ظہیراحمدظہیر ستمبر 20، 2016 رکھ رہا ہوں میں زمینوں میں شجر کی امید ۔ ۔ مجھ کو سائے کی تمنا ، نہ ثمر کی امید
ظہیراحمدظہیر ستمبر 15، 2016 کام ، کام ، کام اور کا م ۔ ۔ ۔ اور پھر مزید کام ! نجانے یہ کام عشق کب ہوگا اور کب مجھےنکما بنائے گا ؟!
کام ، کام ، کام اور کا م ۔ ۔ ۔ اور پھر مزید کام ! نجانے یہ کام عشق کب ہوگا اور کب مجھےنکما بنائے گا ؟!
ظہیراحمدظہیر ستمبر 5، 2016 شخصیت پرستی کے پیڑ پی گئے سب کچھ ۔ ۔ ۔ ہوگئی زمیں بنجر کچھ درخت اُگانے میں
ظہیراحمدظہیر اگست 23، 2016 بارہا دست ِ مسیحا سے بھی کھائے ہیں فریب ۔ ہم نے نشتر جسے سمجھا وہی خنجر نکلا
ظہیراحمدظہیر اگست 7، 2016 مٹی سے تیری دور ہیں لیکن ہیں تجھ سے ہم . . . . . ہم بھی تو اے وطن ترے شاعر ادیب ہیں
ظہیراحمدظہیر مارچ 31، 2016 رشتے کچھ ایسے بندھ گئے کارِ حیات سے . . . . . . . ہم جس طرف گئے وہیں مصروفیت گئی
ظہیراحمدظہیر دسمبر 14، 2015 رکھ رہا ہوں میں زمینوں میں شجر کی امید ۔ ۔ ۔ ۔ مجھ کو سائے کی تمنا ، نہ ثمر کی امید
ظہیراحمدظہیر اکتوبر 17، 2015 ظہیر احمد کی جانب سے تمام شرکاء محفل کو السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ