چند تازہ اشعار:
محمد وارث الف عین ظہیراحمدظہیر محمد تابش صدیقی نمرہ
عدم سمونے میں لگ گیا ہے
وجود کھونے میں لگ گیا ہے
جو ہے نہ ہونے سا لگ رہا ہے
نہ ہے جو ہونے میں لگ گیا ہے
وہ ناخدا ہوں جو اپنی کشتی
کو خود ڈبونے میں لگ گیا ہے
ابھی وہ میں تک نہیں گیا تھا
جو ہم کو ڈھونے میں لگ گیا ہے
کرامتوں کا سفید بادل
نظر بھگونے میں لگ گیا ہے
منیبؔ مرکز پہ لوٹتے ہی
یہ کون کونے میں لگ گیا ہے
بالخصوص بخدمت جنابوجود کھونے میں لگ گیا ہے
جو ہے نہ ہونے سا لگ رہا ہے
نہ ہے جو ہونے میں لگ گیا ہے
وہ ناخدا ہوں جو اپنی کشتی
کو خود ڈبونے میں لگ گیا ہے
ابھی وہ میں تک نہیں گیا تھا
جو ہم کو ڈھونے میں لگ گیا ہے
کرامتوں کا سفید بادل
نظر بھگونے میں لگ گیا ہے
منیبؔ مرکز پہ لوٹتے ہی
یہ کون کونے میں لگ گیا ہے
محمد وارث الف عین ظہیراحمدظہیر محمد تابش صدیقی نمرہ
آخری تدوین: