عشق برہنہ پا چلتا تھا اور رستے پتھریلے تھے
گھستے گھستے گھس گے آخر کنکر جو نوکیلے تھے
تم ناحق ناراض ہوئے ہو ورنہ مئے خانے کا پتہ
ہم نے ہر اس شخص سے پوچھا جس کے نین نشیلے تھے
کون غلام محمد قاصر دیوانے کی سنتا بات
یہ چالاکوں کی بستی تھی اور حضرت شرمیلے تھے
غلام محمد قاصراقتباس: ’’ تسلسل‘‘