سب سے بڑھے ہوئے ہیں) اسلام کے کام کی بنیاد آپ کے ہاتھوں پختہ ہوئی۔ ہمارے (آج کے) دکھ کا کوئی علاج بتائیے۔‘‘
انہوں نے فرمایا ’’تو کب تک ہوس کا قیدی بنا رہے گا۔ سورۃ اخلاص سے ہدایت کی ر وشنی اور قوت حاصل کر۔‘‘
یہ توحید کے اسرار کا ایک سرا ہے جو سینکڑوں سینوں میں ایک ہی سانس کی طرح آتا جاتا ہے (یعنی توحید اخوت پیدا کرتی ہے)
اللّہ تعالٰی کا رنگ اپنا‘ اسی کی مانند ہو جائے گا۔ اسی کے جمال کا عکس بن جائے گا۔ یہ جو اس نے تیرا نام مسلمان رکھا ہے۔ اس سے تجھے کثرت سے وحدت کی طرف لایا گیا ہے۔
تو اپنے آپ کو ترک و افغان (سندھی‘ مہاجر‘ پنجابی‘ پٹھان‘ بلوچی) کہتا ہے۔ افسوس ہے تجھ پر! تو جو تھا‘ وہی رہا (یعنی تو نے اسلام قبول کرنے کے بعد بھی جاہلیت کی باتیں نہ چھوڑیں۔) امت مسلمہ کو ان (علاقائی اور لسانی) ناموں سے چھٹکارا دلا۔ خم‘ (اسلام) سے اپنی نسبت قائم رکھ۔ پیالوں پر نہ جا۔ (قرآن پاک میں ارشاد ہے خاندان اور قبائل صرف پہچان کیلئے ہیں۔ اللّہ تعالٰی کے ہاں عزت کا معیار صرف تقویٰ ہے)
نوجوان (علاقائی اور لسانی) ناموں میں پڑ کر رسوا ہو چکا ہے‘ تو شجر اسلام سے کچے پھل کی طرح گر چکا ہے۔ شجر اسلام سے وابستہ رہ کر تجھے پکنا چاہئے تھا‘ مگر تو ان تفریقوں میں پڑ کر ناپختہ ہی درخت سے گر گیا اور تو نے اپنے ترقی کے امکانات مسدود کرلئے۔
امت مسلمہ ایک تھی‘ تو نے اسے سینکڑوں قومیتوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ تو نے ا پنے قلعہ پر شبخون مار کر خودہی اسے مسمار کر دیا ہے۔ توحید کا عملی نمونمہ پیش کر اور ایک ہو جا۔ نظر یہ توحید کو عملاً پیش کر۔‘‘
----
امت بنو، فرقے نہ بنو۔ مولانا طارق جمیل
آخری تدوین: